• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الدُّعَاءِ بِالْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ
۵-باب: عفو اورعافیت کی دعا کا بیان​


3848- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ " ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ " ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ: "سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۸۵ ( ۳۵۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۷) (ضعیف)
(سند میں سلمہ بن وردان ضعیف راوی ہیں)
۳۸۴۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو'' ، پھر وہ شخص دوسرے دن حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم اپنے رب سے دنیا وآخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو''،پھر وہ تیسرے دن بھی حاضر خدمت ہوا، اور عرض کیا : اللہ کے نبی! کو ن سی دعا سب سے بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم اپنے رب سے دنیا وآخرت میں عفو و عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ جب تمہیں دنیا اورآخرت میں عفو اورعافیت عطا ہوگئی تو تم کامیا ب ہو گئے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بیشک عافیت میں عام بلائوں،بیماریوں اور تکالیف سے حفاظت ہوگی، اور معافی میں گناہوں کی بخشش ،اب اور کیاچاہتے ہو، یہ دو لفظ ہزاروں لفظوں کو شامل ہیں۔


3849- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْبَجَلِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ، حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ ﷺ، يَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي مَقَامِي هَذَا، عَامَ الأَوَّلِ (ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ) ثُمَّ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ،فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ،وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ، وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْمُعَافَاةِ، وَلا تَحَاسَدُوا وَلا تَبَاغَضُوا وَلا تَقَاطَعُوا، وَلا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا، عِبَادَاللَّهِ إِخْوَانًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۸)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۱۰۶ (۳۵۵۸)، حم (۱/۳، ۵، ۷، ۸) (صحیح)
۳۸۴۹- أوسط بن إسماعیل بجلی سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ کی وفات ہوئی ،تو انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ پچھلے سال میری اس جگہ پر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے تھے، پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا: آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے لئے سچائی کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی ساتھی ہے، اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی، اورتم جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ برائی کا ساتھی ہے، اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گی، اور تم اللہ تعالیٰ سے تندرستی اور عافیت طلب کرو کیونکہ ایمان ویقین کے بعد صحت وتندرستی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، تم آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہ کرو، قطع رحمی اور ترک تعلقات سے بچو، اور ایک دوسرے سے منہ موڑ کر پیٹھ نہ پھیرو بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی تمام مسلمانوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آؤ، اور کسی مسلمان کو مت ستائو۔


3850- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ وَافَقْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، مَا أَدْعُو؟ قَالَ : " تَقُولِينَ: اللَّهُمَّ! إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ، فَاعْفُ عَنِّي "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۸۵ (۳۵۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۷۱، ۱۸۲، ۱۸۳، ۲۰۸) (صحیح)
۳۸۵۰- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر مجھے شب قدرمل جائے تو کیا دعا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' یہ دعا کرو '' اللَّهُمّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ، فَاعْفُ عَنِّي '' (اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی ودرگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرمادے) ۔


3851- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ زِيَادٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا الْعَبْدُ، أَفْضَلَ مِنَ اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۹) (صحیح)
۳۸۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' بندہ جو بھی دعا مانگتا ہے وہ اِس دعا سے زیادہ بہتر نہیں ہو سکتی: ( وہ دعا یہ ہے ) '' اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ''(اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت چاہتا ہوں )۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-بَاب إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ
۶-باب: جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اپنے سے شروع کرے​


3852- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَأَخَا عَادٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۰) (ضعیف)
(سند میں زید بن الحباب ہیں، جوسفیان سے احادیث کی روایت میں غلطیاں کرتے ہیں، نیز ابو اسحاق مدلس ہیں ،اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: ۴۸۲۹)
۳۸۵۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ ہم پر اور عاد کے بھائی ( ہود علیہ السلام ) پر رحم فرمائے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ہود علیہ السلام قوم عاد کی طرف نبی بناکر بھیجے گئے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَاب يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ
۷-باب: دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ جلدی نہ کرے​


