• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
جس عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترک کردیں اس کو ”مسنون“ کہنا بڑی جرأت کی بات ہے۔
پہلے ترک تو ثابت کریں.
مجھے نسخ کی تعریف اس کی شرائط سے کیا لینا دینا؟ میں تو سیدھا سیدھا اللہ تعالیٰ کی بات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو ”بلا چوں چرا“ مانتا ہوں قیل و قال نہیں کرتا۔
واہ. کیا خوب کہی.
لگتا ھے عقل گھاس چرنے گئ ھے. شرم کر لو اب بھی وقت ھے.
ھم نے آپ سے سیدھے سادھے الفاظ میں پوچھا کہ نسخ کیا ھے اور اسکی شرطیں کیا ھیں نقل کریں. لیکن آپ جواب دینے کے بجاۓ ادھر ادھر گھمانے لگے.
ناسخ ومنسوخ کا قاعدہ اسی لۓ بنایا گیا ھے کہ عقل کے اندھے لوگ قرآن وحدیث کی دھجیاں نہ اڑا سکیں.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں رفع الیدین کرتے صحابہ کرام کو دیکھا تو سخت الفاظ کے ساتھ ان کو ڈانٹا اور اس سے منع فرمایا (دیکھئے صحیح مسلم)۔ لہٰذا ہم اس سے رک گئے آپ کو اگر مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پسند ہے تو کرتے رہو۔ میں آپ کے کسی عمل کا جواب دہ نہیں مگر اپنے ہی کا اور وہ الحمد للہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منشا کے مطابق ہے۔
پھر طفلانہ حرکت. ارے منا ذرا حدیث کا وہ ٹکڑا لکھ دو جس میں رفع الیدین کا لفظ ھے. یا جس ٹکڑے سے رفع الیدین کا منسوخ ھونا قرار پایا.
ھم بھی تو دیکھیں کہ آخر اھل تقلید کیا کیا تاویلات کرتے ھیں
اگر لفاظی کرو گے تو فائدہ نہیں ھوگا.
بس سیدھے سے اس ٹکڑے کی طرف ھماری رھمنائ کر دیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں رفع الیدین کرتے صحابہ کرام کو دیکھا تو سخت الفاظ کے ساتھ ان کو ڈانٹا اور اس سے منع فرمایا (دیکھئے صحیح مسلم)۔ اگر آپ کے پاس کوئی ایسا ثبوت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ”منع“ کے بعد نماز میں رفع الیدین کی اجازت دے دی تھی تو اس مضمون کی واضح حدیث بمع عربی متن و حوالہ تحریر فرما دیں۔ شکریہ
پہلے تو خود یہ ثابت کریں کہ یہ منع رفع الیدین کا ھے. پھر ھم آپکو بتائیں گے کہ رفع الیدہن کا دوام کس حدیث سے ثابت ھے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو ”بلا چوں چرا“ مانتا ہوں قیل و قال نہیں کرتا۔
نہ چو چرا نہ قیل و قال تو یہ درج ذیل روایات صحیح ہوئی پھر آپکے خود ساختہ اصولوں کے مطابق؟


قارئین یہ موصوف اپنے ہی اصولوں کے پھندے میں پھنس چکے ہیں اب دیکھتے ہیں یہ کہ اونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے



سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا کُنْتَ بِأَکْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يُکَبِّرُ حَتَّی يَقِرَّ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُکَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يَرْکَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَی الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ إِلَی مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا کَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِکَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّی إِذَا کَانَتْ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ مُتَوَرِّکًا عَلَی شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا صَدَقْتَ هَکَذَا کَانَ يُصَلِّي صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ


سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر)آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔


جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا مَا کُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلَا أَکْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی إِلَی الْأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ جَافَی عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَنَعَ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَتْ الرَّکْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَی شِقِّهِ مُتَوَرِّکًا ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِي قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ
[/ARB]

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے ہیںیہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نہ چو چرا نہ قیل و قال تو یہ درج ذیل روایات صحیح ہوئی پھر آپکے خود ساختہ اصولوں کے مطابق؟


قارئین یہ موصوف اپنے ہی اصولوں کے پھندے میں پھنس چکے ہیں اب دیکھتے ہیں یہ کہ اونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے



سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا کُنْتَ بِأَکْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يُکَبِّرُ حَتَّی يَقِرَّ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُکَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ يَرْکَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَی الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَی فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ إِلَی مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا کَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِکَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّی إِذَا کَانَتْ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ مُتَوَرِّکًا عَلَی شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا صَدَقْتَ هَکَذَا کَانَ يُصَلِّي صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ


سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 726 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر)آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔


جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا مَا کُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلَا أَکْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَی قَالُوا فَاعْرِضْ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی إِلَی الْأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ جَافَی عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ أَهْوَی سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ ثَنَی رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّی يَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ کَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْکِبَيْهِ کَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَنَعَ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَتْ الرَّکْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا صَلَاتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَقَعَدَ عَلَی شِقِّهِ مُتَوَرِّکًا ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِي قَامَ مِنْ الرَّکْعَتَيْنِ
[/ARB]

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 286 حدیث مرفوع مکررات 63 بدون مکرر

محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے ہیںیہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے
نہ دھوکہ دو نہ دھوکہ کھاؤ

ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه

حکم : صحیح
مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل في الصلاة فذكر نحوه وزاد فيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك .

