• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39-بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوئِ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَهُ
۳۹-باب: کھانے سے پہلے اوربعدمیں وضو کا بیان​


1846- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْكَرِيمِ الْجُرْجَانِيُّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ يَعْنِي الرُّمَّانِيَّ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ بَعْدَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ للنَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : "بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوئُ بَعْدَهُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: لاَ نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَأَبُو هَاشِمٍ الرُّمَّانِيُّ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ دِينَارٍ.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۲ (۳۷۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۹) (ضعیف)
(سند میں قیس بن ربیع ضعیف راوی ہیں)
۱۸۴۶- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے تورات میں پڑھاہے کہ '' کھانے کی برکت کھانے کے بعد وضو کرنے میں ہے''، میں نے نبی اکرم ﷺ سے اسے بیان کیا اور جو کچھ تورات میں پڑھا تھا اسے بتایا تو آپﷺ نے فرمایا:'' کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اوراس کے بعدوضوکرنے میں ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف قیس بن ربیع کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اورقیس بن ربیع حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں،۳- اس باب میں انس اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40-بَاب فِي تَرْكِ الْوُضُوئِ قَبْلَ الطَّعَامِ
۴۰-باب: کھانے سے پہلے وضو نہ کرنے کا بیان​


1847- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلاَ نَأْتِيكَ بِوَضُوئٍ؟ قَالَ: "إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوئِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلاَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، و قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يَكْرَهُ غَسْلَ الْيَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُوضَعَ الرَّغِيفُ تَحْتَ الْقَصْعَةِ.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۱ (۳۷۶۰)، ن/الطہارۃ ۱۰۰ (۱۳۰)، وراجع م/الحیض ۳۱ (۳۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۳)، وحم (۱/۳۵۹) (صحیح)
۱۸۴۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پاخانہ سے تشریف لائے، توآپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا ، صحابہ نے عرض کیا: کیا آپ کے لیے وضوکا پانی لائیں؟ آپ نے فرمایا:'' مجھے صلاۃ کے لیے جاتے وقت وضو کا حکم دیاگیا ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے عمروبن دینا رنے سعید بن حویرث کے واسطہ سے ابن عباس سے روایت کی ہے ،۳- علی بن مدینی کہتے ہیں:یحیی بن سعید نے کہا: سفیان ثوری کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا مکروہ سمجھتے تھے ، وہ پیالہ کے نیچے چپاتی رکھنا بھی مکروہ سمجھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41-بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ فِي الطَّعَامِ
۴۱- باب: کھانا پر''بسم اللہ'' پڑھنے کا بیان​


1848- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ أَبُوالْهُذَيْلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ عِكْرَاشٍ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: بَعَثَنِي بَنُومُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ، فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ: "هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟" فَأُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ، وَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا، فَخَبَطْتُ بِيَدِي مِنْ نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِي الْيُمْنَى، ثُمَّ قَالَ: "يَاعِكْرَاشُ! كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ"، ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ الرُّطَبِ - أَوْ مِنْ أَلْوَانِ الرُّطَبِ عُبَيْدُ اللَّهِ شَكَّ - قَالَ: فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ! كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ" ثُمَّ أُتِينَا بِمَائٍ، فَغَسَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِبَلَلِ كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ، وَقَالَ: "يَاعِكْرَاشُ! هَذَا الْوُضُوئُ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الْعَلاَئِ بْنِ الْفَضْلِ، وَقَدْتَفَرَّدَ الْعَلاَئُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلاَ نَعْرِفُ لِعِكْرَاشٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۱۱ (۳۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۶) (ضعیف)
(سند میں العلاء بن فضل ضعیف راوی ہیں)
۱۸۴۸- عکراش بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بنومرہ بن عبیدنے اپنی زکاۃ کا مال دے کر مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ، میں آپ کے پاس مدینہ آیا تو آپ کو مہاجرین اورانصارکے بیچ بیٹھا پایا ،پھرآپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر لے گئے اورپوچھا:'' کھانے کے لیے کچھ ہے ؟''چنانچہ ایک پیالہ لا یاگیا جس میں زیادہ ثرید (شوربامیں ترکی ہوئی روٹی) اوربوٹیاں تھیں، ہم اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے، میں پیالہ کے کناروں پر اپنا ہاتھ مارنے لگا اوررسول اللہ ﷺ اپنے سامنے سے کھانے لگے ، پھرآپ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرادایاں ہاتھ پکڑ کر فرمایا:'' عکراش ! ایک جگہ سے کھاؤاس لیے کہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے، پھر ہمارے پاس ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں ،میں اپنے سامنے سے کھانے لگا ، اوررسول اللہ ﷺ کا ہاتھ طبق میں گھومنے لگا ، آپ نے فرمایا: ''عکراش ! جہاں سے چاہو کھاؤ، اس لیے کہ یہ ایک قسم کا نہیں ہے، پھر ہمارے پاس پانی لا یا گیا ، رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اورہتھیلیوں کی تری سے چہرے، بازواورسرپرمسح کیا اور فرمایا:'' عکراش! یہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد کا وضوہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف علاء بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں، علاء اس حدیث کی روایت کرنے میں منفرد ہیں، ۳- ہم نبی اکرم ﷺ سے عکراش کی صرف اسی حدیث کو جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدُّبَّائِ
۴۲-باب: کدوکھانے کا بیان​


