15- بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
۱۵ -باب: رکوع میں جاتے اور ا س سے اٹھتے وقت رفع یدین کا بیان ۱؎
وضاحت ۱؎ : تمام علماء اہل حدیث و فقہ کے نزدیک یہ سنت ثابتہ ہے، اس میں اہل کوفہ کے علاوہ کسی نے اختلاف نہیں کیا ہے، اور ان کی دلیل یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے، ہم کہتے ہیں کہ رفع یدین کے اثبات میں سیکڑوں احادیث اور آثار موجود ہیں، ان سب کو چھوڑ کر ایک ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث پر جمے رہنا کیا اچھا انصاف ہے، اور علاوہ اس کے یہ حدیث ثابت بھی نہیں ہے، اس میں عبداللہ بن مبارک نے طعن کیا، اور اگر ثابت بھی ہو جب بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ترک سے نفی استحباب لازم نہیں آتی، کیونکہ مستحب کا ترک جائز ہے، اور رفع یدین کے راوی عشرہ مبشرہ ہیں، اور اس سنت کے علاوہ ایسی کوئی سنت نہیں ہے جس کو تمام عشرہ مبشرہ نے روایت کیا ہو، اور اس مسئلہ پر امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک علیحدہ کتاب تصنیف فرمائی ہے۔
858- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَأَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۹ (۷۲۱)، د/الصلاۃ ۱۱۶ (۲۵۵)، ت/الصلاۃ ۷۶ (۸۷۵)، ن/الافتتاح ۱ (۸۷۷)، التطبیق ۱۹ (۱۰۵۸)، ۲۱ (۱۰۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۶)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۸۳ (۷۳۵)، ۸۴ (۷۳۶)، ۸۵ (۷۳۸)، ۸۶ (۷۳۹)، ط/الصلاۃ ۴ (۱۶)، حم (۲/۸، ۱۸، ۴۴، ۴۵، ۴۷، ۶۲، ۱۰۰، ۱۴۷)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۵)، ۷۱ (۱۳۴۷) (صحیح)
۸۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ ان دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھو ں کے مقابل لے جاتے، اور جب رکوع میں جاتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، (تو بھی اسی طرح ہاتھ اٹھاتے) اوردونوں سجدوں کے درمیان آپ ہاتھ نہ اُٹھاتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے صلاۃ شروع کرتے وقت، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا مسنون ہونا ثابت ہوگیا ہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیںان کا قول درست نہیں، کیونکہ عدم رفع یدین اگر کبھی کبھی ثابت بھی ہوجائے تو یہ رفع یدین کے سنت نہ ہونے پر دلیل نہیں کیو نکہ سنت کے بارے میں اتنی گنجائش ہے کہ اسے کبھی کبھی ترک کردیاجائے ۔
859- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/ الصلاۃ ۹ (۳۹۱)، د/الصلاۃ ۱۱۸ (۷۴۵)، ن/ الافتتاح ۴ (۸۸۲)، التطبیق ۱۸ (۱۰۵۷)، ۳۶ (۱۰۸۶، ۱۰۸۷)، ۸۴ (۱۱۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۸۴ (۷۳۷)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۶) (صحیح)
۸۵۹- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تکبیر تحریمہ کہتے، تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے قریب تک اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے ۔
860- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلاةِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلاةَ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَحِينَ يَسْجُدُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۵۵، ومصباح الزجاجۃ : ۳۱۵)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۴ (۱۹)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۵) (صحیح)
(اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق وشواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۷۲۴)
۸۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنے دونوں ہاتھ صلاۃ میں مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے جس وقت صلاۃ شروع کرتے، جس وقت رکوع کرتے، اور جس وقت سجدہ کرتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سجدے کے وقت بھی رفع یدین کرنا اس روایت میں وارد ہے ۔
861- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ، فِي الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۹۶، ومصباح الزجاجۃ: ۳۱۶) (صحیح)
(اس سند میں رفدۃ بن قضاعہ ضعیف راوی ہیں، اورعبد اللہ بن عبید بن عمیر نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا ہے، کمافی التاریخ الأوسط والتاریخ الکبیر: ۵/۴۵۵، اور تاریخ کبیر میں عبد اللہ کے والد کے ترجمہ میں ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا ہے، بایں ہمہ طرق شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۷۲۴)
