صرف اگلے کو غلط کہ دینا اور وجہ نہ بیان کرنا کوئی علمی انداز نہیں.آپ بتائے میں کہاں غلط فہمی کا شکار ہوا ہوں.آپ غلط تاثر نہیں! یہ آپ کے فہم کا مسئلہ ہے!
لغوی عرفی تقلید کو جائز کہ رہے لیکن اپنی کتاب یا نظریہ سے اس کی تعریف پیش کرنے سے کترا رہے ہیں در اصل مجھے یہ تاثر ملا اہل حدیث اس معاملہ میں کنفیوژ ہیں کبھی ناجائز کہتے ہیں کبھی لغوی عرفی کی بات کرتے ہیں جس کو جائز کہتے ہیں لیکن اس کی تعریف اپنی کتب پیش نہیں کرتےمجھے کیا ضرورت ہے اپنی طرف سے مزید کچھ لکھنے کی! جب آپ کی فقہ حنفیہ کی کتاب میں ہیں عرفی تقلید کا بیان کیا جا چکا ہے، جو میں نے پیش کردیا!
بہر الحال جو حوالہ آپ نے پیش کیا ہے اس پر ہی بات کرلیتے ہیں. یہاں کہا گیا ہے کے کہ تقلید کا مطلب ایک عامی کا بلا حجت کسی دوسرے عامی یا مجتہد کا قول لینا آگر مزید لکھتے ہیں عرف میں عامی مجتہد کی تقلید کرتا ہے یعنی عامی کی طرف نہیں . اور ظاہر ہے یہ بھی بلا حجت ہے کیوں کہ صرف عامی کی طرف رجوع سے ممانعت ہے تو کیا آپ بھی لغوی عرفی تقلید سے یہی معنی لے رہے ہیں یعنی عامی کا مجتہد کی طرف رجوع بلا حجت . اگر کچھ اور تعریف ہے تو بحوالہ ذکر کردیں