• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-بَاب مَا جَاءَ فِي الدَّوَائِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
۲-باب: علاج کرنے کی ترغیب کابیان​


2038- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ ابْنِ شَرِيكٍ، قَالَ: قَالَتِ الأَعْرَابُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلاَ نَتَدَاوَى، قَالَ: "نَعَمْ، يَاعِبَادَ اللهِ! تَدَاوَوْا، فَإِنَّ اللهَ لَمْ يَضَعْ دَائً إِلاَّ وَضَعَ لَهُ شِفَائً - أَوْ قَالَ: دَوَائً - إِلاَّ دَائً وَاحِدًا" قَالُوا: يَارَسُولَ اللهِ! وَمَا هُوَ؟ قَالَ: "الْهَرَمُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الطب ۱ (۳۸۵۵)، ق/الطب ۱ (۳۴۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷) (صحیح)
۲۰۳۸- اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اعرابیوں(بدؤں) نے پوچھا: اللہ کے رسول ! کیاہم (بیماریوں کا) علاج کریں؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں، اللہ کے بندو! علاج کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بیماری پیداکی ہے اس کی دوابھی ضرور پیداکی ہے، سواے ایک بیماری کے''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون سی بیماری ہے؟ آپ نے فرمایا: ''بڑھاپا'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، ابوہریرہ، ابوخزامہ عن أبیہ ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ مرض کے ساتھ ساتھ رب العالمین نے دوا اور علاج کا بھی بندوبست فرمایا ہے، لیکن بڑھا پا ایسا مرض ہے جس کا کوئی علاج نہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ بھی اس سے پناہ مانگتے تھے، یہ بھی معلوم ہواکہ علاج ومعالجہ کرنا مباح ہے اور مرض کی شفاء کے لیے اسباب تلاش کرنا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَا جَاءَ مَا يُطْعَمُ الْمَرِيضُ
۳-باب: مریض کو کیا کھلایا جائے؟​


2039- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ ابْنِ بَرَكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعَكُ أَمَرَ بِالْحِسَائِ، فَصُنِعَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَحَسَوْا مِنْهُ، وَكَانَ يَقُولُ: "إِنَّهُ لَيَرْتُقُ فُؤَادَ الْحَزِينِ وَيَسْرُو عَنْ فُؤَادِ السَّقِيمِ كَمَا تَسْرُو إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ بِالْمَائِ عَنْ وَجْهِهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/في الکبری: الطب (۷۵۷۳) ق/الطب ۵ (۳۴۴۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۰) حم (۶/۷۹) (حسن)
(سندمیں أم محمد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے وقت ، اور مؤلف نے عروہ کی متابعت ذکرکی ہے، جوصحیحین میں ہے ، لیکن كما تسرو...الخ شاہد اور متابع نہ ہونے کی بناپر ضعیف ہے، حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس آخری فقرے کو بھی نسائی کے حوالے سے ذکرکیا ہے اور احمد اور ترمذی کی اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے، اور سکوت اختیار کیا ہے، یہ بھی اس حدیث کی ان کے نزدیک تقویت کی دلیل ہے)
۲۰۳۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب رسول اللہ ﷺ کے گھروالوں کوتپ دق آتا تو آپ حساء ۱؎ تیار کرنے کا حکم دیتے، حساء تیار کیاجاتا، پھر آپ ان کو تھوڑا تھوڑا پینے کاحکم دیتے، تو وہ اس میں سے پیتے، آپ ﷺ فرماتے تھے:'' حساء غمگین کے دل کو تقویت دیتاہے، اور مریض کے دل سے اسی طرح تکلیف دور کرتاہے، جس طرح تم میں سے کوئی پانی کے ذریعہ اپنے چہرے سے میل دورکرتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : جو کے آٹے کا شہد یا دودھ کے ساتھ (حریرہ )۔آج کل جو سے بنی بارلی بہت مشہور غذا ہے، جس کو میٹھااور نمکین دونوں طرح استعمال کرتے ہیں۔


