• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسلہ صحیحہ سے چند احادیث مبارکہ

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”بیشک بعض لوگ مسجد نشیں ہوتے ہیں کہ فرشتے ان کے ہم نشیں ہوتے ہیں ، اگر وہ غائب ہو جائیں تو وہ انہیں تلاش کرتے ہیں ، اگر وہ بیمار پڑھ جائیں تو وہ ان کی تیمار داری کرتے ہیں اور اگر انہیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں ۔ مسجد میں بیٹھنے والے کو کوئی ایک فائدہ ضرور ہوتا ہے : کوئی اس سے استفادہ کرتا ہے یا وہ حکمت والی بات کرتا ہے یا اسے رحمت کا انتظار ہوتا ہے ۔“
سلسلہ صحیحہ 3401
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”چھ خصائل ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایک کو اپنا کر فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی اس کے بارے میں ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا : (۱) وہ آدمی جو جہاد کرنے کے لیے نکلا اور اسی سمت میں فوت ہو گیا ، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی (کی جنت) کا ضامن ہے ، (۲) ایسا آدمی جو کسی جنازہ کے پیچھے چلا ، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہوگا ، (۳) وہ آدمی جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے گیا ، اگر اسی طرف ہی فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہوگا ، (۴) وہ آدمی جس نے وضو کیا ، پھر ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکلا ، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا ، (۵) وہ آدمی جو کسی (اسلامی) خلیفہ کے پاس آیا تاکہ اس کی پشت پناہی اور تعظیم و تکریم کرے ، اگر وہ اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا اور (۶) وہ آدمی جو گھر میں رہتا ہے ، نہ وہ کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے غصے یا سزا کا باعث بنتا ہے ، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو گیا تو اس (کی جنت) کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہو گا ۔“ سلسلہ صحیحہ 3384
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اگر انہیں کوئی ضرورت ہو تو وہ ان کی اعانت کرتے ہیں ۔
حدثنا قتيبة، قال: حدثني ابن لهيعة، عن دراج، عن ابن حجيرة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
(إنّ للمساجدِ أوتاداً، الملائكةُ جلساؤُهم، إن غابُوا يفتقدُونهم، وإن مرضُوا عادُوهم، وإن كانُوا في حاجة أعانُوهم. وقال: جليسُ المسجدِ على ثلاثِ خصالٍ: أخٍ مستفادٍ، أو كلمةِ حكمةٍ، أو رحمةٍ مُنتَظرةٍ)
مسند احمد ؒ ، حدیث نمبر 9424 )
أخرجه أحمد (2/418 ، رقم 9414 ، 9415) وعبد الرزاق عن معمر فى الجامع (11/297 ، رقم 20585) والبيهقي فى شعب الإيمان (3/85 ، رقم 2955). وصححه الألباني في "السلسلة الصحيحة" ( 3401).
ترجمہ:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ مسجد کی میخیں ہوتے ہیں ، ملائکہ ان کے ہم نشین ہوتے ہیں، اگر وہ غائب ہوں تو فرشتے انہیں تلاش کرتے ہیں، بیمار ہوجائیں تو عیادت کرتے ہیں اور اگر کسی کام میں مصروف ہوں تو ان کی مدد کرتے ہیں۔
مسجد میں بیٹھنے والا تین چیزوں سے محروم نہیں رہتا (١) کسی دینی بھائی کی صحبت نصیب ہوگی ( ٢) کوئی حکمت کی بات سیکھے گا (٣) کسی متوقع رحمت سے دو چار ہوگا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفی الفتح الربانی (۱۰۔ ۲۴۲)
(
أوتاد )جمع وتد بكسر التاء على اللغة الفصحى ويجوز فتحها أي أناسا يحبون المساجد يكثرون الجلوس فيها للعبادة ثابتين على ذلك كثبوت الوتد في الأرض، بمن تعوده الملائكة في مرضه. وما ذلك إلا لرضا الله عنه ولا يحرم من دعاء الملائكة واستغفارهم له أعانة الملائكة لهؤلاء من عناية الله عز وجل بشأنهم وجعلهم في ولايته، فهنيئا لمن تولى الله أمره قال تعالى على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم (إن وليي الله الذي نزل الكتاب وهو يتولى الصالحين)
اس حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ للمساجد اوتاداً (کچھ لوگ مسجد کی میخیں ہوتے ہیں ) اوتاد۔۔ وتِد ) کی جمع ہے اور وتِد تاء کے کسرہ سے کھونٹے ، اور میخ کو کہتے ہیں جس سے کوئی دوسری چیز باندھی جائے ، جیسے خیمہ باندھنے کے کھونٹے ہوتے ہیں، اسی طرح کچھ لوگ مسجد میں اس طرح ہوتے ہیں گویا یہاں گاڑے ہوئے ہوں،پابندی سے زیادہ وقت مسجد میں حاضر رہتے ہیں،
اور فرشتے ان کے کاموں میں انکی مدد و تعاون کرتے ہیں ، جو اصل میں ان کیلئے اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے، اللہ کی مدد ان کے شامل ہونے کی یہ بھی ایک صورت ہے
تو کتنا خوش نصیب ہے وہ انسان جس کے کاموں میں اللہ اس کا مدد گار بن جائے ۔
جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی کی زبان سے کہلوایا : میرا کارساز تو خود اللہ ہے ، جس نے کتاب نازل کی ،اور وہی صالحین کا کارساز و مددگار ہے،
**********************
جس طرح قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ اور صحابہ کو اپنی مدد کی نوید سناتے ہوئے فرمایا :
إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ (سورۃ الانفال 9)
جس وقت تم مدد طلب کرتے تھے اپنے رب سے پس اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (یہ فرماتے ہوئے) میں تمہاری مدد کرونگا ایک ہزار فرشتوں کیساتھ جو آگے پیچھے قطار میں آئیں گے ،
جب بدر کے مقام پر دونوں لشکروں نے آمنے سامنے ڈیرہ ڈال لیا ،
اور آپ نے دیکھا کہ مسلمان کافروں کے مقابلہ میں تہائی سے بھی کم ہیں، نہتے بھی ہیں اور سامان رسد بھی موجود نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے لیے ایک خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا، جسے عریش کہتے ہیں۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساری رات اللہ کے حضور دعاؤں اور آہ وزاری میں گزاردی، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔
سیدنا عمر (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ بدر کے دن جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین پر نظر ڈالی تو وہ ایک ہزار تھے اور مسلمان ٣١٩ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلہ رو ہو کر دونوں ہاتھ پھیلا دیئے۔ پھر اپنے رب سے فریاد کرنے لگے آپ نے اس طرح دعا کی : ' اے اللہ ! تو نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کر۔ اے اللہ اگر مسلمانوں کی اس جماعت کو تو نے ہلاک کردیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ ہوگی۔ ' آپ کافی دیر قبلہ رو ہو کر ہاتھ پھیلائے رہے۔ یہاں تک کہ چادر آپ کے کندھوں سے گرگئی۔ اتنے میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے۔ انہوں نے چادر اٹھا کر آپ کے کندھوں پر ڈالی۔ پھر پیچھے سے آپ کے ساتھ چمٹ گئے اور کہا : اے اللہ کے نبی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے رب سے آہ وزاری کرنے میں حد کردی۔ بیشک اللہ آپ سے اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (مسلم، کتاب الجہاد، باب الامداد بالملائکۃ فی غزوۃ بدر )
 
