• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ الشُّرْبِ قَائِمًا
۱۱-باب: کھڑے ہوکر پینے کی ممانعت کابیان​


1879- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا، فَقِيلَ: الأَكْلُ؟ قَالَ: "ذَاكَ أَشَدُّ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۴ (۲۰۲۴)، د/الأشربۃ ۱۳ (۳۷۱۷)، ق/الأشربۃ ۲۱ (۳۴۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰)، وحم (۳/۱۱۸، ۱۸۲، ۲۷۷) دي/الأشربۃ ۲۴ (۲۱۷۳) (صحیح)
۱۸۷۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا ،پوچھاگیا: کھڑے ہوکر کھانا کیساہے ؟ کہا: ''یہ اوربراہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


1880- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَنَحْنُ نَمْشِي وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الْبَزَرِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبُو الْبَزَرِيِّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُطَارِدٍ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۲۵ (۳۳۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۲۱) (صحیح)
۱۸۸۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں چلتے ہوئے کھاتے تھے اورکھڑے ہوکرپیتے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ''عبیداللہ بن عمر،عن نافع، عن ابن عمر رضی اللہ عنہما کی سند سے صحیح غریب ہے، ۲- عمران بن حدیر نے اس حدیث کو ابوالبزری کے واسطہ سے ابن عمرسے روایت کی ہے،۳- ابوالبزری کانام یزید بن عطاردہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے پہلے والی حدیث سے معلوم ہواکہ کھڑے ہوکر کھانا پینا منع ہے، اس حدیث سے اس کے جواز کا پتہ چلتاہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا (یعنی نہ پینا بہتراوراچھاہے) جب کہ اس حدیث کو کراہت کے ساتھ جواز پر محمول کیاجائے گا۔یعنی جہاں مجبوری ہووہاں ایساکرناجائزہے۔


1881- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْجَذْمِيِّ، عَنْ الْجَارُودِ بْنِ الْمُعَلَّى أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنِ الْجَارُودِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ"، وَالْجَارُودُ هُوَ ابْنُ الْمُعَلَّى الْعَبْدِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ ﷺ، وَيُقَالُ: الْجَارُودُ بْنُ الْعَلاَئِ أَيْضًا، وَالصَّحِيحُ ابْنُ الْمُعَلَّى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷۷) (صحیح)
(سندمیں ابومسلم جذمی مقبول عند المتابعہ ہیں ، ورنہ لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں،لیکن حدیث رقم ۱۸۷۹ سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے )
۱۸۸۱- جارودبن معلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب حسن ہے،۲- اسی طرح کئی لوگوں نے اس حدیث کو ''عن سعيد، عن قتادة، عن أبي مسلم، عن الجارود عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کیا ہے، اور یہ حدیث بطریق : ''عن قتادة، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن أبي مسلم، عن الجارود، عن النبي ﷺ'' روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا:''مسلمان کی گری ہوئی چیز (یعنی اس پر قبضہ کرنے کی نیت سے) اٹھانا آگ میں جلنے کا سبب ہے''، ۳- اس باب میں ابوسعیدخدری ، ابوہریرہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشُّرْبِ قَائِمًا
۱۲-باب: کھڑے ہوکر پینے کی رخصت کابیان​


1882-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، وَمُغِيرَةُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الحج ۷۶ (۱۶۳۷)، والأشربۃ ۶ (۵۶۱۷)، م/الأشربۃ ۱۵ (۲۰۲۷)، ن/الحج ۶۵ (۲۹۶۷)، و ۶۶ (۲۹۶۸)، ق/الأشربۃ ۲۱ (۳۴۲۲)، والمؤلف في الشمائل ۳۱ (۱۹۷، ۱۹۸، ۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۷)، وحم (۱/۲۱۴، ۲۲۰، ۳۴۲) (صحیح)
۱۸۸۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہوکر زمزم کاپانی پیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں علی ، سعد، عبداللہ بن عمرواورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو، اس کابھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو، یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو، اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں، یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔


1883- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۶۸۹) (حسن)
۱۸۸۳- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو کھڑے ہوکر اوربیٹھ کر پانی پیتے دیکھا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺ کا عام معمول بیٹھ کر پانی پینے کا تھا، لیکن بوقت مجبوری یا بیان جواز کے لیے کبھی کھڑے ہوکر بھی پیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّنَفُّسِ فِي الإِنَائِ
۱۳-باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کابیان​