حکم : صحیح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جب نماز شروع فرماتے۔ پھر اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔ اس میں اتنا زیادہ کیا، اور جب رکوع کرتے، تب بھی ایسے ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، پھر بھی ایسے ہی کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے، تب بھی ایسے ہی کرتے۔
سنن أبي داود - (ج 2 / ص 386)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ حَدَّثَنِي أَهْلُ بَيْتِي عَنْ أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ
أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ التَّكْبِيرَةِ

وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا: بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ

عمیر بن حبیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا: بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ

ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ عَنْ مَيْمُونٍ الْمَكِّيِّ
أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَصَلَّى بِهِمْ يُشِيرُ بِكَفَّيْهِ حِينَ يَقُومُ وَحِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ وَحِينَ يَنْهَضُ لِلْقِيَامِ فَيَقُومُ فَيُشِيرُ بِيَدَيْهِ فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى صَلَاةً لَمْ أَرَ أَحَدًا يُصَلِّيهَا فَوَصَفْتُ لَهُ هَذِهِ الْإِشَارَةَ فَقَالَ إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْتَدِ بِصَلَاةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ رفع الیدین کرتے جب کھڑے ہوتے جب رکوع کرتے جب سجدہ کرتے اور جب قیام کے لئے اٹھتے اسی طرح رفع الیدین کرتے۔ راوی کہتا ہے کہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ میں نے ابن زبیر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ایسی نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ اس طرح کسی اور کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا اور اشارہ کرکے بتایا کہ یوں کرتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جسے پسند ہو کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھے تو وہ عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح نماز پڑھے۔
مسند أحمد: بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ: مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حدیث نمبر 13811قَالَ
وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ الصَّلَاةِ

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ التَّكْبِيرِ

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے ہوئے رفع الیدین کرتے تھے۔
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ حَدَّثَنِي أَهْلُ بَيْتِي عَنْ أَبِي أَنَّهُ
رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ التَّكْبِيرَةِ وَيَضَعُ يَمِينَهُ عَلَى يَسَارِهِ فِي الصَّلَاةِ

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے ہوئے رفع الیدین کرتے تھے اور سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر باندھتے تھے۔
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ

صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ
وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
مصنف ابن أبي شيبة - (ج 1 / ص 332)
حدثنا غندر عن شعبة عن عمرو بن مرة قال : سمعت أبا البختري يحدث عن عبد الرحمن بن اليحصبي عن وائل الحضرمي أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان يكبر إذا خفض وإذا رفع ويرفع يديه عند التكبير ويسلم عن يمينه وعن يساره قال شعبة قال : لي أبان بن تغلب إن في الحديث حتى يبدو وضح وجهه فقلت لعمر وفي الحديث حتى يبدو بياض وجهه فقال : أو نحو ذلك.

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
المعجم الكبير للطبراني: عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيُّ عَنْ وَائِلِ بن حَجَرٍ:
حَدَّثَنَا أَبُو خَلِيفَةَ، ثنا حَفْصُ بن عُمَرَ الْحَوْضِيُّ، ثَنا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بن مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَيُسَلِّمْ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ.

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
المعجم الكبير للطبراني: عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيُّ عَنْ وَائِلِ بن حَجَرٍ:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن إِسْمَاعِيلَ الأَصْبَهَانِيُّ، ثنا يُونُسُ بن حَبِيبٍ، ثنا أَبُو دَاوُدَ، ثَنا شُعْبَةُ، ثنا عَمْرُو بن مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيِّ، عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍأَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ، وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرَةِ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
سنن الدارمي - (ج 4 / ص 6)
باب فِى رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِى الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ حَدَّثَنِى أَبُو الْبَخْتَرِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِىِّ عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِىِّ : أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ ، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ.

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
مسند الحميدي - (ج 1 / ص 480)مسند عبد اللہ بن عمر
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَاقِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا أَبْصَرَ رَجُلاً يُصَلِّى لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ يَدَيْهِ.

