• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُبْعَثُ وَحْدَهُ سَرِيَّةً
۳-باب: سریہ (جنگی ٹولی) میں کسی کوتنہاروانہ کرنے کا بیان​


1672- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ فِي قَوْلِهِ: {أَطِيعُوا اللهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ} قَالَ عَبْدُاللهِ بْنُ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ السَّهْمِيُّ: بَعَثَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى سَرِيَّةٍ، أَخْبَرَنِيهِ يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ.
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ النساء ۱۱ (۴۵۸۴)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۴)، د/الجہاد ۹۶ (۲۶۲۴)، ن/البیعۃ ۲۸ (۴۲۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۱) (صحیح)
۱۶۷۲- ابن عباس رضی اللہ عنہما آیت کریمہ:{ أَطِيعُوا اللهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ } کی تفسیر میں کہتے ہیں: عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی سہمی کو رسول اللہ ﷺ نے (اکیلا) سریہ بناکربھیجا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں ''أولو الأمر'' کے سلسلہ میں کئی اقوال ہیں، مفسرین اور فقہاء کے نزدیک اس سے مراد وہ ولاۃ و أمراء ہیں جن کی اطاعت واجب کی ہے، بعض لوگ اس سے علماء کو مراد لیتے ہیں، ایک قول یہ ہے کہ علما اور امرا دونوں مراد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُسَافِرَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ
۴-باب: تنہاسفرکرنے کی کراہت کا بیان​


1673- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لَوْ أَنَّ النَّاسَ يَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ مِنَ الْوِحْدَةِ مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ يَعْنِي وَحْدَهُ".
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳ (۲۹۹۸)، ق/الأدب ۴۵ (۳۷۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۱۹) (صحیح)
۱۶۷۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتاہوں تو کوئی سواررات میں تنہانہ چلے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان ومال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلاضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم ﷺ نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔


1674- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلاَثَةُ رَكْبٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ: هُوَ ثِقَةٌ صَدُوقٌ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ لاَ أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا وَحَدِيثُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الجہاد ۸۶ (۲۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۰)، وط/الاستئذان ۱۴ (۳۵)، وحم (۲/۱۸۶، ۲۱۴) (حسن)
۱۶۷۴- عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اکیلا سوار شیطان ہے ، دوسواربھی شیطان ہیں اورتین سوار قافلہ والے ہیں '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: عبداللہ بن عمرو کی حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اکیلا یا دو آدمیوں کا سفر کرنا صحیح نہیں ہے، تنہا ہونے میں کسی حادثہ کے وقت کوئی اس کا معاون و مدد گار نہیں رہے گا، اسی طرح دو ہونے کی صورت میں ایک کوکسی ضرورت کے لیے جانا پڑا تو ایسی صورت میں پھر دونوں تنہا ہوجائیں گے، اور اگر ایک دوسرے کو وصیت کرنا چاہے تو اس کے لیے کوئی گواہ نہیں ہوگا جب کہ دو گواہ کی ضرورت پڑے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْكَذِبِ وَالْخَدِيعَةِ فِي الْحَرْبِ
۵-باب: لڑائی میں جھوٹ دھوکہ اورفریب کی رخصت کا بیان​


1675- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْحَرْبُ خُدْعَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۱۵۷ (۳۰۳۰)، م/الجہاد ۵ (۱۷۴۰)، د/الجہاد ۱۰۱ (۲۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۲۳) (صحیح)
۱۶۷۵- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لڑائی دھوکہ و فریب کانام ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں علی ، زید بن ثابت ، عائشہ ابن عباس ، اسماء بنت یزید بن سکن ، کعب بن مالک اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جنگ ان تین مقامات میں سے ایک ہے جہاں جھوٹ ، دھوکہ اور فریب کا سہارا لیاجاسکتا ہے۔ لڑائی کے ایام میں جہاں تک ممکن ہو کفار کو دھوکہ دینا جائز ہے، لیکن یہ ان سے کیے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَا جَاءَ فِي غَزَوَاتِ النَّبِيِّ ﷺ وَكَمْ غَزَا
۶-باب: نبی اکرم ﷺ کے غزوات کا ذکراوران کی تعداد کا بیان​


