• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30- بَاب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخَدَمِ وَشَتْمِهِمْ
۳۰-باب: خادم کو مارنا پیٹنا اوراسے گالی دینا اور برابھلا کہنا منع ہے​


1947- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ: "نَبِيُّ التَّوْبَةِ مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ يُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ، وَفِي الْبَاب عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/الحدود ۴۵ (۶۸۵۸)، م/الأیمان والنذور ۹ (۱۶۶۰)، د/الأدب ۱۳۳ (۵۱۶۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۴)، وحم (۲/۴۳۱) (صحیح)
۱۹۴۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے غلام یالونڈی پر زناکی تہمت لگائے حالاں کہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حدقائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویساہی ثابت ہو جیسا اس نے کہاتھا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سوید بن مقرن اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺ ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سومرتبہ استغفار کرتے تھے، اسی لحاظ سے آپ کو ''نبي التوبة '' کہاگیا ۔


1948- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي فَسَمِعْتُ قَائِلاً مِنْ خَلْفِي يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "لَلّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ"، قَالَ أَبُومَسْعُودٍ: فَمَا ضَرَبْتُ مَمْلُوكًا لِي بَعْدَ ذَلِكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ.
* تخريج: م/الأیمان والنذور ۸ (۱۶۵۹)، د/الأدب ۱۳۳ (۵۱۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۹) (صحیح)
۱۹۴۸- ابومسعودانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے غلام کو ماررہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا : ابومسعودجان لو ، ابومسعود جان لو(یعنی خبردار) ، جب میں نے مڑکردیکھا تو میرے پاس رسول اللہﷺ تھے آپ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ تم پراس سے کہیں زیادہ قادرہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو''۔ ابومسعودکہتے ہیں: اس کے بعدمیں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ ـ: غلاموں اور نوکروں چاکروں پرسختی برتنا مناسب نہیں ، بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جاسختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزادینے پر وعید آئی ہے، نبی اکرمﷺ اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جاسکتی ہے، چنانچہ آپ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي الْعَفْوِ عَنِ الْخَادِمِ
۳۱-باب: خادم کی غلطی معاف کرنے کابیان​


1949- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيِّ، عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَصَمَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! كَمْ أَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ؟ فَقَالَ: "كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيِّ نَحْوًا مِنْ هَذَا وَالْعَبَّاسُ هُوَ ابْنُ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيُّ الْمِصْرِيُّ.
* تخريج: د/الأدب ۱۳۳ (۵۱۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۷۱۱۷، ۸۸۳۶)، و حم (۲/۹۰، ۱۱۱) (صحیح)
(اس حدیث کے ''عبد اللہ بن عمر بن خطاب'' یا ''عبد اللہ بن عمرو بن العاص'' کی روایت سے ہونے میں اختلاف ہے جس کی طرف مؤلف نے اشارہ کردیا، مزی نے ابوداود کی طرف عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت، اور ترمذی کی طرف عبد اللہ بن عمر ابن خطاب کی روایت کی نسبت کی ہے)


1949/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۹۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر پوچھا: اللہ کے رسول! میں اپنے خادم کی غلطیوں کوکتنی بارمعاف کروں؟ آپﷺ اس شخص کے اس سوال پر خاموش رہے، اس نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول ! میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بارمعاف کروں؟ آپ نے فرمایا:'' ہردن ۷۰(ستر)بارمعاف کرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسے عبداللہ بن وہب نے بھی ابوہانی خولانی سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
۱۹۴۹/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
اوربعض لوگوں نے یہ حدیث عبداللہ بن وہب سے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن سند میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بجائے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کانام بیان کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-بَاب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْخَادِمِ
۳۲-باب: خادم کے ساتھ سلوک کرنے کے آداب کابیان​