2039/م- وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۴ (۵۴۱۷)، والطب ۸ (۵۶۸۹، ۵۶۹۰)، م/السلام ۳۰ (۲۲۱۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۹، ۱۶۷۴۴) (صحیح)
(تحفۃ الأشراف میں ہے کہ ترمذی نے کہا : وقد روى الزهري عن عروة عن عائشة شيئا من هذا)
۲۰۳۹/م- ابن مبارک نے یہ حدیث '' عن يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کتاب الطب میں روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا مریض اور میت پر غم کرنے والے کو تلبینہ پینے کا حکم دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کو کہتے سنا ہے : تلبینہ مریض کے دل کو راحت اور سکون پہنچاتا ہے، اور غم کو کچھ ہلکا کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَا جَاءَ لاَ تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ
۴-باب: ارشادنبوی ہے: مریض کو کھانے پینے پر مجبورنہ کرو​


2040- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ، فَإِنَّ اللهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ق/الطب ۴ (۳۴۴۴) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۳) (صحیح)
۲۰۴۰- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے بیماروں کو کھانے پر مجبور نہ کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَائِ
۵-باب: کلونجی (شونیز) کابیان​


2041- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَائِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَائً مِنْ كُلِّ دَائٍ إِلاَّ السَّامَ وَالسَّامُ الْمَوْتُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْحَبَّةُ السَّوْدَائُ هِيَ الشُّونِيزُ.
* تخريج: خ/الطب ۷ (۵۶۸۸)، م/السلام ۲۹ (۲۲۱۵)، ق/الطب ۶ (۳۴۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۸)، وحم (۲/۲۴۱، ۲۶۱، ۲۶۸، ۳۴۳، ۳۸۹، ۴۲۳، ۴۶۸، ۴۸۴، ۵۰۴، ۵۱۰، ۵۳۸) (صحیح)
۲۰۴۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم لوگ اس کالے دانہ (کلونجی) کو لازمی استعمال کرو اس لیے کہ اس میں سام کے علاوہ ہربیماری کی شفاء موجود ہے،'' سام'' موت کوکہتے ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں بریدہ ، ابن عمراور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ''الحبة السوداء'' شونیز (کلونجی) کوکہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-بَاب مَا جَاءَ فِي شُرْبِ أَبْوَالِ الإِبِلِ
۶-باب: علاج میں اونٹ کا پیشاب پینے کابیان​


2042- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ وَثَابِتٌ وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْهَا، فَبَعَثَهُمْ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، وَقَالَ: "اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۷۲ (صحیح)
۲۰۴۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قبیلہ ٔ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے،انہیں مدینہ کی آب وہوا راس نہیں آئی، تورسول اللہ ﷺ نے انہیں صدقہ کے اونٹوں کے ساتھ(چراگا ہ کی طرف) روانہ کیا اور فرمایا:'' تم لوگ اونٹنیوں کے دودھ اور پیشاب پیو ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : آپ ﷺ نے اونٹ اوراونٹنی کا پیشاب علاج کی غرض سے انہیں پینے کا حکم دیا ، اس سے معلوم ہواکہ حلال جانوروں کا پیشاب پاک ہے، اگر ناپاک ہوتا تو اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیوں کہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ أَوْ غَيْرِهِ
۷-باب: زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کابیان​


2043- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَرَاهُ رَفَعَهُ، قَالَ: "مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا".
* تخريج: خ/الطب ۵۶ (۵۷۷۸)، م/الإیمان ۴۷ (۱۷۵)، د/الطب ۱۱ (۳۸۷۲)، ن/الجنائز ۶۸ (۱۹۶۷)، ق/الطب ۱۱ (۳۴۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴۰)، وحم (۲/۲۵۴، ۲۷۸، ۴۸۸)، و دي/الدیات ۱۰ (۲۴۰۷) (صحیح)
۲۰۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہوگااور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں بھونکتارہے گا، اور جس نے زہر کھاکر خود کشی کی ، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہوگا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتارہے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آجائیں گے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے ''خالدا مخلدا '' کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (۱) اس سے زجرو توبیخ مراد ہے، (۲) یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو، (۳) اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا، (۴) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔


2044- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۹۴) (صحیح)
2044/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ عَنْ الأَعْمَشِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الأَوَّلِ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ عُذِّبَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ" وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبُوالزِّنَادِ عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَهَذَا أَصَحُّ لأَنَّ الرِّوَايَاتِ إِنَّمَا تَجِيئُ بِأَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ يُعَذَّبُونَ فِي النَّارِ، ثُمَّ يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُمْ يُخَلَّدُونَ فِيهَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۶۶ و۱۲۵۲۶)
۲۰۴۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس نے لوہے سے اپنی جان لی، اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیارہوگا اوروہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں بھونکتارہے گا ، اورجس نے زہرکھاکرخودکشی کی ، تو اس کے ہاتھ میں زہر ہوگا اوروہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتارہے گا ، اورجس نے پہاڑسے گرکر خودکشی کی ، وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ گرتا رہے گا''۔
۲۰۴۴/م- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، جس طرح شعبہ کے طریق سے مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے اورپہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- اسی طرح کئی لوگوں نے یہ حدیث '' عن الأعمش، عن أبي صالح،عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے، ۳-محمدبن عجلان نے ''عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے ، آپ نے فرمایا:'' جس نے زہرکھاکرخودکشی کی ، وہ جہنم میں عذاب سے دوچارہوگا ''، اس حدیث میں راوی نے یہ نہیں ذکرکیا کہ'' وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا''، ابوالزنادنے بھی اسی طرح ''عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے ، اس لیے کہ روایتوں میں آتا ہے کہ'' عذاب دیے جانے کے بعداہل توحید کوجہنم سے نکالاجائے گا ''اوریہ مذکورنہیں ہے کہ ان کو ہمیشہ جہنم میں رکھا جائے گا۔


2045- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِيثِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: يَعْنِي السُّمَّ.
* تخريج: د/الطب ۱۱ (۳۸۷۰)، ق/الطب ۱۱ (۳۴۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۶)، وحم (۲/۳۰۵، ۴۴۶، ۴۷۸) (صحیح)
۲۰۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے خبیث دوااستعمال کرنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: خبیث دواسے وہ دوامراد ہے جس میں زہر ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خبیث دوا میں وہ سب چیزیں داخل ہیں جو نجس ناپاک اور حرام ہوں اور انسانی طبائع جس سے نفرت کرتے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْمُسْكِرِ
۸-باب: نشہ آورچیزوں سے دواکرنے کی ممانعت کابیان​


2046- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ ﷺ وَسَأَلَهُ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ أَوْ طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ الْخَمْرِ فَنَهَاهُ عَنْهُ فَقَالَ: إِنَّا نَتَدَاوَى بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّهَا لَيْسَتْ بِدَوَائٍ وَلَكِنَّهَا دَائٌ".
* تخريج: م/الأشربۃ ۳ (۱۹۸۴)، د/الطب ۱۱ (۳۸۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۱)، وحم (۳/۳۱۷)، (وھو مروي أیضا من مسند طارق بن سوید عند : ق/الطب ۲۷ (۳۵۰۰)، و حم (۴/۳۱۱)، و(۵/۲۹۲- ۲۹۳، ۲۹۹) (صحیح)
2046/م- حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَشَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ بِمِثْلِهِ، قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ النَّضْرُ: طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ، وَقَالَ شَبَابَةُ: سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۴۶- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس حاضرتھے جب سویدبن طارق یا طارق بن سویدنے آپ سے شراب کے بارے میں پوچھاتوآپ نے انہیں شراب سے منع فرمایا، سوید نے کہا: ہم لوگ تواس سے علاج کرتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وہ دوانہیں بلکہ وہ تو خود بیماری ہے''۔
۲۰۴۶/م- اس سند سے بھی وائل رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ (اس سند کے ایک راوی) نضرنے طارق بن سویدکہا اور (دوسرے راوی) شبابہ نے سوید بن طارق کہا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي السَّعُوطِ وَغَيْرِهِ
۹-باب: ناک میں ڈالی جانے والی دواوغیرہ کابیان​