۸۶۱- عمیر بن حبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دونوں ہاتھ ہر تکبیر کے ساتھ فرض صلاۃ میں اٹھاتے تھے۔
862- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: سَمِعْتُهُ، وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ؛ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، كَانَ إِذَا قَامَ فِي الصَّلاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُ أَكَبْرُ > وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، فَإِذَا قَالَ: <سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ > رَفَعَ يَدَيْهِ فَاعْتَدَلَ، فَإِذَا قَامَ مِنَ الثِّنْتَيْنِ، كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاةَ۔
* تخريج:خ/الأذان ۸۵ (۸۲۸)، د/الصلاۃ ۱۱۷ (۹۶۴، ۹۶۵)، ت/الصلاۃ ۷۸ (۳۰۴، ۳۰۵)، ن/التطبیق ۶ (۱۰۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲۴)، دي/الصلاۃ ۷۰ (۱۳۴۶) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۱۰۶۱) (صحیح)
۸۶۲- محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید ساعدی کو کہتے سنا اور وہ رسول اللہ ﷺ کے دس اصحاب کے بیچ میں تھے جن میں سے ایک ابوقتادہ بن ربعی تھے، ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کو سب سے زیادہ جانتا ہوں، آپ ﷺ جب صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے، اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر
''اللَّهُ أَكَبْرُ'' کہتے، اور جب رکوع میں جانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب
''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور سیدھے کھڑتے ہوجاتے، اور جب دو رکعت کے بعد (تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوتے تو''اللَّهُ أَكَبْرُ'' کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، جیسا کہ صلاۃ شروع کرتے وقت کیا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث بہت صحیح ہے، اور اس میں دس صحابہ کی رفع یدین پر گواہی ہے، کیونکہ سب نے سکوت اختیار کیا، اور کسی نے ابوحمید رضی اللہ عنہ پر نکیر نہیں کی، ان دس میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما بھی تھے۔
شیخ ابن الہمام حنفی نے ایک حکایت بلا اسناد فتح القدیر میں لکھی ہے کہ امام اوزاعی اور امام ابو حنیفہ سے رفع یدین کے مسئلہ میں بحث ہوئی، تو اوزاعی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث روایت کی، اور ابو حنیفہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی، اوزاعی نے کہا میری حدیث تو بسند زہری عن سالم بن عبداللہ عن عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما ہے، اور آپ اس کے مقابل حماد بن ابی سلیمان کی حدیث ابراہیم نخعی سے لاتے ہیں، ابوحنیفہ l نے کہا : حماد زہری سے زیادہ فقیہ ہیں، ا ور اگر مان بھی لیں تو ابو حنیفہ l کی روایت حماد بن ابی سلیمان سے زہری کی روایت کے مقابل نہیں ہوسکتی اس لئے کہ زہری کی روایت سالم سے اور سالم کی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے یہ اعلی درجہ کی سند ہے ۔
863- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ حِينَ كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَاسْتَوَى حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۷ (۷۳۳، ۷۳۴)، التشہد ۱۸۱ (۹۶۶، ۹۶۷)، ت/الصلاۃ ۷۸ (۲۶۰)، ۸۶ (۲۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۲)، وقد أخرجہ: دي/الصلاۃ ۷۰ (۱۳۴۶) (صحیح)
۸۶۳- عباس بن سہل ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوحمید ساعدی، ابواسید ساعدی، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے، اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی صلاۃ کا تذکرہ کیا، ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی صلاۃ کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، آپ صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو
''اللَّهُ أَكَبْرُ''کہتے، اوردونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع کے لئے
''اللَّهُ أَكَبْرُ''کہتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع سے اٹھتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہرہڈّی اپنی جگہ واپس لوٹ آتی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت بھی رفع یدین کر تے تھے، اس طرح کل چار جگہیں ہو ئیں جس میں آپ رفع یدین کرتے تھے، تکبیرتحریمہ کے وقت، رکوع جاتے وقت، رکوع سے اٹھتے وقت، اور تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت ۔
864- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَبُو أَيُّوبَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ المسافرین ۲۶ (۷۷۱)، ت/الصلاۃ ۸۲ (۲۶۶)، الدعوات ۳۲ (۳۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۱۱۸ (۷۴۴)، ن/الافتتاح ۱۷ (۸۹۸)، ط/الصلاۃ ۴ (۱۷)، حم (۱/۹۳، ۱۰۲، ۱۱۹)، دي/الصلاۃ ۳۳ (۱۲۷۷) (حسن صحیح)
۸۶۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب فرض صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو
''اللَّهُ أَكَبْرُ'' کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ مونڈھوں کے مقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے تو اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سراٹھاتے تو اسی طرح کرتے، اور جب دو سجدوں (یعنی رکعتوں کے بعد) اٹھتے تو اسی طرح کرتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علی رضی اللہ عنہ کی روایت سب پر مقدم ہے، اور اہل حدیث علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے متبع و پیروکار ہیں، جب کہ عاصم بن کلیب کی علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ صرف تکبیر اولی کے وقت رفع یدین کرتے تھے، ضعیف اورناقابل اعتماد ہے، اور شاید علی رضی اللہ عنہ نے کبھی رفع یدین کو ترک کیا ہو، اور راوی نے اس کو نقل کیا، اور علی رضی اللہ عنہ کی طرح باقی تینوں خلیفہ اور بقیہ عشرہ مبشرہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رفع یدین کی احادیث مروی ہیں۔
865- حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۳۱۷) (صحیح)
(سند میں عمربن ریاح متروک ہے، لیکن کثرت شواہد کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو:صحیح ابوداود: ۷۲۴)
۸۶۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر تکبیر کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے ۔
866- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ، وَإِذَا رَكَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۳، ومصباح الزجاجۃ: ۳۱۸) (صحیح)
(اسناد صحیح ہے، لیکن دار قطنی نے موقوف کو صواب کہا ہے، اس لئے عبد الوہاب الثقفی کے علاوہ کسی نے اس حدیث کو مرفوعاَ حمید سے روایت نہیں کی ہے، جب کہ حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ اور ابن حبان نے کی ہے، اور البانی صاحب نے بھی صحیح کہا ہے، نیزملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۷۲۴)
۸۶۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب صلاۃ میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کرتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے ۔
867- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ كَيْفَ يُصَلِّي، فَقَامَ فاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۶ (۷۲۶)، ن/الافتتاح ۴ (۸۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۵، ۳۱۸، ۳۱۸، ۳۱۹)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۷) (صحیح)
۸۶۷- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ رسول اللہ ﷺ کو میں ضرور دیکھوں گا کہ آپ کیسے صلاۃ پڑھتے ہیں، (چنانچہ ایک روز میں نے دیکھا) کہ آپﷺ صلاۃ کے لئے کھڑے ہوئے، قبلے کی طرف رخ کیا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا، پھر جب رکوع کیا تو (بھی) اسی طرح اٹھایا، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو (بھی) اسی طرح اٹھایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مالک بن حویرث اور وائل بن حجررضی اللہ عنہما دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنھوں نے نبی اکرمﷺ کی آخری عمر میں آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھی ہے، اس لئے ان دونو ںکا اسے روایت کر نا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہو نے کا دعویٰ باطل ہے۔
868- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى،حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذلِكَ، وَيَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَرَفَعَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يَدَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۵۰، ومصباح الزجاجۃ :۳۱۹) (صحیح)
۸۶۸- ابوالزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما جب صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لئے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
ابراہیم بن طہمان (راوی حدیث) نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں تک اٹھاکر بتایا ۔