- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
7-بَاب مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ
۷-باب: بہنوں کی میراث کابیان
2097- حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللهِ يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعُودُنِي فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَأَتَى وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ أَوْ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي شَيْئًا، وَكَانَ لَهُ تِسْعُ أَخَوَاتٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ {يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ} الآيَةَ،قَالَ جَابِرٌ: فِيَّ نَزَلَتْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر النساء ۴ (۴۵۷۷)، والمرضی ۵ (۵۶۵۱)، والفرائض ۱۳ (۶۷۴۳)، م/الفرائض ۲ (۱۶۱۶)، د/الفرائض ۲ (۲۸۸۶)، ق/الفرائض ۵ (۲۷۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۸)، ودي/الطھارۃ ۵۵ (۷۳۹) (صحیح)
۲۰۹۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں بیمار ہواتو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کرنے آئے، آپ نے مجھے بے ہوش پایا، آپ کے ساتھ ابوبکر اورعمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، وہ پیدل چل کر آئے، آپ ﷺ نے وضو کیا اور اپنے وضو کا بچاہوا پانی میرے اوپر ڈال دیا، میں ہوش میں آگیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ یا میں اپنے مال (کی تقسیم) کیسے کروں؟ (یہ راوی کاشک ہے) آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا - جابر رضی اللہ عنہ کے پاس نوبہنیں تھیں - یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی:{يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ}(لوگ آپ سے (کلالہ ۱؎ کے بارے میں) فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے: اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتاہے۔ النساء : ۱۷۶) جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : کلالہ وہ میت ہے جس کی اولاد نہ ہو اور نہ ہی والد، صرف بھائی بہن وارث بن رہے ہوں۔