• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب اللَّعِبِ بِالْحَمَامِ
۴۴-باب: کبوتر بازی کا بیان​


3764- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ،حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَظَرَ إِلَى إِنْسَانٍ يَتْبَعُ طَائِرًا فَقَالَ: " شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۶) (صحیح )
(اس سند میں شریک ضعیف الحفظ ہیں، لیکن اگلی حدیث میں حماد بن سلمہ کی متابعت سے یہ صحیح ہے )
۳۷۶۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک پرندہ کے پیچھے لگا ہوا تھا، یعنی اسے اڑا رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' شیطان ہے، جو شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ تعالی سے غافل اور بے پرواہ ہے، اور پرندہ اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بناہے۔


3765- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى رَجُلا يَتْبَعُ حَمَامَةً فَقَالَ: " شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً "۔
* تخريج: د/الأدب ۶۵ (۴۹۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۵) (حسن صحیح)
۳۷۶۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھا ، تو فرمایا: ''شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے'' ۔


3766- حدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى رَجُلا وَرَائَ حَمَامَةٍ فَقَالَ: " شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۵) (صحیح)
(سند میں حسن بصری اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۷۶۶- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ایک شخص کو کبوترکے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: ''شیطان شیطانہ کے پیچھے لگا ہوا ہے ''۔


3767- حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلانِيُّ، حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍالسَّاعِدِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: " رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَجُلا يَتْبَعُ حَمَامًا فَقَالَ: " شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۸) (حسن)


(سند میں ابوسعد الساعدی مجہول اور رواد بن جراح ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے یہ حسن ہے)
۳۷۶۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا: ''شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب كَرَاهِيَةِ الْوَحْدَةِ
۴۵-باب: تنہائی کی کراہت کا بیان​


3768- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا سَارَ أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۵ (۲۹۹۸)، ت/الجہاد ۴ (۱۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳، ۲۴، ۶۰، ۸۶، ۱۱۲، ۱۲۰)، دي/الاسئذان ۴۷ (۲۷۲۱) (صحیح)
۳۷۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہوجاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہانہ چلتا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : غزوئہ خندق کے موقع پر زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ نے جاسوسی کے لیے تنہابھیجاتھا ،اس سے معلوم ہواکہ کسی جنگی ضرورت کے پیش نظراکیلے سفرکرنے میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب إِطْفَاءِ النَّارِ عِنْدَ الْمَبِيتِ
۴۶-باب: رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان​


3769- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ "۔
* تخريج: خ/الاستئذان ۴۹ (۶۲۹۳)، م/الأشربۃ ۲۱ (۲۰۱۵)، د/الأدب ۱۷۳ (۵۲۴۶)، ت/الأطعمۃ ۱۵ (۱۸۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۴۴) (صحیح)
۳۷۶۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ' ' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ آگ چراغ کی شکل میں ہویا سردیوں میں گرمی حاصل کرنے کی انگیٹھیاں،اورہیٹریا گیس کے سلنڈرہوں تجربات ومشاہدات سے واضح ہے کہ ان کو جلتا ہواچھوڑکرسونانہایت خطرناک ہے۔


3770- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ،فَحُدِّثَ النَّبِيُّ ﷺ بِشَأْنِهِمْ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هَذِهِ النَّارُ عَدُوٌّ لَكُمْ،فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ "۔
* تخريج:خ/الاستئذان ۴۹ (۶۲۹۴)، م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۹) (صحیح)
۳۷۷۰- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ کا ایک گھر لوگوں سمیت جل گیا جب نبی اکرم ﷺ سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' بے شک آگ تمہاری دشمن ہے ، لہٰذا جب تم سونے لگو ، تو آگ بجھا دیا کرو'' ۔


3771- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَهَانَا،فَأَمَرَنَا أَنْ نُطْفِئَ سِرَاجَنَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۴)، وقد أخرجہ: خ/الاستئذان ۴۹ (۶۲۹۵)، م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۳)، د/الأشربۃ ۲۲ (۳۷۳۱) (صحیح)
۳۷۷۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بہت سی باتوں کا حکم دیا ، اور بہت سی باتوں سے منع فرمایا: (ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ) آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ( سوتے وقت ) چراغ بجھا دیا کریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب النَّهْيِ عَنِ النُّزُولِ عَلَى الطَّرِيقِ
۴۷ -باب: راستہ میں ڈیرہ ڈالنا منع ہے​


