- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
۲۲-باب: صحرائے عرب میں زیرزمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کابیان
2066- حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْهَمْدَانِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهَا شِفَائٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: ق/الطب ۸ (۳۴۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۷) وحم (۲/۳۰۱، ۳۰۵، ۳۲۵، ۳۵۶، ۴۲۱، ۴۸۸، ۴۹۰، ۵۱۱) (حسن صحیح)
۲۰۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' عجوہ ( کھجور) جنت کا پھل ہے ، اس میں زہر سے شفاء موجودہے اورصحرائے عرب کا فقعہ ۱ ؎ ایک طرح کا من (سلوی والا من) ہے ، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ محمد بن عمرو کی روایت سے ہے ، ہم اسے صرف محمد بن عمرہی سعید بن عامر کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ محمد بن عمروسے روایت کرتے ہیں،۳- اس باب میں سعیدبن زید، ابوسعید اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہاں حدیث میں واردلفظ ''الکمأۃ'' کاترجمہ ''کھمبی ''قطعاً درست نہیں ہے''الکمأۃ'' کوعربوں کی عامی زبان میں ''فقعہ'' کہا جاتا ہے ،یہ فقعہ موسم سرما کی بارشوں کے بعدصحرائے نجد ونفودکبریٰ ، مملکت سعودیہ کے شمال اورملکِ عراق کے جنوب میں پھیلے ہوئے بہت بڑے صحراء میں زیرزمین پھیلتاہے ، اس کی رنگت اورشکل وصورت آلو جیسی ہوتی ہے ،جب کہ کھمبی زمین سے باہر اورہندوستان کے ریتلے علاقوں میں ہوتی ہے ، ابن القیم ، ابن حجر اوردیگرعلماء اُمّت نے ''الکمأۃ'' کی جوتعریف لکھی ہے اس کے مطابق بھی ''الکمأۃ'' درحقیقت فقعہ ہے کھمبی نہیں،( تفصیل کے لیے فتح الباری اورتحفۃ الأحوذی کا مطالعہ کرلیں، نیز اس پر تفصیلی کلام ابن ماجہ کے حدیث نمبر(۳۴۵۵)کے حاشیہ میں ملاحظہ کریں،اور جہاں بھی کمأۃ کا ترجمہ کھمبی لکھاہے ، اس کی جگہ ''فقعہ'' لکھ لیں۔
2067- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر البقرۃ ۴ (۴۴۷۸)، وتفسیر الأعراف ۲ (۴۶۳۹)، والطب ۲۰ (۵۷۰۸)، م/الأشربۃ والأطعمۃ ۲۸ (۲۰۴۹)، ق/الطب ۸ (۳۴۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۵)، وحم (۱/۱۸۷، ۱۸۸) (صحیح)
۲۰۶۷- سعیدبن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا من (سلوی والا من) ہے اور اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2068- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ ابْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الأَرْضِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَائٌ مِنَ السُّمِّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۰۶۶ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۶) (صحیح)
(سندمیں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)
۲۰۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: کھنبی زمین کی چیچک ہے ، (یہ سن کر) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا من ہے ، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے ، اورعجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ایک پھل ہے ، وہ زہر کے لیے شفاء ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
2069- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ، قَالَ: أَخَذْتُ ثَلاَثَةَ أَكْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا، فَعَصَرْتُهُنَّ، فَجَعَلْتُ مَائَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ، فَكَحَلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي، فَبَرَأَتْ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (ضعیف)
(سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)
۲۰۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے تین ، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑ ا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہوگئی۔
2070- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ قَالَ: الشُّونِيزُ دَوَائٌ مِنْ كُلِّ دَائٍ إِلاَّ السَّامَ، قَالَ قَتَادَةُ: يَأْخُذُ كُلَّ يَوْمٍ إِحْدَى وَعِشْرِينَ حَبَّةً، فَيَجْعَلُهُنَّ فِي خِرْقَةٍ، فَلْيَنْقَعْهُ فَيَتَسَعَّطُ بِهِ كُلَّ يَوْمٍ فِي مَنْخَرِهِ الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً، وَالثَّانِي فِي الأَيْسَرِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْمَنِ قَطْرَةً، وَالثَّالِثُ فِي الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (ضعیف)
( اس سند میں بھی قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے، لیکن ابوہریرہ کا یہ قول مرفوع حدیث سے ثابت ہے ، الصحیحۃ ۱۹۰۵)
۲۰۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کلونجی موت کے علاوہ ہربیماری کی دوا ہے ۔
قتادہ ہرروز کلونجی کے اکیس دانے لیتے ، ان کو ایک پوٹلی میں رکھ کرپانی میں بھگوتے پھرہرروز داہنے نتھنے میں دوبونداوربائیں میں ایک بوند ڈالتے ، دوسرے دن بائیں میں دوبوندیں اورداہنی میں ایک بوندڈالتے اورتیسرے روز داہنے میں دوبوند اوربائیں میں ایک بوند ڈالتے۔