1950- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ فَذَكَرَ اللهَ فَارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو هَارُونَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ عُمَارَةُ بْنُ جُوَيْنٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: ضَعَّفَ شُعْبَةُ أَبَا هَارُونَ الْعَبْدِيَّ، قَالَ يَحْيَى: وَمَازَالَ ابْنُ عَوْنٍ يَرْوِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَتَّى مَاتَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۲۶۳) (ضعیف)
(سندمیں ''ابوہارون عمارۃ بن جوین عبدی'' متروک الحدیث راوی ہے)
۱۹۵۰- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مارے اوروہ (خادم) اللہ کانام لے لے توتم اپنے ہاتھوں کو روک لو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:راوی ابوہارون عبدی کا نام عمارہ بن جوین ہے ، ابوبکر عطارنے یحییٰ بن سعید کا یہ قول نقل کیا کہ شعبہ نے ابوہارون عبدی کی تضعیف کی ہے ، یحییٰ کہتے ہیں: ابن عون ہمیشہ ابوہارون سے روایت کرتے رہے یہاں تک کہ ان کی وفات ہوگئی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-بَاب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْوَلَدِ
۳۳-باب: لڑکے کو ادب سکھانے کابیان​


1951- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ نَاصِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَنَاصِحٌ هُوَ أَبُو الْعَلاَئِ كُوفِيٌّ، لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ، وَلاَ يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَنَاصِحٌ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ، يَرْوِي عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ وَغَيْرِهِ هُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۵) (ضعیف)
(سندمیں ''ناصح'' ضعیف راوی ہیں)
۱۹۵۱- جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اپنے لڑکے کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ دینے سے بہترہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- راوی ناصح کی کنیت ابوالعلاہے ،اور یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں،محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، یہ حدیث صرف اسی سند سے معروف ہے، ۳- ناصح ایک دوسرے شیخ بھی ہیں جو بصرہ کے رہنے والے ہیں، عماربن ابوعماروغیرہ سے حدیث روایت کرتے ہیں، اور یہ ان سے زیادہ قوی ہیں۔


1952- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ، وَهُوَ عَامِرُ بْنُ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُوسَى هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُرْسَلٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۴۷۳) (ضعیف)
(سندمیں ''عامر بن صالح'' حافظہ کے کمزور ہیں، اور ''موسی بن عمرو'' مجہول الحال )
۱۹۵۲- عمروبن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' حسن ادب سے بہترکسی با پ نے اپنے بیٹے کو تحفہ نہیں دیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عامربن ابوعامر خزازکی روایت سے جانتے ہیں، اورعامر صالح بن رستم خزاز کے بیٹے ہیں، ۲- راوی ایوب بن موسیٰ سے مراد ایوب بن موسیٰ بن عمروبن سعید بن عاص ہیں، ۳- یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگر ''جدہ'' کی ضمیر کا مرجع ''ایوب'' ہیں تو ان کے دادا ''عمرو بن سعید الأشرق'' صحابی نہیں ہیں، اور اگر ''جدہ'' کی ضمیر کا مرجع ''موسیٰ'' ہیں تو ان کے دادا '' سعید بن العاص'' بہت چھوٹے صحابی ہیں، ان کا سماع نبی کریم ﷺ سے نہیں ہے، تب یہ روایت مرسل صحابی ہوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34-بَاب مَا جَاءَ فِي قَبُولِ الْهَدِيَّةِ وَالْمُكَافَأَةِ عَلَيْهَا
۳۴-باب: ہدیہ قبول کرنے اوراس کا بدلہ دینے کابیان​


1953- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا.
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلاَّمِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ هِشَامٍ.
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۱ (۲۵۸۵)، د/البیوع ۸۲ (۳۵۳۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۳۳) (صحیح)
۱۹۵۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ہدیہ قبول کرتے تھے اوراس کا بدلہ دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،۲- ہم اسے صرف عیسیٰ بن یونس کی روایت سے جانتے ہیں ، جسے وہ ہشام سے روایت کرتے ہیں،۳- اس باب میں ابوہریرہ، انس، ابن عمراورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35-بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ
۳۵-باب: محسن کاشکریہ اداکرنے کابیان​


1954- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لاَيَشْكُرُ النَّاسَ لاَيَشْكُرُ اللهَ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۲ (۴۸۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۶۸)، وحم (۲/۲۹۵، ۳۰۳، ۴۶۱) (صحیح)
۱۹۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:'' جولوگوں کاشکریہ ادانہکرے وہ اللہ کاشکر ادانہیں کرے گا'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جو اللہ کے بندوں کا ان کے توسط سے ملنے والی کسی نعمت پرشکر گزار نہ ہو حالانکہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے تو ایسے شخص سے یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اللہ کا شکر گزار بندہ ہوگا؟ یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ کا شکر اس احسان پر جو اللہ نے اس پر کیا ہے نہیں قبول کرے گا، جب تک کہ بندہ لوگوں کے احسان کا شکر ادا نہ کرے۔


