• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُبَارِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۸-باب: جہادکے غبارکی فضیلت کا بیان​


1633- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ وَلاَ يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَى أَبِي طَلْحَةَ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: ن/الجہاد (۳۱۰۹)، ق/الجہاد ۹ (۲۷۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۳)، وحم (۲/۵۰۵)، ویأتي في الزہد برقم ۲۳۱۱) (صحیح)
۱۶۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کے ڈر سے رونے والاجہنم میں داخل نہیں ہوگا یہا ں تک کہ دودھ تھن میں واپس لوٹ جائے ، (اوریہ محال ہے) اورجہاد کاغباراورجہنم کا دھواں ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جس طرح دنیا وآخرت ایک دوسرے کی ضد ہیں کہ دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے، اسی طرح راہ جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۹-باب: اللہ کی راہ میں بوڑھاہوجانے والے کی فضیلت کا بیان​


1634- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ شُرَحْبِيلَ بْنَ السِّمْطِ، قَالَ: يَا كَعْبُ بْنَ مُرَّةَ! حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَاحْذَرْ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الإِسْلاَمِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو وَحَدِيثُ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، هَكَذَا رَوَاهُ الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ. وَأَدْخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ فِي الإِسْنَادِ رَجُلاً، وَيُقَالُ كَعْبُ بْنُ مُرَّةَ، وَيُقَالُ مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ الْبَهْزِيُّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ الْبَهْزِيُّ، وَقَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَحَادِيثَ.
* تخريج: ن/الجہاد ۲۶ (۳۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶۴)، وحم (۴/۲۳۵-۲۳۶) (صحیح)
۱۶۳۴- سالم بن ابی جعدسے روایت ہے ، شرحبیل بن سمط نے کہا: کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ ! ہم سے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کیجئے اورکمی زیادتی سے محتاط رہئے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''جواسلام میں بوڑھاہوجائے ، توقیامت کے دن یہ اس کے لیے نوربن کر آئے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - اس باب میں فضالہ بن عبیداورعبداللہ بن عمروسے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو اعمش نے اسی طرح عمرو بن مرہ سے روایت کی ہے ، یہ حدیث منصور سے بھی آئی ہے، انہوں نے سالم بن ابی جعدسے روایت کی ہے ، انہوں نے سالم اورکعب بن مرہ کے درمیان سند میں ایک آدمی کو داخل کیا ہے ، ۳- کعب بن مرہ کوکبھی کعب بن بن مرہ اور مرہ بن کعب بہزی بھی کہا گیا ہے ، انہوں نے نبی اکرمﷺ سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں ۔


1635- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۶) (صحیح)
۱۶۳۵- عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوجائے قیامت کے دن اس کے لیے ایک نورہوگا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۱۰-باب: جہاد کی نیت سے گھوڑا پالنے کی فضیلت کا بیان​


1636- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللهِ فَيُعِدُّهَا لَهُ هِيَ لَهُ أَجْرٌ لاَ يَغِيبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئٌ إِلاَّ كَتَبَ اللهُ لَهُ أَجْرًا"، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا.
* تخريج: خ/الشرب والمساقاۃ ۱۲ (۲۳۷۱)، والجہاد ۴۸ (۲۸۶۰)، والمناقب ۲۸ (۳۶۴۶)، وتفسیر الزلزلۃ ۱ (۴۹۶۳)، والاعتصام ۲۴ (۷۳۵۶)، م/الزکاۃ ۶ (۹۸۷)، ن/الخیل ۱ (۳۵۹۲، ۳۵۹۳)، ق/الجہاد ۱۴ (۲۷۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۱)، وحم (۲/۲۶۲، ۲۸۳) (صحیح)
۱۶۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر بندھی ہوئی ہے ، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک گھوڑا وہ ہے جوآدمی کے لیے باعث اجرہے ، ایک وہ گھوڑا ہے جو آدمی کی (عزت و وقار)کے لیے پردہ پوشی کا باعث ہے ، اورایک گھوڑاوہ ہے جو آدمی کے لیے باعث گناہ ہے ، وہ آدمی جس کے لیے گھوڑا باعث اجرہے وہ ایساشخص ہے جو اس کو جہاد کے لیے رکھتاہے ، اوراسی کے لیے تیارکرتاہے ، یہ گھوڑا اس شخص کے لیے باعث اجرہے ، اس کے پیٹ میں جو چیز (خوراک) بھی جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اجروثواب لکھ دیتاہے'' ، اس حدیث میں ایک قصہ کاذکرہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک بن انس نے بطریق: ''زيد بن أسلم، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الرَّمْيِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۱۱-باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں تیر پھینکنے کی فضیلت کا بیان​


