• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ
۴-باب: شراب پینے والے کی صلاۃ قبول نہ ہونے کا بیان​


3377- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ،عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ وَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ فَشَرِبَ فَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ فَشَرِبَ فَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ،فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدَغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَمَا رَدَغَةُ الْخَبَالِ ؟ قَالَ: " عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ "۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۴۳ (۵۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۳)، وقد أخرجہ: ت/الأشربۃ ۱ (۱۸۶۲)، حم (۲/۳۵، ۱۷۶، ۱۸۹، ۱۹۷، ۵/۱۷۱، ۶/۴۶۰) (صحیح)
۳۳۷۷- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شراب پی کر مست ہوجا ئے اس کی صلاۃ چالیس روز تک قبو ل نہیں ہو تی، اور اگر وہ اس دوران مر جا ئے تو وہ جہنم میں جا ئے گا ،لیکن اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبو ل فرئے گا ،پھر اگر وہ توبہ سے پھر جا ئے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آجا ئے تو چالیس روز تک اس کی صلاۃ قبول نہیں ہو گی،اگر وہ اس دوران مر گیا توجہنم میں جا ئے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کرلے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھرپی کر بدمست ہو جا ئے تو پھر اس کی صلاۃ چالیس روز تک قبول نہیں ہو گی، اور وہ اسی حا لت میں مر گیا تو جہنم میں جائے گا، اور اگر اس نے پھر تو بہ کر لی تو اللہ تعالی اس کی تو بہ قبول کرلے گا، اب اگر وہ ( اس کے بعد بھی)پئے تو اللہ تعالی کے لیے حق ہوگاکہ اسے قیامت کے دن'' رد غۃ الخبال'' پلا ئے،لوگوں نے سوال کیا:اللہ کے رسول !یہ ''ردغۃ الخبال'' کیا ہے؟ فرمایا:'' جہنمیوں کا پیپ''۔
وضاحت ۱ ؎ : معاذ اللہ، شراب پینی، اور اتنی کہ آدمی مست ہو جائے ،اور ہوش کھودے ،کتنا بڑا سخت گناہ ہے، تو راۃ ،اور انجیل میں بھی اس کی بہت برائی آئی ہے، اور حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تیسری باراگر شراب پئے تو تو بہ قبول نہ ہوگی ،اور ضرور عذاب ہوگا لیکن دوسری حدیثوں سے یہ ثابت ہے کہ اگر ستر بار ایک گناہ کرے تب بھی توبہ قبول ہوگی ،پس اس حدیث میں شراب کے سوا، دوسرے گنا ہ مراد ہوں گے، یا یہ حدیث بطور تہدید اور تخویف کے ہوگی ،تاکہ لوگ شراب پینے سے پرہیز کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَا يَكُونُ مِنْهُ الْخَمْرُ
۵-باب: شراب کن چیز وں سے بنتی ہے؟​


3378- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۴ (۱۹۸۵)، د/الأشربۃ ۴ (۳۶۷۸)، ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۵)، ن/الأشربۃ ۱۹ (۵۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۷۹، ۴۰۸، ۴۰۹، ۴۷۴، ۴۹۶، ۵۱۸، ۵۲۶)، دي/ الأشربۃ ۷ (۲۱۴۱) (صحیح)
۳۳۷۸- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے'' ۔


3379- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ كَثِيرٍ الْهَمْدَانِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ السَّرِيَّ بْنَ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَهُ أَنَّ الشَّعْبِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا وَمِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا، وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا، وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا، وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا "۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۴ (۳۶۷۶، ۳۶۷۷)، ت/الأشربۃ ۸ (۱۸۷۲، ۱۸۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۶۷، ۲۷۳) (صحیح)
۳۳۷۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شراب کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہے ، گیہوں سے ، جو سے ، منقّیٰ سے ، کھجور سے اور شہد سے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
6-بَاب لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشْرَةِ أَوْجُهٍ
۶-باب: شراب پر دس طرح سے لعنت ہے​


3380- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْغَافِقِيِّ وَأَبِي طُعْمَةَ مَوْلاهُمْ؛ أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشْرَةِ أَوْجُهٍ: بِعَيْنِهَا، وَعَاصِرِهَا، وَمُعْتَصِرِهَا، وَبَائِعِهَا، وَمُبْتَاعِهَا وَحَامِلِهَا، وَالْمَحْمُولَةِ إِلَيْهِ، وَآكِلِ ثَمَنِهَا، وَشَارِبِهَا، وَسَاقِيهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۹۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۳)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۲ (۳۶۷۴)، حم (۲/۲۵، ۷۱)، دون قولہ:'' أکل ثمنہا'' (صحیح)
۳۳۸۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شراب دس طرح سے ملعون ہے، یہ لعنت خود اس پرہے، اس کے نچوڑنے والے پر ،نچوڑ وانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خرید نے والے پر، اس کو اٹھا کر لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے پاس اٹھا کر لے جائی جا ئے، اس کی قیمت کھا نے والے پر،اس کے پینے والے پر اور اس کے پلا نے والے پر''۔


