عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
قارئین کرام
بات وتر کی چل رہی تھی۔ یہ بات وضاحت سے بیان ہوچکی کہ وتر جب تک نفلی عبادت تھی اس وقت تک نہ تو اس کی تعداد متعین تھی اور نہ ہی ادائیگی کا طریقہ۔ جب سے وتر نفل نہ رہے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ذکر ہو چکے) اس وقت سے وتر کی تعداد اور طریقہ متعین ہو گیا اوہ ہے تین رکعات۔
اس کی ادائیگی کا طریقہ بھی معروف نمازوں ہی کی طرح ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس کی تیسری رکعت میں سورت فاتحہ اور دیگر سورتوں کے ساتھ آخر میں سورت اخلاص پڑھی جائے گی اور تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرکے دعائے قنوت پڑھی جائے گی۔ یہ تمام طریقۂ کار احادیث میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح فہم اور بصیرت عطا فرمائے۔ آمین
بات وتر کی چل رہی تھی۔ یہ بات وضاحت سے بیان ہوچکی کہ وتر جب تک نفلی عبادت تھی اس وقت تک نہ تو اس کی تعداد متعین تھی اور نہ ہی ادائیگی کا طریقہ۔ جب سے وتر نفل نہ رہے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ذکر ہو چکے) اس وقت سے وتر کی تعداد اور طریقہ متعین ہو گیا اوہ ہے تین رکعات۔
اس کی ادائیگی کا طریقہ بھی معروف نمازوں ہی کی طرح ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس کی تیسری رکعت میں سورت فاتحہ اور دیگر سورتوں کے ساتھ آخر میں سورت اخلاص پڑھی جائے گی اور تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرکے دعائے قنوت پڑھی جائے گی۔ یہ تمام طریقۂ کار احادیث میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح فہم اور بصیرت عطا فرمائے۔ آمین