Last edited:

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”خطبہ جمعہ میں حاضر ہوا کرو ، اور امام کے قریب بیٹھا کرو ، بلاشبہ آدمی (بےرغبتی کرتے ہوئے ) دور ہوتا رہتا ہے ، حتی کہ اسے جنت میں بھی پیچھے ہی جگہ ملنی ہے اگرچہ داخلہ مل ہی جائے ۔ “ سلسلہ صحیحہ 365
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
مقدام بن شریح اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں : میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا ؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ، پھر نماز عصر اور اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے ۔ میں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان (عصر کے بعد والی) دو رکعتوں کی وجہ سے سزا دیتے اور ان سے منع کرتے تھے ؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ خود بھی یہ نماز پڑھتے تھے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے ۔ دراصل بات یہ ہے کہ تیری قوم کے یمنی لوگ بیوقوف قسم کے ہیں ۔ یہ لوگ ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھتے ہیں اور پھر عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عصر اور مغرب کے مابین بھی نماز پڑھتے ہیں ، اس وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی اور اچھا کیا ۔سلسلہ صحیحہ 3488
sharah.jpg
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : موسیٰ علیہ+السلام نے اپنے رب سے چھ چیزوں کے بارے میں دریافت کیا ۔۔۔۔۔
(ان میں سے ایک)
( ‏‏‏‏٤ ) موسیٰ علیہ السلام نے کہا : تیرا کون سا بندہ زیادہ علم والا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ”جو علم سے سیر نہیں ہوتا اور لوگوں کے علم کو اپنے علم کی طرف جمع کرتا ہے ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۳۳۵۰
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے ( ‏‏‏‏کسی کے گھر کا ) پردہ اٹھایا اور اجازت سے پہلے گھر میں دیکھنے لگا اور گھر والوں کی پردہ والی چیزوں کو دیکھ لیا تو اس نے ایسی حد کا ارتکاب کیا ، جو اس کے لیے حلال نہیں تھی ۔ اگر ( اسی دوران ) ‏‏‏‏جبکہ وہ دیکھ رہا ہوتا ہے کوئی آدمی اس کے سامنے آتا ہے اور اس کی آنکھ پھوڑ دیتا ہے تو میں اس پر کوئی عیب نہیں لگاؤں گا ۔ ہاں اگر کوئی شخص ایسے دروازے کے پاس سے گزرتا ہے ، جس پر نہ کوئی پردہ ہوتا ہے اور نہ وہ بند ہوتا ہے تو ایسے گھر کے اندر دیکھنے میں دیکھنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہو گا ، البتہ گھر والوں پر گناہ ہو گا ۔ “ سلسله احادیث صحیحہ ۳۴۶۳
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۵۴۳ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو آدمی کوئی عمارت تعمیر کرے تو وہ اپنے پڑوسی ( ‏‏‏‏کے گھر ) کی دیوار پر تعمیر کر لے ۔ “ اور ایک روایت کے لفظ یہ ہیں : ” جو آدمی اپنے پڑوسی سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ اس کی دیوار پر ( ‏‏‏‏اپنی عمارت کو ) سہارا دینا چاہتا ہے تو وہ اس کو ( ‏‏‏‏یہ کام ) کرنے دے ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۹۴۷
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۶۲۸ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سوال کرنے سے پہلے سلام ہوتا ہے ، جس نے سلام سے پہلے سوال کرنا شروع کر دیا ، اس کی فرمائش پوری نہ کرو ۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۸۱۶
 
Top