1849- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَهُوَ يَأْكُلُ الْقَرْعَ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا لَكِ شَجَرَةً مَا أَحَبَّكِ إِلَيَّ لِحُبِّ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِيَّاكِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِيهِ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۹) (ضعیف الإسناد)
(سند میں ابوطالوت شامی مجہول راوی ہے)
۱۸۵۰- ابوطالوت کہتے ہیں: میں انس بن مالک کے پاس گیا ، وہ کدوکھارہے تھے ، اورکہہ رہے تھے: اے بیل !کس قدر تو مجھے پسند ہے! کیوں کہ رسول اللہ ﷺ تجھے پسندکرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے غریب ہے ،۲- اس باب میں حکیم بن جابر سے بھی روایت ہے جسے حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔


1850- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَتَتَبَّعُ فِي الصَّحْفَةِ، يَعْنِي الدُّبَّائَ فَلاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، وَرُوِيَ أَنَّهُ رَأَى الدُّبَّائَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ لَهُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: "هَذَا الدُّبَّائُ نُكَثِّرُ بِهِ طَعَامَنَا".
* تخريج: خ/البیوع ۳۰ (۲۰۹۲)، والأطعمۃ ۴ (۵۳۷۹)، و ۲۵ (۵۴۲۰)، م/الأشربۃ والأطعمۃ ۲۱ (۲۰۴۱)، د/الأطعمۃ ۲۲ (۳۷۸۲)، ق/الأطعمۃ ۲۶ (۳۳۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸)، وط/النکاح ۲۱ (۵۱)، دي/الأطعمۃ ۱۹ (۲۰۹۴) (صحیح)
۱۸۵۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ رکابی میں ڈھونڈرہے تھے یعنی کدو، اس وقت سے میں اسے ہمیشہ پسند کرتاہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ۳-روایت کی گئی ہے کہ انس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کدودیکھا توآپ سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''یہ کدوہے ہم اس سے اپنے کھانے کی مقدار بڑھاتے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الزَّيْتِ
۴۳-باب: زیتون کا تیل کھانے کا بیان​


1851- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ، وَكَانَ عَبْدُالرَّزَّاقِ يَضْطَرِبُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرُبَّمَا ذَكَرَ فِيهِ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرُبَّمَا رَوَاهُ عَلَى الشَّكِّ، فَقَالَ: أَحْسَبُهُ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرُبَّمَا قَالَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۳۴ (۳۳۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۹۲) (صحیح)
1851/م- حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعَمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۳۶) (صحیح مرسل)
۱۸۵۱- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''زیتون کا تیل کھاؤ اوراسے (جسم پر) لگاؤ، اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کو ہم صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ معمرسے روایت کرتے ہیں،۲- عبدالرزاق اس حدیث کی روایت کرنے میں مضطرب ہیں، کبھی وہ اسے مرفوع روایت کرتے ہیں اورکبھی شک کے ساتھ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں سمجھتاہوں اسے عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے ، اورکبھی کہتے ہیں: زیدبن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے اوروہ نبی اکرمﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کرتے ہیں۔
۱۸۵۱/م- اس سند سے معمر نے بسندزیدبن اسلم عن أبیہ عن النبی ﷺ اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں نے عمرکے واسطہ کا ذکرنہیں کیا ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ یہ درخت شام کی سرزمین میں کثرت سے پایاجاتاہے، اور شام وہ علاقہ ہے جس کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ہم نے اس سرزمین کو ساری دنیا کے لیے بابرکت بنایاہے، کہاجاتاہے کہ اس سرزمین میں ستر سے زیادہ نبی اوررسول پیدا ہوئے انہیں میں ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں، چوں کہ یہ درخت ایک بابرکت سرزمین میں اگتا ہے، اس لیے بابرکت ہے، اس لحاظ سے اس کا پھل اور تیل بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔


