47- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ
۴۷-باب: کھانے پر''بسم اللہ'' پڑھنے کا بیان
1857- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَعِنْدَهُ طَعَامٌ قَالَ: "ادْنُ يَا بُنَيَّ وَسَمِّ اللهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي وَجْزَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُووَجْزَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ.
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۵)، (وراجع: خ/الأطعمۃ ۲ (۵۳۷۶)، وم/الأشربۃ والأطعمۃ ۱۳ (۲۰۲۲)، و د/الأطعمۃ ۲۰ (۳۷۷۷)، و ط/صفۃ النبيﷺ ۱۰ (۳۲)، ودي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۲) (صحیح)
(
''ادْنُ'' کا لفظ صحیح نہیں ہے ، تراجع الالبانی ۳۵۰)
۱۸۵۷- عمربن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے ، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا ، آپ نے فرمایا:'' بیٹے ! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھواوراپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ سے
''عن ابی وجزۃ السعدی عن رجل من مزینۃ عن عمربن ابی سلمۃ'' کی سند سے مروی ہے ، اس حدیث کی روایت کرنے میں ہشام بن عروہ کے شاگردوں کا اختلاف ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: (۱) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے، اس کا اہم فائدہ جیساکہ بعض احادیث سے ثابت ہے، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکریہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطاکی، (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھا یا جائے، (۳) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھاجائے، (۴) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے، (۵) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔
1858- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللهِ، فَإِنْ نَسِيَ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ".
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۶ (۳۷۶۷)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۰۳ (۲۸۱)، ق/الأطعمۃ ۷ (۳۲۶۴)، والمؤلف في الشمائل۲۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۸)، وحم (۶/۱۴۳)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۳) (صحیح)
1858/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَمَا إِنَّهُ لَوْ سَمَّى لَكَفَاكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأُمُّ كُلْثُومٍ هِيَ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (صحیح)
۱۸۵۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم لوگوں میں سے کوئی کھانا کھائے تو''بسم اللہ'' پڑھ لے، اگرشروع میں بھول جائے تو یہ کہے
''بسم الله في أوله وآخره''۔
۱۸۵۸/م- اسی سند سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ چھ صحابہ کے ساتھ کھاناکھارہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اوردولقمہ میں پورا کھانا کھالیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر اس نے'' بسم اللہ'' پڑھ لی ہوتی تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