- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
40-بَاب مَا جَاءَ فِي السَّخَائِ
۴۰-باب: سخاوت کی فضیلت کابیان
1960- حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ بَيْتِي إِلاَّمَاأَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ أَفَأُعْطِي، قَالَ: "نَعَمْ، وَلاَ تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ" يَقُولُ: لاَ تُحْصِي فَيُحْصَى عَلَيْكِ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ.
* تخريج: خ/الزکاۃ ۲۱ (۱۴۳۳)، و۲۲ (۱۴۳۴)، والہبۃ ۱۵ (۲۵۹۰)، م/الزکاۃ ۲۸ (۱۰۲۹)، د/الزکاۃ ۴۶ (۱۶۹۹)، ن/الزکاۃ ۶۲ (۲۵۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۸)، وحم (۶/۳۴۴) (صحیح)
۱۹۶۰- اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ وخیرات کروں ؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں ، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگادی جائے گی '' ۱؎ ۔''لاَ تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ'' کا مطلب یہ ہے کہ شمارکرکے صدقہ نہ کروورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اوربرکت ختم کردے گا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو ''عن ابن أبي مليكة، عن عباد بن عبدالله بن زبير، عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما'' کی سند سے روایت کی ہے ۳؎ ، کئی لوگوں نے اس حدیث کی روایت ایوب سے کی ہے اوراس میں عبادبن عبیداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا ، ۳- اس باب میں عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔
وضاحت ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے، کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے، اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے، مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔
وضاحت ۳؎ : یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔
1961- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنْ اللهِ، قَرِيبٌ مِنَ الْجَنَّةِ، قَرِيبٌ مِنْ النَّاسِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّارِ، وَالْبَخِيلُ بَعِيدٌ مِنَ اللهِ، بَعِيدٌ مِنَ الْجَنَّةِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّاسِ، قَرِيبٌ مِنْ النَّارِ، وَلَجَاهِلٌ سَخِيٌّ أَحَبُّ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عَالِمٍ بَخِيلٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَدْ خُولِفَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِنَّمَا يُرْوَى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَائِشَةَ شَيْئٌ مُرْسَلٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۷۳) (ضعیف جداً)
(سندمیں ''سعید بن محمد الوراق'' سخت ضعیف ہے، بلکہ بعض کے نزدیک متروک الحدیث راوی ہے)
۱۹۶۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سخی آدمی اللہ سے قریب ہے ، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے اور جہنم سے دورہے ، بخیل آدمی اللہ سے دورہے ، جنت سے دورہے ، لوگوں سے دورہے، اورجہنم سے قریب ہے ، جاہل سخی اللہ کے نزدیک بخیل عابدسے کہیں زیادہ محبوب ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے ''عن يحيى بن سعيد، عن الأعرج، عن أبي هريرة'' کی سند سے صرف سعد بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، اور یحییٰ بن سعیدسے اس حدیث کی روایت کر نے میں سعید بن محمد کی مخالفت کی گئی ہے ،( سعیدبن محمد نے تو اس سندسے روایت کی ہے جو اوپرمذکورہے) جب کہ یہ '' عن یحیی بن سعید عن عائشہ '' کی سند سے بھی مرسلاً مروی ہے۔