• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
معذرت کے ساتھ، آپ واقعات اور اقوال ہی پڑھتے اور لکھتے ہیں کبھی قرآن اور حدیث کی طرف بھی توجہ دی ہے تاکہ اس سے دلائل اخذ کرسکو اور لکھ سکو؟
حنفی مقلدین کو آئینہ دکھانے کے واسطے! کیونکہ جب تک حنفی مقلد تقلید ترک نہ کرے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں۔
آپ تو مقلد نہیں۔۔۔میں نے آپ ہی سے کہا تھا۔۔۔ خود سے نہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اپنی اس دلیل کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں واضح کردیں؟
یہ جہالت حنفی مقلدین کی اپنی اختیار کردہ ہے، جس کا ثبوت پہلے بھی دیا گیا تھا ایک بار پھر پیش کئے دیتے ہیں:
وَالْأَدِلَّةُ الْأَرْبَعَةُ إنَّمَا يَتَوَصَّلُ بِهَا الْمُجْتَهِدُ لَا الْمُقَلِّدُ فَأَمَّا الْمُقَلِّدُ فَالدَّلِيلُ عِنْدَهُ قَوْلُ الْمُجْتَهِدِ فَالْمُقَلِّدُ يَقُولُ هَذَا الْحُكْمُ وَاقِعٌ عِنْدِي؛ لِأَنَّهُ أَدَّى إلَيْهِ رَأْيُ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - وَكُلُّ مَا أَدَّى إلَيْهِ رَأْيُهُ فَهُوَ وَاقِعٌ عِنْدِي
ادلہ اربع کا تعلق مجتہد سے ہے نہ کہ مقلد سے، کیونکہ مقلد کی دلیل مجتہد کا قول ہے، لہٰذ ا مقلد کہے گا کہ یہ حکم میرے نزدیک اس لئے کیونکہ اس میں ابو حنیفہ کی یہ رائے ہے، اور ہر ایک معاملہ میں ان کی جو رائے ہے، میرے نزدیک بھی وہی ہے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 21 جلد 01 شرح التلويح على التوضيح - سعد الدين مسعود بن عمر التفتازاني - دار الكتب العمية
ثبوت پہلے گذر چکا وہیں دیکھ لیں۔
جھوٹ نہ لکھیں! جس کی دلیل کا مطالبہ اسحاق سلفی بھائی نے کیا ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں گذری!
آپ تو مقلد نہیں۔۔۔میں نے آپ ہی سے کہا تھا۔۔۔ خود سے نہیں۔
جی جناب! میں حنفی مقلدین کوہی آئینہ دکھا رہا ہوں کہ مقلدین جب تک تقلید کا طوق پہنے ہے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں!
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
نماز وتر پہلے ایک نفل عبادت تھی بعد میں واجب ہوئی۔ جب تک یہ نماز نفل تھی اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے۔
یہاں دو دعوے ہیں ،
(۱) نماز وتر پہلے نفل تھی ،بعد ازاں واجب ہوئی ،
(۲) دوسرا دعوی یہ کہ (( اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے ))

یہ دونوں دعوے بالکل بے بنیاد کیئے گئے ہیں ، ان کا کوئی ثبوت مرفوع یا موقوف نہیں دیا گیا ،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم!
ساتھ ساتھ میرے مطالبات بھی آپ نے نہیں پورے کۓ. اور بار بار یہ نظر انداز کۓ جا رہے ہیں.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عنوان ہے:
سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)
لیکن محسوس ایسا ہوتا ہے کہ یہ

حنفی طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

ہے.
الحمد للہ کہ آپ نے بھی تسلیم کر لیا کہ ”حنفی طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)“ بعین ”سنت طریقہ نماز (صلاۃ ا؛وتر)“ ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ یہ سب رمضان کی برکات ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جھوٹ نہ لکھیں! جس کی دلیل کا مطالبہ اسحاق سلفی بھائی نے کیا ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں گذری!
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔
 
Top