3772- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا تَنْزِلُوا عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ، وَلاتَقْضُوا عَلَيْهَا الْحَاجَاتِ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۶۳ (۲۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۳) (صحیح)
۳۷۷۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم نہ راستہ کے درمیان قیام کرو ، اور نہ وہاں قضاء حاجت کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ آنے جانے والوں کو اس سے تکلیف ہوگی، دین اسلام نے کوئی بات نہیں چھوڑ ی یہاں تک صفائی کا انتظام بھی اس میں موجود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب رُكُوبِ ثَلاثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ
۴۸-باب: ایک سواری پر تین آدمیوں کے سوار ہونے کا بیان ۱ ؎​
وضاحت ۱ ؎ : جب جانور مضبوط اور طاقت ور ہواوراس کوتکلیف نہ ہو۔


3773- حدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُوَرِّقٌ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا، قَالَ: فَتُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ، أَوْ بِالْحُسَيْنِ قَالَ: فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالآخَرَ خَلْفَهُ، حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۱۱ (۲۴۲۸)، د/الجہاد ۶۰ (۲۵۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۳)، دي/الاسئذان ۳۶ (۲۷۰۷) (صحیح)
۳۷۷۳- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لئے جاتے ، ایک بار میں نے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنہما نے آپ ﷺ کا استقبال کیا ، تو آپ نے ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے آگے، اور دوسرے کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھالیا،یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب تَتْرِيبِ الْكِتَابِ
۴۹ -باب: خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان​


3774- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " تَرِّبُوا صُحُفَكُمْ أَنْجَحُ لَهَا، إِنَّ التُّرَابَ مُبَارَكٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۹)، وقد أخرجہ: ت/الاستئذان ۲۰ (۲۷۱۳) (ضعیف)
(سند میں بقیہ ضعیف و مدلس اور ابوحمد الدمشقی مجہول ہیں)
۳۷۷۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم خط لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈال دیا کرو،اس سے تمہا ری مراد پو ری ہو گی کیونکہ مٹی مبارک چیز ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب لا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ
۵۰ -باب: اگر تین آدمی ہوں توان میں سے دو آدمی کانا پھوسی نہ کریں​


3775- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا كُنْتُمْ ثَلاثَةً، فَلا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُ "۔
* تخريج: م/السلام ۱۵ (۲۱۸۴)، د/الأدب ۲۹ (۴۸۵۱)، ت/الأدب ۵۹ (۲۸۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۳)، وقد أخرجہ: خ/الاستئذان ۴۷ (۶۲۹۰، ۶۲۹۱)، حم (۱/۳۷۵، ۴۲۵، ۴۳۰، ۴۴۰، ۴۶۲، ۴۶۴، ۴۶۵، دي/الاستئذان ۲۸ (۲۶۹۹) (صحیح)
۳۷۷۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم تین آدمی ساتھ رہو تو تم میں سے دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی اور سرگوشی نہ کریں ، کیوں کہ یہ اسے رنج وغم میں مبتلا کردے گا'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی سرگوشی اور کان میں بات کرنا اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسرے آدمی کو رنج ہوگا ،اور اس کے دل میں وسوسہ پیدا ہوگا کہ معلوم نہیں چپکے چپکے یہ کیا صلاح ومشورہ کرتے ہیں ، البتہ اگرمجلس میں تین سے زائدآدمی ہوں تو دوآدمی باہم سرگوشی کرسکتے ہیں۔


3776- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ "۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۷۷)، وقد أخرجہ: خ/الاستئذان ۴۵ (۶۲۸۸)، م/السلام ۱۵ (۲۱۸۴)، د/الأدب ۲۹ (۴۸۵۱)، ط/الکلام ۶ (۱۴)، حم (۱/۴۲۵، ۴۶۲، ۴۶۴) (صحیح)
۳۷۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ اگر تین آدمی موجود ہوں تو تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی با ہم سرگوشی کریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَنْ كَانَ مَعَهُ سِهَامٌ فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا
۵۱-باب: تیر کا پیکان ہاتھ میں لے کر نکلنے کا بیان​