1884 - حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَائِ ثَلاَثًا، وَيَقُولُ: هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ،عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَائِ ثَلاَثًا.
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۶ (۲۰۲۸/۱۲۳)، د/الأشربۃ ۱۹ (۳۷۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۳)، وحم (۳/۱۱۹، ۱۸۵، ۲۱۱) (صحیح)
1884/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَائِ ثَلاَثًا. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۶ (۵۶۳۱)، م/الأشربۃ ۱۶ (۲۰۲۸/۱۲۲)، ق/الأشربۃ ۱۸ (۳۴۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۸)، وحم (۳/۱۱۹) (صحیح)
۱۸۸۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اورفرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ ) ''زیادہ خوشگواراورسیراب کن ہوتا ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اورعزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے ، نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔
۱۸۸۴/م - اس سندسے بھی انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹاکر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی ، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔


1885- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ ابْنٍ لِعَطَائِ ابْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَشْرَبُوا وَاحِدًا كَشُرْبِ الْبَعِيرِ، وَلَكِنْ اشْرَبُوا مَثْنَى وَثُلاَثَ، وَسَمُّوا إِذَا أَنْتُمْ شَرِبْتُمْ، وَاحْمَدُوا إِذَا أَنْتُمْ رَفَعْتُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ هُوَ أَبُو فَرْوَةَ الرُّهَاوِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۱) (ضعیف)
(سندمیں ابن عطاء بن ابی رباح مبہم راوی ہے)
۱۸۸۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اونٹ کی طرح ایک سانس میں نہ پیو، بلکہ دویاتین سانس میں پیو، جب پیو تو بسم اللہ کہو اورجب منہ سے برتن ہٹاؤتوالحمدللہ کہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَا ذُكِرَ مِنْ الشُّرْبِ بِنَفَسَيْنِ
۱۴-باب: دوسانس میں پینے کابیان​


1886- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَاللهِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قُلْتُ: هُوَ أَقْوَى أَمْ مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ، فَقَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ مِنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ رِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ وَأَكْبَرُ، وَقَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَرَآهُ وَهُمَا أَخَوَانِ وَعِنْدَهُمَا مَنَاكِيرُ.
* تخريج: ق/الأشربۃ ۱۸ (۳۴۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۴۷) (ضعیف)
(سندمیں رشدین بن کریب ضعیف ہیں)
۱۸۸۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب پیتے تھے تو دوسانس میں پیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف رشدین بن کریب کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- میں نے ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی سے رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھتے ہوے کہا: وہ زیادہ قویـ ہیں یا محمد بن کریب؟ انہوں نے کہا: دونوں (رتبہ میں) بہت ہی قریب ہیں، اورمیرے نزدیک رشدین بن کریب زیادہ راجح ہیں،۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے کہا: محمد بن کریب ، رشدین بن کریب سے زیادہ راجح ہیں،۵- میرے نزدیک ابومحمدعبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کی بات زیادہ صحیح ہے کہ رشدین بن کریب زیادہ راجح اوربڑے ہیں ، انہوں نے ابن عباس کو پایا ہے اورانہیں دیکھا ہے، یہ دونوں بھائی ہیں ان دونوں سے منکر احادیت بھی مروی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
۱۵-باب: پینے کی چیزمیں پھونکنے کی کراہت کابیان​


1887- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمُثَنَّى الْجُهَنِيَّ يَذْكُرُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ النَّفْخِ فِي الشُّرْبِ، فَقَالَ رَجُلٌ: الْقَذَاةُ أَرَاهَا فِي الإِنَائِ، قَالَ: أَهْرِقْهَا، قَالَ: فَإِنِّي لاَ أَرْوَى مِنْ نَفَسٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَأَبِنْ الْقَدَحَ إِذَنْ عَنْ فِيكَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۶) (حسن) (الصحیحۃ ۳۸۵)
۱۸۸۷- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پینے کی چیزمیں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا : برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا:'' اسے بہادو، اس نے عرض کیا : میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہوپاتاہوں، آپ نے فرمایا: ''تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹالو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1888- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الإِنَائِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۲۰ (۳۷۲۸)، ق/الأشربۃ ۲۳ (۳۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۴۹)، دي/الأشربۃ ۲۷ (۲۱۸۰) (صحیح)
۱۸۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے برتن میں سانس لینے اورپھونکنے سے منع فرمایا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّنَفُّسِ فِي الإِنَائِ
۱۶-باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کی کراہت کا بیان​