3381- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ شَبِيبٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ (أَوْ حَدَّثَنِي أَنَسٌ ) قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْخَمْرِ عَشَرَةً: عَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا، وَالْمَعْصُورَةَ لَهُ، وَحَامِلَهَا، وَالْمَحْمُولَةَ لَهُ، وَبَائِعَهَا، وَالْمَبْيُوعَةَ لَهُ، وَسَاقِيَهَا، وَالْمُسْتَقَاةَ لَهُ ، حَتَّى عَدَّ عَشَرَةً مِنْ هَذَا الضَّرْبِ ۔
* تخريج: ت/البیوع ۵۹ (۱۲۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۱۶، ۲/۹۷) (صحیح)
۳۳۸۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دس قسم کے لو گوں پر شراب کی وجہ سے لعنت فرمائی:'' اس کے نچو ڑ نے والے پر،نچڑوانے والے پر، اور اس پر جس کے لئے نچوڑی جا ئے ،اسے لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے لیے لے جائی جا ئے ، بیچنے والے پر ، اس پر جس کو بیچی جا ئے ،پلا نے والے پراور اس پر جس کو پلا ئی جا ئے''، یہاں تک کہ دسوں کو آپ نے گن کر اس طرح بتایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
7-بَاب التِّجَارَةِ فِي الْخَمْرِ
۷-باب: شراب کی تجا رت کا بیان​


3382- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا؛ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۰۵ (۲۲۲۶)، م/المساقاۃ ۱۲ (۱۵۸۰)، د/البیوع ۶۶ (۳۴۹۰)، ن/البیوع ۸۹ (۴۶۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۶) (صحیح)
۳۳۸۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود کے سلسلے میں سورہ بقرہ کی آخری آیا ت نا زل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ با ہر نکلے، اور شراب کی تجا رت کو حرام قرار دے دیا۔


3383- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: بَلَغَ عُمَرَ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا "۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۰۳ (۲۲۲۳)، الأنبیاء ۵۰ (۳۴۵۷)، م/المساقاۃ ۱۳ (۱۵۸۲)، ن/الفرع والعتیرۃ ۸ (۴۲۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۵)، دي/الأشرابۃ ۹ (۲۱۵۰) (صحیح)
۳۳۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا : اللہ تعالی سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلو م کہ '' رسول اللہ ﷺ نے کہا ہے کہ یہود پراللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اور بیچ کر اس کی قیمت کھالی ، معلوم ہوا کہ جیسے شراب حرام ہے، ویسے ہی اس کی قیمت لینا اور تجارت کرنابھی حرام ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان تاجر اپنی دوکانوں میں شراب بھی رکھتے ہیں، اور خیال رکھتے ہیں کہ شراب کے بیچنے میں اتنا گناہ نہیں ہے جتنا اس کے پینے میں، حالانکہ حدیث کی روسے یہ سب برابر ہیں اور سب پر لعنت آتی ہے، اور شراب کاپیشہ حرام ہے ،اس کا کھانا اور کھلانا دونوں جائز نہیں، اسی طرح سود کا پیشہ اور جو تاجرشراب اور سود کی تجارت کرتا ہو اس کی دعوت میں جاتا تقوی اوردین داری کے خلاف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
8- بَاب الْخَمْرِ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا
۸-باب: رسول اکرم ﷺ کی پیش گوئی کہ لوگ شراب کا نام بدل کر اسے پیئیں گے​


3384- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ عَبْدِالْقُدُّوسِ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : "لاتَذْهَبُ اللَّيَالِي وَالأَيَّامُ حَتَّى تَشْرَبَ فِيهَا طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۴) (صحیح)
(عبدالسلام ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱/۱۳۷ و ۱۳۸)
۳۳۸۴- ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''رات اور دن یعنی زمانہ ختم نہیں ہوگا یہاں تک کہ میری امت کی ایک جما عت اس میں شراب پئے گی، وہ شراب کا نام بدل دے گی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جیسے کوئی شربت مفرح کہے گا کوئی عرق النشاط کوئی شراب الصالحین نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے، جو چیز حرام ہے، وہ ہرطرح حرام ہے۔


