عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
؟؟؟دوسری بات یہ کہ میری عبارت کا اقتباس لینے وجہ بتائیں ۔
؟؟؟دوسری بات یہ کہ میری عبارت کا اقتباس لینے وجہ بتائیں ۔
معذرت کے ساتھ، آپ واقعات اور اقوال ہی پڑھتے اور لکھتے ہیں کبھی قرآن اور حدیث کی طرف بھی توجہ دی ہے تاکہ اس سے دلائل اخذ کرسکو اور لکھ سکو؟
آپ تو مقلد نہیں۔۔۔میں نے آپ ہی سے کہا تھا۔۔۔ خود سے نہیں۔حنفی مقلدین کو آئینہ دکھانے کے واسطے! کیونکہ جب تک حنفی مقلد تقلید ترک نہ کرے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں۔
یہ جہالت حنفی مقلدین کی اپنی اختیار کردہ ہے، جس کا ثبوت پہلے بھی دیا گیا تھا ایک بار پھر پیش کئے دیتے ہیں:اپنی اس دلیل کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں واضح کردیں؟
جھوٹ نہ لکھیں! جس کی دلیل کا مطالبہ اسحاق سلفی بھائی نے کیا ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں گذری!ثبوت پہلے گذر چکا وہیں دیکھ لیں۔
جی جناب! میں حنفی مقلدین کوہی آئینہ دکھا رہا ہوں کہ مقلدین جب تک تقلید کا طوق پہنے ہے قرآن و حدیث اس کی دلیل نہیں!آپ تو مقلد نہیں۔۔۔میں نے آپ ہی سے کہا تھا۔۔۔ خود سے نہیں۔
یہاں دو دعوے ہیں ،نماز وتر پہلے ایک نفل عبادت تھی بعد میں واجب ہوئی۔ جب تک یہ نماز نفل تھی اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے۔
؟وتر واجب ہے اور عشاء کے تابع ہے الگ سے باقاعدہ نماز نہیں۔
الحمد للہ کہ آپ نے بھی تسلیم کر لیا کہ ”حنفی طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)“ بعین ”سنت طریقہ نماز (صلاۃ ا؛وتر)“ ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ یہ سب رمضان کی برکات ہیں۔عنوان ہے:
سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)
لیکن محسوس ایسا ہوتا ہے کہ یہ
حنفی طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)
ہے.
آپ تو جاہل نہ بنیں۔ آپ تو مجتہد ہیں؛یہ جہالت حنفی مقلدین کی اپنی اختیار کردہ ہے
واقعات کی بجائے قرآن اور حدیث سے دلیل دیں۔ شکریہ''وتر واجب'' پر ایک واقعہ یاد آیا:
جھوٹ نہ لکھیں! جس کی دلیل کا مطالبہ اسحاق سلفی بھائی نے کیا ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں گذری!
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