1676- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَقِيلَ لَهُ: كَمْ غَزَا النَّبِيُّ ﷺ مِنْ غَزْوَةٍ؟ قَالَ: تِسْعَ عَشْرَةَ، فَقُلْتُ: كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ؟ قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ، قُلْتُ: أَيَّتُهُنَّ كَانَ أَوَّلَ؟ قَالَ: ذَاتُ الْعُشَيْرِ أَوْ الْعُشَيْرَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المغازي ۱ (۳۹۴۹)، و ۷۷ (۴۴۰۴)، و ۸۹ (۴۴۷۱)، م/الحج ۳۵ (۱۲۵۴)، والجہاد ۴۹ (۱۲۵۴/۱۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۷۹) (صحیح)
۱۶۷۶- ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے بغل میں تھا کہ ان سے پوچھاگیا: نبی اکرم ﷺ نے کتنے غزوات کیے؟ کہا: انیس ۱؎ ، میں نے پوچھا: آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے ؟ کہا: سترہ میں،میں نے پوچھا: کون ساغزوہ پہلے ہواتھا؟ کہا: ذات العشیریاذات العُشیرہ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : مراد وہ غزوات ہیں جن میں نبی اکرم ﷺ خود شریک رہے، خواہ قتال کیا ہو یانہ کیا ہو، صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوات کی تعداد اکیس(۲۱) ہے، ایسی صورت میں ممکن ہے زید بن ارقم نے دوکا تذکرہ جنہیں غزوہ ابوا اور غزوہ بواط کہاجاتاہے اس لیے نہ کیا ہو کہ ان کا معاملہ ان دونوں کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان سے مخفی رہ گیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّفِّ وَالتَّعْبِئَةِ عِنْدَ الْقِتَالِ
۷-باب: لڑائی کے وقت صف بندی اورلشکرکی ترتیب کا بیان​


1677- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: عَبَّأَنَا النَّبِيُّ ﷺ بِبَدْرٍ لَيْلاً. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، وَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ سَمِعَ مِنْ عِكْرِمَةَ وَحِينَ رَأَيْتُهُ كَانَ حَسَنَ الرَّأْيِ فِي مُحَمَّدِ بْنِ حُمَيْدٍ الرَّازِيِّ ثُمَّ ضَعَّفَهُ بَعْدُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۷۲۴) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی محمد بن حمید رازی ضعیف ہیں)
۱۶۷۷- عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے مقام بدر میں رات کے وقت ہمیں مناسب جگہوں پر متعین کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوایوب سے بھی روایت ہے، یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے لا علمی کااظہارکیا اورکہا: محمدبن اسحاق کا سماع عکرمہ سے ثابت ہے ، اور جب میں نے بخاری سے ملاقات کی تھی تو وہ محمد بن حمید الرازی کے بارے میں اچھی رائے رکھتے تھے ، پھربعدمیں ان کو ضعیف قراردیا۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دشمنوں سے مقابلہ آرائی سے پہلے مجاہدین کی صف بندی کرنا اور مناسب جگہوں پر انہیں متعین کرنا ضروری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ
۸-باب: لڑائی کے وقت دعاکرنے کا بیان​


1678- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ يَدْعُو عَلَى الأَحْزَابِ، فَقَالَ: "اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۹۸ (۲۹۳۳)، و ۱۱۲ (۲۹۶۵)، و ۱۵۶ (۳۰۲۵)، والمغازي ۲۹ (۴۱۱۵)، والدعوات ۵۸ (۶۳۹۲)، والتوحید ۳۴ (۷۴۸۹)، م/الجہاد ۶ ۷۰ (۱۷۴۲)، د/الجہاد ۹۸ (۲۶۳۱)، ن/عمل الیوم و اللیلۃ (۶۰۲)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۵۴)، وحم (۴/۳۵۴) (صحیح)
۱۶۷۸- ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرمﷺ کو (غزوہ احزاب میں) کفارکے لشکروں پر بددعاء کرتے ہوئے سنا،آپ نے ان الفاظ میں بددعاء کی''اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث مروی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : کتاب نازل کرنے اور جلد حساب کرنے والے اللہ ! کفار کے لشکروں کو شکست سے دوچار کر، ان کو شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑدے۔ اس ضمن میں اور بھی بہت ساری دعائیں احادیث کی کتب میں موجودہیں، بعض دعائیں امام نووی نے اپنی کتاب ''الأذکار''میں جمع کردی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي الأَلْوِيَةِ
۹-باب: جنگ میں پرچم لہرانے کا بیان​