1637- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللهَ لَيُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلاثَةً الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَالْمُمِدَّ بِهِ" وَقَالَ: "ارْمُوا وَارْكَبُوا وَلأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلاَعَبَتَهُ أَهْلَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۱۴) (ضعیف)
(اس کی سند میں دو راوی تبع تابعی اورتابعی ساقط ہیں، لیکن ''كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلاَعَبَتَهُ أَهْلَهُ'' والا ٹکڑا اگلی سند سے تقویت پاکر صحیح ہے )
۱۶۳۷- عبداللہ بن عبدالرحمن ابن ابی الحسین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا:تیربنانے والے کو جو بناتے وقت ثواب کی نیت رکھتاہو، تیراندازکو اورتیردینے والے کو''، آپ نے فرمایا:'' تیرانداز ی کرو اورسواری سیکھو، تمہارا تیراندازی کرنا میرے نزدیک تمہارے سواری کر نے سے زیادہ پسندیدہ ہے ، ہر وہ چیز جس سے مسلمان کھیلتاہے باطل ہے سوائے کمان سے اس کا تیر اندازی کرنا، گھوڑے کو تربیت دینا اوراپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا ، یہ تینوں چیزیں اس کے لیے درست ہیں''۔


1637/م- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ الأَزْرَقِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ وَعَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الجہاد ۲۴ (۲۵۱۳)، ن/الجہاد ۲۷ (۳۱۴۸)، والخیل ۸ (۳۶۰۸)، ق/الجہاد ۱۹ (۲۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۲ )، وحم (۴/۱۴۶)، دي/الجہاد ۱۴ (۲۴۴۹) (حسن)
(اس کے راوی عبد اللہ بن زید الازرق لین الحدیث (مقبول) ہیں ، مگر ان کی متابعت خالد بن زید یا یزید نے کی ہے (عند النسائی وابی داود ) اس لیے یہ حدیث ''حسن لغیرہ'' کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے،(نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: الصحیحۃ : ۳۱۵)
۱۶۳۷/م- اس سند سے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں کعب بن مرہ ، عمروبن عبسہ اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1638- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُوَ لَهُ عَدْلُ مُحَرَّرٍ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو نَجِيحٍ هُوَ عَمْرُو بْنُ عَبْسَةَ السُّلَمِيُّ وَعَبْدُ اللهِ ابْنُ الأَزْرَقِ هُوَ عَبْدُ اللهِ بْنُ زَيْدٍ.
* تخريج: د/العتق ۱۴ (۳۹۶۵)، ن/الجہاد ۲۶ (۳۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۸)، وحم (۴/۱۳، ۳۸۶) (صحیح)
۱۶۳۸- ابونجیح عمروبن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' جس نے اللہ کی راہ میں ایک تیرمارا، وہ (ثواب میں) ایک غلام آزاد کر نے کے برابرہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابونجیح کانام عمروبن عبسہ سلمی ہے، ۳- عبداللہ بن ازرق سے مراد عبداللہ بن زید ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْحَرَسِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۱۲-باب: جہاد میں پہرہ دینے کی فضیلت کا بیان​