3853- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ " قِيلَ: وَكَيْفَ يَعْجَلُ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ: " يَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ اللَّهَ، فَلَمْ يَسْتَجِبِ اللَّهُ لِي "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۲۲ (۶۳۴۰)، م/الذکروالدعاء ۲۵ (۲۷۳۵)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۴)، ت/الدعوات ۱۲ (۳۳۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۲۹)، وقد أخرجہ: ط/القرآن ۸ (۲۹)، حم (۲/۳۹۶، ۴۸۷) (صحیح)
۳۸۵۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے ، بشرطیکہ وہ جلدی نہ کرے''، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ! جلدی کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' وہ یوں کہتا ہے کہمیں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی لیکن اللہ تعالی نے میری دعا قبول نہ کی '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ا یسا کہنا مالک کی جناب میں بے ادبی ہے، اور مالک کا ا ختیار ہے جب وہ مناسب سمجھتا ہے اس وقت دعا قبول کرتا ہے، کبھی جلدی، کبھی دیر میں اور کبھی دنیا میں قبول نہیں کرتا، جب بندے کا فائدہ دعا قبول نہ ہونے میں ہوتا ہے تو آخرت کے لئے اس دعا کو اٹھا رکھتا ہے، غرض مالک کی حکمتیں اور اس کے بھید زیادہ وہی جانتا ہے ،اور کسی حال میں بندے کو اپنے مالک سے مایوس نہ ہونا چاہئے ، کیونکہ سوا اس کے درکے اور کونسا در ہے؟ اور وہ اپنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ رحیم وکریم ہے ، پس بہتریہی ہے کہ بندہ سب کام اللہ کی رضا پر چھوڑ دے اور ظاہر میں شرعی احکام کے مطابق دعا کرتا رہے، لیکن اگر دعا قبول نہ ہو تو بھی دل خوش رہے ،اور یہ سمجھے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت ہوگی، اور ہماراکچھ فائدہ ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-بَاب لا يَقُولُ الرَّجُلُ: "اللَّهُمَّ! اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ"
۸-باب: آدمی کواس طرح نہیں کہنا چاہئے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھ کو بخش دے​


3854- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ: اللَّهُمَّ ! اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ،وَلْيَعْزِمْ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُكْرِهَ لَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۷۲ )، وقد أخرجہ: خ/التوحید ۳۱ (۷۴۷۷)، م/الذکر والدعاء ۳ (۲۶۷۹)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۳)، ت/الدعوات ۷۸ (۳۴۹۷)، وقد أخرجہ: ط/القرآن ۸ (۲۸)، حم (۲/۲۴۳، ۴۵۷، ۴۸۶) (صحیح)
۳۸۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے،بلکہ اللہ تعالیٰ سے یقینی طور پر سوال کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کوئی زور زبردستی کرنے والا نہیں ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب اسْمِ اللَّهِ الأَعْظَمِ
۹-باب: اللہ تعالی کے اسم اعظم کا بیان ۱ ؎​
وضاحت ۱ ؎ : اسم اعظم کی تعیین میں بہت اختلاف ہے ، راجح قول یہ ہے کہ اللہ کا لفظ ہی اسم اعظم ہے ۔


3855- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اسْمُ اللَّهِ الأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ: {وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ}،وَفَاتِحَةِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۶)، ت/الدعوات ۶۵ (۳۴۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۶۱)، دي/فضائل القرآن ۱۴ (۳۴۳۲) (حسن)
(سند میں عبید اللہ القداح ضعیف ہیں، نیز شہر بن حوشب میں بھی کلام ہے، ترمذی نے حدیث کوصحیح کہاہے، اس کی شاہد ابوامامہ کی حدیث (۳۸۵۶؍أ) ہے ، جس سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہوئی ، ملاحظہ ہو: ا لصحیحہ : ۷۴۶ ، وصحیح ابی داود : ۵؍ ۲۳۴)۔
۳۸۵۵- اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ان دو آیات میں ہے {وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ } (تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے ) (سورۃ البقرۃ: ۱۶۳)اور سورہ آل عمران کے شروع میں : { الم اللّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ} ( الم، اللہ تعالی وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، جو حی وقیوم (زندہ اور سب کا نگہبان) ہے۔ (سورہ آل عمران : ۱-۲) ۔


3856- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَلاءِ، عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ: اسْمُ اللَّهِ الأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، فِي سُوَرٍ ثَلاثٍ: الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ وَطه.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۱) (حسن)
(ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۷۴۶)
۳۸۵۶- قاسم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم جس کے ذریعہ اگر دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے تین سورتوں میں ہے : سورۃ بقرہ ، سورہ آل عمران اور سورہ طہ ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سورہ بقرہ اور آل عمران میں بھی یہی ہے : {اللّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ}( سورة آل عمران : 2) اور سورہ طہ میں ہے : {اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ لَهُ الأَسْمَاء الْحُسْنَى} ( سورة طـه : 8) بعضوں نے کہا : ''اللّهُ لاإِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ '' یہی اسم اعظم ہے ، بعضوں نے کہا صرف '' الْحَيُّ الْقَيُّومُ '' ہے ۔