1889- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَائِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۱۸ (۱۵۳)، و ۱۹ (۱۵۴)، والأشربۃ ۲۵ (۵۶۳۰)، م/الطہارۃ ۱۸ (۲۶۷)، د/الطہارۃ ۱۸ (۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۵)، وحم (۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۳۰۰، ۳۰۹، ۳۱۰) (صحیح)
۱۸۸۹- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' جب تم میں سے کوئی پانی پیئے توبرتن میں سانس نہ چھوڑے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث بظاہر انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے ''أن النبي ﷺ كان يتنفس في الإناء ثلاثا'' یعنی نبی اکرم ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتاہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدارکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
۱۷-باب: مشکیزوں سے منہ لگا کر پینامنع ہے​


1890- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رِوَايَةً أَنَّهُ نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۳ (۵۶۲۴)، م/الأشربۃ (۲۰۲۳)، د/الأشربۃ ۱۵ (۳۷۲۰)، ق/الأشربۃ ۱۹ (۳۴۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۸)، وحم (۳/۶، ۶۷، ۶۹، ۹۳) (صحیح)
۱۸۹۰- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ ﷺ نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں جابر، ابن عباس اورابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں: (۱) مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتاہے، (۲) اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو، (۳) مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا، اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جاسکتاہے کہ جس میں اُچھوآنے کا خطرہ ہوتاہے جو نقصان دہ ہوسکتاہے، (۴) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے، (۵)کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے، (۶) عذرکی صورت میں جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۱۸-باب: مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کابیان​


1891- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ إِلَى قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ فَخَنَثَهَا، ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلاَ أَدْرِي سَمِعَ مِنْ عِيسَى أَمْ لاَ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۱۵ (۳۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۹) (منکر)
(سندمیں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں ، اور یہ حدیث پچھلی صحیح حدیث کے برخلاف ہے)
۱۸۹۱- عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ، آپ ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے پاس گئے، اسے جھکایا، پھر اس کے منہ سے پانی پیا۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس باب میں ام سلیم سے بھی روایت ہے ۔ (جو آگے آرہی ہے)، ۲- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے ، عبداللہ بن عمرحدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، میں نہیں جانتاہوں کہ انہوں نے عیسیٰ سے حدیث سنی ہے یانہیں۔


1892- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هُوَ أَخُو عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، وَهُوَ أَقْدَمُ مِنْهُ مَوْتًا.
* تخريج: ق/الأشربۃ ۲۱ (۳۴۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۹)، وحم (۶/۴۳۴) (صحیح)
۱۸۹۲- کبشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ میرے گھرتشریف لائے ، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا ، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اپنے پاس تبرکا رکھنے کے لیے کاٹ کررکھ لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الأَيْمَنِينَ أَحَقُّ بِالشَّرَابِ
۱۹-باب: دائیں طرف والے مشروب کے زیادہ مستحق ہیں​


1893- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ: وَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَائٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ فَشَرِبَ، ثُمَّ أَعْطَى الأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ: "الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۴ (۵۶۱۳)، و ۱۸ (۵۷۱۹) والشرب ۱ (۲۳۵۲)، والہبۃ ۴ (۲۵۷۱)، م/الأشربۃ ۱۷ (۲۰۲۹)، د/الأشربۃ ۱۹ (۳۷۲۶)، ق/الأشربۃ ۲۲ (۳۴۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴)، و ط/صفۃ النبيﷺ ۹ (۱۷)، وحم (۳/۱۱۰، ۱۱۳، ۱۹۷)، دي/الأشربۃ ۱۸ (۲۱۶۲) (صحیح)
۱۸۹۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا جس میں پانی ملا ہوا تھا،آپ کے دائیں طرف ایک اعرابی تھا اوربائیں ابوبکر رضی اللہ عنہ ، آپ نے دودھ پیا، پھر (بچا ہوا دودھ) اعرابی کودیا اور فرمایا:'' دائیں طرف والا زیادہ مستحق ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابن عباس ، سہل بن سعد، ابن عمراورعبداللہ بن بُسر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا
۲۰-باب: ساقی (پلانے والا) سب سے آخرمیں پیئے گا؟​


1894- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المساجد ۵۵ (۶۸۱)، (في سیاق طویل) ق/الأشربۃ ۲۶ (۳۴۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۸۶)، وحم (۵/۳۰۳) (صحیح)
۱۸۹۴- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' پلانے والے کو سب سے آخرمیں پینا چاہئے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ سے بھی روایت ہے۔
 
Top