1852- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ عَطَائٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ: عَنْ أَبِي أَسِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۰)، وحم (۳/۴۹۷)، (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکریہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے ، ورنہ اس کے راوی عطا من اہل الشام لین الحدیث ہیں)
۱۸۵۲- ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' زیتون کا تیل کھاؤاوراسے (جسم پر) لگا ؤ اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے ، ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے عبداللہ بن عیسیٰ کے واسطہ سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44-بَاب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مَعَ الْمَمْلُوكِ وَالْعِيَالِ
۴۴-باب: بال بچوں ، خادم اور غلام کے ساتھ کھانے کا بیان​


1853- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يُخْبِرُهُمْ ذَاكَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ فَلْيَأْخُذْ بِيَدِهِ فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُطْعِمْهَا إِيَّاهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو خَالِدٍ وَالِدُ إِسْمَاعِيلَ اسْمُهُ سَعْدٌ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ (۲۸۹و ۳۲۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۳۵)، وحم (۲/۴۷۳)، (وراجع: خ/العتق ۱۸ (۲۵۵۷)، والأطعمۃ ۵۵ (۵۴۶۰)، وحم (۲/۲۸۳، ۴۰۹، ۴۳۰) (صحیح)
۱۸۵۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کا خادم تمہارے کھانے کی گرمی اوردھواں برداشت کرے، تو(مالک کو چاہیے کہ کھاتے وقت ) اس کا ہاتھ پکڑکر اپنے ساتھ بٹھا لے ، اگروہ انکار کرے تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے کھلادے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ إِطْعَامِ الطَّعَامِ
۴۵-باب: کھانا کھلانے کی فضیلت کا بیان​


1854- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَفْشُوا السَّلاَمَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَاضْرِبُوا الْهَامَ تُورَثُوا الْجِنَانَ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ سَلاَمٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشَ وَشُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِيهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۰۲) (ضعیف)
(سند میں عثمان بن عبد الرحمن جمعی ضعیف راوی ہیں، لیکن ''افشوا السلام وأطعموا الطعام'' کا ٹکڑا دیگر صحابہ سے صحیح ہے)
۱۸۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' سلام کو عام کرو اور اسے پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور کافروں کا سرمارو(یعنی ان سے جہاد کرو)جنت کے وارث بن جاؤگے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطہ سے ابن زیاد کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، انس ، عبداللہ بن سلام ، عبدالرحمن بن عائش اورشریح بن ہانی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، شریح بن ہانی نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں مذکور یہ سارے کے سارے کام ایسے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے والا اس جنت کا وارث ہوجائے گا جس کا وعدہ رب العالمین نے اپنے متقی بندوں سے کیا ہے۔


1855- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَأَفْشُوا السَّلامَ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلاَمٍ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الأدب ۱۱ (۳۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۴۱) (صحیح)
۱۸۵۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' رحمن کی عبادت کرو، کھاناکھلاؤ اورسلام کو عام کرواور اسے پھیلاؤ،جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوگے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جب تم یہ سب کام اخلاص کے ساتھ انجام دیتے رہوگے یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت ہوتو تم جنت میں امن وامان کے ساتھ جاؤ گے، تمہیں کوئی خوف اور غم نہیں لاحق ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْعَشَائِ
۴۶-باب: رات کے کھانے کی فضیلت کا بیان​


1856- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عَلاَّقٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "تَعَشَّوْا وَلَوْ بِكَفٍّ مِنْ حَشَفٍ فَإِنَّ تَرْكَ الْعَشَائِ مَهْرَمَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَنْبَسَةُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ عَلاَّقٍ مَجْهُولٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۴۱) (ضعیف)
(سند میں عنبسہ متروک الحدیث راوی ہے)
۱۸۵۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' رات کا کھانا کھاؤگرچہ ایک مٹھی ردی کھجورہی کیوں نہ ہو ، اس لیے کہ رات کا کھانا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث منکر ہے،۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، عنبسہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور عبد الملک بن علاق مجہول ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
۴۷-باب: کھانے پر''بسم اللہ'' پڑھنے کا بیان​


