• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلف صالحین سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا ثبوت

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
759 - حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ (سنن ابی داؤد)
ترجمہ:طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔
نوٹ"۔یاد رہے کہ احناف کے ہاں مرسل حدیث حجت ہے۔
احناف جن مرسل روایات سے احتجاج کرتے ہیں کیا تمہیں وہ قابل قبول ہیں؟

21967 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، وَرَأَيْتُهُ، قَالَ، يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ '
وصف يحيى : اليمنى على اليسرى فوق المفصل.(مسند احمد)
ترجمہ:سیدنا ھلب طائی ۓ؄ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا، آپ اپنے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے تھے، میں نے آپ علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ اپنے اس ہاتھ کو اپنے سینہ پر رکھتے تھے۔
بعد از سلام ہاتھ کہاں رکھا سے نماز میں ہاتھ رکھنے کی دلیل کیسے؟

امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
نا أبو موسى نا مؤمل نا سفيان عن عاصم بن كليب عن أبيه عن وائل بن حجر قال : " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره [دیکھیے صحیح ابن خزیمہ حدیث 479 ]
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر سینے پر رکھ لیا۔
یہ ضعیف ترین حدیث ہے جو نام نہاد اہلحدیثوں کے ہاں حجت بن ہی نہیں سکتی۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
148 - باب وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الصَّدْرِ فِى الصَّلاَةِ مِنَ السُّنَّةِ.
پھر اس کے تحت یہ حدیثیں لےکر آئے ہیں
موصوف اس باب کے تحت یہ احادیث بھی تو لائے ہیں اور لائے بھی تمہاری مذکورہ احادیث کے بعد ہیں۔

السنن الكبرى للبيهقي :
وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، أنبأ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أنبأ زَيْدٌ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: " أَمَرَنِي عَطَاءٌ أَنْ أَسْأَلَ، سَعِيدًا: أَيْنَ تَكُونُ الْيَدَانِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَوْقَ السُّرَّةِ أَوْ أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّةِ؟ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ: " فَوْقَ السُّرَّةِ " يَعْنِي بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ وَكَذَلِكَ قَالَهُ أَبُو مِجْلَزٍ لَاحِقُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَصَحُّ أَثَرٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ أَثَرُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَأَبِي مِجْلَزٍ، وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ تَحْتَ السُّرَّةِ "

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

كَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ وَضَعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ تَحْتَ السُّرَّةِ " عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ هَذَا هُوَ الْوَاسِطِيُّ الْقُرَشِيُّ جَرَّحَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَالْبُخَارِيُّ وَغَيْرُهُمْ، وَرَوَاهُ أَيْضًا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَذَلِكَ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مصنف ابن أبي شيبة:
حدثنا وكيع عن ربيع عن أبي معشر عن إبراهيم: قال يضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة

إبراهيم (رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے باندھیں۔

حدثنا يزيد بن هارون قال أخبرنا الحجاج بن حسان قال سمعت أبا مجلز أو سألته قال قلت كيف يصنع قال يضع كف يمينه على ظاهر كف شماله ويجعلها أسفل من السرة
دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر باندھ کر ناف کے نیچے رکھیں۔

حدثنا أبو معاوية عن عبد الرحمن بن إسحاق عن زياد بن زيد السوائي عن أبي جحيفة عن علي قال من سنة الصلاة وضع الأيدي على الأيدي تحت السرر
علی رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی پر ہتھیلی ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مسند أحمد
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَسَدِيُّ لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ السُّوَائِيِّ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ
إِنَّ مِنْ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ

علی رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی پر ہتھیلی ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَسَدِيُّ لُوَيْنٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلاةِ وَضْعُ الْأَكُفِّ، عَلَى الْأَكُفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ "
علی رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی پر ہتھیلی ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
یہ تم لوگوں کی سب سے زیادہ سنداً صحیح حدیث ہے جسے جناب نے لکھا۔
اس کا یہ حال ہے
اس حدیث پر تمہارے جتنے بھی اعتراضات ہیں تحریر کی صورت میں پیش کرو

تحت صدرہ فوق سرتہ سے کیا سمجھے؟
تحریر پوری پڑھتے تو پتا چلتا

دیکھنے والے کو ایک آدھ انچ کی ناف کے تعین میں تو مغالطہ لگ سکتا ہے مگر اتنے بڑے سینہ کے تعین میں نہیں۔
جس نے سینہ بتانا ہو وہ ناف کا ذکر کیون کرے؟
پہلے حدیث پر بات کر لو پھر اس پر بھی آجاتے ہیں
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اس حدیث پر تمہارے جتنے بھی اعتراضات ہیں تحریر کی صورت میں پیش کرو
اعتراضات تو لکھ دیئے تھے مگر جناب کو نظر نا آئیں تو اس میں میرا کیا قصور؟
مؤمل پر حافظے کی خرابی کی جرح ہے۔
احادیث میں گڑبڑ کر دینے کا الزام ہے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مؤمل بن اسماعیل پر جروح

و قال أبو حاتم : كثير الخطأ .
و قال البخارى : منكر الحديث .
و قال أبو عبيد الآجرى : أنه يهم فى الشىء .
و قال غيره : دفن كتبه فكان يحدث من حفظه ، فكثر خطؤه .
و قال يعقوب بن سفيان : أن حديثه لا يشبه حديث أصحابه ، و قد يجب على أهل العلم أن يقفوا عن حديثه ، فإنه يروى المناكير عن ثقات شيوخه ، و هذا أشد ، فلو كانت هذه المناكير عن الضعفاء لكنا نجعل له عذرا .
و قال الساجى : صدوق كثير الخطأ ، و له أوهام يطول ذكرها .
و قال ابن سعد : ثقة كثير الغلط .
و قال ابن قانع : صالح يخطىء .
و قال الدارقطنى : ثقة كثير الخطأ .
 
Top