3385- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ الْعَبْسِيُّ ، عَنْ بِلالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ،عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ،عَنْ ثَابِتِ بْنِ السِّمْطِ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " يَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ بِاسْمٍ يُسَمُّونَهَا إِيَّاهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۸) (صحیح)
۳۳۸۵- عبا دہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میری امت کے بعض لوگ شراب کا دوسرا نام رکھ کر پئیں گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
9- بَاب كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
۹-باب: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے​


3386- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ تَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ، قَالَ: " كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ "۔
* تخريج: خ/الوضو ۷۱ (۲۴۲)، الأشربۃ ۴ (۵۵۸۵، ۵۵۸۶)، م/الأشربۃ ۷ (۲۰۰۱)، د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۲)، ت/الأشربۃ ۲ (۱۸۶۳)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۴)، وقد أخرجہ: ط/الأشربۃ ۴ (۹)، حم (۶/۳۶، ۹۷، ۱۹۰، ۲۲۶)، دي/الأشربۃ ۸ (۲۱۴۲) (صحیح)
۳۳۸۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔


3387- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الذِّمَارِيُّ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، يُحَدِّثُ،عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "
تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۳۵)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۷ (۲۰۰۳)، د/الأشربۃ ۵ (۳۶۷۹)، ت/الأشربۃ ۱ (۱۸۶۱)، ۲ (۱۸۶۴)، ن/الأشربۃ ۴۶ (۵۶۷۶، ۵۶۷۷)، حم (۲/۱۶، ۲۹، ۳۱، ۹۱، ۹۸، ۱۰۵، ۱۵۸) (صحیح)
۳۳۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔


3388- حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ".
قَالَ ابْن مَاجَهَ: هَذَا حَدِيثُ الْمِصْرِيِّينَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۵) (صحیح)
(سند میں ایوب بن ہانی ضعیف راوی ہیں، لیکن اگلی حدیثوں سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۳۸۸- عبداللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ہر نشہ آور چیز حرام ہے''۔
ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ اہل مصر کی حدیث ہے۔


3389- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ،عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ "، وَهَذَا حَدِيثُ الرَّقِّيِّينَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۵۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۶) (ضعیف)
(سند میں سلیمان بن عبد اللہ لین الحدیث ہے، لیکن حدیث ''كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ '' کا جملہ صحیح ہے ،کما تقدم )
۳۳۸۹- معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :'' ہرنشہ لانے والی چیز ہر مومن پر حرام ہے'' ۔
یہ اہل رقہ ۱؎ کی حدیث ہے ۔
وضاحت ۱؎ : رقہ : بغداد کے قریب ایک شہر ہے۔


3390- حَدَّثَنَا سَهْلٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ،عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ "۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۲ (۱۸۶۴)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۰)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۵۸۴)، وقد أخرجہ:حم (۲/۱۶،۲۹،۳۱،۱۰۴) (صحیح)
۳۳۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے''۔


3391- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي مُوسَى؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "۔
* تخريج:خ/المغازي ۶۰ (۴۳۴۳، ۴۳۴۴)، الأدب ۸۰ (۶۱۲۴)، الأحکام ۲۲ (۷۱۷۲)، م/الأشربۃ ۷ (۱۷۳۳)، د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۴)، الحدود ۱ (۴۳۵۶)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۶)،وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۰، ۴۱۶، ۴۱۷) (صحیح)
۳۳۹۱- ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
۱۰-باب: جس چیز کی زیا دہ مقدار نشہ آور ہو اس کا تھوڑا بھی حرام ہے​


3392- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ،حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَمَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۷) (صحیح)
(سند میں زکریا بن منظور ضعیف ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے)
۳۳۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ہر نشہ لانے والی چیزحرام ہے اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لانے والی ہو اس کا تھوڑا بھی حرام ہے '' ۔


3393- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ بَكْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَا َسْكَرَ كَثِيرُهُ، فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ "۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۱)، ت/الأشربۃ ۳ (۱۸۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۳) (حسن صحیح)
۳۳۹۳- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جس کی زیادہ مقدارنشہ آور ہو، اس کا تھوڑا بھی حرام ہے''۔