3856/أ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعِيسَى بْنِ مُوسَى، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ غَيْلانَ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۴۹۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۲) (حسن)
(غیلان بن انس مقبول ہیں، لیکن ابو یعلی میں عبد اللہ بن العلاء نے ان کی متابعت کی ہے، نیز أسماء بنت یزید کی حدیث شاہد ہے، جو ترمذی او رابو داود میں ہے)
۳۸۵۶/أ - اس سند سے ابو امامہ سے بھی اسی طرح مر فوعاً مر وی ہے ۔


3857- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلا يَقُولُ: اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ،الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۳، ۱۴۹۴)، ت/الدعوات ۶۴ (۳۴۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹۸)، وقد أخرجہ: حم (0.635۵/۳۴۹، ۳۵۰، ۳۶۰) (صحیح)
۳۸۵۷- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ.'' (اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کر تا ہوں کیوں کہ توہی اکیلا اللہ ہے، بے نیاز ہے، جس نے نہ جنا اور نہ وہ جنا گیا ،اور نہ کو ئی ا س کا ہم سر ہے ) تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے جس کے ذریعہ اگر سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے، اور دعا کی جائے تووہ قبول کر تا ہے'' ۔


3858- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُو خُزَيْمَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلا يَقُولُ: اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ، الْمَنَّانُ، بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، ذُوالْجَلالِ وَالإِكْرَامِ، فَقَالَ: " لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ،الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۳)، وقد أخرجہ: ت/الدعوت ۱۱۰ (۳۵۴۴)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۵)، ن/السہو ۵۸ (۱۳۰۱)، حم (۳/۱۲۰، ۱۵۸، ۲۴۵) (حسن صحیح)
۳۸۵۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے سنا '' اللَّهُمّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ،لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ،وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ،الْمَنَّانُ،بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ '' (اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کر تا ہوں کیو نکہ تیرے ہی لئے حمد ہے ، تیرے سوا کو ئی معبود برحق نہیں، تو اکیلا ہے تیرا کو ئی شریک نہیں، تو بہت احسان کر نے والا ہے ، آسمانوں اور زمین کو بغیر مثال کے پیدا کرنے والا ہے ، جلال اور عظمت والا ہے،) تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ سوال کیا جائے تووہ عطا کرتا ہے ، اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جائے تو وہ قبول کرتا ہے'' ۔


3859- حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الْفَزَارِيِّ، عَنْ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الأَحَبِّ إِلَيْكَ، الَّذِي إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ، وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ، وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ، وَإِذَا اسْتُفْرِجْتَ بِهِ فَرَّجْتَ " قَالَتْ: وَقَالَ: ذَاتَ يَوْمٍ: " يَا عَائِشَةُ! هَلْ عَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ دَلَّنِي عَلَى الاسْمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ؟ " قَالَتْ فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي! فَعَلِّمْنِيهِ، قَالَ: " إِنَّهُ لا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ! " قَالَتْ: فَتَنَحَّيْتُ وَجَلَسْتُ سَاعَةً، ثُمَّ قُمْتُ فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ، ثُمَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِيهِ، قَالَ: " إِنَّهُ لايَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ! أَنْ أُعَلِّمَكِ،إِنَّهُ لايَنْبَغِي لَكِ أَنْ تَسْأَلِينَ بِهِ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا"، قَالَتْ: فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ،ثُمَّ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ! إِنِّي أَدْعُوكَ اللَّهَ، وَأَدْعُوكَ الرَّحْمَنَ، وَأَدْعُوكَ الْبَرَّ الرَّحِيمَ، وَأَدْعُوكَ بِأَسْمَائِكَ الْحُسْنَى كُلِّهَا، مَاعَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، أَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي، قَالَتْ: فَاسْتَضْحَكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: " إِنَّهُ لَفِي الأَسْمَائِ الَّتِي دَعَوْتِ بِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۷۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۴) (ضعیف)
(سند میں ابو شیبہ مجہول راوی ہیں)
۳۸۵۹- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الأَحَبِّ إِلَيْكَ،الَّذِي إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ،وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ،وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ،وَإِذَا اسْتُفْرِجْتَ بِهِ فَرَّجْتَ '' یعنی اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے اس پاکیزہ ، مبارک اچھے نام کے واسطہ سے دعا کرتا ہوں جو تجھے زیادہ پسند ہے کہ جب اس کے ذریعہ تجھ سے دعا کی جاتی ہے، تو تو قبول فرماتا ہے ، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے سوال کیاجاتا ہے تو تو عطا کرتا ہے ، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے رحم طلب کی جائے تو تو رحم فرماتا ہے، اور جب مصیبت کو دور کرنے کی دعا کی جاتی ہے تو مصیبت اور تنگی کو دور کرتا ہے، اور ایک روز آپ ﷺ نے فرمایا: '' عائشہ ! کیا تم جانتی ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا وہ نام بتایا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے تو وہ اسے قبول کرے گا''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، مجھے بھی وہ نام بتا دیجیے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''عائشہ !یہ تمہارے لئے مناسب نہیں ''، میں یہ سن کر علیحدہ ہوگئی اور کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی، پھر میں نے اٹھ کر آپ کے سر مبارک کو چوما، اور عرض کیا: اللہ کے رسول ! مجھے بتادیجئے ، آپ ﷺ نے فرمایا: '' عائشہ ! تمہارے لئے مناسب نہیں کہ میں تمہیں بتائوں، اور تمہارے لئے اس اسم اعظم کے واسطہ سے دنیا کی کوئی چیز طلب کرنی مناسب نہیں ، یہ سن کر میں اٹھی، وضوء کیا، پھر میں نے دورکعت صلاۃ پڑھی ، اس کے بعد میں نے یہ دعا مانگی: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَدْعُوكَ اللَّهَ ، وَأَدْعُوكَ الرَّحْمَنَ،وَأَدْعُوكَ الْبَرَّ الرَّحِيمَ،وَأَدْعُوكَ بِأَسْمَائِكَ الْحُسْنَى كُلِّهَا،مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ،أَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي '' (اے اللہ !میں تجھ اللہ سے دعا کرتی ہوں ، میں تجھ رحمن سے دعا کر تی ہوں،اور میں تجھ محسن و مہر بان سے دعا کر تی ہوں اور میں تجھ سے تیرے تما م اسماء حسنیٰ سے دعا کر تی ہو ں، جو مجھے معلوم ہوں یا نہ معلوم ہوں ،یہ کہ تو مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما)، یہ سن کر آپ ﷺ ہنسے اور فرمایا: '' اسم اعظم انہی اسماء میں ہے جس کے ذریعہ تم نے دعا مانگی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بَاب أَسْمَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۱۰ -باب: اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کا بیان​


