• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
128- بَاب مَا جَائَ فِي النُّفَسَائِ كَمْ تَجْلِسُ؟
۱۲۸-باب: نفاس والی عورت زچگی کے بعد کتنا دن بیٹھے؟​


648- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ مُسَّةَ الأَزْدِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَتِ النُّفَسَائُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَجْلِسُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْكَلَفِ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۲۱ (۳۱۱)، ت/الطہارۃ ۱۰۵ (۱۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰۰، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰)، دي/الطہارۃ ۹۹ (۹۹۵) (حسن صحیح)
۶۴۸- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چالیس دن صلاۃ وصوم سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے ورس ملا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ گھاس چہرے پرجھائیں کے علاج کے لئے مفید ہے،نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اور کم کی کوئی حد نہیں ہے، جب خون بند ہوجائے تو عورت پاک ہوگئی، اب وہ غسل کرکے صوم وصلاۃ شروع کردے، لیکن اگر چالیس دن کے بعد بھی نفاس کا خون جاری رہے تو اس کا حکم استحاضہ کا سا ہے، اور نفاس کا حکم جماع کی حرمت میں اور صلاۃ وصوم نہ ادا کرنے میں حیض کے جیسا ہے، پھر جب نفاس سے پاک ہو تو صلاۃ کی قضا نہ کرے، اور صوم کی قضا کرے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ابو داود کی ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کوئی عورت نفاس میں چالیس راتوں تک بیٹھتی تو آپ ﷺ اس کو قضائے صلاۃ کا حکم نہ دیتے، اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے ۔


649- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ سَلامِ بْنِ سُلَيْمٍ -أَوْ سَلْمٍ، شَكَّ أَبُوالْحَسَنِ، وَأَظُنُّهُ هُوَ أَبُو الأَحْوَصِ-، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَّتَ لِلنُّفَسَائِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، إِلا أَنْ تَرَى الطُّهْرَ قَبْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۴) (ضعیف جدًا)
(سند میں سلام بن سلیم (یا سلم) أبوسلیمان الطویل المدائنی متروک الحدیث ہے، أبو الاحوص ثقہ متقن ہیں، جو صحاح ستہ کے روای ہیں، مدائنی سے صرف ابن ماجہ نے روایت کی ہے ،اور سند میں یہی مدائنی ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۵۶۵۳)
۶۴۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نفاس والی عورتوں کے لئے مدت نفاس کی چالیس دن مقرر کی مگر یہ کہ وہ اس سے پہلے پاکی دیکھ لیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
129- بَاب مَنْ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ
۱۲۹ -باب: حائضہ عورت سے جماع کاحکم​


650- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ، إِذَا وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، أَمَرَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِنِصْفِ دِينَارٍ۔
* تخريج: ت/الطہا رۃ ۱۰۳ (۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۱) (ضعیف)
(سند میں مقسم ضعیف ہیں، ثابت شدہ حدیث: ۶۴۰، نمبر میں گذری )
۶۵۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب کو ئی شخص حیض کی حالت میں بیوی سے جماع کرلیتا تونبی اکرم ﷺ اسے آدھا دینار صد قہ کر نے کاحکم دیتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
130- بَاب فِي مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ
۱۳۰ -باب: حائضہ عورت کے ساتھ کھانے کا بیان​


651- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ابْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعْدٍ؛ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ، فَقَالَ : < وَاكِلْهَا>۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۳ (۲۱۲)، ت/الطہارۃ ۱۰۰ (۱۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۳)، دي/الطہارۃ ۱۰۸ (۱۱۱۳) (صحیح)
۶۵۱- عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے متعلق پوچھا ؟ تو آپﷺ نے فر مایا: '' اس کے ساتھ کھائو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
131- بَاب الصَّلاةِ فِي ثَوْبِ الْحَائِضِ
۱۳۱-باب: حائضہ عورت کے کپڑے میں صلاۃ پڑھنے کا بیان​


652- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي، وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ، وَأَنَا حَائِضٌ، وَعَلَيَّ مِرْطٌ لِي، وَعَلَيْهِ بَعْضُهُ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۴)، د/الطہارۃ ۱۳۵ (۳۷۰)، ن/القبلۃ ۱۷ (۷۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۰۸) ، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۰۴) (صحیح)
۶۵۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صلاۃ ادا کرتے تھے، اور میں حیض کی حالت میں آپ کے پہلو میں ہوتی تھی ، اور میرے اوپر ایک چادر ہوتی جس کا کچھ حصہ آپ پر ہوتا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کا ایک حصہ آپ ﷺ کے مبارک جسم پر ہوتا، اس سے بھی معلوم ہوا کہ حائضہ کا بدن اور کپڑا پاک ہے، ورنہ ایک نجس کپڑا آپ ﷺ اپنے بدن پر صلاۃ کی حالت میں کیوںکر رکھ سکتے تھے۔


653- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى وَعَلَيْهِ مِرْطٌ، بَعْضُهُ عَلَيْهِ، وَعَلَيْهَا بَعْضُهُ، وَهِيَ حَائِضٌ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۲۵ (۳۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۳)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۳۱ (۳۳۳)، م/الصلا ۃ ۵۲ (۵۱۳)، حم (۶/۳۳۰) (صحیح)
۶۵۳- ام المو منین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چادر اوڑھ کر صلاۃ پڑھی، اس چادر کا کچھ حصہ آپ پر تھا، اور کچھ مجھ پر تھا اورمیں حیض کی حالت میں تھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
132- بَاب إِذَا حَاضَتِ الْجَارِيَةُ لَمْ تُصَلِّ إِلا بِخِمَارٍ
۱۳۲ -باب: بالغ لڑکی دو پٹہ کے بغیر صلاۃ نہ پڑھے​


654- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَاخْتَبَأَتْ مَوْلاةٌ لَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < حَاضَتْ؟ > فَقَالَتْ: نَعَمْ ، فَشَقَّ لَهَا مِنْ عِمَامَتِهِ، فَقَالَ: <اخْتَمِرِي بِهَذَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۱۷، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۵) (ضعیف)
(سند میں عبد الکریم بن ابی المخارق ضعیف راوی ہے ، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے)
۶۵۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کی لونڈی چھپ گئی، تو آپﷺنے فرمایا: ''کیا یہ بالغ ہو گئی؟'' انہوں نے کہا: ہاں،آپ ﷺنے اپنے عمامہ سے ٹکڑا پھاڑ کر دیا اور فرمایا: '' اس کو اوڑھنی بنالو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جوان عورت کو ہر وقت اپنا سر ڈھانپنا ضروری ہے، حدیث میں آیا ہے کہ جب تک کوئی عورت ننگے سر رہے تب تک فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں، اور صلاۃ میں تو سر ڈھکنے کی زیادہ تاکید ہے۔


655- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلا بِخِمَارٍ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۸۵ (۶۴۱)، ت/الصلا ۃ ۱۶۰ (۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۵۰، ۲۱۸، ۲۵۹) (صحیح)
۶۵۵- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: '' اللہ تعالی کسی بالغ عورت کی صلاۃ بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں فرماتا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
133- بَاب الْحَائِضِ تَخْتَضِبُ
۱۳۳ -باب: حا ئضہ عورت کے خضاب (مہندی ) لگانے کا بیان​


656- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ،عَنْ مُعَاذَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: تَخْتَضِبُ الْحَائِضُ؟ فَقَالَتْ: قَدْ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ وَنَحْنُ نَخْتَضِبُ، فَلَمْ يَكُنْ يَنْهَانَا عَنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۲، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۶) (صحیح)
۶۵۶- معاذہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا: کیا حائضہ مہندی لگا سکتی ہے ؟ انہوں نے کہا: ''ہم نبی اکرم ﷺ کے سامنے مہندی لگاتے تھے، لیکن آپ ہمیں منع نہ فر ماتے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
134- بَاب الْمَسْحِ عَلَى الْجَبَائِرِ
۱۳۴-باب: پٹیوں پر مسح کرنے کا بیان​


657- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: انْكَسَرَتْ إِحْدَى زَنْدَيَّ ، فَسَأَلْتُ النَّبِيِّ ﷺ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَمْسَحَ عَلَى الْجَبَائِرِ.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۷۷، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۷) (ضعیف جدا)
(سندمیں عمروبن خالد کذاب ہے )
۶۵۷- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک کلائی ٹو ٹ گئی، میں نے نبی اکرمﷺ سے پو چھا؟، تو آپ نے مجھے پٹیوں پر مسح کر نے کا حکم دیا ۔
[ز] 657/أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: أَنْبَأَنَا الدَّبَرِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ، نَحْوَهُ۔
۶۵۷/أ- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
135- بَاب اللُّعَابِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
۱۳۵-باب: کپڑے پر تھوک (لعاب) لگ جائے تو اس کے حکم کا بیان

658- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ حَامِلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَلَى عَاتِقِهِ، وَلُعَابُهُ يَسِيلُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۶۶، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۴۷) (صحیح)
۶۵۸- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو اپنے کندھے پراٹھائے ہوئے تھے، اور ان کا لعاب آپ کے اوپر بہہ رہاتھا ۱؎ ۔
وضاحت۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچوں کا لعاب پاک ہے، اسی طرح بڑے آدمی کا بھی لعاب پاک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
136- بَاب الْمَجِّ فِي الإِنَائِ
۱۳۶ -باب: برتن میں کلی کرنے کا بیان​


659- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ،(ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ أتِيَ بِدَلْوٍ، فَمَضْمَضَ مِنْهُ، فَمَجَّ فِيهِ مِسْكًا أَوْ أَطْيَبَ مِنَ الْمِسْكِ، وَاسْتَنْثَرَ خَارِجًا مِنَ الدَّلْوِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۷، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/ ۳۱۶، ۳۱۸) (ضعیف)
( یہ سند ضعیف ہے اس لئے کہ عبد الجبار بن وائل اور ان کے والد کے مابین انقطاع ہے، انہوں نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا ہے )
۶۵۹- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے پاس ایک ڈول لایا گیا، آپ نے اس سے کلی بھر پانی لیا،منہ میں گھمایا ،اور اس ڈول میں ڈال دیا، گویا کہ آپ نے مشک یا مشک سے بھی بہتر چیز ملادی، اور ڈول سے باہر ناک جھاڑی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صحابہء کرام رضی اللہ عنہم نبی اکرم ﷺ کی کلی سے تبرک حاصل کرتے تھے، اور کبھی آپ ﷺ کی کلی کی وجہ سے کھارہ پانی میٹھا ہوجاتا، اس وجہ سے آپ ﷺ مسجد کے اندر ہی کلی کردیتے ،اور کسی کو ایسا کرنا مناسب نہیں تاکہ لوگوں کو نفرت نہ پیدا ہو، اور آپ ﷺ نے برتن میں پھونکنے سے منع کیا ہے اس خیال سے کہ منہ سے لعاب وغیرہ نکل کر اس میں گر نہ جائے، نیز ایک بات یہ بھی تھی کہ نبی اکرم ﷺ کا سارا بدن اور پسینہ معطر اور خوشبودار تھا، آپ ﷺ کا جھوٹھا پانی بھی مشک اور عنبر سے بہتر ہوتا، پس اور کوئی یہ صفت کہاں سے لا سکتا ہے ۔یہاں پر ایک بات یہ واضح رہے کہ نبی اکرم ﷺکے علاوہ کسی اورشخصیت کے لعاب ،پسینہ اورلباس وغیرہ سے تبرک کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔


660- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي دَلْوٍ مِنْ بِئْرٍ لَهُمْ۔
* تخريج: خ/العلم ۱۹ (۷۷)، الوضوء ۴۱ (۱۸۹)، الدعوات ۳۱ (۶۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۰، ۱۱۲۳۵)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۴۷ (۱۴۹۴)، حم (۵/۴۲۷، ۴۲۹) (صحیح)
( تفصیل کے لئے حدیث نمبر ۷۵۴، ملاحظہ کریں)
۶۶۰- محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کو وہ کلی یاد ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ڈول میں کی تھی جس کا پانی ان کے کنوئیں سے بھرا گیا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
137- بَاب النَّهْيِ أَنْ يَرَى عَوْرَةَ أَخِيهِ
۱۳۷-باب: اپنے مسلمان بھائی کی شرم گاہ (ستر) دیکھنے کی ممانعت​


661- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا تَنْظُرِ الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ ، وَلا يَنْظُرِ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ >۔
* تخريج: م/الحیض ۱۷ (۳۳۸)، ت/الأدب ۳۸ (۲۷۹۳)، د/الحمام ۳ (۴۰۱۸)، (تحفۃالأشراف: ۴۱۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۶۳) (صحیح)
۶۶۱- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: '' عورت عورت کی اور مرد مرد کی ستر نہ دیکھے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : آگے اور پیچھے کی شرم گاہ ، فوطے اور سُرین (چوتڑ)، کا دیکھنا متفقہ طورپر صحیح نہیں ہے، ناف ، بدن اورگھٹنے کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے، احتیاط تو یہی ہے کہ ان اعضاء کو بھی نہ دیکھے، اور جیسے مرد کو دوسرے مرد سے اپنا ستر چھپانا ضروری ہے ویسے ہی عورت کے لئے بھی دوسری عورت سے ستر کی پردہ پوشی ضروری ہے۔


662- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ مَوْلًى لِعَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا نَظَرْتُ، أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَطُّ.
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَانَ أَبُو نُعَيْمٍ يَقُولُ : عَنْ مَوْلاةٍ لِعَائِشَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۶، ومصباح الزجاجۃ: ۲۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۳، ۱۹۰) (ضعیف)
(اس حدیث کی سند میں مولیٰ عائشہ مجہول الحال ہیں، اس لئے یہ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: ۱۸۱۲، یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ۱۹۲۲)
۶۶۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی شرم گاہ کبھی نہیں دیکھی۔
ابو بکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں: ابو نعیم '' عن مولاة لعائشة'' کہتے تھے ۔
 
Top