3394- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ، فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ "۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۲۵ (۵۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۷، ۱۷۹) (حسن صحیح)
۳۳۹۴- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جس کی زیادہ مقدار نشہ لانے والی ہو، اس کا تھوڑا بھی حرام ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
11-بَاب النَّهْيِ عَنِ الْخَلِيطَيْنِ
۱۱-باب: دو چیز کو ملا کر نبیذ بنانے کی ممانعت ۱؎​
وضاحت ۱؎ : خلیط یہ ہے کہ کھجور اور انگور کو ملا کر یا کچی اور پکی کھجور کو بھگویا جائے، پھر اس کا شر بت پئیں جس کو نبیذ کہتے ہیں،نبیذمتفقہ طورپر حلال ہے ،بشرطیکہ اس میں نشہ نہ ہو ،اور شربت کی طرح میٹھا ہو لیکن خلیط سے اس خیال سے منع کیا کہ اس میں جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہوگا، اور ظاہر حدیث کی روسے امام احمد، امام مالک کا یہی قول ہے کہ خلیط حرام ہے ،اگر چہ اس میں نشہ نہ پیدا ہو، اور اکثر علماء نے یہ کہا کہ اگر اس میں نشہ پیدا ہو جائے ،تو وہ حرام ہے ورنہ حرام نہیں،امام نووی نے کہا: جمہور کا یہی قول ہے کہ یہ تنزیہی ہے ، یعنی اس کا چھوڑنا بہترہے، تحریمی نہیں ،اور حرام جب ہی ہوگا کہ اس میں نشہ پیدا ہو جائے۔


3395- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا.
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۱(۱۹۸۶)، ن/الأشربۃ ۸ (۵۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۸۹ ) (صحیح)
۳۳۹۵- جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجو ر اور انگور کو ملا کر، اور کچی کھجور اورتر کھجور کو ملا کرنبیذ بنانے سے منع "فرمایا ہے۔


3395/أ- قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، مِثْلَهُ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۶)، د/الأشربۃ ۸ (۳۷۰۳)، ت/الأشربۃ ۹ (۱۸۷۶)، ن/الأشربۃ ۹ (۵۵۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۸)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۱۱ (۵۶۰۱)، حم (۳/۲۹۴، ۳۰۰، ۳۰۲، ۳۱۷، ۳۶۳، ۳۶۹)، (صحیح)
۳۳۹۵/أ - لیث بن سعد کہتے ہیں کہ مجھ سے عطا ء بن ابی رباح مکی نے بیان کیا،وہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اور وہ مرفوعاً نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں ۔


3396- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا تَنْبِذُوا التَّمْرَ وَالْبُسْرَ جَمِيعًا، وَانْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۹)، ن/الأشربۃ ۱۷ (۵۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۲۶) (صحیح)
۳۳۹۶- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''پکی اور کچی کھجو ریں ملا کر نبیذ نہ بنائو ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کا الگ الگ نبیذ بنائو ''۔


3397- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " لا تَجْمَعُوا بَيْنَ الرُّطَبِ وَالزَّهْوِ " وَلا بَيْنَ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَانْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ "۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۱ (۵۶۰۲)، م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۸)، د/الأشربۃ ۸ (۳۷۰۴)، ن/الأشربۃ ۶ (۵۵۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الأشربۃ ۱ (۸)، حم (۵/۲۹۵، ۳۰۷، ۳۰۹، ۳۱۰)، دي/الأشربۃ ۱۵ (۲۱۵۶) (صحیح)
۳۳۹۷- ابو قتا دہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:''تر اور کچی کھجوروں کو نہ ملا ئو، اورنہ ہی انگور اورکھجو ر کو، بلکہ ان میں سے ہر ایک کا الگ الگ نبیذ بنائو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
12-بَاب صِفَةِ النَّبِيذِ وَشُرْبِهِ
۱۲-باب: نبیذ بنا نے اور پینے کا بیان​


3398- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ ابْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، حَدَّثَتْنَا بُنَانَةُ بِنْتُ يَزِيدَ الْعَبْشَمِيَّةُ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سِقَائٍ، فَنَأْخُذُ قَبْضَةً مِنْ تَمْرٍ أَوْ قَبْضَةً مِنْ زَبِيبٍ فَنَطْرَحُهَا فِيهِ، ثُمَّ نَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَائَ، فَنَنْبِذُهُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ عَشِيَّةً، وَنَنْبِذُهُ عَشِيَّةً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً، وَقَالَ أَبُومُعَاوِيَةَ: نَهَارًا فَيَشْرَبُهُ لَيْلا، أَوْ لَيْلا فَيَشْرَبُهُ نَهَارًا ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲۴)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۵)، د/الأشربۃ ۱۰ (۳۷۱۱)، ت/الأشربۃ ۷ (۱۸۷۱)، حم (۶/۴۶، ۱۲۴) (صحیح)
(سند میں نبانۃ بنت یزید غیر معروف ہیں، لیکن یہ حدیث ابن عباس کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)۔
۳۳۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگورلے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔
ابو معاویہ اپنی روایت میں یو ں کہتے ہیں: ''دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے''۔