1857- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَعِنْدَهُ طَعَامٌ قَالَ: "ادْنُ يَا بُنَيَّ وَسَمِّ اللهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي وَجْزَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُووَجْزَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۵)، (وراجع: خ/الأطعمۃ ۲ (۵۳۷۶)، وم/الأشربۃ والأطعمۃ ۱۳ (۲۰۲۲)، و د/الأطعمۃ ۲۰ (۳۷۷۷)، و ط/صفۃ النبيﷺ ۱۰ (۳۲)، ودي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۲) (صحیح)
(''ادْنُ'' کا لفظ صحیح نہیں ہے ، تراجع الالبانی ۳۵۰)
۱۸۵۷- عمربن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے ، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا ، آپ نے فرمایا:'' بیٹے ! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھواوراپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ سے''عن ابی وجزۃ السعدی عن رجل من مزینۃ عن عمربن ابی سلمۃ'' کی سند سے مروی ہے ، اس حدیث کی روایت کرنے میں ہشام بن عروہ کے شاگردوں کا اختلاف ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: (۱) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے، اس کا اہم فائدہ جیساکہ بعض احادیث سے ثابت ہے، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکریہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطاکی، (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھا یا جائے، (۳) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھاجائے، (۴) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے، (۵) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔


1858- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللهِ، فَإِنْ نَسِيَ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ".
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۶ (۳۷۶۷)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۰۳ (۲۸۱)، ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۴)، والمؤلف في الشمائل۲۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۸)، وحم (۶/۱۴۳)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۳) (صحیح)
1858/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَمَا إِنَّهُ لَوْ سَمَّى لَكَفَاكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأُمُّ كُلْثُومٍ هِيَ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (صحیح)
۱۸۵۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو''بسم اللہ'' پڑھ لے، اگرشروع میں بھول جائے تو یہ کہے ''بسم الله في أوله وآخره''۔
۱۸۵۸/م- اسی سند سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ چھ صحابہ کے ساتھ کھاناکھارہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اوردولقمہ میں پورا کھانا کھالیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر اس نے'' بسم اللہ'' پڑھ لی ہوتی تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْتُوتَةِ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ
۴۸-باب: چکنائی کی بووالے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان​


1859- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَدَنِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ الشَّيْطَانَ حَسَّاسٌ لَحَّاسٌ، فَاحْذَرُوهُ عَلَى أَنْفُسِكُمْ مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْئٌ فَلاَ يَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۴) (موضوع)
(سند میں یعقوب بن ولید مدنی کذاب راوی ہے، لیکن اس آخری ٹکڑا اگلی حدیث سے صحیح ہے)
۱۸۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شیطان بہت تاڑ نے اور چاٹنے والاہے، اس سے خود کو بچاؤ ، جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنا ئی کی بوہو، پھر اسے کو ئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برابھلاکہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- یہ حدیث '' عن سہیل بن ابی صالح عن ابیہ عن ابی ہریرۃ عن النبیﷺ '' کی سند سے بھی مروی ہے۔


1860- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغْدَادِيُّ الصَّاغَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْئٌ فَلاَ يَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الأَعْمَشِ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۵۴ (۳۸۵۲)، ق/الأطعمۃ ۲۲ (۳۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۶۴)، وحم (۲/۳۴۴)، دي/الأطعمۃ ۲۷ (۲۱۰۷) (صحیح)
۱۸۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص رات گزارے اوراس کے ہاتھ میں چکنائی کی بوہو پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صر ف اپنے آپ کو برابھلاکہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے اعمش کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کھانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھولو، کیوں کہ نہ دھونے سے کھانے کی بوہاتھوں میں باقی رہے گی، جو جن وشیاطین کو اپنی طرف مائل کرے گی، اور ایسی صورت میں ایسا شخص کسی مصیبت سے دوچار ہوسکتا ہے، اس لیے سوتے وقت اس کا خاص خیال رکھناچاہیے۔

* * *​
 
Top