صحیح بخاری -> کتاب الدعوات
باب : سبحان اللہ کہنے کی فضیلت کا بیان
لفظ سبحان فعل محذوف کا مصدر ہے۔ فعل محذوف یہ ہے سبحان اللہ سبحاناًجیسے لفظ حمد ت اللہ حمداً ہے۔
حدیث نمبر : 6405
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " من قال سبحان الله وبحمده. في يوم مائة مرة حطت خطاياه، وإن كانت مثل زبد البحر ".
ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے سبحان اللہ وبحمد ہ دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
مسلم میں ابوذر سے نقل ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبوب ترین کلام پوچھا تو آپ نے بتلایا کہ ان احب الکلام الیٰ اللہ سبحان اللہ وبحمدہ یعنی اللہ کے ہاں محبوب ترین کلام سبحان اللہ وبحمدہ ہے
حدیث نمبر : 6406
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا ابن فضيل، عن عمارة، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " كلمتان خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان، حبيبتان إلى الرحمن، سبحان الله العظيم، سبحان الله وبحمده ".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے ابن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابو زرعہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوکلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازومیں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں۔ سبحان اللہ العظیم سبحان اللہ وبحمدہ۔
یہ تسبیح بھی بڑا وزن رکھتی ہے حضرت امام بخاری نے جامع الصحیح کو اس کلمہ پر ختم فرمایا ہے۔