2047- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ الشُّعَيْثِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ ابْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ خَيْرَ مَاتَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ" فَلَمَّا اشْتَكَى رَسُولُ اللهِ ﷺ لَدَّهُ أَصْحَابُهُ، فَلَمَّا فَرَغُوا، قَالَ: "لُدُّوهُمْ" قَالَ: فَلُدُّوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْعَبَّاسِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر حدیث رقم ۱۷۵۷ (لم یذکرہ المزي بھذا اللفظ، وإنما ذکرہ بلفظ ما مضی برقم ۱۷۵۷ (ضعیف)
( سندمیں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)
۲۰۴۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس چیز سے علاج کرتے ہواس میں سب سے بہترسعوط (ناک میں ڈالنے والی دوا)، لدود، (منہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا)، حجامت (پچھنالگانا) اور دست آور دوا ہے ، جب رسول اللہﷺ بیمارہوے توصحابہ نے آپ کے منہ کے ایک کنارہ میں دواڈالی ، جب وہ دواڈال چکے توآپ نے فرمایا:''موجودلوگوں کے بھی منہ میں دوا ڈالو ، ابن عباس کہتے ہیں: عباس کے علاوہ تمام لوگوں کے منہ میں دواڈالی گئی ''۔


2048- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ اللَّدُودُ وَالسَّعُوطُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ، وَخَيْرُ مَا اكْتَحَلْتُمْ بِهِ الإِثْمِدُ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ"، وَكَانَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ بِهَا عِنْدَ النَّوْمِ ثَلاَثًا فِي كُلِّ عَيْنٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ حَدِيثُ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۰۴۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس چیز سے تم علاج کرتے ہوان میں سب سے بہترمنہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا، ناک میں ڈالنے کی دوا، پچھنا اوردست آوردواہے اورتمہارا اپنی آنکھوں میں لگانے کا سب سے بہترسرمہ اثمدہے ، اس لیے کہ وہ بینائی (نظر) کو بڑھاتاہے اوربال اگاتا ہے'' ۔
رسول اللہﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے سوتے وقت ہرآنکھ میں تین سلائی لگاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عباد بن منصورکی یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْكَيِّ
۱۰-باب: بدن داغ کرعلاج کرنے کی کراہت کابیان​


2049- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ نَهَى عَنِ الْكَيِّ، قَالَ: فَابْتُلِينَا فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلاَ أَنْجَحْنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۰۴) (صحیح)
2049/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: نُهِينَا عَنِ الْكَيِّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۴۹- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بدن داغنے سے منع فرمایا ۱؎ ، پھر بھی ہم بیماری میں مبتلاہوئے توہم نے بدن داغ لیا، لیکن ہم کامیاب وکامران نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۰۴۹/م- اس سند سے بھی عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: ہم کو بدن داغنے سے منع کیا گیا ہے ۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، عقبہ بن عامراور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہترہے ، ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیوں کہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو، دیکھیے اگلی حدیث۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۱۱-باب: بدن داغنے کی رخصت کابیان​


2050- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَوَى أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ مِنْ الشَّوْكَةِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيٍّ وَجَابِرٍ. وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۹) (صحیح)
۲۰۵۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اسعدبن زرارہ کے بدن کو سرخ پھنسی کی بیماری میں داغا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابی اورجابر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ علاج کے طور پر بدن کو داغنا جائز ہے لیکن بلاضرورت محض بیماری کے اندیشہ سے ایسا کرنا مکروہ ہے۔
 
Top