• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت فجر کی قضا نماز فجر کے بعد

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ ڈانٹ والا فقرہ ہوسکتا ہے ، لیکن صحابی نے جب وجہ بیان کی ، اور اپنا عذر پیش کیا تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سکوت اختیار کرنا ، اس فعل کے جواز کی دلیل ہے ، گویا تقریری حدیث ہے ۔ اگر یہ کام ناجائز یا غلط ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو منع کرتے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان " مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ " ایک ڈانٹ والا فقرہ ہے۔ اس ڈانٹ کے بعد کسی صحابی سے ممکن نہ تھا کہ جانتے بوجھتے اس کا اعادہ کرے۔ صحابی کے جواب پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’سکوت‘‘فرمانا: پہلی بات یہ ہے کہ صحابی نے معذرت خواہانہ بات کی ہے نہ کہ جواز کی کی۔ دوسرے یہ کہ صحابی کے لئے اتنا ہی کافی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی کو ’’رگیدنے‘‘ کی عادت نہ تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس صحابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عمل سے ممانعت کا علم نہ تھا وگرنہ اس سے یہ حرکت سرزد نہ ہوپاتی۔
فرض فجر کی ادائیگی کے بعد سنت فجر کی ادائیگی کیممانعت کی احادیث
صحيح البخاري كتاب مواقيت الصلاة بَاب لَا تُتَحَرَّى الصَّلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نماز نہیں صبح کی نماز کے بعد یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور نہ نماز عصر کے بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائےـ
صحیح بخاری: حدیث متواتر حدیث مرفوع
عبید بن اسماعیل، ابواسامہ، عبیداللہ ، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع اور دو قسم کے لباس اور دو نمازوں سے منع فرمایا: فجر کے بعد نماز پڑھنے سے جب تک کہ آفتاب اچھی طرح نہ نکل آئے اور عصر کے بعد نماز سے جب تک کہ اچھی طرح آفتاب غروب نہ ہو جائے اور ایک کپڑے میں اشتمال صما اور احتباء سے جو کہ پورے طور پر شرمگاہ کیلئے پردہ نہیں ہو سکتے اور بیع منابذہ اور ملابسہ سے۔

صحيح البخاري كتاب مواقيت الصلاة بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
حدیث متواتر حدیث مرفوع
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے بہت محبوب تھے وہ فرماتے ہیں بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا صبح کی نماز کے بعد نماز پڑھنے سے یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور بعد نمازعصر کے یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائےـ
جامع ترمذی: حدیث نمبر 410 حدیث مرفوع
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے فجر کی دو سنتیں نہ پڑھی ہوں تو وہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھ لے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس حدیث کے رواۃ میں سے ایک مفتی مکہ عطاء بن ابی رباح بھی ہیں ، وہ باقاعدہ اس حدیث کے مطابق جواز کا فتوی دیا کرتے تھے ، گویا انہوں نے بھی اس حدیث سے جواز ہی سمجھا تھا نہ کہ عدم جواز ۔
مذکورہ راوی کا فتویٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے سامنے کیا حیثیت رکھتا ہے؟
رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے؛
جامع ترمذی: حدیث نمبر 410 حدیث مرفوع
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے فجر کی دو سنتیں نہ پڑھی ہوں تو وہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھ لے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محدث فورم کی انتظامیہ کے ”انتظامی“ اقدامات کے سبب ایسا ہوتا رہا۔ بعد ازاں کچھ تھریڈ محو ہو گئے جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔ خیر اس کا شافی جوب ان شاء اللہ جلد ہی دیتا ہوں۔ شکریہ
اولا:
آپ سے خطاب نہیں کیا تها ، درخواست انتظامیہ سے تهی کہ جب لنک دیا جاتا هے تو اس میں سے غیر مفید مواد ، خصوصا وہ کلام جو موضوع سے متعلق نا هوں هٹا دئیے جائیں (دوبارہ عرض هیکہ "لنک دینے سے پہلے") ۔ آپ حسب عادت مدخلت کربیٹهے ۔ یہ فورم هے اور ہر "قاری' رائے پیش کرنے کا حق رکهتا هے اور جس کلام میں آپ سے تخاطب نا هو ، آئندہ اس پر خود کی پوسٹس کی اہمیت جتانے کیلئے کمنٹ نا کیا کریں ۔
ادارہ سے مکرر درخواست ہیکہ لنک دینے سے پہلے غیر مفید اور کنفیوزن پیدا کرنے والی پوسٹس کو هٹا دیا جائے تاکہ قاری تک ایک مثبت پیغام پہونچے ۔
والسلام
 
Top