• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-بَاب مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ
۷-باب: بہنوں کی میراث کابیان​


2097- حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللهِ يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعُودُنِي فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَأَتَى وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ أَوْ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي شَيْئًا، وَكَانَ لَهُ تِسْعُ أَخَوَاتٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ {يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ} الآيَةَ،قَالَ جَابِرٌ: فِيَّ نَزَلَتْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر النساء ۴ (۴۵۷۷)، والمرضی ۵ (۵۶۵۱)، والفرائض ۱۳ (۶۷۴۳)، م/الفرائض ۲ (۱۶۱۶)، د/الفرائض ۲ (۲۸۸۶)، ق/الفرائض ۵ (۲۷۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۸)، ودي/الطھارۃ ۵۵ (۷۳۹) (صحیح)
۲۰۹۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں بیمار ہواتو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کرنے آئے، آپ نے مجھے بے ہوش پایا، آپ کے ساتھ ابوبکر اورعمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، وہ پیدل چل کر آئے، آپ ﷺ نے وضو کیا اور اپنے وضو کا بچاہوا پانی میرے اوپر ڈال دیا، میں ہوش میں آگیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ یا میں اپنے مال (کی تقسیم) کیسے کروں؟ (یہ راوی کاشک ہے) آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا - جابر رضی اللہ عنہ کے پاس نوبہنیں تھیں - یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی:{يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ}(لوگ آپ سے (کلالہ ۱؎ کے بارے میں) فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے: اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتاہے۔ النساء : ۱۷۶) جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : کلالہ وہ میت ہے جس کی اولاد نہ ہو اور نہ ہی والد، صرف بھائی بہن وارث بن رہے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-بَاب فِي مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ
۸-باب: عصبہ کی میراث کابیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : عصبہ: وہ رشتہ دار جو باپ کی جانب سے ہوں، شرعی اصطلاح میں عصبہ ان لوگوں کوکہاجاتاہے جو میت کی میراث میں سے متعین حصہ کے بغیر وارث ہوں۔ یعنی: ذوی الفروض کو دینے کے بعد جو بچ جائے اس کے وہ وارث ہوتے ہیں، جیسے بیٹا، بیٹا نہ ہونے کی صورت میں کبھی باپ، کبھی پوتا، کبھی دادا، کبھی چچا اور بھتیجا وغیرہ۔


2098- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُوسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ".
* تخريج: خ/الفرائض ۵ (۶۷۳۲)، م/الفرائض ۱ (۱۶۱۵)، د/الفرائض ۷ (۲۸۹۸)، ق/الفرائض ۱۰ (۲۷۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۵)، وحم (۱/۲۹۸)، ودي/الفرائض ۲۸ (۲۰۳۰) (صحیح)
2098/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ طَاوُوسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ طَاوُوسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۹۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' اللہ کی جانب سے متعین میراث کے حصوں کو حصہ داروں تک پہنچادو، پھر اس کے بعد جو بچے وہ میت کے قریبی مرد رشتہ دار کا ہے''۔
۲۰۹۸/م- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث ''عن ابن طاؤس، عن أبيه، عن النبي ﷺ'' کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدِّ
۹-باب: دادا کی میراث کابیان​


2099- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ، فَمَا لِي فِي مِيرَاثِهِ؟ قَالَ: "لَكَ السُّدُسُ"، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ: "لَكَ سُدُسٌ آخَرُ"، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ: "إِنَّ السُّدُسَ الآخَرَ طُعْمَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ.
* تخريج: د/الفرائض ۶ (۲۸۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۰۱) (ضعیف)
(سندمیں قتادۃ اورحسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حسن بصری کے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی سخت اختلاف ہے)
۲۰۹۹- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا : میرا پوتا مرگیا ہے، مجھے اس کی میراث میں سے کتنا حصہ ملے گا؟ آپ نے فرمایا:'' تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ مڑکرجانے لگاتو آپ نے اسے بلاکر کہا: ''تمہیں ایک اور چھٹاحصہ ملے گا''، پھر جب وہ مڑکر جانے لگا تو آپ نے اسے بلایا کر فرمایا:'' دوسرا چھٹا حصہ بطور خوراک ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ
۱۰-باب: دادی اورنانی کی میراث کابیان​


