• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (جلسہ استراحہ)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (سجدہ کے بعد) قدموں کے پنجوں پر کھڑے ہو جاتے تھے (یعنی جلسہ استراحت نہیں کرتے تھے)
صحیح احدیث ھوتے ھوۓ ضعیف سے استدلال؟
مسند احمد: باقی مسند الانصار: باقی المسند السابق: حدیث رقم 24795
جزاک اللہ خیر. مل گئ حدیث:
حدثنا يزيد قال حدثنا بهز بن حكيم وقال مرة أخبرنا قال سمعت زرارة بن أوفى يقول سئلت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل فقالت كان يصلي العشاء ثم يصلي بعدها ركعتين ثم ينام فإذا استيقظ وعنده وضوءه مغطى وسواكه استاك ثم توضأ فقام فصلى ثمان ركعات يقرأ فيهن بفاتحة الكتاب وما شاء من القرآن وقال مرة ما شاء الله من القرآن فلا يقعد في شيء منهن إلا في الثامنة فإنه يقعد فيها فيتشهد ثم يقوم ولا يسلم فيصلي ركعة واحدة ثم يجلس فيتشهد ويدعو ثم يسلم تسليمة واحدة السلام عليكم يرفع بها صوته حتى يوقظنا ثم يكبر وهو جالس فيقرأ ثم يركع ويسجد وهو جالس فيصلي جالسا ركعتين فهذه إحدى عشرة ركعة فلما كثر لحمه وثقل جعل التسع سبعا لا يقعد إلا كما يقعد في الأولى ويصلي الركعتين قاعدا فكانت هذه صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى قبضه الله حدثنا يونس قال حدثنا عمران بن يزيد العطار عن بهز بن حكيم عن زرارة بن أوفى عن سعد بن هشام قال قلت لأم المؤمنين عائشة كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل قالت كان يصلي العشاء فذكر الحديث ويصلي ركعتين قائما يرفع صوته كأنه يوقظنا بل يوقظنا ثم يدعو بدعاء يسمعنا ثم يسلم تسليمة ثم يرفع بها صوته.
جناب وجہ استدلال؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جناب وجہ استدلال؟
محترم! اگر بحث برائے بحث کرنی ہے تو اس کے لئے میرے پاس وقت نہیں اور بحث برائے افادہ کرنی ہے تو سمجھدار سمجھ سکتا تھا۔ خیر وجہ استدلال یہ ہے کہ آخری عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم بھاری ہو گیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لمبی لمبی رکعات اور سجود کے بعد پہلے کی طرح پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ کے بعد پاؤں کے پنجوں کے بل کھڑے نہ ہو پاتے تھے اور ذرا آرام سے اٹھتے تھے یہ عذر کے سبب تھا۔ صحت اور تندرستی کے زمانہ میں پاؤں کے پنجوں کے بل ہی کھڑے ہوتے تھے جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا۔ صحابہ کرام نے بھی جس کو اپنایا وہ یہی ہے کہ پہلی اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد پنجوں کے بل کھڑے ہو جاتے تھے جلسہ استراحت نہ کرتے تھے۔
کوئی ضعیف اگر اس طرح کرتا ہے تو جائز ہے جس کا جواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل سے دے دیا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جناب عالی آپ ہمیشہ منفی سوچ کیوں رکھتے ھیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اصل موضوع پر بات کریں شکریہ۔
اصل موضوع ھی پر بات چل رھی تھی.
آپ مجھے اتنا سمجھا دیں کہ صحیح حدیث ھوتے ھوۓ ضعیف حدیث سے استدلال کرنا کیسے صحیح ھے؟
اور استدلال بھی بجا نہیں ھے.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ مجھے اتنا سمجھا دیں کہ صحیح حدیث ھوتے ھوۓ ضعیف حدیث سے استدلال کرنا کیسے صحیح ھے؟
اور استدلال بھی بجا نہیں ھے.
محترم! اس مسئلہ کی ”صحیح“ حدیث تحریر فرمادیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! اس مسئلہ کی ”صحیح“ حدیث تحریر فرمادیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيُّ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي، فَإِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاَتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا‏.‏
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشیم نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہمیں خالد حذاء نے خبر دی ، ابوقلابہ سے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن حویرث لیثی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے ۔
صحیح بخاری: ۸۲٣
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشیم نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہمیں خالد حذاء نے خبر دی ، ابوقلابہ سے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن حویرث لیثی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے ۔
صحیح بخاری: ۸۲٣
محترم! اس حدیث میں راوی اپنا مشاہدہ پیش کر رہا ہے ایسا کرنے کی اس نے وجہ بیان نہیں کی۔ جو میں نے دلائل دیئے ہیں اس میں اس کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ اس عمل سے انکار کہیں نہیں کیا بلکہ اس کی توضیح احادیث ہی سے کی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! اس حدیث میں راوی اپنا مشاہدہ پیش کر رہا ہے ایسا کرنے کی اس نے وجہ بیان نہیں کی۔ جو میں نے دلائل دیئے ہیں اس میں اس کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ اس عمل سے انکار کہیں نہیں کیا بلکہ اس کی توضیح احادیث ہی سے کی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
یہ تو آپ تاویل کر رھے ھیں....
محترم! اس حدیث میں راوی اپنا مشاہدہ پیش کر رہا ہے ایسا کرنے کی اس نے وجہ بیان نہیں کی۔ جو میں نے دلائل دیئے ہیں اس میں اس کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ اس عمل سے انکار کہیں نہیں کیا بلکہ اس کی توضیح احادیث ہی سے کی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
یہ تو تاویل ھے آپکی۔۔۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، فَقَامَ فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَتَ هُنَيَّةً، قَالَ فَصَلَّى بِنَا صَلاَةَ شَيْخِنَا هَذَا أَبِي بُرَيْدٍ‏.‏ وَكَانَ أَبُو بُرَيْدٍ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الآخِرَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا ثُمَّ نَهَضَ‏.‏
صحیح بخاری:802
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، فَقَامَ فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَتَ هُنَيَّةً، قَالَ فَصَلَّى بِنَا صَلاَةَ شَيْخِنَا هَذَا أَبِي بُرَيْدٍ‏.‏ وَكَانَ أَبُو بُرَيْدٍ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الآخِرَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا ثُمَّ نَهَضَ‏.‏
صحیح بخاری:802
محترم! تأويلِ حدیث اور تفہیمِ حدیث میں فرق ہوتا ہے یہ تفہیم حدیث ہے۔
محترم! نماز میں جو مسنون اعمال ہیں ان سب کے مسنون اذکار بھی احادیث میں موجود ہیں۔ آپ اس جلسہ استراحۃ کا مسنون ذکر صحیح احادیث سے تحریر فرمادیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top