1639- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ رُزَيْقٍ أَبُو شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "عَيْنَانِ لاَ تَمَسُّهُمَا النَّارُ عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللهِ وَعَيْنٌ بَاتَتْ تَحْرُسُ فِي سَبِيلِ اللهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَأَبِي رَيْحَانَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شُعَيْبِ بْنِ رُزَيْقٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۹۳۵) (صحیح)
۱۶۳۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :'' دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی: ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے تر ہوئی ہو اورایک وہ آنکھ جس نے راہ ِجہاد میں پہرہ دیتے ہوے رات گزاری ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شعیب بن رزیق ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اس باب میں عثمان اور ابوریحانہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الشُّهَدَائِ
۱۳-باب: شہداء کے اجروثواب کا بیان​


1640- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ طَلْحَةَ الْيَرْبُوعِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللهِ يُكَفِّرُ كُلَّ خَطِيئَةٍ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: إِلاَّ الدَّيْنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: إِلاَّ الدَّيْنَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ ابْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، و قَالَ أَرَى أَنَّهُ أَرَادَ حَدِيثَ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا إِلاَّ الشَّهِيدُ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۱۸) (صحیح)
(عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث (عند مسلم) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے ، ورنہ اس کی سند میں کلام ہے جس کی صراحت مؤلف نے کردی ہے)
۱۶۴۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کی راہ میں شہادت (شہید کے لیے) ہر گناہ کا کفارہ بن جاتی ہے، جبریل نے کہا:'' سوائے قرض کے'' ، نبی اکرمﷺ نے بھی کہا: ''سوائے قرض کے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اس حدیث کو ابی بکر کی روایت سے صرف اسی شیخ (یعنی یحییٰ بن طلحہ) کے واسطے سے جانتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا: میراخیال ہے یحییٰ بن طلحہ نے حمیدکی حدیث بیان کرناچاہی جس کو انہوں نے انس سے ، انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا:شہیدکے علاوہ کوئی ایسا جنتی نہیں ہے جو دنیا کی طرف لوٹناچاہے، ۳- اس باب میں کعب بن عجرہ ، جابر، ابوہریرہ اورابوقتادہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ یہ حقوق العباد میں سے ہے۔


1641- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ أَرْوَاحَ الشُّهَدَائِ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ أَوْ شَجَرِ الْجَنَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/الجنائز ۱۱۷ (۲۰۷۵)، ق/الجنائز ۴ ((۱۴۴۹)، والزہد ۳۲ (۴۲۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۴۸)، وط/الجنائز ۱۶ (۴۹)، وحم (۳/۴۵۵، ۴۵۶، ۴۶۰) (صحیح)
۱۶۴۱- کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شہداء کی روحیں (جنت میں) سبز پرندوں کی شکل میں ہیں، جو جنت کے پھلوں یا درختوں سے کھاتی چرتی ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1642- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "عُرِضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلاَثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ شَهِيدٌ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ وَعَبْدٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ اللهِ وَنَصَحَ لِمَوَالِيهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي) وانظر : حم (۲/۴۲۵) (ضعیف)
(سند میں عامر العقیلی مجہول ہیں اور ان کے والد عقبہ العقیلی مقبول راوی ہیں،یعنی متابعت کے وقت ، اور یہاں کوئی متابع نہیں ہے، نیز یحیی بن ابی کثیر مدلس اور ارسال کرنے والے راوی ہیں، اور یہاں پر ان کی روایت عنعنہ سے ہے، اوران سے روایت کرنے والے علی بن المبارک الہنائی کی یحیی بن ابی کثیر سے دو کتابیں تھیں ایک کتاب کا انہیں سماع حاصل تھا ، اور دوسری روایت مرسل اور کوفی رواۃ جب علی بن المبارک سے روایت کرتے ہیں تو ان میں بعض ضعف ہوتاہے ، اور یہاں پرعلی بن المبارک کے شاگرد عثمان بن عمر بصری راوی ہیں)
۱۶۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرے اوپران تین اشخاص کو پیش کیاگیاجو جنت میں سب سے پہلے جائیں گے: ایک شہید ، دوسراحرام سے دوررہنے والا اورنامناسب امورسے بچنے والا، تیسراوہ غلام جو اچھی طرح اللہ کی عبادت بجالائے اوراپنے مالکان کے لیے خیرچاہے یا ان کے حقوق بجالائے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


