- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
30- بَاب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخَدَمِ وَشَتْمِهِمْ
۳۰-باب: خادم کو مارنا پیٹنا اوراسے گالی دینا اور برابھلا کہنا منع ہے
1947- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ: "نَبِيُّ التَّوْبَةِ مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي نُعْمٍ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ الْبَجَلِيُّ يُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ، وَفِي الْبَاب عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/الحدود ۴۵ (۶۸۵۸)، م/الأیمان والنذور ۹ (۱۶۶۰)، د/الأدب ۱۳۳ (۵۱۶۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۴)، وحم (۲/۴۳۱) (صحیح)
۱۹۴۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے غلام یالونڈی پر زناکی تہمت لگائے حالاں کہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حدقائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویساہی ثابت ہو جیسا اس نے کہاتھا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سوید بن مقرن اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺ ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سومرتبہ استغفار کرتے تھے، اسی لحاظ سے آپ کو ''نبي التوبة '' کہاگیا ۔
1948- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي فَسَمِعْتُ قَائِلاً مِنْ خَلْفِي يَقُولُ: اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "لَلّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ"، قَالَ أَبُومَسْعُودٍ: فَمَا ضَرَبْتُ مَمْلُوكًا لِي بَعْدَ ذَلِكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ.
* تخريج: م/الأیمان والنذور ۸ (۱۶۵۹)، د/الأدب ۱۳۳ (۵۱۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۰۹) (صحیح)
۱۹۴۸- ابومسعودانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے غلام کو ماررہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا : ابومسعودجان لو ، ابومسعود جان لو(یعنی خبردار) ، جب میں نے مڑکردیکھا تو میرے پاس رسول اللہﷺ تھے آپ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ تم پراس سے کہیں زیادہ قادرہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو''۔ ابومسعودکہتے ہیں: اس کے بعدمیں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ ـ: غلاموں اور نوکروں چاکروں پرسختی برتنا مناسب نہیں ، بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جاسختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزادینے پر وعید آئی ہے، نبی اکرمﷺ اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جاسکتی ہے، چنانچہ آپ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