3777- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ بِسِهَامٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا؟ " قَالَ: نَعَمْ ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۶۶ (۴۵۱)، الفتن ۷ (۷۰۷۳)، م/البر والصلۃ ۳۴ (۲۶۱۴)، د/الجہاد ۷۲ (۲۵۸۶)، ن/المساجد ۲۶ (۷۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۸،۳۵۰)، دي/المقدمۃ ۵۳ (۶۵۷) (صحیح)
۳۷۷۷- سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینا رسے کہا: کیا آپ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوے سنا ہے کہ ایک شخص مسجد میں تیرلے کر گزرا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اس کی پیکان (نوک وپھل ) تھام لو'' ، انہوں نے کہا: ہاں(سنا ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حکم اس لیے ہے کہ کسی کو اس کی نوک نہ لگے کہ وہ زخمی ہوجائے۔


3778- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا بِكَفِّهِ، أَنْ تُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِشَيْئٍ، أَوْ فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۶۷ (۴۵۲)، الفتن ۷ (۷۰۷۵)، م/البر والصلۃ ۳۴ (۲۶۱۵)، د/الجہاد ۷۲ (۲۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۱، ۳۹۲، ۳۹۷، ۴۱۰، ۴۱۳) (صحیح)
۳۷۷۸- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا بازار میں سے ہو کر گزرے، اور اس کے ساتھ تیر ہو تو اس کی پیکان اپنی ہتھیلی سے پکڑے رہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کو اس کی نوک لگ جائے ،( اور وہ زخمی ہو )، یا چاہیے کہ وہ تیر کی پیکان اپنی مٹھی میں دبائے رہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب ثَوَابِ الْقُرْآنِ
۵۲ -باب: تلاوتِ قرآن کے ثواب کا بیان​


3779- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ يَتَتَعْتَعُ فِيهِ، وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ اثْنَانِ "۔
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۷۹ (۴۹۳۷)، م/المسافرین ۳۸ (۷۹۸)، د/الصلاۃ ۳۴۹ (۱۴۵۴)، ت/فضائل القرآن ۱۳ (۲۹۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۸، ۹۴، ۹۸، ۱۱۰، ۱۷۰، ۱۹۲، ۲۳۹، ۲۶۶)، دي/فضائل القرآن ۱۱ (۳۴۱۱) (صحیح)
۳۷۷۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جو شخص قرآن کے پڑھنے میں ماہر ہو، وہ معزز اور نیک سفراء (فرشتوں )کے ساتھ ہو گا ، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہو اور اسے پڑھنے میں مشقت ہوتی ہو تو اس کو دو گنا ثواب ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ایک تلاوت کا، دوسرے محنت کرنے کا ۔


3780- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ إِذَا دَخَلَ الْجَنَّةَ: اقْرَأْ وَاصْعَدْ، فَيَقْرَأُ وَيَصْعَدُ بِكُلِّ آيَةٍ دَرَجَةً، حَتَّى يَقْرَأَ آخِرَ شَيْئٍ مَعَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۲۶، ومصباح الزجاجۃ:۱۳۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰) (صحیح)
(سند میں عطیہ العوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۲۲۴۰، صحیح أبی داود : ۱۳۱۷)
۳۷۸۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قرآن کی تلاوت کرنے والے سے، یا حافظ قرآن سے جب وہ جنت میں داخل ہوگا کہا جائے گا : '' پڑھتا جا اور اوپر چڑھتا جا ،تو وہ پڑھتا اور چڑھتا چلا جا ئے گا ، وہ ہرآیت کے بدلے ایک درجہ ترقی کرتا چلاجائے گا ،یہاں تک کہ جو اسے یاد ہوگا وہ سب پڑھ جائے گا'' ۔


3781- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَجيئُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ، فَيَقُولُ: أَنَا الَّذِي أَسْهَرْتُ لَيْلَكَ، وَأَظْمَأْتُ نَهَارَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۱)، وقد أخرجہ:حم (۵/۳۴۸، ۳۵۲، ۳۶۱)، دي/فضائل القران ۱۵ (۳۴۳۴) (حسن)
(سند میں بشیر بن مہاجر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۲۸۳۷)
۳۷۸۱- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''قیامت کے دن قرآن ایک تھکے ماندے شخص کی صورت میں آئے گا، اور حافظ قرآن سے کہے گا کہ میں نے ہی تجھے رات کو جگائے رکھا، اور دن کو پیاسا رکھا'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی دن کو صوم رکھتا تھا اور رات کو قرآن پڑھتا یا قرآن سنتا تھا پس سننے والوں کو بھی ایسا ہی کہے گا۔