2100- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ مَرَّةً: قَالَ قَبِيصَةُ: وقَالَ مَرَّةً رَجُلٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ أُمُّ الأُمِّ وَأُمُّ الأَبِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَ ابْنِي أَوْ ابْنَ بِنْتِي مَاتَ، وَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّ لِي فِي كِتَابِ اللهِ حَقًّا، فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ: مَا أَجِدُ لَكِ فِي الْكِتَابِ مِنْ حَقٍّ، وَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَضَى لَكِ بِشَيْئٍ وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ، قَالَ: فَسَأَلَ النَّاسَ، فَشَهِدَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَعْطَاهَا السُّدُسَ، قَالَ: وَمَنْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعَكَ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ، ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الأُخْرَى الَّتِي تُخَالِفُهَا إِلَى عُمَرَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَزَادَنِي فِيهِ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ أَحْفَظْهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَكِنْ حَفِظْتُهُ مِنْ مَعْمَرٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ: إِنْ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ لَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا انْفَرَدَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.
* تخريج: د/الفرائض ۵ (۲۸۹۴)، ق/الفرائض ۴ (۲۷۲۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۳۲) (ضعیف)
( سند میں قبیصہ اور مغیرہ و ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما وغیرہ کے درمیان انقطاع ہے، اور زہری کے تلامذہ کے درمیان اس حدیث کو زہری سے نقل کرنے میں اضطراب ہے، دیکھیے : ضعیف أبي داود رقم: ۴۹۷، والإرواء: ۱۶۸۰)
۲۱۰۰- قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی یانانی نے آکر کہا: میرا پوتا یانواسہ مرگیا ہے اور مجھے بتایاگیا ہے کہ اللہ کی کتاب (قرآن)میں میرے لیے متعین حصہ ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ کی کتاب (قرآن) میں تمہارے لیے کوئی حصہ نہیں پاتا ہوں اور نہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ نے تمہارے لیے کسی حصہ کافیصلہ کیا ، البتہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھوں گا۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھاتو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ اس کو کس نے سناہے؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: محمد بن مسلمہ نے۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے چھٹا حصہ دے دیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اس کے علاوہ دوسری دادی آئی(اگر پہلے والی دادی تھی تو عمر کے پاس نانی آئی اور اگر پہلی والی نانی تھی تو عمر کے پاس دادی آئی) سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: زہری کے واسطہ سے روایت کرتے ہوئے معمر نے اس حدیث میں مجھ سے کچھ زیادہ باتیں بیان کی ہیں، لیکن زہری کے واسطہ سے مروی روایت مجھے یاد نہیں، البتہ مجھے معمر کی روایت یادہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم دونوں (دادی اور نانی) وارث ہوتو چھٹے حصے میں دونوں شریک ہوں گی، اور جو منفرد ہو تو چھٹا حصہ اسے ملے گا۔


2101- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ ابْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهَا: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللهِ شَيْئٌ وَمَا لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ شَيْئٌ. فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ. قَالَ: ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الأُخْرَى إِلَى عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللهِ شَيْئٌ وَلَكِنْ هُوَ ذَاكَ السُّدُسُ، فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۱۰۱- قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی یانانی میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب(قرآن) میں کچھ نہیں ہے اور تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت میں بھی کچھ نہیں ہے، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھ لوں، انہوں نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، آپ نے دادی یانانی کو چھٹا حصہ دیا ،ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟ محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اسی طرح کی بات کہی جیسی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہی تھی۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے حکم جاری کردیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس دوسری دادی (اگر پہلی دادی تھی تو دوسری نانی تھی اور اگر پہلی نانی تھی تودوسری دادی تھی) میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی۔ انہوں نے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب(قرآن) میں کچھ نہیں ہے البتہ وہی چھٹا حصہ ہے، اگر تم دونوں (دادی اور نانی) اجتماعی طورپر وارث ہوتو چھٹا حصہ تم دونوں کے درمیان تقسیم کیاجائے گا، اور تم میں سے جو منفرد اور اکیلی ہوتو وہ اسی کو ملے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوریہ (مالک کی) روایت سفیان بن عیینہ کی روایت کی بنسبت زیادہ صحیح ہے،۳- اس باب میں بریدہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا
۱۱-باب: پوتے کی میراث میں دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کابیان​