1643- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلاَّ الشَّهِيدُ لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَسَنَّ مِنَ الزُّهْرِيِّ.
* تخريج: خ/الجہاد ۶ (۲۷۹۵)، و ۲۱ (۲۸۱۷)، م/الإمارۃ ۲۹ (۱۸۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸)، وحم (۳/۱۰۳، ۱۳۶، ۱۵۳، ۱۷۳، ۲۵۱، ۲۷۶، ۲۷۸، ۲۸۴، ۲۸۹) ویأتي برقم ۱۶۶۱ (صحیح)
۱۶۴۳- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مرنے والاکوئی ایسابندہ نہیں ہے جس کے لیے اللہ کے پاس ثواب ہو اور وہ دنیاکی طرف دنیا اور دنیا میں جوکچھ ہے اس کی خاطر لوٹنا چاہتاہو۔ سوائے شہیدکے، اس لیے کہ وہ شہادت کا مقام ومرتبہ دیکھ چکاہے، چنانچہ وہ چاہتاہے کہ دنیا کی طرف لوٹ جائے اوردوبارہ شہیدہو(کرآئے)''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الشُّهَدَائِ عِنْدَ اللَّهِ
۱۴-باب: اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہیدوں کی فضیلت کا بیان​


1644- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْخَوْلاَنِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "الشُّهَدَائُ أَرْبَعَةٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللهَ حَتَّى قُتِلَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَكَذَا"، وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى وَقَعَتْ قَلَنْسُوَتُهُ قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَكَأَنَّمَا ضُرِبَ جِلْدُهُ بِشَوْكِ طَلْحٍ مِنْ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: قَدْ رَوَى سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ وَقَالَ: عَنْ أَشْيَاخٍ مِنْ خَوْلاَنَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ "عَنْ أَبِي يَزِيدَ"، و قَالَ: عَطَائُ بْنُ دِينَارٍ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۲۳) (ضعیف)
(سند میں ''ابویزید الخولانی '' مجہول ہیں)
۱۶۴۴- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا:'' شہیدچارطرح کے ہیں: پہلا وہ اچھے ایمان والامومن جو دشمن سے مقابلہ اوراللہ سے کئے گئے وعدہ کوسچ کردکھائے یہاں تک کہ شہیدہوجائے، یہی وہ شخص ہے جس کی طرف قیامت کے دن لوگ اس طرح آنکھیں اٹھاکر دیکھیں گے اور (راوی فضالہ بن عبید نے اس کی کیفیت کو بیان کر نے کے لئے کہا)اپنا سراٹھایا یہاں تک کہ ٹوپی(سرسے) گرگئی''، راوی ابویزیدخولانی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم فضالہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی ٹوپی مراد لی یا نبی اکرمﷺ کی، آپ نے فرمایا: ''دوسرا وہ اچھے ایمان والامومن جو دشمن کا مقابلہ اس طرح کرے گویا کہ بزدلی کی وجہ سے اس کی جلد(کھال) طلح (ایک بڑاخارداردرخت) کے کاٹے سے زخمی ہوگئی ہو، پیچھے سے (ایک انجان) تیرآکراسے لگے اورمارڈالے، یہ دوسرے درجہ میں ہے ، تیسرا وہ مومن جو نیک عمل کے ساتھ براعمل بھی کرے ، جب دشمن سے مقابلہ کرے تو اللہ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کردکھائے (یعنی بہادری سے لڑتارہے)یہاں تک کہ شہیدہوجائے ، یہ تیسرے درجہ میں ہے ، چوتھاوہ مومن شخص جو اپنے نفس پرظلم کرے (یعنی کثرت گناہ کی وجہ سے، اور بہادری سے لڑتارہے)یہاں تک کہ شہیدہوجائے، یہ چوتھے درجہ میں ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف عطاء بن دینار ہی کی روایت سے جانتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا:یہ حدیث سعید بن ابی ایوب نے عطاء بن دینارسے روایت کی ہے اورانہوں نے خولان کے مشائخ سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے ابویزید کا ذکرنہیں کیا ، اور عطاء بن دینار نے کہا: (کہ اس حدیث میں)کچھ حرج نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي غَزْوِ الْبَحْرِ
۱۵-باب: سمندرمیں جہادکرنے کا بیان​


