8- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلِفِ بِغَيْرِ اللهِ
۸-باب: غیراللہ کی قسم کھانے کی حرمت کا بیان
1533- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ عُمَرَ، وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي وَأَبِي، فَقَالَ: أَلاَ إِنَّ اللهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللهِ! مَا حَلَفْتُ بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَقُتَيْلَةَ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُوعِيسَى: قَالَ أَبُوعُبَيْدٍ: مَعْنَى قَوْلِهِ: وَلاَ آثِرًا، أَيْ لَمْ آثُرْهُ عَنْ غَيْرِي يَقُولُ لَمْ أَذْكُرْهُ عَنْ غَيْرِي.
* تخريج: خ/الأدب ۷۴ (۶۱۰۸)، و الأیمان ۴ (۶۶۴۶، وتعلیقاً بعد حدیث ۶۶۴۷) م/الأیمان ۱ (۱۶۴۶/۳)، ن/الأیمان ۴ (۳۷۹۶)، و ۵ (۳۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۸)، وط/النذور ۹ (۱۴)، وحم (۲/۱۱، ۳۴، ۹۶) (صحیح)
۱۵۳۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے عمر رضی اللہ عنہ کوکہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! آپ نے (انہیں بلاکر) فرمایا:'' سنو!اللہ نے تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع فرمایاہے: عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اس کے بعدمیں نے(باپ داداکی)قسم نہیں کھائی، نہ جان بوجھ کراورنہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ثابت بن ضحاک ، ابن عباس، ابوہریرہ، قتیلہ اورعبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ابوعبیدکہتے ہیں کہ عمرکے قول
''ولا آثرا''کے یہ معنی ہیں ''لم آثره عن غيري''(میں نے دوسرے کی طرف سے بھی نقل نہیں کیا) عرب اس جملہ کو
''لم أذكره عن غيري''کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔
1534- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَدْرَكَ عُمَرَ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ اللهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ لِيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللهِ أَوْ لِيَسْكُتْ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۸۰۵۸) (صحیح)
۱۵۳۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک قافلہ میں پایا، وہ اپنے باپ کی قسم کھارہے تھے، تورسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' بیشک اللہ تم لوگوں کوباپ ، داداکی قسم کھانے سے منع فرماتاہے، قسم کھانے والااللہ کی قسم کھائے ورنہ چپ چاپ رہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
1535- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ: لاَ وَالْكَعْبَةِ! فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يُحْلَفُ بِغَيْرِاللهِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِاللهِ فَقَدْ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَفُسِّرَ هَذَاالْحَدِيثُ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ قَوْلَهُ فَقَدْكَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ عَلَى التَّغْلِيظِ، وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سَمِعَ عُمَرَ يَقُولُ: وَأَبِي وَأَبِي، فَقَالَ: أَلاَ إِنَّ اللهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ؟ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ لاَإِلَهَ إِلاَّ اللهُ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا مِثْلُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الرِّيَائَ شِرْكٌ، وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذِهِ الآيَةَ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَائَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا الآيَةَ، قَالَ لاَ يُرَائِي.
* تخريج: د/الأیمان ۵ (۳۲۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۴۵)، وحم ۲/۸۷، ۱۲۵) (صحیح)
۱۵۳۵- سعدبن عبیدہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کوکہتے سنا: ایسانہیں قسم ہے کعبہ کی، تواس سے کہا: غیراللہ کی قسم نہ کھائی جائے ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سناہے:'' جس نے غیراللہ کی قسم کھائی اس نے کفرکیایاشرک کیا ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- اس حدیث کی تفسیربعض اہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کافرمان
''فقد كفر أو أشرك'' تنبیہ و تغلیظ کے طورپر ہے، اس کی دلیل ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے، نبی اکرمﷺنے عمر کوکہتے سنا: میرے باپ کی قسم، میرے باپ کی قسم! تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ باپ ، داداکی قسم کھانے سے منع فرماتاہے''، نیز ابوہریرہ کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس نے لات اورعزیٰ کی قسم کھائی وہ
''لا إله إلا الله''کہے،۳- امام ترمذی کہتے ہیں: یہ نبی اکرمﷺکے اس فرمان کی طرح ہے '' بے شک ریا، شرک ہے، ۴-بعض اہل علم نے آیت کریمہ
{ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَائَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا}( الکہف: ۱۱۰) کی یہ تفسیرکی ہے کہ وہ ریا نہ کرے۔