شیخ ربیع اور شیخ الجابری خصوصا انتہاء درجے تک متشدد ہیں، جابری صاحب نے تو احسان الہی ظہیر کو بھی منہج سے خارج کیا ہوا ہے! ان کا احترام اپنی جگہ لیکن جتنا نقصان سلفیت کو ان شیوخ کی نام نہاد جرح وتعدیل سے ہوا ہے وہ اور کہیں سے نہیں ہوا۔
ان مشایخ کے متعلق آپ کے تبصرے میں بھی ’ انتہا درجے کا تشدد ‘ ہے ، انہوں نے کسی سلفی کو منہج سے خارج کیا ہے ، آپ نے اہل بدعت کے خلاف ان کے رد کو ’ نام نہاد جرح و تعدیل ‘ کہہ کر ’ بے کار ‘ بنانے کی کوشش کی ہے ۔
آپ کو یا کچھ افراد کو ، یا کسی خاص علاقے کو ان سے یا ان کے کسی چاہنے والے سے نقصان پہنچا ہوگا ۔ لیکن میں جامعہ اسلامیہ میں پڑھتا ہوں ، شیخ ربیع مکے رہتے ہیں ، مدینے بھی آتے ہیں ، کئی مدخلی ہمارے استاد ہیں ، ہمیں ان کی جرح و تعدیل سے کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔
جن لوگوں میں سنت کی محبت ، اور علم و فضل کا رسوخ بہت زیادہ دیکھنے میں آیا ، ان میں مدخلی حضرات بھی ہیں ۔
تشدد سے باہر نکلیں ، صرف غلطی کی تردید کریں ، لیکن ایسا رویہ نہ اپنائیں کہ کوئی شخص عالم دین نہیں بلکہ تخریب کار محسوس ہو ، ابن حجر کی نکت ، کا معروف طبعہ شیخ ربیع کا تحقیق شدہ ہے ، علوم حدیث کے ہر طالبعلم پر ان کا یہ احسان ہے ۔
شیخ ربیع کی ایک کتاب ’منهج الأنبياء في الدعوة إلى الله فيه الحكمة و العقل ْ جامعہ اسلامیہ میں کئی دفعہ بطور نصاب پڑھائی جاتی ہے ۔
ہمارے مشایخ میں ’ اہل جرح و تعدیل ‘ بھی ہیں ، اور مدخلی مدخلی اور ’ غلاۃ التجریح ‘ والے بھی ، اور بہت سارے ان دونوں پارٹیوں سے ہٹ کر ۔
تینوں قسم کے مشایخ سے ہزاروں طالبعلم فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