• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
118- بَاب فِي مَا جَائَ فِي دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
۱۱۸ -باب: حیض کا خون کپڑے میں لگ جائے تو کیا کرے ؟ ۱؎​
وضاحت ۱؎ : حیض کا خون تو باتفاق علماء نجس ہے، اور اس کی نجاست کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو اذی کا نام دیا ہے، اور کئی حدیثیں اس کی نجاست کے ثبوت میں وارد ہیں، لیکن اور خونوں کی نجاست پر کوئی دلیل نہیں، بلکہ متعدد احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زخمی ہوئے، ان کے بدن اور کپڑوں میںخون ضرور لگا ہوگا ، لیکن وہ اسی میں صلاۃ پڑھتے رہے۔


628- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ هُرْمُزَ أَبِي الْمِقْدَامِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، قَالَ: <اغْسِلِيهِ بِالْمَائِ وَالسِّدْرِ، وَحُكِّيهِ وَلَوْ بِضِلَعٍ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳۲ (۳۶۳)، ن/الطہارۃ ۱۸۵ (۲۹۳)، الحیض ۲۶ (۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۵۵،۳۵۶)، دي/الطہارۃ ۱۰۵ (۱۰۵۹) (حسن صحیح)
۶۲۸- ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کپڑ وں میں لگ جانے والے حیض کے خون کے بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: ''اسے پانی اور بیر کی پتی سے دھو ڈالو، اور اسے کھرچ ڈالو، اگرچہ لکڑی ہی سے سہی '' ۔


629- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يَكُونُ فِي الثَّوْبِ، قَالَ: <اقْرُصِيهِ وَاغْسِلِيهِ وَصَلِّي فِيهِ>۔
* تخريج: خ/الو ضوء ۶۳ (۲۲۷)، الحیض ۹ (۳۰۷)، م/الطہارۃ ۳۳ (۲۹۱)، ت/الطہارۃ ۱۰۴ (۱۳۸)، د/ الطہارۃ ۱۳۲ (۳۶۱)، ن/الطہارۃ ۱۸۵ (۲۹۴)، الحیض ۲۶ (۳۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴۳)، وقد أخرجہ: ط /الطہارۃ ۲۸ (۱۰۳)، دي/الطہارۃ ۸۳ (۷۹۹) (صحیح)
۶۲۹- اسماء بنت ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے کپڑے میں حیض کا خون لگ جانے کے بارے میں پوچھا گیا، توآپ ﷺ نے فرمایا: '' اسے انگلیوں سے رگڑو اورپانی سے دھو ڈالو، پھر اس میں صلاۃ پڑھو '' ۔


630- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ: إِنْ كَانَتْ إِحْدَانَا لَتَحِيضُ ثُمَّ تَقْرُصُ الدَّمَ مِنْ ثَوْبِهَا عِنْدَ طُهْرِهَا فَتَغْسِلُهُ وَتَنْضَحُ عَلَى سَائِرِهِ، ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۹ (۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۰۸) (صحیح)
۶۳۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی کو حیض آتا تو حیض سے پاک ہونے کے وقت وہ اپنے کپڑے میں لگے ہوئے حیض کے خون کو کھرچ کر دھولیتی اور باقی حصہ پر پانی چھڑک دیتی، پھر اسے پہن کر صلاۃ پڑھتی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
119- بَاب مَا جَائَ فِي الْحَائِضِ لا تَقْضِي الصَّلاةَ
۱۱۹ -باب: حائضہ عورت صلاۃ کی قضا نہ پڑھے​


631- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهَا: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلاةَ؟ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ نَطْهُرُ، وَلَمْ يَأْمُرْنَا بِقَضَائِ الصَّلاةِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۰ (۲۳۱)، م/الحیض ۱۵ (۳۳۵)، د/الطہارۃ ۱۰۵(۲۶۲،۲۶۳)، ت/الطہارۃ ۹۷ (۱۳۰)، ن/الحیض ۱۷ (۳۸۲)، الصوم ۳۶ (۲۳۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲، ۹۷، ۱۲۰، ۱۸۵، ۲۳۱)، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۰) (صحیح)
۶۳۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے ان سے پوچھا: کیا حائضہ صلاۃ کی قضا ء کرے گی ؟ انہوں نے کہا: کیا توحروریہ (خارجیہ) ہے ؟ ۱؎ ہمیں تو نبی اکرم ﷺ کے پاس حیض آتا تھا، پھرہم پاک ہوجاتے تھے،آپ ہمیں صلاۃ کی قضا ء کا حکم نہیں دیتے تھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حروریہ: حروراء کی طرف منسوب ہے جو کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے، یہ خوارج کے ایک گروہ کا نام ہے، یہ لوگ حیض کے مسئلہ میں متشدد تھے ان کا کہنا تھا کہ حائضہ صیام کی طرح صلاۃ کی بھی قضا کرے گی، اسی وجہ سے ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے کہا '' أحرورية أنت'' (کیا تو حروریہ ہے) یعنی تو بھی وہی عقیدہ رکھتی ہے جو حروری (خارجی) رکھتے ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : حائضہ پرصلاۃ کی قضا نہیں ہے، لیکن صیام کی قضا ہے، ابن منذراور نوو ی نے اس پر امت کا اجماع نقل کیا ہے، نیز صحیحین میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث میں ہے کہ ہم کو صوم کے قضا کرنے کا حکم ہوتا ، اور صلاۃ کے قضا کرنے کاحکم نہیں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
120- بَاب الْحَائِضُ تَتَنَاوَلُ الشَّئَ مِنَ الْمَسْجِدِ
۱۲۰ -باب: حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان​


632- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ >، فَقُلْتُ : إِنِّي حَائِضٌ فَقَالَ : < لَيْسَتْ حَيْضَتُكِ فِي يَدِكِ >۔
* تخريج: تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۹۷)، وقد أخرجہ: م/الحیض ۲ (۲۹۸)، د/الطہارۃ ۱۰۴ (۲۶۱)، ت/الطہارۃ ۱۰۱ (۱۳۴)، ن/الطہارۃ ۱۷۳ (۲۷۲)، الحیض ۱۸ (۳۸۴)، حم (۶/۴۵، ۱۰۱، ۱۱۲، ۱۱۴، ۱۷۳، ۲۱۴، ۲۲۹، ۲۴۵)، دي/الطہارۃ ۸۲ (۷۹۸) (صحیح)
۶۳۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: '' مجھے مسجد سے چٹائی اٹھاکر دے دو'' ، میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ ﷺنے فرمایا: '' تمہارے حیض کی گندگی تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کہ وہ ہاتھ کو مسجد میں داخل کرنے سے مانع ہو، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ ہاتھ بڑھا کر مسجد سے کوئی چیز لے سکتی ہے یا مسجد میں کوئی چیز رکھ سکتی ہے۔


633- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُدْنِي رَأْسَهُ إِلَيَّ وَأَنَا حَائِضٌ، وَهُوَ مُجَاوِرٌ تَعْنِي مُعْتَكِفًا، فَأَغْسِلُهُ وَأُرَجِّلُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۸۸)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۶ (۳۰۱)، الاعتکاف ۴ (۲۰۲۱)، اللباس ۷۶ (۵۹۲۵)، م/الحیض ۳ (۲۹۷) ن/الطہارۃ ۱۷۶(۲۷۸)، الحیض ۲۱ (۳۸۷)، ط/الطہارۃ ۲۸ (۱۰۲)، حم (۶/۳۲، ۵۵، ۸۶، ۱۷۰، ۲۰۴)، دي/الطہارۃ ۱۰۸ (۱۰۹۸) (صحیح)
۶۳۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی اورنبی اکرمﷺ مسجد میں معتکف ہوتے، تو آپ اپنا سرمبارک میری طرف بڑھا دیتے، میں آپ کا سردھو کرکنگھا کردیتی ۔
وضاحت ۱؎ : حجرہ کا دروازہ مسجد ہی میں تھا تو رسول اکرم ﷺ حجرے کے اندر اپنا سرمبارک کردیتے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کنگھی کردیتیں، بال دھو دیتیں، آپ ہمیشہ بال رکھتے تھے، آپ نے صر ف حج میں بال منڈائے ہیں ۔


634- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔
* تخريج: خ/الحیض ۳ (۲۹۷)، التوحید ۵۲ (۷۵۴۹)، م/الحیض ۳ (۲۹۷)، د/الطہارۃ ۱۰۳ (۲۶۰)، ن/الطہارۃ ۱۷۵ (۲۷۵)، الحیض ۱۶ (۳۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۸)، حم (۶/۱۱۷، ۱۳۵،۱۹۰،۲۰۴، ۲۵۸) (صحیح)
۶۳۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی،اور رسول اللہ ﷺ میری گود میں اپنا سر مبارک رکھتے ، اور قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
121- بَاب مَا لِلرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا
۱۲۱ -باب: حائضہ عورت سے مرد کس حد تک فائدہ اٹھا سکتا ہے ؟​


635- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، (ح) وحَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،(ح) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتْ إِحْدَانَا، إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَمَرَهَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ تَأْتَزِرَ فِي فَوْرِ حَيْضَتِهَا، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا، وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَمْلِكُ إِرْبَهُ؟۔
* تخريج: خ/الحیض ۵ (۳۰۲)، م/الحیض ۱ (۲۹۳)، د/الطہارۃ ۱۰۷ (۲۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۸)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۹۹ (۱۳۲)، الصوم ۳۲ (۷۲۹)، ن/الطہارۃ ۱۸۰ (۲۸۷)، الحیض ۱۲ (۳۷۳)، ط/الطہارۃ ۲۶ (۹۴)، حم (۶/۴۰، ۴۲، ۹۸)، دي/الطہارۃ ۱۰۷ (۱۰۷۷) (صحیح)
۶۳۵- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم ﷺ اُسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول ﷺ کو تھا ؟ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خلاصہ یہ کہ جو آدمی اپنے نفس پر قابو نہ رکھ پاتا ہو، اس کا حائضہ سے بوس وکنار اور چمٹنا مناسب نہیں کیونکہ خطرہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے، اور جماع کر بیٹھے، جب کہ حائضہ سے جماع کی ممانعت تو قرآن کریم میں آئی ہے، ارشاد باری ہے: {فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ} [البقرة: 222]،'' حالت حیض میں عورتوں سے دور رہو ''، اور بعضو ں نے کہا : جماع کے علاوہ ہر چیز درست ہے، کیونکہ دوسری حدیث میں ہے: سب باتیں کرو سوائے جماع کے، نیز یہاں مباشرت کا لفظ لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے ، اصطلاحی معنی میں نہیں ہے ،یعنی جسم کا جسم سے لگ جانا اور یہ جائز ہے۔


636- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ إِحْدَانَا، إِذَا حَاضَتْ، أَمَرَهَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ تَأْتَزِرَ بِإِزَارٍ، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا۔
* تخريج: خ/الطہارۃ، ۴۷ (۲۹۹)، م/الیض ۳ (۲۹۳)، د/الطہارۃ ۱۱۰ (۲۶۸)، ت/الطہارۃ ۹۹ (۱۳۲)، ن/الطہارۃ ۱۸۰ (۲۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۲)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۲۶ (۹۵)، حم۷/(۵۵ ، ۱۳۴، ۱۷۴، ۱۸۹)، دي الطہارۃ ۱۰۷ (۱۰۷۷) (صحیح)
۶۳۶- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم ﷺ اُسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر آپ اس کے ساتھ لیٹتے ۔


637- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي لِحَافِهِ، فَوَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَائُ مِنَ الْحَيْضَةِ، فَانْسَلَلْتُ مِنَ اللِّحَافِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <أَنَفِسْتِ؟> قُلْتُ: وَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَائُ مِنَ الْحَيْضَةِ، قَالَ ذَلِكِ مَا كَتَبَ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، قَالَتْ: فَانْسَلَلْتُ، فَأَصْلَحْتُ مِنْ شَأْنِي، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <تَعَالَيْ فَادْخُلِي مَعِي فِي اللِّحَافِ> قَالَتْ : فَدَخَلْتُ مَعَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۲۳۹)، وقد أخرجہ: خ/الحیض۵ (۲۹۸)، ۲۱ (۳۲۲۵)، ۲۲ (۳۲۳)، م/الحیض ۲ (۲۹۶)، ن/الطہارۃ ۱۷۹ (۲۸۴) الحیض ۱۰ (۳۱۷)، حم (۶/ ۲۹۴، ۳۰۰)، دي/الطہارۃ ۱۰۷(۱۰۸۴) (حسن)
۶۳۷- امّ المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسو ل اکرم ﷺ کے ساتھ آ پ کے لحاف میں تھی،تو مجھے حیض کا احساس ہوا جو عورتیں محسوس کرتی ہیں، تو میں لحاف سے کھسک گئی، رسو ل اکرم ﷺ نے فرمایا: '' کیا تم کو حیض آگیا ہے؟'' میں نے کہا: مجھے وہی حیض محسوس ہوا جو عورتیں محسوس کیا کرتی ہیں، اس پر آپ ﷺنے فر ما یا : '' یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آد م کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے''، تو میں لحاف سے کھسک کر نکل گئی اور اپنی حالت ٹھیک کرکے واپس آگئی، تو رسول ﷺ نے فرمایا: ''آئو میرے ساتھ لحاف میں داخل ہوجاؤ '' تو میں آپ کے ساتھ لحاف میں داخل ہوگئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مساس، معانقہ ، بوسہ وغیرہ سب درست ہے، ابو داود نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اپنی عورت سے جب وہ حائضہ ہو کیا کرنا درست ہے، تو آپﷺ نے فرمایا: ''تہبند کے اوپر فائدہ اٹھانا، اور اس سے بھی بچنا افضل ہے'' ۔


638- حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ،عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: سَأَلْتُهَا: كَيْفَ كُنْتِ تَصْنَعِينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْحَيْضِ؟ ۱؎ قَالَتْ: كَانَتْ إِحْدَانَا فِي فَوْرِهَا أَوَّلَ مَا تَحِيضُ تَشُدُّ عَلَيْهَا إِزَارًا إِلَى أَنْصَافِ فَخِذَيْهَا، ثُمَّ تَضْطَجِعُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶۹، ومصباح الزجاجۃ:۲۴۰) (حسن)
(سندمیں محمدبن اسحاق مدلس ہیں ،او رروایت عنعنہ سے کی ہے ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، صحیح ابی داود: ۲۵۹ )
۶۳۸- معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: آپ رسول اکرم ﷺ کے ساتھ حالت حیض میں کیسے کرتی تھیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم میں سے جسے حیض آتا وہ اپنے حیض کے شروع میں جس وقت وہ پورے جوش پر ہوتا ہے، اپنی ران کے نصف تک تہ بند باندھ لیتی ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لیٹتی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مصباح الزجاجہ کے دونوں نسخوں میں، اور ابن ماجہ کے مشہور حسن کے نسخہ میں ''الحيض'' ہے، اور فوائد عبد الباقی کے یہاں ''الحيضة'' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
122- باب النهْيِ عَنْ إِتْيَانِ الْحَائِضِ
۱۲۲-باب: حائضہ عورت سے جماع منع ہے​


639- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أَتَى حَائِضًا، أَوِ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا، أَوْ كَاهِنًا، فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ >۔
* تخريج: د/الطب ۲۱ (۳۹۰۴)، ت/الطہارۃ ۱۰۲ (۱۳۵)، الرضاع ۱۲ (۱۱۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۶، ۶/۳۰۵)، دي /الطہارۃ ۱۱۴ (۱۱۷۶) (صحیح)
۶۳۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا: '' جو شخص حائضہ کے پاس آئے (یعنی اس سے جماع کرے) یا عورت کے پچھلے حصے میں جماع کرے ،یا کاہن کے پاس جا ئے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے، تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد ﷺ پر اتاری گئی ہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ظاہر میں یہاں ایک اشکال ہے، وہ یہ کہ حیض کی حالت میں جماع کرنا حرام ہوگا، پھر اس سے کفر کیوں لازم آئے گا؟ بعضوں نے یہ جواب دیا ہے کہ مراد وہ شخص ہے جو حیض کی حالت میں جماع کو حلال سمجھ کر جماع کرے، اسی طرح دُبر میں جماع کرنے کو حلال سمجھ کر ایسا کرے، ایسا شخص تو ضرور کافر ہوگا، اسی طرح وہ شخص جو کاہن اور نجومی کی تصدیق کرے وہ بھی کافر ہوگا، کیونکہ اس نے غیب کا علم اللہ کے علاوہ دوسرے کے لئے ثابت کیا، اور یہ قرآن کے خلاف ہے، نجومی کا جھوٹا ہونا قرآن سے ثابت ہے: {قُل لا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ الْغَيْبَ إِلا اللَّهُ} [ النمل:65]، (کہہ دیجئے کہ آسمان اورزمین میں سے اللہ کے علاوہ کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا) {وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا}[ لقمان:34]، (اور کسی بھی نفس کو یہ نہیں معلوم ہے کہ وہ کل کیا کمائے گا) ہوسکتا ہے کہ اس حدیث میں کفر سے لغوی کفر مراد ہو نہ کہ شرعی، جس نے ایسی حرکتیں کیں اس نے گویا شریعت محمدی کا انکار کیا، یا بطور تشد ید اور تغلیظ کے فرمایا تاکہ لوگ ان چیزوں کے کرنے سے باز رہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
123- بَابٌ فِيْ كَفَّارَةِ مَنْ أَتىَ حَائِضاً
۱۲۳-باب: جو حائضہ عورت سے جماع کرے اس کے کفارے کابیان​


640- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ، وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ : < يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ >۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۰۶ (۲۶۴)، ن/الطہارۃ ۱۸۲ (۲۹۰)، الحیض ۹ (۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۰)، وقد أخرجہ: ت/الطہارۃ ۱۰۳(۱۳۶)، حم (۱/۲۲۳۷، ۲۷۲، ۲۸۶، ۳۱۲، ۳۲۵، ۳۶۳،۳۶۷)، دي/الطہارۃ ۱۱۲ (۱۱۴۵) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ۶۵۰) (صحیح)
۶۴۰- ا بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرے، وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دینار بیس درہم کا ہوتا ہے، تو آدھے دینار کے دس درہم ہوئے، اور ایک درہم ساڑھے تین ماشہ کا ، اس حساب سے دس درہم کے تین یا اس سے کچھ کم تین روپیہ ہوئے نصف دینار سے وہی مراد ہے،پس جو کوئی جہالت سے حائضہ سے صحبت کر بیٹھے وہ ایک دینار یا آدھا دینار اللہ کی راہ میں خیرات کرے، امید ہے کہ اس کا گناہ معاف ہوجائے ، یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں بعضوں نے کہا ہے کہ جب شروع حیض میں جماع کرے تو ایک دینار صدقہ کر ے اور جب خون بند ہوجانے پرکرے تو آدھا دینار صدقہ کرے، اور بعض نے کہا کہ یہاں نوعیت بتانا مقصود نہیں بلکہ یہ صر ف راوی کا تردد ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
124- بَاب فِي الْحَائِضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ ؟
۱۲۴-باب: حائضہ عورت غسل کیسے کرے؟​


641- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهَا، وَكَانَتْ حَائِضًا: <انْقُضِي شَعْرَكِ وَاغْتَسِلِي>. قَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: <انْقُضِي رَأْسَكِ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۸۵، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۱)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۱۶ (۳۱۶)، ۱۷ (۳۱۷)، الحج ۳۱ (۱۵۵۶)، المغازي ۷۷ (۴۳۹۵)، م/الحج ۱۷ (۱۲۱۱)، د/الحج ۲۳ (۱۷۸۱)، ن/الطہارۃ ۱۵۱ (۲۴۳)، المناسک ۵۸ (۲۷۶۵)، حم (۶/۱۶۴، ۱۷۷،۱۹۱، ۲۴۶) (صحیح)
۶۴۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب وہ حالت حیض میں تھیں تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: '' اپنے بال کھول لو، اورغسل کرو '' ۱؎ ،علی بن محمد نے اپنی حدیث میں کہا : '' اپنا سر کھول لو '' ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ غسل حیض میں سرکا کھولنا ضروری ہے، اس میں بہ نسبت غسل جنابت کے زیادہ صفائی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے کہ جنابت کے غسل میں سرکا کھولنا ضرور ی نہ رکھا، کیونکہ وہ اکثر ہوا کرتا ہے، اور بار بار کھولنے سے عورتوں کو تکلیف ہوتی ہے، اور حیض کا غسل مہینے میں ایک بار ہوتا ہے، اس میں سر کھولنے سے کسی طرح کا حرج نہیں بلکہ ہر ایک عورت مہینے میں ایک دوبار اپنا سر کھولتی ، اور بالوں کو دھوتی ہے۔


642- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ مُهَاجِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَائَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْمَحِيضِ، فَقَالَ: <تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَائَهَا وَسِدْرَهَا فَتَطْهُرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا، حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَائَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَطْهُرُ بِهَا، قَالَتْ أَسْمَائُ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: <سُبْحَانَ اللَّهِ! تَطَهَّرِي بِهَا> قَالَتْ عَائِشَةُ (كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ) تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ، قَالَتْ: وَسَأَلَتْهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: <تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَائَهَا فَتَطْهُرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ أَوْ تَبْلُغُ فِي الطُّهُورِ، حَتَّى تَصُبَّ الْمَائَ عَلَى رَأْسِهَا فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ الْمَائَ عَلَى جَسَدِهَا>؛ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَائُ نِسَائُ الأَنْصَارِ! لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَائُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ.
* تخريج: حدیث الغسل من الجنابۃ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۸)، وحدیث الغسل من المحیض أخرجہ: م/الحیض ۳۱ (۲۳۳)، د/الطہارۃ ۱۲۲ (۳۱۴ ، ۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۷)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۱۴ (۳۱۴ تعلیقاً)، ن/الطہارۃ ۱۵۹ (۲۵۲)، حم (۶/۱۴۷)، دي/الطہارۃ ۸۴ (۸۰۰) (حسن)
(ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: ۳۳۱، ۳۳۳)۔
۶۴۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل انصاریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺسے غسل حیض کے بارے میں پو چھا تو آپﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی عورت بیر کی پتی ملا ہوا پانی لے، پھر وہ طہارت حاصل کرے (یعنی شرم گاہ دھوئے) اور خوب اچھی طرح طہارت کرے یا طہارت میں مبالغہ کرے، پھر اپنے سر پر پانی ڈالے اوراسے خوب اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ سر کے سارے بالوں کی جڑوں میں پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی ڈالے، پھرخوشبو کو (کپڑے یا روئی کے) ایک ٹکڑے میں بھگو کر اس سے (شرم گاہ کی) صفائی کرے''، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ ﷺ نے کہا : '' سبحان اللہ! اس سے صفائی کرو''، عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے چپکے سے کہا: اس کو خون کے نشان (یعنی شرم گاہ) پرپھیرو۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے غسل جنابت کے بارے میں بھی آپ سے پوچھا؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی عورت پانی لے اور طہارت کرے اور اچھی طرح کرے یا پاکی میں مبالغہ کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور اسے خوب ملے یہاں تک کہ سر کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے پورے جسم پہ پانی بہائے ''۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہا : انصارکی عورتیں کتنی اچھی ہیں، انہیں دین کی سمجھ حاصل کرنے سے شرم و حیا ء نہیں روکتی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حق بات کہنا اور دین کی بات پوچھنا یہ شرم کے خلاف نہیں ہے، اور جو کوئی اس کو شرم کے خلاف سمجھے وہ خود بے وقوف ہے، شرم بُرے کام میں کرنا چاہئے، معصیت سے پاک عورتیں ناپاک باتوں سے پر ہیز کرتی ہیں، ہمارے زمانے کی عورتیں گناہ میں شرم نہیں کرتیں، اور دین کی بات دریافت کرنے میں شرم کرتی ہیں، ان کی شرم پرخاک پڑے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
125- بَاب مَا جَائَ فِي مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَسُؤْرِهَا
۱۲۵ -باب: حائضہ عورت کے ساتھ کھا نے پینے اور اس کے جھوٹے کے حکم کا بیان​


643- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمِقْدَامِ ابْنِ شُرَيْحِ ابْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَظْمَ وَأَنَا حَائِضٌ، فَيَأْخُذُهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي، وَأَشْرَبُ مِنَ الإنَائِ، فَيَأْخُذُهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي، وَأَنَا حَائِضٌ۔
* تخريج: م/الحیض ۳ (۳۰۰)، د/الطہارۃ ۱۰۳ (۲۵۹)، ن/الطہارۃ ۵۶ (۷۰)، ۱۷۷ (۲۸۰)، ۱۷۸ (۲۸۱)، المیاہ ۹ (۳۴۲)، الحیض ۱۴ (۳۷۷)، ۱۵ (۳۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۲، ۶۴، ۱۲۷، ۱۹۲، ۲۱۰، ۲۱۴) (صحیح)
۶۴۳- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حالت حیض میں ہڈی چوستی تھی، پھر رسول اللہﷺ اُسے لیتے اور اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں میں نے رکھا تھا،اور میں برتن سے پانی پیتی تھی، آپ ﷺ اسے لیتے اور اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں میں نے رکھا تھا، حالانکہ میں حیض کی حالت میں ہو تی ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ کا بدن، منہ اور لعاب ناپاک نہیں ہے، اس لئے کہ حیض کی نجاست حکمی ہے۔


644- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا لا يَجْلِسُونَ مَعَ الْحَائِضِ فِي بَيْتٍ، وَلا يَأْكُلُونَ وَلا يَشْرَبُونَ، قَالَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَأَنْزَلَ اللَّهُ +وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ" فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <اصْنَعُوا كُلَّ شَيْئٍ إِلا الْجِمَاعَ>۔
* تخريج: م/الحیض ۳ (۳۰۲)، د/الطہا رۃ ۱۰۳ (۲۵۸)، النکاح ۴۷ (۲۱۶۵)، ت/تفسیر البقرۃ ۳ (۲۹۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸)، وقد أخرجہ: ن/الطہارۃ ۱۸۱ (۲۸۹)، الحیض ۸ (۳۶۹)، حم (۳/۲۴۶)، دي/الطہارۃ ۱۰۷ (۱۰۹۳) (صحیح)
۶۴۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود حائضہ عو رتوں کے ساتھ نہ تو گھرمیں بیٹھتے، نہ ان کے ساتھ کھاتے پیتے تھے، تو نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ} [سورة البقرة: 222] (لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے: وہ ایک گندگی ہے لہٰذا تم عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہو) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جماع کے سوا عورتوں سے حیض کی حالت میں سب کچھ کرو'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
126- بَاب فِي مَا جَائَ فِي اجْتِنَابِ الْحَائِضِ الْمَسْجِدَ
۱۲۶-باب: حائضہ عورت مسجد سے دور رہے