3782- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟ " قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: " فَثَلاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤُهُنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلاثِ خَلِفَاتٍ سِمَانٍ عِظَامٍ " ۔
* تخريج: م/المسافرین ۴۱ (۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۹۶، ۴۶۶، ۴۹۶) دي/فضائل القرآن ۱ (۳۳۵۷) (صحیح)
۳۷۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''کیاتم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر لوٹ کر جائے تو اسے تین بڑی موٹی حاملہ اونٹنیاں گھر پر بندھی ہوئی ملیں؟ '' ہم نے عرض کیا: ہاں (کیوں نہیں) آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے جب کوئی شخص صلاۃ میں تین آیتیں پڑھتا ہے ، تو یہ اس کے لئے تین بڑی موٹی حاملہ اونٹنیوں سے افضل ہیں''۔


3783- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِنْ تَعَاهَدَهَا صَاحِبُهَا بِعُقُلِهَا أَمْسَكَهَا عَلَيْهِ، وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا ذَهَبَتْ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۳۲ (۷۸۹)، ت/القراء ات ۱۰۰ (۲۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۶)، وقد أخرجہ: خ/فضائل القرآن ۲۳ (۵۰۳۱)، ن/الافتتاح ۳۷ (۹۴۳)، ط/القرآن ۴ (۶)، حم (۲/۱۷، ۲۳، ۳۰، ۶۴، ۱۱۲) (صحیح)
۳۷۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جب تک مالک اسے باندھ کردیکھ بھال کر تا رہے گا تب تک وہ قبضہ میں رکھے گا، اور جب اس کی رسی کھول دے گا تو وہ بھاگ جائے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لیے حافظ قرآن کو چاہئے کہ وہ پابندی سے قرآن کریم کی تلاوت کرتارہے، کیونکہ اگروہ اسے پڑھناترک کردے گا، تو بھول جائے گا پھر اس کی ساری محنت ضائع ہوجائے گی ۔


3784- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي شَطْرَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي،وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ " قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اقْرَئُوا: يَقُولُ الْعَبْدُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ}، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي،وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَيَقُولُ: {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ}،فَيَقُولُ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، يَقُولُ: {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} فَيَقُولُ اللَّهُ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، فَهَذَا لِي، وَهَذِهِ الآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، يَقُولُ الْعَبْدُ: {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ}، يَعْنِي: فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، وَآخِرُ السُّورَةِ لِعَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ، صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ}،فَهَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۴۵)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۱۱ (۳۹۵)، د/الصلاۃ ۱۳۶ (۸۲۱)، ت/تفسیر الفاتحۃ ۲ (۱) (۲۹۵۳)، ن/الافتتاح ۲۳ (۹۱۰)، ط/الصلاۃ ۹ (۳۹) حم (۲/۲۴۱، ۲۵۰، ۲۸۵، ۲۹۰، ۴۵۷، ۴۷۸) (صحیح)
۳۷۸۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ'' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے صلاۃ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے، آدھا میرے لئے ہے، اور آدھا میرے بندے کے لئے، اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے''، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم پڑھو !، جب بندہ {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد ثنا بیان کی ، اور بندے کے لئے وہ ہے جو وہ ما نگے، اور جب بندہ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ }کہتا ہے تواللہ تعالی فرماتا ہے: میرے بندے نے میریتعریف کی، اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے، پھر جب بندہ {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} کہتا ہے تو اللہ تعالی فرما تا ہے: میرے بندے نے میری عظمت بیان کی تو یہ میرے لئے ہے، اور یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان آدھی آدھی ہے ، یعنی پھر جب بندہ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ} کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان آدھی آدھی ہے، اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے، اور سورت کی اخیر آیتیں میرے بندے کے لئے ہیں ، پھرجب بندہ { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ،صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ } کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ میرے بندہ کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی میں ا پنے بندے کوسیدھی راہ بتلائوں گا ، سورہ فاتحہ میں سات آیتیں ہیں،پہلی تین آیتوں میں توخاص اللہ تعالی کی عظمت کابیان ہے، اور پچھلی تین آیتوں میں بندہ دعا کرتا ہے ،تو وہ بندے سے متعلق ہیں، اور ایک آیت یعنی {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } یہ اللہ تعالی اور بندے دونوں کے درمیان ہے کیونکہ اس میں بندے نے اپنا حال بیان کیا ہے، اور اللہ تعالی کی بڑائی بھی اس نکلتی ہے کہ وہی عبادت اور استعانت کے لائق ہے، اور ساتویں آیت : { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ }ہے اور چھٹی آیت : {أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ } پر ختم ہوتی ہے، اس حدیث سے اوراس معنی کی دوسری احادیث سے معلوم ہوا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورہ فاتحہ کی مستقل آیت نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔


3785- حَدَّثَنَاأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَلا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ " قَالَ: فَذَهَبَ النَّبِيُّ ﷺ لِيَخْرُجَ، فَأَذْكَرْتُهُ فَقَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ "۔
* تخريج: خ/تفسیر الفاتحۃ ۱ (۴۴۷۴)، تفسیرالأنفال ۳ (۴۶۴۷)، وتفسیر الحجر ۳ (۴۷۰۳)، فضائل القرآن ۹ (۵۰۰۶)، د/الصلاۃ ۳۵۰ (۱۴۵۸)، ن/الافتتاح ۳۶ (۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۴۷)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۷ (۳۷)، حم (۳/۴۵۰، ۴/۲۱۱)، دي/الصلاۃ ۱۷۲ (۱۵۳۳)، فضائل القرآن ۱۲ (۳۴۱۶) (صحیح)
۳۷۸۵- ابوسعید بن معلّیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:''کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں وہ سورت نہ سکھائوں جو قرآن مجید میں سب سے عظیم سورت ہے، پھر آپ ﷺ جب مسجد سے باہرنکلنے لگے تو میں نے آپ کو یاد دلایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ سورت ''الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ '' ہے جوسبع مثانی ہے، اور قرآن عظیم ہے، جو مجھے عطا کیا گیا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سورہ فاتحہ کو '' سبع'' اس لئے کہا گیا کہ اس میں سات آیات ہیں، اور ''مثانی'' کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سورہ میں سات الفاظ مکر ر آئے ہیں، اور بعض کا کہنا ہے کہ یہ سورہ ہر صلاۃ میں متعد دبار پڑھی جاتی ہے، اس لئے اسے مثانی کہا گیا ۔


3786- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ سُورَةً فِي الْقُرْآنِ، ثَلاثُونَ آيَةً، شَفَعَتْ لِصَاحِبِهَا، حَتَّى غُفِرَ لَهُ: { تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ} "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۲۷ (۱۴۰۰)، ت/فضائل القرآن ۹ (۲۸۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۵۰)، وقد أخرجہ: دي/فضائل القرآن ۲۳ (۳۴۵۳) (صحیح)
۳۷۸۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قرآن میں ایک سورت ہے جس میں تیس آیتیں ہیں وہ اپنے پڑھنے والے کے لئے ( اللہ تعالیٰ سے) سفارش کرے گی، حتیٰ کہ اس کی مغفرت کر دی جائے گی، اور وہ سورہ { تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ }ہے ''۔


3787- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: ت/فضائل القرآن ۱۱ (۲۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۷۱)، وقد أخرجہ: م/ المسافرین ۴۵ (۸۱۲) (صحیح)
۳۷۸۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: '' {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} (یعنی سورہ اخلاص) (ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ قرآن کریم تین قسم کے مضامین پر مشتمل ہے :توحید باری تعالیٰ، اخبارامم اوراحکام شریعت ،اور اس سورہ میں عقیدہ توحیدکو بہت خوش اسلوبی سے بیان کیا گیاہے، اس لیے اس کوایک تہائی قرآن کے برابر کہاگیا ہے ۔ دیکھئے تفسیر سورئہ اخلاص تالیف شیخ الإسلام ابن تیمیہ ۔


3788- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰)، وقد أخرجہ: ت/فضائل القرآن ۱۱ (۲۸۹۹)، دي/فضائل القرآن ۲۴ (۳۴۷۵) (صحیح)
۳۷۸۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''{ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ } (یعنی سورہ اخلاص) (ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے'' ۔