1645- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ ﷺ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَارَسُولَ اللهِ! قَالَ: "نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللهِ" نَحْوَ مَا قَالَ فِي الأَوَّلِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ: "أَنْتِ مِنْ الأَوَّلِينَ" قَالَ: فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ، عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ هِيَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
* تخريج: خ/الجہاد ۳ (۲۷۸۸)، و ۸ (۲۷۹۹)، و ۶۳ (۲۸۷۷)، و ۷۵ (۲۸۹۴)، والاستئذان ۴۱ (۶۶۲۸۲)، والتعبیر۱۲ (۷۰۰۱)، م/الإمارۃ ۴۹ (۲۹۱۲)، د/الجہاد ۱۰ (۲۴۹۰)، ن/الجہاد ۴۰ (۳۱۷۳)، ق/الجہاد ۱۰ (۲۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۹) و ط/الجہاد ۱۸ (۳۹)، وحم (۳/۲۶۴)، و انظر أیضا: ۶/۳۶۱، ۴۲۳، ۴۳۵) (صحیح)
۱۶۴۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں ، ام حرام رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے عقدمیں تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں ، آپ سوگئے، پھر آپﷺ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ،ام حرام کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کیا چیز ہنسارہی ہے ؟ آپ نے (جواب میں) فرمایا: میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندرکے سینہ پر سوارتھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے۔ راوی کو شک ہے کہ آ پ نے ''ملوك على الأسرة'' کہا، یا'' مثل الملوك على الأسرة'' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں کردے ، چنانچہ آپ نے ان کے لیے دعافرمائی، آپ پھراپناسررکھ کرسوگئے، پھر ہنستے ہوئے بیدارہوئے ،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کوکیا چیزہنسارہی ہے؟ فرمایا: ''میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہادکرتے ہوئے پیش کئے گئے''، آپ نے اسی طرح فرمایا جیسے اس سے پہلے فرمایاتھا،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اللہ سے دعاء کردیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں کردے ، آپ نے فرمایا: تم (سمندرمیں)پہلے(جہادکرنے) والے لوگوں میں سے ہو''۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں ام حرام سمندری سفر پر (ایک جہاد میں) نکلیں تو وہ سمندرسے نکلتے وقت اپنی سواری سے گرگئیں اور ہلاک ہوگئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ام حرام بنت ملحان ام سلیم کی بہن اورانس بن مالک کی خالہ ہیں،(اورنبی اکرمﷺکے ننہال میں سے قریبی رشتہ دارتھیں)۔

16- بَاب مَا جَائَ فِيمَنْ يُقَاتِلُ رِيَائً وَلِلدُّنْيَا
۱۶-باب: ریاونمود اوردنیاطلبی کے لیے جہادکرنے والے کابیان​