بے شک عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ اٹھتے بیٹھتے رفع الیدین نہیں کرتا تو اس کو کنکر مارتے۔
مسند الحميدي - (ج 1 / ص 480)
باب ذِكْرِ التَّكْبِيرِ وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الاِفْتِتَاحِ وَالرُّكُوعِ وَالرَّفْعِ
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا رَأَى رَجُلاً يُصَلِّى لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ

ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ ہر اٹھنے بیٹھنے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا تو اس کو کنکر مارتے یہاں تک کہ وہ رفع الیدین کرتا۔
معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني - (ج 19 / ص 20) وائل بن حجر الكندي الحضرمي من أبناء أقيال اليمن
حدثنا عبد الله بن جعفر ، ثنا يونس بن حبيب ، ثنا أبو داود ، ثنا شعبة ، أخبرني عمرو بن مرة ، قال : سمعت أبا البختري ، يحدث ، عن عبد الرحمن اليحصبي ، عن وائل بن حجر : « أنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم ، وكان يكبر إذا خفض ، وإذا رفع ، ويرفع يديه عند التكبير ، ويسلم عن يمينه ، وعن يساره

وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی جھکتے اور اٹھتے رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور کھڑے ہوتے اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے تو رفع الیدین کرتے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
قعدہ کی رفع ا الیدین چھوڑ دی گئیں

صحيح البخاري كِتَاب الْأَذَانِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مَعَ الِافْتِتَاحِ سَوَاءً حدیث نمبر 693
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے"۔
اس حدیث میں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کا ذکر کیا اور سجدہ میں جاتے ہوئے رفع الیدین کا انکار نہیں کیا مگر سجدوں میں کی جانے والی رفع الیدین کا انکار کیا۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سوائے تکبیر تحریمہ کے تمام رفع الیدین چھوڑ دی گئیں

افتتاح الصلاۃ کے سوا کہیں بھی رفع الیدین نہ کرنا
سنن أبي داود - (ج 2 / ص 406)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ لَمْ يَقُلْ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ ثُمَّ لَا يَعُودُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ وَخَالِدٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا ثُمَّ لَا يَعُودُ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً (صحیح)

براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع الیدین کرتے اس کے بعد رفع الیدین نہ کرتے۔
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ (صحیح)
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
سنن النسائي - (ج 4 / ص 201)
قَالَ الْبُخَارِي أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً
(صحیح)
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
(1) حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.
براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع الیدین کرتے اس کے بعد نماز سے فارغ ہونے تک رفع الیدین نہ کرتے۔

(2) حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الله بن الاسود عن علقمة عن عبد الله قال ألا أريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع يديه إلا مرة.
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔

(3) حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابتدائے نماز میں رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔
(4) حدثنا وكيع عن مسعر عن أبي معشر عن إبراهيم عن عبد الله أنه كان يرفع يديه في أول ما يستفتح ثم لا يرفعهما.
(5) حدثنا ابن مبارك عن أشعث عن الشعبي أنه كان يرفع يديه في أول التكبير ثم لا يرفعهما.
(6) حدثنا هشيم قال أخبرنا حصين ومغيرة عن إبراهيم أنه كان يقول إذا كبرت في فاتحة الصلاة فارفع يديك ثم لا ترفعهما فيما بقي.
(7) حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.
(8) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين ومغيرة عن إبراهيم قال لا ترفع يديك في شئ من الصلاة إلا في الافتتاحة الاولى.
(9) حدثنا أبو بكر عن الحجاج عن طلحة عن خيثمة وإبراهيم قال كانا لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة.
(10) حدثنا يحيى بن سعيد عن إسماعيل قال كان قيس يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة ثم لا يرفعهما.
(11) حدثنا ابن فضيل عن عطاء عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال لا ترفع الايدي إلا في سبع مواطن إذا قام إلى الصلاة وإذا رأى البيت وعلى الصفا والمروة وفي عرفات وفي جمع وعند الجمار.
(12) حدثنا معاوية بن هشيم عن سفيان بن مسلم الجهني قال كان ابن أبي ليلى يرفع يديه أول شئ إذا كبر.
(13) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح
.
(14) حدثنا وكيع عن شريك عن جابر عن الاسود وعلقمة أنهما كانا يرفعان أيديهما إذا افتتحا ثم لا يعودان.
(15) حدثنا يحيى بن آدم عن حسن بن عياش عن عبد الملك بن أبجر عن الزبير ابن عدي عن إبراهيم عن الاسود قال صليت مع عمر فلم يرفع يديه في شئ من صلاته إلا حين افتتح الصلاة
(16) قال عبد الملك ورأيت الشعبي وإبراهيم وأبا إسحاق لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوڑی ہوئی رفع الیدین کرنے والے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور سخت الفاظ
صحيح مسلم : كِتَاب الصَّلَاةِ
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ہم مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ایک ایک کی سند پر بات کروگے مجھ سے؟
جی نہیں شکریہ۔
مجھے احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین دیکھنے سے فراغت نہیں ملتی روات کی برائیاں ڈھونڈھنے کیسے نکلوں؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم @خضر حیات صاحب سے گذارش ہے کہ تھریڈز کو مقفل کرنے کی بجائے مراسلہ نگاروں کی اصلاح کریں تاکہ وہ بحث میں مثبت رویہ رکھے۔ اگر کسی کی پوسٹ میں غیر موزوں رویہ یا مواد ہو اس کو حذف کر دیں۔
فورم پر مناظرہ نہیں ہونا چاہئے بحث ہونی چاہئے۔ بحث سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ زیرِ بحث معاملہ کی ساری جہتیں سامنے آجاتی ہیں جس سے نتیجہ نکالنا آسان ہوتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top