1679- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَمَّارٍ يَعْنِي الدُّهْنِيَّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَنَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا، عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ و قَالَ حَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَائُ، قَالَ: مُحَمَّدٌ وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى وَالدُّهْنُ بَطْنٌ مِنْ بَجِيلَةَ وَعَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ هُوَ عَمَّارُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الدُّهْنِيُّ وَيُكْنَى أَبَا مُعَاوِيَةَ وَهُوَ كُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: د/الجہاد ۷۶ (۲۵۹۲)، ن/الحج ۱۰۶ (۲۸۶۹)، ق/الجہاد ۲۰ (۲۸۱۷) (تحفۃ الأشراف: ۲۸۸۹) (حسن)
۱۶۷۹- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کاپرچم سفیدتھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف یحییٰ بن آدم کی روایت سے جانتے ہیں اور یحییٰ شریک سے روایت کرتے ہیں،۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: توانہوں نے کہا: یحییٰ بن آدم شریک سے روایت کرتے ہیں، اورکہا: ہم سے کئی لوگوں نے شریک عن عمارعن ابی الزبیرعن جابرکی سندسے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ مکہ میں داخل ہوئے اوراس وقت آپ کے سرپر کالا عمامہ تھا ، محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اور (محفوظ ) حدیث یہی ہے ،۳- '' الدهن''قبیلہ بجیلہ کی ایک شاخ ہے ، عماردہنی معاویہ دہنی کے بیٹے ہیں، ان کی کنیت ابومعاویہ ہے ، وہ کوفہ کے رہنے والے ہیں اور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّايَاتِ
۱۰-باب: جھنڈے کا بیان​


1680- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُويَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: كَانَتْ سَوْدَائَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَالْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ وَأَبُويَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ اسْمُهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَرَوَى عَنْهُ أَيْضًا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى.
* تخريج: د/الجہاد ۷۶ (۲۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۲) (صحیح)
(لیکن ''چوکور'' کا لفظ صحیح نہیں ہے ، اس کے راوی ابویعقوب الثقفی ضعیف ہیں اور اس لفظ میں ان کا متابع یاشاہد نہیں ہے)
۱۶۸۰- یونس بن عبیدمولیٰ محمدبن قاسم کہتے ہیں: مجھ کو محمدبن قاسم نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے پاس رسول اللہ ﷺکے جھنڈے کے بارے میں سوال کرنے کے لیے بھیجا ، براء نے کہا: ''آپ کا جھنڈا دھاری دارچوکوراورکالا تھا ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف ابن ابی زائدہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں علی ، حارث بن حسان اورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- ابویعقوب ثقفی کا نام اسحاق بن ابراہیم ہے ، ان سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بھی روایت کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایات سے ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے جھنڈے پر ''لا إله إلا الله محمد رسول الله'' لکھا ہواتھا۔


1681- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ وَهُوَ السَّالِحَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ابْنُ حَيَّانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ لاَحِقَ بْنَ حُمَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتْ رَايَةُ رَسُولِ اللهِ ﷺ سَوْدَائَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: ق/الجہاد ۲۰ (۲۸۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۲) (حسن)
۱۶۸۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا جھنڈاکالا اور پرچم سفیدتھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عباس کی یہ روایت اس سندسے حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَا جَاءَ فِي الشِّعَارِ
۱۱-باب: شعار(یعنی جنگ میں کوڈ لفظ کے استعمال) کا بیان​


1682- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: "إِنْ بَيَّتَكُمْ الْعَدُوُّ فَقُولُوا حم لاَيُنْصَرُونَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، وَهَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ مِثْلَ رِوَايَةِ الثَّوْرِيِّ، وَرُوِيَ عَنْهُ عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج: د/الجہاد ۷۸ (۲۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۹)، وحم (۴/۲۸۹) (صحیح)
۱۶۸۲- مہلب بن ابی صفرۃ ان لوگوں سے روایت کرتے ہیں جنہوں نے نبی اکرمﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے:'' اگررات میں تم پر دشمن حملہ کریں توتم ''حم لا ينصرون''کہو '' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بعض لوگوں نے اسی طرح ثوری کی روایت کے مثل ابواسحاق سبیعی سے روایت کی ہے ، اور ابواسحاق سے یہ حدیث بواسطہ مہلب بن ابی صفرۃ نبی اکرمﷺ سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے، ۲- اس باب میں سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''شعار''اس مخصوص لفظ کو کہتے ہیں: جس کو لشکروالے خفیہ کوڈکے طورپر آپس میں استعمال کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۱۲-باب: رسول اللہ ﷺ کی تلوار کا بیان​


1683- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَزَعَمَ سَمُرَةُ أَنَّهُ صَنَعَ سَيْفَهُ عَلَى سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَكَانَ حَنَفِيًّا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ فِي عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ الْكَاتِبِ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۲) (ضعیف)
(اس کے راوی عثمان بن سعد الکاتب ضعیف ہیں)
۱۶۸۳- ابن سیرین کہتے ہیں: میں نے اپنی تلوارسمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی تلوار کی طرح بنائی ، اور سمرہ رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہوں نے اپنی تلوار رسول اللہ ﷺ کے تلوار کی طرح بنائی تھی اورآپ کی تلوار قبیلہ بنو حنیفہ کے طرز پر بنائی گئی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یحییٰ بن سعید قطان نے عثمان بن سعد کاتب کے سلسلے میں کلام کیا ہے اور حافظہ میں انہیں ضعیف قراردیاہے۔
 
Top