- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
یہ ڈانٹ والا فقرہ ہوسکتا ہے ، لیکن صحابی نے جب وجہ بیان کی ، اور اپنا عذر پیش کیا تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سکوت اختیار کرنا ، اس فعل کے جواز کی دلیل ہے ، گویا تقریری حدیث ہے ۔ اگر یہ کام ناجائز یا غلط ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو منع کرتے ۔ فلا يجوز تأخير البيان عن وقت الحاجة ۔ اس حدیث کے رواۃ میں سے ایک مفتی مکہ عطاء بن ابی رباح بھی ہیں ، وہ باقاعدہ اس حدیث کے مطابق جواز کا فتوی دیا کرتے تھے ، گویا انہوں نے بھی اس حدیث سے جواز ہی سمجھا تھا نہ کہ عدم جواز ۔بعض احادیث کے الفاظ سے بظاہر کہنے والے کے تأثر کی رہنمائی نہیں ملتی مگر بغور اس کی جزئیات اور اس سے برآمدہ نتائج سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں بھی کچھ اسی قسم کا معاملہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان " مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ " ایک ڈانٹ والا فقرہ ہے۔ اس ڈانٹ کے بعد کسی صحابی سے ممکن نہیں کہ جانتے بوجھتے اس کا اعادہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی اور صحابی سے یا اسی صحابی سے اعادہ ثابت نہیں۔
علامہ معلمی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے معنی پر بڑی نفیس گفتگو فرمائی ہے ۔ اور علامہ انور شاہ کاشمیری نے اس کے بعض الفاظ کی جو دور از کار تاویلات کی ہیں ، ان کی تردید کی ہے ۔ دیکھیے ( آثار المعلمی ج 13 ص 144 ۔ 145 )