3399- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ صَبِيحٍ، عَنْ أَبِي إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْبَهْرَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ، وَالْغَدَ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ، فَإِنْ بَقِيَ مِنْهُ شَيْئٌ أَهْرَاقَهُ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ ۔
* تخريج:م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۴)، د/الأشربۃ ۱۰ (۳۷۱۳)، ن/الأشربۃ ۵۵ (۵۷۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۸۷، ۳۵۵) (صحیح)
۳۳۹۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نبیذ تیار کی جا تی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن ،اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جا تا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔
وضاحت ۱ ؎ : نبیذ یعنی انگور، کھجور یا کسی پھل کا شربت پینا صحیح ہے ،بشرطیکہ اس میں جوش پیدا نہ ہوا، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے جو آگے آئے گی کہ نبیذ میں جو ش آگیا تھا ،تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا :'' اس کو دیوار پر مار،یہ تو وہ پیئے گا جو اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھتا ہو'' (ابو داود، اور نسائی) ، اور مسند احمد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیذ کو پیو جب تک شیطان اس کو نہ لے لے، کہاگیا: کتنے دن میں اس کو شیطان لیتا ہے؟ کہا: تین دن میں ۔ (ملاحظہ ہو: الروضۃ الندیۃ)


3400- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ ۔
تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، ن/الأشربۃ ۲۷ (۵۶۱۶)، ۳۸ (۵۶۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۹۵)، وقد أخرجہ: د/الأشربۃ ۷ (۳۷۰۲)، حم (۳/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۳۶، ۳۷۹، ۳۸۴) (صحیح)
۳۴۰۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے پتھر کے ایک پیا لے میں نبیذ تیار بنائی جاتی تھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
13- بَاب النَّهْيِ عَنْ نَبِيذِ الأَوْعِيَةِ
۱۳-باب: شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی مما نعت ۱؎​
وضاحت ۱؎ : اوائل اسلام میں جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے ان برتنوں میں جن میں شراب تیار کی جاتی تھی نبیذکے بنانے سے بھی ممانعت کردی تاکہ لوگوں کو بالکل شراب کا خیال بھی نہ آئے جب شراب کی حرمت دلوں میں جم گئی تو آپ ﷺ نے ہرایک برتن میں نبیذ بنانا جائز کر دیا ،پس اس باب کی حدیثیں منسوخ ہیں، اس کے بعد والے باب کی حدیثوں سے، اور یہی قول ابو حنیفہ ،شافعی، اور جمہور علماء اہل حدیث کاہے، صحیح مسلم میں بریدہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس نسخ کی تصریح ہے ۔


3401- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ، وَحَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُنْبَذَ فِي النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمَةِ، وَقَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۹۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۷۸)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۲)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۳)، ن/الأشربۃ ۳۸ (۵۶۴۹)، ط/الأشربۃ ۲ (۶)، حم (۲/۴۱۴، ۴۹۱) (حسن صحیح)
۳۴۰۱- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ نقیر ، مزفت ،دباء ا ور حنتمہ میں نبیذ تیار کی جائے، اور آپ ﷺ کا ارشاد ہے:'' ہر نشہ آور چیز حرام ہے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : نقیر : لکڑی کا برتن ، مزفت: روغنی برتن، دبا ء : کدو کے تو نبے کا برتن ، حنتمہ: سبز روغنی گھڑا،ان برتنوں میں شراب بنا کرتی ہے ان میں نبیذ بنانے کی ممانعت اس خیال سے ہوئی ایسا نہ ہو نبیذ تیز ہو جائے، اور کوئی اس کو پی لے، اور ان برتنوں کو دیکھ کر شراب پینے کی خواہش پیدا ہو ۔


3402- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ،عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْمُزَفَّتِ وَالْقَرْعِ ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۹۹)، وقد أخرجہ: ت/الأشربۃ ۵ (۱۸۶۴)، ن/الأشربۃ ۳۷ (۵۶۴۸)، ط/الأشربۃ ۲ (۵)، حم (۲/۵۶) (صحیح)
۳۴۰۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مزفت (روغنی برتن، اور دباء (کدو کی تونبی) میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا۔


3403- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الشُّرْبِ فِي الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۶)، ن/الأشربۃ ۳۲ (۵۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۹۰) (صحیح)
۳۴۰۳- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حنتم ،دباء اور نقیر میں پینے سے منع فرمایا۔


3404- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ،عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۳۱ (۵۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۶) (صحیح)
۳۴۰۴- عبدالرحمن بن یعمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دباء اور حنتم (کے استعمال) سے منع فرمایا ہے۔
 
Top