44-بَاب مَا جَاءَ فِي تَرِكَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۴۴-باب: رسول اللہ ﷺ کے ترکہ کا بیان
1608- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ: مَنْ يَرِثُكَ؟ قَالَ: أَهْلِي وَوَلَدِي، قَالَتْ: فَمَا لِي لاَ أَرِثُ أَبِي؟ فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "لاَ نُورَثُ وَلَكِنِّي أَعُولُ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعُولُهُ وَأُنْفِقُ عَلَى مَنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُنْفِقُ عَلَيْهِ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدٍ وَعَائِشَةَ. وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِنَّمَا أَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَعَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا، رَوَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلاَّ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ. وَرَوَى عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَ رِوَايَةِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۵) وانظر: خ/الخمس ۱ (۳۰۹۲، ۳۰۹۳)، والنفقات ۳ (۶۷۲۵ و ۶۷۲۶) (صحیح)
۱۶۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آکرکہا: آپ کی وفات کے بعدآپ کاوارث کون ہوگا؟ انہوں نے کہا: میرے گھر والے اورمیری اولاد ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھرکیاوجہ ہے کہ میں اپنے باپ کی وارث نہ بنوں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے کہ'' ہم (انبیاء) کا کوئی وارث نہیں ہوتا'' (پھرابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا) لیکن رسول اللہ ﷺ جس کی کفالت کرتے تھے ہم بھی اس کی کفالت کریں گے اور آپ ﷺ جس پر خرچ کرتے تھے ہم بھی اس پر خرچ کریں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اسے حماد بن سلمہ اورعبدالوہاب بن عطاء نے مسنداً روایت کیا ہے یہ دونوں اورمحمدبن عمرسے اورمحمد ابوسلمہ سے، اور ابوسلمہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راویت کرتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں کہا: میں حمادبن سلمہ کے علاوہ کسی کو نہیں جانتاہوں جس نے اس حدیث کو محمدبن عمروسے محمدنے ابوسلمہ سے اورابوسلمہ نے ابوہریرہ سے (مرفوعاً) روایت کی ہو۔ (ترمذی کہتے ہیں: ہاں) عبدالوہاب بن عطاء نے بھی محمدبن عمروسے اورمحمدنے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ابوہریرہ سے حمادبن سلمہ کی روایت کی طرح روایت کی ہے،۳- اس باب میں عمر،طلحہ ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف ، سعد اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
1609- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا تَسْأَلُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَقَالاَ: سَمِعْنَا رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "إِنِّي لاَ أُورَثُ"، قَالَتْ: وَاللهِ! لاَ أُكَلِّمُكُمَا أَبَدًا، فَمَاتَتْ وَلاَ تُكَلِّمُهُمَا.
قَالَ عَلِيُّ بْنُ عِيسَى: مَعْنَى لاَ أُكَلِّمُكُمَا تَعْنِي فِي هَذَا الْمِيرَاثِ أَبَدًا، أَنْتُمَا صَادِقَانِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۶۰۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر اورعمر رضی اللہ عنہما کے پاس رسول اللہ ﷺ کی میراث سے اپنا حصہ طلب کرنے آئیں، ان دونوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: '' میرا کوئی وارث نہیں ہوگا''، فاطمہ رضی اللہ عنہ بولیں : اللہ کی قسم ! میں تم دونوں سے کبھی بات نہیں کروں گی، چنانچہ وہ انتقال کرگئیں، لیکن ان دونوں سے بات نہیں کی۔ راوی علی بن عیسیٰ کہتے ہیں:
''لا أكلمكما'' کا مفہوم یہ ہے کہ میں اس میراث کے سلسلے میں کبھی بھی آپ دونوں سے بات نہیں کروں گی ، آپ دونوں سچے ہیں۔
(امام ترمذی کہتے ہیں:) یہ حدیث کئی سندوں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے مروی ہے۔
1610- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَدَخَلَ عَلَيْهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَخْتَصِمَانِ، فَقَالَ عُمَرُ لَهُمْ: أَنْشُدُكُمْ بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ ﷺ قَالَ أَبُوبَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا؟ فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ" وَاللهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَوسٍ.
* تخريج: خ/الخمس ۱ (۳۰۹۴)، والمغازي ۱۴ (۴۰۳۳)، والنفقات ۳ (۵۳۵۷)، والفرائض ۳ (۶۷۲۸)، والاعتصام۵ (۷۳۰۵)، م/الجہاد ۱۵ (۱۷۵۷/۴۹)، د/الخراج والإمارۃ ۱۹ (۲۹۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۳۲)، وحم (۱/۲۵) (صحیح)
۱۶۱۰- مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں: میں عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا،اسی دوران ان کے پاس عثمان بن عفان، زبیربن عوام ، عبدالرحمن بن عوف اورسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم بھی پہنچے، پھر علی اورعباس رضی اللہ عنہما جھگڑتے ہوئے آئے، عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتاہوں جس کے حکم سے آسمان وزمین قائم ہے، تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے:'' ہمارا(یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے'' ، لوگوں نے کہا: ہاں ! عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا جانشین ہوں، پھر تم اپنے بھتیجے کی میراث میں سے اپناحصہ طلب کرنے اوریہ اپنی بیوی کے باپ کی میراث طلب کرنے کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ابوبکرنے کہا: بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتاہے''، (عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:) اللہ خوب جانتاہے ابوبکر سچے ، نیک ، بھلے اورحق کی پیروی کرنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث میں تفصیل ہے ، یہ حدیث مالک بن اوس ۱ ؎ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : ترمذی کے نسخوں میں ''مالک بن أنس ''ظاہرہے کہ یہاں تفرد ''مالک بن أوس '' کاعمربن خطاب سے ، جیساکہ تخریج سے ظاہرہے اس لیے صواب ''مالک بن أوس''ہے۔