- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ
۱۲-باب: پچھنالگوانے کابیان
2051- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَحْتَجِمُ فِي الأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ، وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الطب ۴(۳۸۶۰)، ق/الطب ۲۱ (۳۴۸۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷)، وحم (۳/۱۱۹) (صحیح)
۲۰۵۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ گردن کی دونوں جانب موجود دوپوشیدہ رگوں اورکندھے پر پچھنا لگواتے تھے ،اور آپ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیسویں تاریخ کو پچھنالگواتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن عباس اورمعقل بن یسار رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2052- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلِ بْنِ قُرَيْشٍ الْيَامِّيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ - هُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ-، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ أَنَّهُ لَمْ يَمُرَّ عَلَى مَلإٍ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ إِلاَّ أَمَرُوهُ أَنْ مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۴)، وانظر : حم (۱/۲۵۴) (صحیح)
( سندمیں عبدالرحمن بن اسحاق واسطی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۰۵۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے معراج کی رات کا حال بیان کیا کہ آپ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے آپ کو یہ حکم ضرور دیاکہ اپنی امت کو پچھنالگوانے کا حکم دیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابن مسعودکی روایت سے حسن غریب ہے۔
2053- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ لابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلاَثَةٌ حَجَّامُونَ، فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلاَّنِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ، وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ ﷺ: " نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، يُذْهِبُ الدَّمَ، وَيُخِفُّ الصُّلْبَ، وَيَجْلُو عَنْ الْبَصَرِ " وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلإٍ مِنْ الْمَلاَئِكَةِ إِلاَّ قَالُوا: عَلَيْكَ بِالْحِجَامَةِ، وَقَالَ: إِنَّ خَيْرَ مَاتَحْتَجِمُونَ فِيهِ يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَقَالَ: إِنَّ خَيْرَ مَاتَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ، وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: " مَنْ لَدَّنِي؟" فَكُلُّهُمْ أَمْسَكُوا، فَقَالَ: " لاَ يَبْقَى أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلاَّ لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ " قَالَ عَبْدٌ: قَالَ النَّضْرُ: اللَّدُودُ الْوَجُورُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ.
* تخريج: ق/الطب ۲۰ (۳۴۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۶۱۳۸) (ضعیف)
(سندمیں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)
۲۰۵۳- عکرمہ کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس پچھنالگانے والے تین غلام تھے ، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل وعیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اورایک غلام ان کواوران کے اہل وعیال کو پچھنالگاتاتھا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' پچھنا لگانے والاغلام کیا ہی اچھاہے ، وہ (فاسد) خون کودور کرتاہے، پیٹھ کو ہلکا کرتاہے ، اورآنکھ کوصاف کرتاہے'' ۔ آپﷺ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرورکہا کہ تم پچھنا ضرورلگواؤ، آپ نے فرمایا:'' تمہارے پچھنالگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیسو یں تاریخ ہے''، آپﷺنے مزید فرمایا:'' سب سے بہتر علاج جسے تم اپناؤ وہ ناک میں ڈالنے کی دوا، منہ کے ایک طرف سے ڈالی جانے والی دوا، پچھنا اوردست آوردواہے''، رسول اللہﷺ کے منہ میں عباس اورصحابہ کرام نے دواڈالی ، رسول اللہﷺ نے پوچھا:'' میرے منہ میں کس نے دواڈالی ہے ؟'' تمام لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا:'' گھر میں جوبھی ہو اس کے منہ میں دواڈالی جائے، سوائے آپ کے چچاعباس کے'' ۔
راوی عبدکہتے ہیں: نضرنے کہا: لدودسے مراد ''وجور''ہے (حلق میں ڈالنے کی ایک دوا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف عباد منصور ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲-اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