یحی بن اکثم سے سلیمان بن موسی کی توثیق کفایت اللہ صاحب کی نظر میں :
کفایت اللہ صاحب ابن اکثم سے سلیمان بن موسی کی توثیق اکمال سے نقل کرتے ہیں
ثقة وحديثه صحيح عندنا (إكمال تهذيب الكمال لمغلطائ 99/6)
یہ ثقہ ہے اور ان کی حدیث ہمارے نزدیک صحیح ہےـ
سب سے پہلے ہم اکمال لمغلطائ سے مکمل قول دیکھتے ہیں ـ
حافظ مغلطائ حنفی رحمہ اللہ کہتے ہیں
وقال یحی بن اکثم ـ وسأله يحي بن معين ثقة وحديثه صحيح عندنا
ترجمہ: یحیی بن اکثم نے کہا-جبکہ یحیی بن معین نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تھا- کہ وہ ثقہ ہے اور ہمارے نزدیک ان کی حدیث صحیح ہےـ
کفایت اللہ صاحب اس کے بعد ایک نوٹ لکھتے ہیں :
حافظ مغلطائی نے یحی بن اکثم کی کتاب "زهرة المتعلمين في أسماء مشاهير المحدثين " کا تذکرہ کیا ہے ـ دیکہیں
کفایت اللہ صاحب حاشیہ میں اس کا حوالہ دیتے ہیں دیکھیں (اکمال تہذیب الکمال لمغلاطائی 12/281)
جب ہم نے اکمال تہذیب الکمال کی طرف رجوع کیا تو وہاں ہمیں حافظ مغلطائ حنفي رحمہ اللہ کا اس طرح قول ملا
قال صاحب (زهرة المتعلمين في أسماء مشاهير المحدثين) :قضى عشرين سنة....
زھرة المتعلمين في أسماء مشاهير المحدثين نامی کتاب کے مصنف نے کہا کہ: ابن کثم بیس سال قاضی رہے....
اس سے کیا یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب ابن اکثم کی ہے!!!
ایک اور بات دیکھ لیں جس کو دیکھ کر آپ کو بالکل یقین ہوجائیگا کہ یہ کتاب ابن اکثم کی نہیں ـ
حافظ مغلطائ الحنفي رحمه الله نے کہا
ﻭﻗﺎﻝ ﺻﺎﺣﺐ " ﺯﻫﺮﺓ اﻟﻤﺘﻌﻠﻤﻴﻦ ﻓﻲ ﺃﺳﻤﺎء ﻣﺸﺎﻫﻴﺮ اﻟﻤﺤﺪﺛﻴﻦ ": ﻋﺒﺎﺱ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﺪﻭﺭﻱ اﻟﻮﺭاﻕ ﺗﻮﻓﻲ ﺳﻨﺔ اﺛﻨﺘﻴﻦ ﻭﺳﺒﻌﻴﻦ ﻭﻣﺎﺋﺘﻴﻦ.(اکمال تہذیب الکمال في أسماء الرجال 7/214)
زهرة المتعلمين في أسماء مشاهير المحدثين کے مصنف نے کہا عباس بن محمد الدوری الوراق کی وفات 272 ھ میں ہوئی ـ
جبکہ یحی بن اکثم کی وفات 242 ھ میں ہوئ دیکھیے (
المیزان الاعتدال رقم 9459)
جب يحي بن اکثم کی وفات 242 ھ میں ہوئی تو انہوں نے عباس الدوري کی وفات کب ہوئی کیسے بتلایاـ
ثابت ہوتا ہے کہ یہ کتاب "
زهرة المتعلمين في أسماء مشاهير المحدثين" یحی بن اکثم کی بالکل نہیں ہے ـ
یہ کتاب مفقود ہے اور اس کے مولف کون ہے یہ بھی بات ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ـ
اب آپ حضرات ہی کہیں کہ کفایت اللہ صاحب کے اس فعل کو کیا کہا جائے؟؟؟
دوسری ایک انٹرسٹنگ چیز یہ ہے اور اس کو کھلا تضاد بھی کہے سکتے ہیں دیکھیے
ایک جگہ کفایت صاحب کہتے ہیں مغلطائ رح بذات خود مجروح ہے لہذا ان کی نقل قابل اعتماد نہیں ٍ
اور یہاں پر حافظ مغلطائ رح کی ہی نقل پر اعتماد کررہے ہیں واہ!!!
اسی طرح مرحوم زبیر علی زائ بھی کہتے ہیں مغلطائی ثقہ نہیں بلکہ غیر ثقہ تھے( مقالات 4/281)
اب ہمارا مطالبہ ہے کہ یحی بن اکثم کے قول کی سند پیش کریں
اور کفایت اللہ صاحب نے انوار البدر میں ہی ابن المدینی اور امام نسائی کے قبیصہ بن ہلب کو مجھول کہنے کے حافظ مزی کے قول کا رد کرتے ہوئے کہا کہ
امام علی بن المدینی اور امام نسائی سے یہ قول ثابت ہی نہیں ہےـ امام مزی نے ان اقوال کے لیے حوالہ نہیں دیا ـ(انوار البدر ص:226)
لہذا کفایت اللہ صاحب کا یحی بن اکثم سے سلیمان بن موسی کی توثیق پیش کرنا درست نہیں ـ