3860- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۶۷)، وقد أخرجہ: خ/الشروط ۱۸ (۲۷۳۶)، م/الذکر والدعاء ۲ (۲۶۷۷)، ت/الدعوات ۸۳ (۳۵۰۶)، حم (۲/۴۵۸، ۴۹۹،۵۰۳) (صحیح)
۳۸۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننا وے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد(حفظ) کرے ۱؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ان ناموں کی پوری پوری معرفت حاصل ہو، اور ان میں پائے جانے والے معانی ومفاہیم کے جو تقاضے ہیں ان کے مطابق زندگی گزار ے، تو ان شاء اللہ وہ جنت کا مستحق ہوگا۔


3861- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُوالْمُنْذِرِ زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلا وَاحِدًا، إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ، مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهِيَ: اللَّهُ، الْوَاحِدُ، الصَّمَدُ، الأَوَّلُ، الآخِرُ، الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ، الْخَالِقُ، الْبَارِءُ، الْمُصَوِّرُ، الْمَلِكُ، الْحَقُّ، السَّلامُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُهَيْمِنُ، الْعَزِيزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَكَبِّرُ، الرَّحْمَنُ، الرَّحِيمُ، اللَّطِيفُ، الْخَبِيرُ، السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ، الْعَلِيمُ، الْعَظِيمُ، الْبَارُّ، الْمُتْعَالِ، الْجَلِيلُ، الْجَمِيلُ، الْحَيُّ، الْقَيُّومُ، الْقَادِرُ، الْقَاهِرُ، الْعَلِيُّ، الْحَكِيمُ، الْقَرِيبُ، الْمُجِيبُ، الْغَنِيُّ، الْوَهَّابُ، الْوَدُودُ، الشَّكُورُ، الْمَاجِدُ، الْوَاجِدُ، الْوَالِي، الرَّاشِدُ، الْعَفُوُّ، الْغَفُورُ، الْحَلِيمُ، الْكَرِيمُ، التَّوَّابُ، الرَّبّ، الْمَجِيدُ، الْوَلِيُّ، الشَّهِيدُ، الْمُبِينُ، الْبُرْهَانُ، الرَّئُوفُ، الرَّحِيمُ، الْمُبْدِءُ، الْمُعِيدُ، الْبَاعِثُ، الْوَارِثُ، الْقَوِيُّ، الشَّدِيدُ، الضَّارُّ، النَّافِعُ، الْبَاقِي، الْوَاقِي، الْخَافِضُ، الرَّافِعُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الْمُعِزّ، الْمُذِلُّ، الْمُقْسِطُ، الرَّزَّاقُ، ذُو الْقُوَّةِ، الْمَتِينُ، الْقَائِمُ، الدَّائِمُ، الْحَافِظُ، الْوَكِيلُ، الْفَاطِرُ، السَّامِعُ، الْمُعْطِي، الْمُحْيِي، الْمُمِيتُ، الْمَانِعُ، الْجَامِعُ، الْهَادِي، الْكَافِي، الأَبَدُ، الْعَالِمُ، الصَّادِقُ، النُّورُ، الْمُنِيرُ، التَّامُّ، الْقَدِيمُ، الْوِتْرُ، الأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ".
قَالَ زُهَيْرٌ: فَبَلَغَنَا مِنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَوَّلَهَا يُفْتَحُ بِقَوْلِ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ لَهُ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۵) (ضعیف)


