احمد پربھنوی
رکن
- شمولیت
- دسمبر 17، 2016
- پیغامات
- 97
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 48
سلیمان بن موسی امام ابو داود رحمہ اللہ کی نظر میں :
لا بأس بہ، ثقۃ (سؤالات الآجري 5/18)
امام ابو داود کہتے ہیں سلیمان بن موسی میں کوئی حرج نہیں ثقہ ہے ـ
امام ابو داود کے نزدیک سلیمان بن موسی اگرچہ ثقہ ہے لیکن پہر بھی ان سے مروی ایک حدیث کو منکر کہا ـ دیکھیے
حدثنا أحمد بن عبيد الله الغداني حدثنا الوليد بن مسلمحدثنا سعيد بن عبد العزيز عن سليمان بن موسى عن نافع قال سمع ابن عمر مزمارا قال فوضع إصبعيه على أذنيه ونأى عن الطريق وقال لي يا نافع هل تسمع شيئا قال فقلت لا قال فرفع إصبعيه من أذنيه وقال كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فسمع مثل هذا فصنع مثل هذا قال أبو علي اللؤلؤي سمعت أبا داود يقول هذا حديث منكر
(سنن ابو داود حدیث 4924 )
اس حدیث پر نکارت کا حکم لگانے کے احتمالات :
1-اس حدیث کے دیگر طرق اور رجال کو دیکھنے کے بعد یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہو سکتا ہے امام ابو داود اس حدیث کو نافع سے سلیمان بن موسی کے علاوہ نہیں جانتے تھے جو امام نافع کے محفوظ احادیث ان کے ثقہ تلامذہ کے پاس تھے اور نہ ان کے شہر یعنی مدینہ کے کسی تلامذہ سے جانتے تھے ـ
2- سلیمان بن موسی نافع کے تلامذہ میں طبقہ اولی میں شمار نہیں کیے جاتے، دوسرے طبقہ میں بھی نہیں بلکہ آپ کا مقام طبقہ ثلاثہ میں ہوتا ہے ـ
ذكره بن المديني في الطبقة الثالثة من أصحاب نافع (تهذيب التهذيب 4/227)
ترجمہ : حافظ ابن حجر کہتے ہیں ابن المدینی نے سلیمان بن موسی کا أصحاب نافع میں تیسرے طبقہ میں تذکرہ کیا ہے ـ
اس حدیث کے دوسرے طرق دیکھتے ہیں جو امام ابو داود رحمہ اللہ نے خود اس حدیث کے بعد لائے ہیں
حدثنا محمود بن خالد حدثنا أبي حدثنا مطعم بن المقدام قال حدثنا نافع قال كنت ردف ابن عمر إذ مر براع يزمر فذكر نحوه قال أبو داود أدخل بين مطعم ونافع سليمان بن موسى
اس میں تو خود امام ابو داود نے کہا کہ مطعم اور نافع کے درمیان سلیمان بن موسی کو داخل کیا گیا ـ
حدثنا أحمد بن إبراهيم حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي قال حدثنا أبو المليح عن ميمون عن نافع قال كنا مع ابن عمر فسمع صوت زامر فذكر نحوه قال أبو داود وهذا أنكرها
اس سند میں نکارت کہنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نافع سے روایت کرنے والے میمون بن مهران ہے اور میمون سے ابو الملیح نے روایت کیا لیکن ابو الملیح بھی میمون سے روایت کرنے میں منفرد ہے جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے أمام ابو داود نے نکارت کی بات کہی ہو یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابو الملیح کو اس میں وہم ہوا ہو کہ نافع سے سلیمان بن موسی کے بجائے میمون بن مهران نے روایت کیا ہو لیکن اس طریق میں امام ابو داود نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے ـ
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے
الحدیث المنکر عند نقاد الحدیث ص 656 سے ص 660. عبدالرحمن بن نویفح بن فالح السلمی
اس روایت میں سلیمان بن موسی کے متابع موجود یے اور اصولا سلیمان بن موسی کے متابع ہونے کی وجہ سے یہ حدیث تو صحیح معلوم ہوتی ہے ـ
ہم سلیمان بن موسی امام ابو داود کے نزدیک کیا مقام رکھتے ہیں اس پر بات کررہے تھے اس مکمل بحث سے معلوم ہوا کہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ بھی سلیمان بن موسی سے مروی احادیث قبول کرنے میں توقف کرتے تھے اگرچہ کہ امام ابو داود نے انہیں ثقہ کہا ہو ـ