1646- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ & عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ رِيَائً فَأَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللهِ؟ قَالَ : "مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۴۵ (۱۲۳)،والجہاد ۱۵ (۲۸۱۰)، والخمس ۱۰ (۳۱۲۶)، والتوحید ۲۸ (۴۷۲۸)، م/الإمارۃ ۴۲ (۱۹۰۴)، د/الجہاد ۲۶ (۲۵۱۷)، ن/الجہاد ۳۱ (۳۱۳۸)، ق/الجہاد ۱۳ (۲۷۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۹۹)، وحم (۴/۳۹۲، ۳۹۷، ۴۰۲، ۴۰۵، ۴۱۷) (صحیح)
۱۶۴۶- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے پوچھاگیا: ایک آدمی اظہارشجاعت (بہادری) کے لیے لڑتاہے، دوسراحمیت کی وجہ سے لڑتاہے ،تیسرا ریاکاری کے لیے لڑتاہے ، ان میں سے اللہ کے راستے میں کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جوشخص اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے جہاد کرے، وہ اللہ کے راستے میں ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔


1647- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ &: $إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ#. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ هَذَا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: يَنْبَغِي أَنْ نَضَعَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كُلِّ بَابٍ.
* تخريج: خ/بدء الوحي ۱ (۱)، والإیمان ۴۱ (۴۵)، والعتق ۶ (۲۵۲۹)، ومناقب الأنصار ۴۵ (۳۸۹۸)، والنکاح ۵ (۵۰۷۰)، والنذور ۲۳ (۶۶۸۹)، والحیل ۱ (۶۹۵۳)، م/الإمارۃ ۴۵ (۹۰۷)، د/الطلاق ۱۱ (۲۲۰۱)، ن/الطہارۃ ۶۰ (۷۵)، والطلاق ۲۴ (۳۴۶۷)، والأیمان والنذور ۱۸ (۳۸۲۵)، ق/الزہد ۲۱ (۴۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۲)، وحم (۱/۲۵، ۴۳) (صحیح)
۱۶۴۷- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اعمال کا دارومدارنیت پر ہے ، آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ، چنانچہ جس کی ہجرت اللہ اوراس کے رسول کے لیے ہوگی اسی کی ہجرت اللہ اوراس کے رسول کے لیے مانی جائے گی اور جس نے حصول دنیا یا کسی عورت سے شادی کر نے کے لیے ہجرت کی ہوگی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہوگی جس کے لیے اس نے ہجرت کی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک بن انس ، سفیان ثوری اورکئی ائمہ حدیث نے اسے یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے ، ہم اسے صرف یحییٰ بن سعید انصاری ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں: ہمیں اس حدیث کو ہرباب میں رکھنا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُدُوِّ وَالرَّوَاحِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۱۷- باب: جہادمیں گزر نے والے صبح وشام کی فضیلت کا بیان​


1648- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۵ (۲۷۹۴)، و ۷۳ (۲۸۹۲)، وبدء الخلق ۸ (۳۲۵)، والرقاق ۲ (۶۴۱۵)، م/الإمارۃ ۳۰ (۱۸۸۱)، ن/الجہاد ۱۱ (۳۱۲۰)، ق/الجہاد ۲ (۲۷۵۶)، والزہد ۳۹ (۴۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۳۴)، وحم (۳/۴۳۳)، و (۵/۳۳۰، ۳۳۷، ۳۳۹)، دي/الجہاد ۹ (۲۴۴۳) (صحیح)
۱۶۴۸- سہل بن سعدساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اوردنیا کی ساری چیزوں سے بہترہے اورجنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عباس ، ابوایوب اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیاگیا ، کیوں کہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اتر نے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کرلیتا ہے، گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتاہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہوگئی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔اوردوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدارومسافت بتلاکر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔


1649- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَالْحَجَّاجُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو حَازِمٍ الَّذِي رَوَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ هُوَ أَبُوحَازِمٍ الزَّاهِدُ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَاسْمُهُ سَلَمَةُ بْنُ دِينَارٍ وَأَبُو حَازِمٍ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ أَبُوحَازِمٍ الأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ وَهُوَ مَوْلَى عَزَّةَ الأَشْجَعِيَّةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۷۴)، وانظر: حم (۱/۲۵۶) (صحیح)
۱۶۴۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''جہادکی ایک صبح یا ایک شام دنیا اور اس میں جوکچھ ہے اس سے بہترہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- جس ابوحازم نے سہل بن سعد سے روایت کی ہے وہ ابوحازم زاہدہیں، مدینہ کے رہنے والے ہیں اوران کا نام سلمہ بن دینارہے ، اوریہ ابوحازم جنہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے یہ ابوحازم اشجعی ہیں، کوفہ کے رہنے والے ان کانام سلمان ہے اوریہ عزۃ اشجعیہ کے آزادکردہ غلام ہیں۔