(سند میں عبد الملک بن محمد لین الحدیث ہیں، اور اسماء حسنیٰ کے اس سیاق سے حدیث ضعیف ہے)
۳۸۶۱- ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' بیشک اللہ تعالیٰ کے ننا نوے نام ہیں ایک کم سو، چونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اس لئے طاق کو پسند کرتا ہے جو انہیں یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا، اور وہ ننانوے نام یہ ہیں : ''اللَّهُ'' اسم ذات سب ناموں سے اشرف اور اعلیٰ، ''الْوَاحِدُُ '' اکیلا ، ایکتا '' الصَّمَدُُ '' بے نیاز، '' الأَوَّلُُ '' پہلا، ''الآخِرُُ '' پچھلا، ''الظَّاهِرُُ ''ظاہر، '' الْبَاطِنُ''باطن، '' الْخَالِقُ' پیدا کرنے والا، '' الْبَارِیُ'' پیدا کرنے والا، '' الْمُصَوِّرُُ '' صورت بنانے والا ،'' الْمَلِكُُ'' بادشاہ، '' الْحَقُُّّ '' سچا، '' السَّلامُُ '' سلامتی دینے والا،''الْمُؤْمِنُ '' یقین والا، '' الْمُهَيْمِنُُ '' نگہبان، ''الْعَزِيزُُ '' غالب، '' الْجَبَّارُُ '' تسلط والا، ''الْمُتَكَبِّرُُ '' بڑائی والا، ''الرَّحْمَنُُ'' بہت رحم کرنے والا، ''الرَّحِيمُ '' مہربان، ''اللَّطِيفُ '' بندوں پر شفقت کرنے والا، ''الْخَبِيرُُ '' خبر رکھنے والا ، ''السَّمِيعُُ '' سننے والا، '' الْبَصِيرُُ '' دیکھنے والا، ''الْعَلِيمُ'' جاننے والا، ''الْعَظِيمُ '' بزرگی والا، '' الْبَارُّ '' بھلائی والا،'' الْمُتْعَالُِ '' برتر ،'' الْجَلِيلُ '' بزرگ، ''الْجَمِيلُ '' خوبصورت ،'' الْحَيُّ '' زندہ، '' الْقَيُّومُُ'' قائم رہنے اورقائم رکھنے والا ، ''الْقَادِرُُ '' قدرت والا، ''الْقَاهِرُُ''قہروالا، '' الْعَلِيُّ '' اونچا، '' الْحَكِيمُ '' حکمت والا ، ''الْقَرِيبُ '' نزدیک ،'' الْمُجِيبُُ '' قبول کرنے والا ،'' الْغَنِيُّ '' تونگر بے نیاز ،''الْوَهَّابُ '' بہت دینے والا، ''الْوَدُودُ '' بہت چاہنے والا، ''الشَّكُورُُ '' قدر کرنے والا ،'' الْمَاجِدُ '' بزرگی والا، '' الْوَاجِدُ '' پانے والا ، ''الْوَالِي '' مالک مختار ، حکومت کرنے والا ،'' الرَّاشِدُُ'' خیروالا، '' الْعَفُوُّ'' بہت معاف کر نے والا، ''الْغَفُورُُ'' بہت بخشنے والا،''الْحَلِيمُُ''بردبار، '' الْكَرِيمُُ '' کرم والا، ''التَّوَّابُ '' توبہ قبول کرنے والا، '' الرَّبّ '' پالنے والا، ''الْمَجِيدُُ '' بزرگی والا ،''الْوَلِيُّ '' مددگار ومحافظ ،''الشَّهِيدُ '' نگراں ،حاضر، ''الْمُبِينُ '' ظاہر کرنے والا، ''الْبُرْهَانُ '' دلیل، '' الرَّئُوفُُ '' شفقت والا، ''الرَّحِيمُ '' مہربان، '' الْمُبْدِئُ '' پہلے پہل پیدا کرنے