امام ابن خزیمہ ( أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة (المتوفى: 311هـ) صحیح ابن خزیمہ میں لکھتے ہیںحماد بن زید نے بیان کیا، کہا میں نے ابو حنیفہ کو پایا ، اور ان سے وتر کے متعلق سوال کیا، تو ابو حنیفہ نے جواب دیا کہ فرض ہے۔ میں نے کہا کتنی نمازیں ہیں؟ تو ابو حنیفہ نے جواب دیا پانچ (5) ۔ میں نے کہا پھر وتر؟ تو ابو حنیفہ نے جواب دیاکہ فرض ہے۔ملاحظہ فرمائیں: صفحه 793 جلد 02 المعرفة والتاريخ - يعقوب بن سفيان بن جوان الفارسي الفسوي، أبو يوسف (المتوفى: 277هـ) – مكتبة الدار بالمدينة المنورة
معذرت کے ساتھ، آپ واقعات اور اقوال ہی پڑھتے اور لکھتے ہیں کبھی قرآن اور حدیث کی طرف بھی توجہ دی ہے تاکہ اس سے دلائل اخذ کرسکو اور لکھ سکو؟''وتر واجب'' پر ایک واقعہ یاد آیا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا حَنِيفَةَ وَسُئِلَ عَنِ الْوِتْرِ فَقَالَ: فَرِيضَةٌ. قُلْتُ: كَمِ الصَّلَوَاتُ؟ قَالَ: خَمْسٌ. قُلْتُ: فَالْوِتْرُ؟ قَالَ: فَرِيضَةٌ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا میں نے ابو حنیفہ کو پایا ، اور ان سے وتر کے متعلق سوال کیا، تو ابو حنیفہ نے جواب دیا کہ فرض ہے۔ میں نے کہا کتنی نمازیں ہیں؟ تو ابو حنیفہ نے جواب دیا پانچ (5) ۔ میں نے کہا پھر وتر؟ تو ابو حنیفہ نے جواب دیاکہ فرض ہے۔
وتر واجب ہے اور عشاء کے تابع ہے الگ سے باقاعدہ نماز نہیں۔امام ابن خزیمہ ( أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة (المتوفى: 311هـ) صحیح ابن خزیمہ میں لکھتے ہیں
بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الْمَنْصُوصَةِ وَالدَّالَّةِ عَلَى أَنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِفَرْضٍ لَا عَلَى مَا زَعَمَ مَنْ لَمْ يَفْهَمِ الْعَدَدَ، وَلَا فَرَّقَ بَيْنَ الْفَرْضِ وَبَيْنَ الْفَضِيلَةِ، فَزَعَمَ أَنَّ الْوِتْرَ فَرِيضَةٌ، فَلَمَّا سُئِلَ عَنْ عَدَدِ الْفَرْضِ مِنَ الصَّلَاةِ زَعَمَ أَنَّ الْفَرْضَ مِنَ الصَّلَاةِ خَمْسٌ، فَقِيلَ لَهُ: وَالْوِتْرُ، فَقَالَ: فَرِيضَةٌ، فَقَالَ السَّائِلُ: أَنْتَ لَا تُحْسِنُ الْعَدَدَ
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كُنْتُ أَمْلَيْتُ فِي أَوَّلِ الْكِتَابِ خَبَرَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فِي مَسْأَلَةِ الْأَعْرَابِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْإِسْلَامِ، وَجَوَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُ، فَقَالَ: «خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ» ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لَا، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ» ، فَأَعْلَمَ النَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَا زَادَ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَى الْخَمْسِ فَهُوَ تَطَوُّعٌ
(ج ۲ ، ص ۱۳۶ )
ان دونوں دعووں کی دلیل پیش کریں ، تاکہ حقیقت حال واضح ہو ،وتر واجب ہے اور عشاء کے تابع ہے الگ سے باقاعدہ نماز نہیں۔
حنفی مقلدین کو آئینہ دکھانے کے واسطے! کیونکہ جب تک حنفی مقلد تقلید ترک نہ کرے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں۔معذرت کے ساتھ، آپ واقعات اور اقوال ہی پڑھتے اور لکھتے ہیں کبھی قرآن اور حدیث کی طرف بھی توجہ دی ہے تاکہ اس سے دلائل اخذ کرسکو اور لکھ سکو؟
اپنی اس دلیل کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں واضح کردیں؟حنفی مقلدین کو آئینہ دکھانے کے واسطے! کیونکہ جب تک حنفی مقلد تقلید ترک نہ کرے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں۔
ثبوت پہلے گذر چکا وہیں دیکھ لیں۔ان دونوں دعووں کی دلیل پیش کریں ، تاکہ حقیقت حال واضح ہو ،