1650- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ﷺ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَائٍ عَذْبَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ لِطِيبِهَا فَقَالَ: لَوْ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ، وَلَنْ أَفْعَلَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "لاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ مُقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ اللهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَتِهِ فِي بَيْتِهِ سَبْعِينَ عَامًا، أَلاَ تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ الْجَنَّةَ اغْزُو فِي سَبِيلِ اللهِ، مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷۹)، وانظر: حم (۲/۴۴۲، ۵۲۴) (حسن)
۱۶۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: صحابہ میں سے ایک آدمی کسی پہاڑی کی گھاٹی سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹاساچشمہ تھا، وہ جگہ اور چشمہ اپنی لطافت کی وجہ سے اسے بہت پسندآیا ، اس نے کہا (سوچا): کاش میں لوگوں سے الگ تھلگ ہوکراس گھاٹی میں قیام پذیرہوجاتا، لیکن میں ایساہرگز نہیں کروں گا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کرلوں اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا ، آپ نے فرمایا: ایسانہ کرو، اس لیے کہ تم میں سے کسی کا اللہ کے راستے میں کھڑارہنا اپنے گھرمیں سترسال صلاۃ پڑھتے رہنے سے بہترہے، کیا تم لوگ نہیں چاہتے ہوکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اورتم کو جنت میں داخل کردے؟ اللہ کی راہ میں جہادکرو، جس نے اللہ کی راہ میں دومرتبہ دودھ دوہنے کے درمیان کے وقفہ کے برابرجہادکیا اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


1651- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ أَوْ مَوْضِعُ يَدِهِ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الأَرْضِ لأَضَائَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۵ (۲۷۹۲)، و ۶ (۲۷۹۶)، والرقاق ۵۱ (۶۵۵۸)، م/الإمارۃ ۳۰ (۱۷۷۰)، ق/الجہاد ۲ (۲۷۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۷)، وحم (۳/۱۲۲، ۱۴۱، ۱۵۳، ۱۵۷، ۲۰۷، ۲۶۳، ۲۶۴) (صحیح)
۱۶۵۱- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہترہے ، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابرجنت کی جگہ دنیااور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے ۱؎ ، اگرجنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین وآسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہوجائیں اورخوشبو سے بھرجائیں اوراس کے سر کا دوپٹہ دنیااور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہوجائیں ، پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کردے، اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہوگا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا جَاءَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ
۱۸-باب: کون لوگ سب سے اچھے اور بہترہیں؟​


1652- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَتْلُوهُ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ يُؤَدِّي حَقَّ اللهِ فِيهَا، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلاَ يُعْطِي بِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: ن/الزکاۃ ۷۴ (۲۵۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸۰)، وحم (۱/۲۳۷، ۳۱۹، ۳۲۲)، دي/الجہاد ۶ (۲۴۰۰) (صحیح)
۱۶۵۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تم لوگوں کو سب سے بہتر آدمی کے بارے میں نہ بتادوں؟ یہ وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے رہے، کیا میں تم لوگوں کو اس آدمی کے بارے میں نہ بتادوں جو مرتبہ میں اس کے بعد ہے؟ یہ وہ آدمی ہے جولوگوں سے الگ ہو کراپنی بکریوں کے درمیان رہ کر اللہ کا حق ادا کرتارہے،کیا میں تم کو بدترین آدمی کے بارے میں نہ بتادوں؟ یہ وہ آدمی ہے جس سے اللہ کا واسطہ دے کرمانگاجائے اوروہ نہ دے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے ۔
 
Top