18-كِتَاب النُّذُورِ وَالأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۱۸-کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل
1-بَاب مَا جَاءَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنْ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ
۱-باب: معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی
1524- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ يَصِحُّ لأَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، مِنْهُمْ : مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا.
* تخريج: د/الأیمان ۲۳ (۳۲۹۰-۳۲۹۲)، ق/الکفارات ۱۶ (۲۱۲۵)، ن/الأیمان ۴۱ (۳۸۶۵-۳۸۷۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۷۰)، وحم (۶/۲۴۷) (صحیح)
( ملاحظہ ہو: الإرواء رقم: ۲۵۹۰)
۱۵۲۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' معصیت کے کاموں میں نذر جائز نہیں ہے، اوراس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کاکفارہ ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح نہیں ہے ، اس لیے کہ زہری نے اس کو ابو سلمہ سے نہیں سناہے ،۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کویہ کہتے ہوئے سناہے کہ اس حدیث کو کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، انہیں میں موسیٰ بن عقبہ اورابن ابی عتیق ہیں،ان دونوں نے زہری سے بطریق:
''سلمان بن أرقم، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن عائشة، عن النبي ﷺ'' روایت کی ہے، محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : وہ حدیث یہی ہے، (اور آگے آرہی ہے)۳- اس باب میں ابن عمر، جابراورعمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی، البتہ اس میں قسم کا کفارہ دینا ہوگا، نذر کی اصل انذار ہے جس کے معنی ڈرانے کے ہیں، امام راغب فرماتے ہیں کہ نذر کے معنی کسی حادثہ کی وجہ سے ایک غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کرلینے کے ہیں، قسم کے کفارے کاذکراس آیت کریمہ میں ہے:
{لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ} (المائدة: 89) (اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغوقسم پرتم سے مواخذہ نہیں فرماتالیکن مواخذہ اس پر فرماتاہے کہ تم جن قسموں کو موکد کردو، اس کا کفارہ دس مساکین کو اوسط درجہ کا جو خود کھاتے ہیں وہ کھانا کھلا نا یا کپڑے پہنانا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے، پس جو شخص یہ نہ پائے تو اسے تین صیام رکھنے ہوں گے،یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو میں ہے، یہ حدیث معصیت کی نذر میں کفارہ کے واجب ہونے کا تقاضاکرتی ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کی یہی رائے ہے مگر جمہور علماء اس کے مخالف ہیں، ان کے نزدیک وجوب سے متعلق احادیث ضعیف ہیں، لیکن شارح ترمذی کہتے ہیں کہ باب کی اس حدیث کے بہت سے طرق ہیں، ان سے حجت پکڑی جاسکتی ہے۔ (واللہ اعلم)
1525- حَدَّثَنَا أَبُوإِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِيُّ وَاسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ابْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ، وَأَبُوصَفْوَانَ هُوَ مَكِّيٌّ وَاسْمُهُ عَبْدُاللهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ الْحُمَيْدِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ جُلَّةِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، و قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ، وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ: لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَلاَ كَفَّارَةَ فِي ذَلِكَ، وَهُوَقَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۸۲) (صحیح)
(سند میں ''سلیمان بن ارقم'' ضعیف ہیں ،مگر سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے )
۱۵۲۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اللہ کی معصیت پرمبنی کوئی نذرجائز نہیں ہے ، اوراس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ـ یہ حدیث غریب ہے، ۲- اورابوصفوان کی اس حدیث سے جسے وہ یونس سے روایت کرتے ہیں، زیادہ صحیح ہے، ۳- ابوصفوان مکی ہیں، ان کانام عبداللہ بن سعید بن عبدالملک بن مروان ہے ، ان سے حمیدی اور کئی بڑے بڑے محدثین نے روایت کی ہے،۴- اہل علم صحابہ کی ایک جماعت اوردوسرے لوگ کہتے ہیں: اللہ کی معصیت کے سلسلے میں کوئی نذرنہیں ہے اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ، احمداوراسحاق کایہی قول ہے، ان دونوں نے زہری کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جسے وہ ابوسلمہ سے اورابوسلمہ عائشہ سے روایت کرتے ہیں، ۵-بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگ کہتے ہیں: معصیت میں کوئی نذرجائزنہیں ہے ، اوراس میں کوئی کفارہ بھی نہیں ، مالک اورشافعی کا یہی قول ہے۔