والا، ''الْمُعِيدُُ '' دوبارہ پیدا کرنے والا ،''الْبَاعِثُ'' زندہ کرکے اٹھانے والا ،''الْوَارِثُ '' وارث، '' الْقَوِيُّ '' (قوی) زدرآور، '' الشَّدِيدُُ '' سخت، '' الضَّارُّ'' نقصان پہنچانے والا، '' النَّافِعُ '' نفع دینے والا، '' الْبَاقِي '' قائم، ''الْوَاقِي'' بچانے والا، ''الْخَافِضُ '' پست کرنے والا، '' الرَّافِعُ '' اونچا کرنے والا، '' الْقَابِضُُ '' روکنے والا، ''الْبَاسِطُ '' چھوڑدینے والا ، پھیلانے والا، '' الْمُعِزّ '' عزت دینے والا، '' الْمُذِلُّ '' ذلت دینے والا ، ''الْمُقْسِطُُ '' منصف ،'' الرَّزَّاقُ'' روزی دینے والا ،'' ذُو الْقُوَّةِ '' طاقت والا، '' الْمَتِينُ '' مضبوط ،'' الْقَائِمُ'' ہمیشہ رہنے والا ،'' الدَّائِمُ '' ہمیشگی والا، ''الْحَافِظُ '' بچانے والا ،'' الْوَكِيلُ'' کارساز، ''الْفَاطِرُ '' پیدا کرنے والا، ''السَّامِعُ '' سننے والا، ''الْمُعْطِي '' دینے والا، '' الْمُحْيِي''زندہ کرنے والا ،'' الْمُمِيتُ '' مارنے والا، '' الْمَانِعُ '' روکنے والا، ''الْجَامِعُ '' جمع کرنے والا، '' الْهَادِي '' ( رہبری ہادی) راہ بنانے والا ''الْكَافِي '' کفایت کرنے والا،''الأَبَدُ '' ہمیشہ برقرار ،'' الْعَالِمُ '' (عالم) جاننے والا، ''الصَّادِقُ'' سچا ،'' النُّورُ'' روشن،ظاہر ،''الْمُنِيرُ'' روشن کرنے والا، ''التَّامُّ '' مکمل''الْقَدِيمُ '' ہمیشہ رہنے والا، '' الْوِتْرُ '' طاق ،'' الأَحَدُ'' اکیلا ،''الصَّمَدُ''بے نیاز ،'' الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ '' جس نے نہ جنا ہے نہ وہ جنا گیا ہے ، اوراس کا کوئی ہمسر نہیں ہے ۔
زہیرکہتے ہیں : ہمیں بہت سے اہل علم سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ان ناموں کی ابتدا اس قول سے کی جا تی ہے : ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ لَهُ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى '' (اللہ کے علاوہ کو ئی معبود بر حق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کو ئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اسی کے لئے ہر طر ح کی تعریف ہے، اسی کے ہا تھ میں خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت والا ہے ، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اسی کے لئے اچھے نام ہیں )۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- بَاب دَعْوَةِ الْوَالِدِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ
۱۱-باب: ماں باپ کی دعا اولاد کے لیے اور مظلوم کی دعا کا بیان​


