28- بَاب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْجِوَارِ
۲۸-باب: پڑوسی کے حقوق کابیان
1942- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ - هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ - عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأدب ۲۸ (۶۰۱۴)، م/البر والصلۃ ۴۲ (۲۶۲۴)، د/الأدب ۱۳۲ (۵۱۵۱)، ق/الأدب ۴ (۲۶۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۴۷)، وحم (۶/۹۱، ۱۲۵) (صحیح)
۱۹۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' مجھے جبریل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ وصیت (تاکید) کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وراثت میں (بھی) شریک ٹھہرادیں گے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اس کے حقوق کا خیال رکھنے کی اسلام میں کتنی اہمیت اور تاکید ہے۔
1943- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ وَبَشِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو ذُبِحَتْ لَهُ شَاةٌ فِي أَهْلِهِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ، أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَازَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَالْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي شُرَيْحٍ وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَيْضًا.
* تخريج: د/الأدب ۱۳۲ (۵۱۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۹) (صحیح)
۱۹۴۳- مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کے لیے ان کے گھرمیں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا ؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے ہوئے سناہے : مجھے جبریل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنادیں گے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث مجاہد سے عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے،۳- اس باب میں عائشہ ، ابن عباس ، ابوہریرہ ، انس ، مقداد بن اسود، عقبہ بن عامر، ابوشریح اورابوامامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : پڑوسی تین قسم کے ہیں: ایک پڑوسی وہ ہے جو غیرمسلم ہے یعنی کافرو مشرک اور یہودی ، نصرانی ،مجوسی وغیرہ، اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے، دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے، اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے، ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے، ایسے پڑوسی کو اسلام ، رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں،ایسے ہی مسافربھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔
1944- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "خَيْرُ الأَصْحَابِ عِنْدَ اللهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَاللهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُاللهِ بْنُ يَزِيدَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۸۶۵)، وانظر حم (۲/۱۶۸) (صحیح)
۱۹۴۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اللہ کے نزدیک سب سے بہتر دوست وہ ہے جو لوگوں میں اپنے دوست کے لیے بہترہے ، اوراللہ کے نزدیک سب سے بہتر پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بہترہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ۔