1955- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ح و حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرْ اللهَ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۲۳۵) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے دوراوی ''محمد بن ابی لیلی'' اور ''عطیہ عوفی'' ضعیف ہیں)
۱۹۵۵- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس نے لوگوں کا شکریہ ادانہ کیا اس نے اللہ کا شکر ادانہیں کیا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، اشعث بن قیس اورنعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36-بَاب مَا جَاءَ فِي صَنَائِعِ الْمَعْرُوفِ
۳۶-باب: بھلائی کرنے کابیان​


1956- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلاَلِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيئِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَحُذَيْفَةَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۵) (صحیح)
۱۹۵۶- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اوربرائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے ، پتھر،کانٹا اورہڈی کو راستے سے ہٹا نا تمہارے لیے صدقہ ہے ، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، جابر، حذیفہ ، عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ اس حدیث میں مذکور سارے کام ایسے ہیں جن کی انجام دہی پر ثواب اسی طرح ملتاہے جس طرح کسی صدقہ کرنے والے کو ملتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
37-بَاب مَا جَاءَ فِي الْمِنْحَةِ
۳۷-باب: عطیہ دینے کی فضیلت کابیان​


1957- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ لَبَنٍ أَوْ وَرِقٍ أَوْ هَدَى زُقَاقًا كَانَ لَهُ مِثْلَ عِتْقِ رَقَبَةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَشُعْبَةُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَفِي الْبَاب عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ قَرْضَ الدَّرَاهِمِ، قَوْلُهُ أَوْ هَدَى زُقَاقًا يَعْنِي بِهِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۷)، وانظر حم (۴/۲۹۶، ۳۰۰) (صحیح)
۱۹۵۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے ہوئے سنا: ''جس شخص نے دودھ کا عطیہ دیا ۱؎ ، یا چاندی قرض دی ، یا کسی کو راستہ بتایا ، اسے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابواسحاق کی روایت سے جسے وہ طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- منصوربن معتمراورشعبہ نے بھی اس حدیث کی روایت طلحہ بن مصرف سے کیا ہے ،۳- اس باب میں نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے بھی حدیث آئی ہے، ۴- ''من منح منيحة ورق'' کا مطلب ہے بطورقرض دینا ''هدى زقاقا'' کا مطلب ہے راستہ دکھانا۔
وضاحت ۱؎ : کسی کو اونٹ ، گائے یابکری دیا تاکہ وہ دودھ سے فائدہ اٹھائے اورپھر جانورواپس کردے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
38- بَاب مَا جَاءَ فِي إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
۳۸-باب: راستے سے تکلیف دہ چیز دورکرنے کابیان​


1958- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي طَرِيقٍ إِذْ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ، فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي ذَرٍّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۳۲ (۶۵۲) والمظالم ۲۸ (۲۴۷۲)، م/الإمارۃ ۵۱ (۱۹۱۴/۱۶۴)، والبر والصلۃ (۱۹۱۴/۱۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۵) (صحیح)
۱۹۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا کہ اسے ایک کانٹے دارڈالی ملی، اس نے اسے راستے سے ہٹادیا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام سے خوش ہوکر اس کو بدلہ دیا یعنی اس کی مغفرت فرمادی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوبرزہ ، ابن عباس اورابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
39-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَجَالِسَ أَمَانَةٌ
۳۹-باب: مجلس کی باتیں امانت ہیں​


1959- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ الْحَدِيثَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ.
* تخريج: د/الأدب ۱۳۷ (۴۸۶۸) (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۴)، وحم (۳/۳۸۰) (حسن)
۱۹۵۹- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی آدمی تم سے کوئی بات بیان کرے پھر (اسے راز میں رکھنے کے لیے) دائیں بائیں مڑکر دیکھے تو وہ بات تمہارے پاس امانت ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم اسے صرف ابن ابی ذئب کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص تم سے کوئی بات کہے اور کہتے ہوئے مڑ کر دائیں بائیں دیکھے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ راز کی بات ہے جو صرف تم سے ہورہی ہے کسی دوسرے کو اس کی خبر نہ ہو لہذا سننے والے کی امانت داری میں سے ہے کہ وہ اسے راز رکھے کیوں کہ یہ مجلس کے آداب میں سے ہے۔
 
Top