واللہ اعلم
لا بأس بہ، ثقۃ (سؤالات الآجري 5/18)
امام ابو داود کہتے ہیں سلیمان بن موسی میں کوئی حرج نہیں ثقہ ہے ـ
امام ابو داود کے نزدیک سلیمان بن موسی اگرچہ ثقہ ہے لیکن پہر بھی ان سے مروی ایک حدیث کو منکر کہا ـ دیکھیے
حدثنا أحمد بن عبيد الله الغداني حدثنا الوليد بن مسلمحدثنا سعيد بن عبد العزيز عن سليمان بن موسى عن نافع قال سمع ابن عمر مزمارا قال فوضع إصبعيه على أذنيه ونأى عن الطريق وقال لي يا نافع هل تسمع شيئا قال فقلت لا قال فرفع إصبعيه من أذنيه وقال كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فسمع مثل هذا فصنع مثل هذا قال أبو علي اللؤلؤي سمعت أبا داود يقول هذا حديث منكر
(سنن ابو داود حدیث 4924 )
اس حدیث پر نکارت کا حکم لگانے کے احتمالات :
1-اس حدیث کے دیگر طرق اور رجال کو دیکھنے کے بعد یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہو سکتا ہے امام ابو داود اس حدیث کو نافع سے سلیمان بن موسی کے علاوہ نہیں جانتے تھے جو امام نافع کے محفوظ احادیث ان کے ثقہ تلامذہ کے پاس تھے اور نہ ان کے شہر یعنی مدینہ کے کسی تلامذہ سے جانتے تھے ـ
2- سلیمان بن موسی نافع کے تلامذہ میں طبقہ اولی میں شمار نہیں کیے جاتے، دوسرے طبقہ میں بھی نہیں بلکہ آپ کا مقام طبقہ ثلاثہ میں ہوتا ہے ـ
ذكره بن المديني في الطبقة الثالثة من أصحاب نافع (تهذيب التهذيب 4/227)
ترجمہ : حافظ ابن حجر کہتے ہیں ابن المدینی نے سلیمان بن موسی کا أصحاب نافع میں تیسرے طبقہ میں تذکرہ کیا ہے ـ
اس حدیث کے دوسرے طرق دیکھتے ہیں جو امام ابو داود رحمہ اللہ نے خود اس حدیث کے بعد لائے ہیں
حدثنا محمود بن خالد حدثنا أبي حدثنا مطعم بن المقدام قال حدثنا نافع قال كنت ردف ابن عمر إذ مر براع يزمر فذكر نحوه قال أبو داود أدخل بين مطعم ونافع سليمان بن موسى
اس میں تو خود امام ابو داود نے کہا کہ مطعم اور نافع کے درمیان سلیمان بن موسی کو داخل کیا گیا ـ
حدثنا أحمد بن إبراهيم حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي قال حدثنا أبو المليح عن ميمون عن نافع قال كنا مع ابن عمر فسمع صوت زامر فذكر نحوه قال أبو داود وهذا أنكرها
اس سند میں نکارت کہنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نافع سے روایت کرنے والے میمون بن مهران ہے اور میمون سے ابو الملیح نے روایت کیا لیکن ابو الملیح بھی میمون سے روایت کرنے میں منفرد ہے جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے أمام ابو داود نے نکارت کی بات کہی ہو یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابو الملیح کو اس میں وہم ہوا ہو کہ نافع سے سلیمان بن موسی کے بجائے میمون بن مهران نے روایت کیا ہو لیکن اس طریق میں امام ابو داود نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے ـ
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے
الحدیث المنکر عند نقاد الحدیث ص 656 سے ص 660. عبدالرحمن بن نویفح بن فالح السلمی
اس روایت میں سلیمان بن موسی کے متابع موجود یے اور اصولا سلیمان بن موسی کے متابع ہونے کی وجہ سے یہ حدیث تو صحیح معلوم ہوتی ہے ـ
ہم سلیمان بن موسی امام ابو داود کے نزدیک کیا مقام رکھتے ہیں اس پر بات کررہے تھے اس مکمل بحث سے معلوم ہوا کہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ بھی سلیمان بن موسی سے مروی احادیث قبول کرنے میں توقف کرتے تھے اگرچہ کہ امام ابو داود نے انہیں ثقہ کہا ہو ـ
واللہ اعلم