3862- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " ثَلاثُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ: لا شَكَّ فِيهِنَّ، دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۴ (۱۵۳۶)، ت/البروالصلۃ ۷ (۱۹۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۸، ۳۴۸، ۴۷۸، ۵۱۷، ۵۲۳) (حسن)
۳۸۶۲- ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین دعائیں ہیں جن کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا، والد(اوروالدہ) کی دعا اپنی اولاد کے حق میں ''۔


3863- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَتْنَا حُبَابَةُ ابْنَةُ عَجْلانَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ حَفْصٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ جَرِيرٍ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ وَدَّاعٍ الْخُزَاعِيَّةِ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " دُعَاءُ الْوَالِدِ يُفْضِي إِلَى الْحِجَابِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۱۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۶) (ضعیف)
(سند میں حبابہ، ام حفص، اور صفیہ سب مجہول ہیں)
۳۸۶۳- ام حکیم بنت وداع خزاعیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: '' والد (اوروالدہ) کی دعا حجاب الٰہی (مقام قبولیت) تک پہنچتی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-بَاب كَرَاهِيَةِ الاعْتِدَاءِ فِي الدُّعَاءِ
۱۲-باب: دعا میں حد سے تجاوز کرنے کی ممانعت​


3864- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ، إِذَا دَخَلْتُهَا، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ! سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَعُذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ "۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۴۵ (۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۸۶، ۱۸۷، ۵/۵۵) (صحیح)
۳۸۶۴- ابونعامہ (قیس بن عبایہ) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو یہ دعا مانگتے سنا: ''اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ، إِذَا دَخَلْتُهَا '' (اللہ !جب میں جنت میں جائوں تو مجھے جنت کی دائیں جا نب سفید محل عطا فرما)، توانہوں نے کہا : میرے بیٹے ! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : '' عنقریب کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے کراہت نکلی ان پر تکلف اور مسجع اور مقفی دعائوں کی جو متاخرین نے ایجاد کیں ہیں، اور جاہل ان کے الفاظ پر فریفتہ ہو جاتے ہیں ، عمدہ دعائیں وہی ہیں جو رسو ل اکرم ﷺ سے ثابت ہیں ، آپ مختصراور جامع دعائیں پسند فرماتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ
۱۳-باب: دعا میں دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان​


3865- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ، يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ أَنْ يَرْفَعَ إِلَيْهِ يَدَيْهِ، فَيَرُدَّهُمَا صِفْرًا (أَوْ قَالَ) خَائِبَتَيْنِ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۸)، ت/الدعوات ۱۰۵ (۳۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۳۸) (صحیح)
۳۸۶۵- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' تمہارا رب حی (بڑا باحیا، شرمیلا) اور کریم ہے، اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا بندہ اس کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو وہ انہیں خالی یا نامراد لوٹا دے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی صالح مومن کی دعا خالی نہیں جاتی ،یا تو دنیا ہی میں قبول کرلی جاتی ہے، یا پھر آخرت میں اسے اس کا بہتر بدلہ ملے گا۔


3866- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا دَعَوْتَ اللَّهَ فَادْعُ بِبُطُونِ كَفَّيْكَ، وَلا تَدْعُ بِظُهُورِهِمَا، فَإِذَا فَرَغْتَ فَامْسَحْ بِهِمَا وَجْهَكَ "۔
* تخريج: (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: نمبر: ۱۱۸۱) (ضعیف)
(ملاحظہ ہو: الإرواء : ۴۳۴)
۳۸۶۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو اپنے ہاتھ کی اندرونی ہتھیلیوں سے دعا کیا کرو ، ان کی پشت اپنی طرف کرکے دعا نہ کرو، پھرجب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے منہ پر پھیرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَايَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
۱۴-باب: صبح شام کیا دعاپڑھے؟​


3867- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ،لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، كَانَ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِذَا أَمْسَى فَمِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ " قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ: فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَاعَيَّاشٍ يَرْوِي عَنْكَ كَذَا، وَكَذَا فَقَالَ: " صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰(۵۰۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۶)،وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۶، ۴۲۰) (صحیح)
۳۸۶۷- ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھے: '' لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ،لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ '' ( اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ ایکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اور اسی کے لئے حمدو ثنا ، وہی ہرچیز پر قادر ہے)تو اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولا د میں سے ایک غلام آزاد کر نے کا ثواب ملتا ہے، اور اس کے دس گنا ہ مٹادئے جا تے ہیں، اور اس کے دس درجے بڑھا دئیے جاتے ہیں، اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے ، اور اگر شام کے وقت یہ پڑھے تو وہ صبح تک ایسے ہی رہتا ہے تو ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو خو اب میں دیکھا ،اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابو عیا ش رضی اللہ عنہ آپ سے ایسی اور ایسی حدیث بیان کر تے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ''ابو عیا ش سچ کہتے ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ کو جو خواب میں دیکھے تو یقینا آپ ہی کو دیکھے گا کیونکہ شیطان آپ کی صورت نہیں اختیار کرسکتا۔


3868- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا أَصْبَحْتُمْ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ! بِكَ أَصْبَحْنَا،وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ! بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹۵)، وقد أخرجہ: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۶۸)، ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۱)، حم (۲/۳۵۴، ۵۲۲) (صحیح)
۳۸۶۸- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جب صبح کروتویہ کہا کر و''اللَّهُمَّ! بِكَ أَصْبَحْنَا،وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ ''(اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی ،اورتیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں ،اور تیرے ہی نام پر مریں گے)، اور شام کرو تو یہ کہا کرو'' اللَّهُمَّ! بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ '' (اے اللہ!ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، اور تیری ہی طرف پلٹ کرجانا ہے) ۔


