25- بَاب الصَّلاةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ
۲۵-باب: نبی اکرم ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجنے کا بیان
903- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا السَّلامُ عَلَيْكَ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ الصَّلاةُ؟ قَالَ: < قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ >۔
* تخريج:خ/تفسیر الأحزاب ۱۰ (۴۷۹۸)، الدعوات ۳۲ (۶۳۵۸)، ن/السہو ۵۳ (۱۲۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷) (صحیح)
۹۰۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہوگیا، لیکن درود کیسے بھیجیں؟آپﷺ نے فرمایا: ''تم کہو :
(اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ) یعنی: (اے اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد (ﷺ) پر رحمت نازل فرما جیساکہ تو نے ابراہیم پررحمت نازل فرمائی ہے، اور محمد اور ان کے اہل وعیال پہ برکت اُتار جیسا کہ تو نے ابراہیم پر اُتاری ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ (درود) کے حدیث میں کئی الفاظ وارد ہیں جو چاہے پڑھے، اور سب سے صحیح وہ روایت ہے جو صحیحین میں ہے:
''اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ''، پھر اس کے بعد کعب بن عجرہ اور ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہما سے مروی اور اکثر اہل علم کا یہ قول ہے کہ اخیر تشہد میں صلاۃ (درود) پڑھنا مستحب ہے، اور امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک واجب ہے، اگر وہ نہ پڑھے گا تو صلاۃ صحیح نہیں ہوگی۔
904- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَقَالَ: أَلا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً؟ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا السَّلامَ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ الصَّلاةُ عَلَيْكَ؟ قَالَ: <قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ>۔
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۷۰)، تفسیر الأحزاب ۱۰ (۴۷۹۷)، الدعوات ۳۲ (۶۳۵۷)، م/الصلاۃ ۱۷ (۴۰۶)، د/الصلاۃ ۱۸۳ (۹۷۶، ۹۷۷)، ت/الصلاۃ ۲۳۴ (۴۸۳)، ن/السہو ۵۱ (۱۲۸۸، ۱۲۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۱، ۲۴۴)، دي/ الصلاۃ ۸۵ (۱۳۸۱) (صحیح)
۹۰۴- ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے: کیا میں تمہیں ایک ہدیہ نہ دوں؟ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا: آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہوگیا، لیکن آپ پردرود کیسے بھیجیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''تم لوگ کہو :
(اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ)، یعنی: (اے اللہ! محمد اور ان کے اہل وعیال پہ رحمت نازل فرما جیسا کہ تونے ابراہیم وضاحت پہ رحمتیں نازل فرمائی ہیں، بے شک توتعریف والا اور بزرگی والاہے، اے اللہ! تو محمد اور آپ کے اہل وعیال پہ برکت نازل فرما جیسا کہ تونے ابراہیم پر نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اوربزرگی والا ہے)''۔
905- حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ طَالُوتَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أُمِرْنَا بِالصَّلاةِ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ فَقَالَ: < قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ >۔
* تخريج:خ/أحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۶۹)، الدعوات ۳۳ (۶۳۶۰)، م/الصلاۃ ۱۷ (۴۰۷)، د/الصلاۃ (۹۷۹)، ۱۸۳ (۱۲۹۳)، ن/السہو ۵۴ (۱۲۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۶)، وقد أخرجہ: ط/ قصرالصلاۃ ۲۲ (۶۶)، حم (۵/۴۲۴) (صحیح)
۹۰۵- ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے تو ہم آپ پہ درود کیسے بھیجیں؟ آپﷺ نے فرمایا:''کہو:
(اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ)، یعنی: (اے اللہ! محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پہ نازل فرمائی ہے اور محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر برکت نازل فرما جیسا کہ تونے ابراہیم کی آل پر سارے جہاں میں برکت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے)'' ۔
906- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ بَيَانٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي فَاخِتَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَأَحْسِنُوا الصَّلاةَ عَلَيْهِ، فَإِنَّكُمْ لا تَدْرُونَ لَعَلَّ ذَلِكَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ، قَالَ فَقَالُوا لَهُ: فَعَلِّمْنَا، قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلاتَكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ، مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، إِمَامِ الْخَيْرِ، وَقَائِدِ الْخَيْرِ، وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ، اللَّهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا يَغْبِطُهُ بِهِ الأَوَّلُونَ وَالآخِرُونَ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۸ ومصباح الزجاجۃ: ۳۲۹) (ضعیف)
(مسعودی اختلاط کے شکار روای ہیں، اس لئے متروک الحدیث ہیں)
۹۰۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تم رسول اللہﷺ پہ درود (صلا ۃ) بھیجو تو اچھی طرح بھیجو، تمہیں معلوم نہیں شاید وہ درود نبی اکرم ﷺ پہ پیش کیا جائے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے ان سے عرض کیا: پھر تو آپ ہمیں درود سکھادیجیے، اُنہوں نے کہا: کہو:
(اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلاتَكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ، مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، إِمَامِ الْخَيْرِ، وَقَائِدِ الْخَيْرِ، وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ، اللَّهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا يَغْبِطُهُ بِهِ الأَوَّلُونَ وَالآخِرُونَ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ)، یعنی: ( اے اللہ! اپنی عنایتیں، رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار، متقیوں کے امام خاتم النبیین محمد (ﷺ) پر نازل فرما، جو کہ تیرے بندے اور رسول ہیں، خیر کے امام و قائد اور رسول ِرحمت ہیں، اے اللہ! ان کو مقامِ محمودپر فائز فرما، جس پہ اولین وآخرین رشک کریں گے، اے اللہ! محمد ﷺ اور آل محمد پہ اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تونے ابراہیم اورآل ابراہیم پہ اپنی رحمت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والاہے، اے اللہ! تو محمد اور آل محمد پہ برکت نازل فرماجیسا کہ تونے ابراہیم اور آل ابراہیم پہ نازل فرمائی ہے، بیشک توتعریف والااور بزرگی والا ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بعضوں نے کہا بہتر درود وہی ہے جو صحیح روایت سے آپ ﷺ سے مر وی ہے، اور بعضوں نے کہا جس کے الفاظ زیادہ جامع اور زیادہ عمدہ ہوں، اور یہ جو عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے کہا : ''شاید آپ ﷺ پر تمہارا درود پیش کیا جائے''، حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ تمہارا درود میرے اوپر پیش کیا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس درود میں اخلاص اور صدق نہ ہو وہ قبول نہیں ہوتا، اور جب قبول نہ ہو تو پیش بھی نہ کیا جائے گا، بلکہ درود بھیجنے والے پر واپس کیا جائے گا جیسے تحفہ جب قبول نہیں ہوتا تو واپس کردیا جاتا ہے، شیخ البانی نے ''صفۃ صلاۃ النبیﷺ'' میں صحیح سندوں سے ثابت درود (صلاۃ) کے سارے صیغوں اورالفاظ کو جمع کردیا ہے، جس سے مکمل طورپر استفادہ کیا جاسکتاہے۔
907- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ،قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيَّ إِلا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ مَا صَلَّى عَلَيَّ، فَلْيُقِلَّ الْعَبْدُ مِنْ ذَلِكَ أَوْ لِيُكْثِرْ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۳۹، ومصباح الزجاجۃ: ۳۳۰) (حسن)
(سند میں عاصم بن عبید اللہ منکر الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجۃ و الترغیب والترھیب للمنذری ۲/۵۰۰)
۹۰۷- عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''جب کوئی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں، اب بندہ چاہے تو مجھ پہ کم درود بھیجے یا زیادہ بھیجے'' ۔
908- حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ نَسِيَ الصَّلاةَ عَلَيَّ خَطِئَ طَرِيقَ الْجَنَّةِ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۹۱، ومصباح الزجاجۃ: ۳۳۱) (حسن صحیح)
(سند میں جبار بن مغلس ضعیف ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ: ۲۳۳۷، وفضل الصلاۃ علی النبی ﷺ : ص ۴۶)
۹۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جومجھ پر درود پڑھنا بھول گیا، وہ جنت کا راستہ چوک گیا''۔