3789- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَمْرِوبْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " اللَّهُ أَحَدٌ، الْوَاحِدُ الصَّمَدُ، تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۲) (صحیح)
۳۷۸۹- ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' { اللَّهُ أَحَدٌ،الْوَاحِدُ الصَّمَدُُ} ( یعنی سورہ اخلاص ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی یہ کلمات ثواب میں تہائی قرآن کے برابر ہیں بعض نسخوں میں یوں ہے: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ الصَّمَدُ} تہائی قرآن کے برابر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53- بَاب فَضْلِ الذِّكْرِ
۵۳-باب: ذکر الٰہی کی فضیلت​


3790- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " أَلا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَرْضَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ، وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ، وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِعْطَاءِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ،وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ " قَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " ذِكْرُ اللَّهِ " و قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: مَا عَمِلَ امْرُؤٌ بِعَمَلٍ أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۶ (۳۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵۰)، وقد أخرجہ: ط/القرآن ۷ (۲۴)، حم (۵/۱۹۵، ۶/۴۴۷) (صحیح)
۳۷۹۰- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتا ؤں جو تمہارے اعمال میں سب سے بہتر عمل ہو ، اور تمہارے مالک کو سب سے زیادہ محبوب ہو ، اور تمہارے درجات کو بلند کرتا ہو ، اور تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے اور دشمن سے ایسی جنگ کرنے سے کہ تم ان کی گردنیں مارو، اور وہ تمہاری گردنیں ماریں بہتر ہو؟''، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! وہ کون سا عمل ہے ؟ آپ نے فرمایا:'' وہ اللہ کاذکر ہے''۔
اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دلانے والا انسان کا کوئی عمل ذکر الٰہی سے بڑھ کر نہیں ہے۔


3791- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ؛ يَشْهَدَانِ بِهِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلا حَفَّتْهُمُ الْمَلائِكَةُ، وَتَغَشَّتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ "۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۱ (۲۷۰۰)، ت/الدعوات ۷ (۳۳۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۴، ۱۲۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم ۳/۳۳، ۴۹، ۹۲، ۹۴) (صحیح)
۳۷۹۱- ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں گواہی دیتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو لوگ مجلس میں بیٹھ کر ذکر الٰہی کرتے ہیں ، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں ، اور ( اللہ کی ) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، اور سکینت ان پر نازل ہونے لگتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں سے ان کا ذکر کرتا ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ایک حدیث میں ہے کہ لوگوں نے زدر سے اللہ کی یاد شروع کی یعنی بہت چلا کر تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: '' تم اس کو نہیں پکارتے جو بہرہ ہے، یاغائب ہے، اپنے اوپر آسانی کرو، دوسری روایت میں ہے کہ وہ تم سے زیادہ قریب ہے تمہارے پالان کی آگے کی لکڑی یا تمہارے اونٹ کی گردن سے بھی ،اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر جگہ اور ہرچیز کو سنتا ، اور دیکھتا ہے، پس چلانے کی ضرورت نہیں اگر چہ اس کی ذات مقدس عرش معلی پر ہے مگر اس کاسمع اور بصر ہرجگہ ہے۔


3792- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْماعِيلَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۳)، وقد أخرجہ: خ/التوحید ۴۳ تعلیقا، حم (۲/۵۴۰) (صحیح)
(سند میں محمد بن مصعب قرقسانی صدوق اور کثیر الغلط راوی ہیں، ابن حبان کے یہاں ایوب بن سوید نے ان کی متابعت کی ہے،بوصیری نے سند کو حسن کہا ہے ،اور البانی نے شاہد کی بناء پر صحیح کہاہے)
۳۷۹۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اور اس کے ہونٹ میرے ذکر کی وجہ سے حرکت میں ہوتے ہیں ''۔


3793- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُوبْنُ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ شَرَائِعَ الإِسْلامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ،فَأَنْبِئْنِي مِنْهَا بِشَيْئٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ، قَالَ: " لايَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۴ (۳۳۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۸، ۱۹۰) (صحیح)
۳۷۹۳- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول وقواعد مجھ پر بہت ہوگئے ہیں ۱ ؎ ، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتادیجئے جس پر میں مضبوطی سے جم جاؤں ،آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہاری زبان ہمیشہ ذکر الٰہی سے تر رہنی چاہئے''۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اسلام میں نیک اعمال کے طریقے بہت زیادہ ہیں ۔
 
Top