3869- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ، وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلافِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَيَضُرَّهُ شَيْئٌ" قَالَ: وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا قَدْ حَدَّثْتُكَ، وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ، لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۸۸، ۵۰۸۹)، ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۲، ۷۲) (صحیح)
۳۸۶۹- عثما ن بن عفا ن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہو ئے سنا : ''جو کو ئی بندہ ہر دن صبح اور شام تین با ر یہ کہے : '' بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلافِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ '' (اس اللہ کے نام سے جس کے نام لینے سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے، وہ سمیع و علیم(یعنی سننے اور جاننے والا ہے) تو اسے کو ئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی'' ۔
راوی کہتے ہیں: ابان کچھ فالج سے متاثر ہو گئے تو وہ شخص انہیں دیکھنے لگا ،ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو؟ سنو! حدیث ویسے ہی ہے جیسے میں نے تم سے بیان کی ، لیکن میں اس دن یہ دعا نہیں پڑھ سکا تھا تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر دے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اب یہ اعتراض نہ ہوناچاہئے کہ پھر اس دعا کے پڑھنے سے کیا حاصل ،کیونکہ بندے کو یہ علم کہاں ہے کہ قضا مبرم (قطعی) ہے یا معلق ، اوراحتمال ہے کہ قضائے معلق ہو اس دعاکے پڑھنے پر یعنی اگر یہ دعا پڑھ لے گا تواس صدمے سے محفوظ رہے گا اور جب دعا پڑھ لے تویہ سمجھنا چاہئے کہ تقدیرمیں اس آفت کا ٹل جانا دعا کی برکت سے تھا ،اور اگر نہ پڑھے اور آفت آجائے تو معلوم ہواکہ ہماری تقدیر میں یہ مصیبت آنی ضرور لکھی تھی، اب ہم دعا کیسے پڑھ سکتے تھے کیونکہ تقدیر سے بچنا محال ہے۔


3870- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا أَبُوعَقِيلٍ، عَنْ سَابِقٍ، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ، خَادِمِ النَّبِيِّ ﷺ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَامِنْ مُسْلِمٍ، أَوْ إِنْسَانٍ، أَوْ عَبْدٍ يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، إِلا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۵۷)، وقد أخرجہ: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۲)، حم (۴/۳۳۷، ۵/۳۶۷) (ضعیف)
(سند میں سابق بن ناجیہ مجہول العین اور ابو سلام مجہول ہیں، اور سند میں اضطراب ہے، بعض روایات میں ابوسلام نے خادم النبی ﷺ سے روایت کی ہے، اور یہ مبہم ہے ، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۵۰۲۰)۔
۳۸۷۰- خادم رسول ابو سلاّ م رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب کو ئی مسلمان یا کو ئی آدمی یا کو ئی بندہ (یہ راوی کا شک ہے کہ کو ن سا کلمہ ارشاد فرمایا)صبح وشام یہ کہتا ہے: ''رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا '' (ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہو نے ،اورمحمد ﷺ کے نبی ہونے سے راضی وخوش ہیں) ۲؎ تو اللہ تعالی پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ قیا مت کے دن اسے خوش کر ے ''۔


3871- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَعُ هَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ، حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: " اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ، وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ! اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي "، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي: الْخَسْفَ۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۴)، ن/الاستعاذۃ ۵۹ (۵۵۳۱)، عمل الیوم واللیلۃ ۱۸۱ (۵۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۳)وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵) (صحیح)
۳۸۷۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ صبح و شام ان دعا ئوں کو نہیں چھو ڑتے تھے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ، وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي''،( اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا اور اپنے اہل و ما ل میں معا فی اور عافیت کا طا لب ہوں، اے اللہ ! میرے عیوب چھپادے، میرے دل کو مامون کر دے، اور میرے آگے پیچھے ،دائیں بائیں ،اور اوپر سے میری حفاظت فرما،اور میں تیری پنا ہ چا ہتا ہوں نیچے سے ہلا ک کئے جانے سے''۔
وکیع کہتے ہیں: ''أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي '' کے معنی دھنسا دئیے جانے کے ہیں۔


3872- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ "، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَالَهَا فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ فَمَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، أَوْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ، إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَى "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۶) (صحیح)
۳۸۷۲- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ '' ۱؎ (اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے ،تیرے سوا کو ئی معبودبرحق نہیں ہے ،تو نے ہی مجھے پیدا کیا ،میں تیر ا ہی بندہ ہوں ، اپنی طاقت بھر میں تیرے عہدو وعدہ پر قائم ہوں ، اپنے کئے ہوئے کے شر سے میں تیری پناہ چاہتا ہوں،مجھے تیرے احسانات اور اپنے گناہوں کا اعتراف ہے ، میری بخشش فرما، بلا شبہ تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے)، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو کوئی شخص دن اور رات میں یہ دعا پڑھے، اور اسی دن یااسی رات اس شخص کا انتقال ہوجائے ، تو ان شاء اللہ وہ جنت میں داخل ہو گا ''۔
وضاحت ۱ ؎ : علماء کے نزدیک سیدالا ستغفار یہی ہے ، لہذا صبح وشام اس دعاکو پابندی سے پڑھنا چاہیے ۔
 
Top