645 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ الْهَجَرِيِّ، عَنْ مَحْدُوجٍ الذُّهْلِيِّ، عَنْ جَسْرَةَ؛ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي اُمُّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَرْحَةَ هَذَا الْمَسْجِدِ، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: “ إِنَّ الْمَسْجِدَ لا يَحِلُّ لِجُنُبٍ وَلا لِحَائِضٍ “۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۵۱، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۲) (ضعیف)
(اس سند میں ابوالخطاب الہجری، اور محدوج الذہلی دونوں مجہول الحال ہیں)
۶۴۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ اس مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بآواز بلند اعلان کیا: ’’مسجد کسی حائضہ اور جنبی کے لئے حلال نہیں ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
127- بَاب مَا جَائَ فِي الْحَائِضِ تَرَى بَعْدَ الطُّهْرِ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ
۱۲۷ -باب: حیض سے پاک ہونے کے بعد حائضہ زرد اور خاکی رطوبت دیکھے توکیا کرے؟​


646- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ النَّحْوِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ بَكْرٍ أَنَّهَا أُخْبِرَتْ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يَرِيبُهَا بَعْدَ الطُّهْرِ قَالَ: <إِنَّمَا هِيَ عِرْقٌ أَوْ عُرُوقٌ>.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى : يُرِيدُ بَعْدَ الطُّهْرِ بَعْدَ الْغُسْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۶، ومصباح الزجاجۃ: ۲۴۳)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۱۱۱ (۲۹۳)، حم (۶/۷۱، ۱۶۰، ۲۱۵،۲۷۹) (صحیح)
( سند میں ام بکر مجہول ہیں، لیکن متابعت و شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۳۰۳- ۳۰۴)
۶۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس عو رت کے بارے میں جو پاکی کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شبہ میں مبتلا کرے، فر مایا: ''وہ تو رگو ں سے خارج ہونے والا مادہ ہے'' (نہ کہ حیض)۔
محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: پاکی کے بعد سے مراد غسل کے بعد ہے۔


647 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ،أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ : لَمْ نَكُنْ نَرَى الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ شَيْئًا.
* تخريج:خ/الحیض ۲۵ (۳۲۶)، د/الطہارۃ ۱۱۹ (۳۰۸)، ن/الحیض ۷ (۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۶، ۱۸۱۲۳)، وقد أخرجہ: دي/الطہارۃ ۹۴ (۸۹۵) (صحیح)
۶۴۷- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم حیض سے (پاکی کے بعد) زرد یا گدلے مادہ کو کچھ بھی نہیں سمجھتے تھے ۔


746-م/ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: كُنَّا لا نَعُدُّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ شَيْئًا.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى : وُهَيْبٌ أَوْلاهُمَا، عِنْدَنَا بِهَذَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۲۵ (۳۲۶) (صحیح)
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ( پاکی کے بعد) ہم پیلی اور مٹیالی رطوبت کا کوئی اعتبار نہیں کرتے تھے ۱؎ ۔
محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: وہیب اس سلسلے میں ہمارے نزدیک ان دونوں میں اولیٰ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ جب عورت کے حیض کی مدت ختم ہوجائے اور وہ غسل کر ڈالے، تو اس کے بعد زردی یا خاکی یا سفیدی نکلتی دیکھے تو شک میں نہ پڑے، وہ حیض نہیں ہے، البتہ حیض کی مدت کے اندر جب اول اور آخر حیض آئے ،اور بیچ میں اس قسم کے رنگ دیکھے تو وہ حیض ہی میں شمار ہوگا، اہل حدیث کا یہی قول ہے اور یہی صحیح ہے۔
 
Top