2102- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا: إِنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ وَرَّثَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ الْجَدَّةَ مَعَ ابْنِهَا وَلَمْ يُوَرِّثْهَا بَعْضُهُمْ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۵۶۵) (ضعیف)
(سندمیں ''محمد بن سالم'' ضعیف ہیں)
۲۱۰۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (پوتے کے ترکہ میں)دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کے بارے میں کہتے ہیں: وہ پہلی دادی تھی جسے رسول اللہ ﷺ نے اس کے بیٹے کی موجود گی میں چھٹا حصہ دیا ، اس وقت اس کابیٹا زندہ تھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم اسے صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، ۲- بعض صحابہ نے بیٹے کی موجود گی میں دادی کو وارث ٹھہرایاہے اور بعض نے وارث نہیں ٹھہرایاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْخَالِ
۱۲-باب: ماموں کی میراث کابیان​


2103- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "اللهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الفرائض ۹ (۲۷۳۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۸۴) (صحیح)
۲۱۰۳- ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو لکھاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے:''اللہ اور اس کے رسول ولی( سرپرست) ہیں جس کا کوئی ولی( سرپرست) نہیں ہے اور ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ام المومنین عائشہ اور مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2104- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَوَارِثَ لَهُ".
وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ أَرْسَلَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
وَاخْتَلَفَ فِيهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ فَوَرَّثَ بَعْضُهُمْ الْخَالَ وَالْخَالَةَ وَالْعَمَّةَ وَإِلَى هَذَا الْحَدِيثِ ذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَوْرِيثِ ذَوِي الأَرْحَامِ، وَأَمَّا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَلَمْ يُوَرِّثْهُمْ وَجَعَلَ الْمِيرَاثَ فِي بَيْتِ الْمَالِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۹) (صحیح)
۲۱۰۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کاکوئی وارث نہیں ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ کا ذکرنہیں کیا ،۳- اس مسئلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے ماموں ، خالہ اور پھوپھی کو وارث ٹھہرایا ہے۔ ذوی الارحام (قرابت داروں) کو وارث بنانے کے بارے میں اکثر اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،۴- لیکن زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی انہیں وارث نہیں ٹھہرایا ہے یہ میراث کو بیت المال میں رکھنے کے قائل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يَمُوتُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ
۱۳-باب: اس آدمی کابیان جس کاموت کے بعد کوئی وارث نہ ہو​


2105- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ الأَصْبِهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ وَهُوَ ابْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ ﷺ وَقَعَ مِنْ عِذْقِ نَخْلَةٍ فَمَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "انْظُرُوا هَلْ لَهُ مِنْ وَارِثٍ؟" قَالُوا: لاَ، قَالَ: "فَادْفَعُوهُ إِلَى بَعْضِ أَهْلِ الْقَرْيَةِ". وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الفرائض ۸ (۲۹۰۲)، ق/الفرائض ۷ (۲۷۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۱)، وحم (۶/۱۳۷، ۱۸۱ (صحیح)
۲۱۰۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺ کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کی ٹہنی سے گرا اور مرگیا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' دیکھو ، کیا اس کاکوئی وارث ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں ، آپ نے فرمایا:'' اس کامال اس کے گاؤں کے کچھ لوگوں کو دے دو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-بَاب فِي مِيرَاثِ الْمَوْلَى الأَسْفَلِ
۱۴-باب: غلام کی میراث کابیان​


2106- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً مَاتَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلاَّ عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ ﷺ مِيرَاثَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً أَنَّ مِيرَاثَهُ يُجْعَلُ فِي بَيْتِ مَالِ الْمُسْلِمِينَ.
* تخريج: د/الفرائض ۸ (۲۹۰۵)، ق/الفرائض ۱۱ (۲۷۴۱) (تحفۃ الأشراف: ۶۳۲۶) (ضعیف)
(سندمیں عوسجہ مجہول راوی ہیں)
۲۱۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی مرگیا اوراپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیاتھا، نبی اکرم ﷺ نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں اہل علم کاعمل ہے کہ جب کوئی آدمی مرجائے اور اپنے پیچھے کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو اس کا مال مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کیاجائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ الْمِيرَاثِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْكَافِرِ
۱۵-باب: مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت باطل ہو نے کابیان​


2107- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ الْمَخْزُومِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
* تخريج: خ/المغازي ۴۸ (۴۲۸۳)، والفرائض ۲۶ (۶۷۶۴)، م/الفرائض ۱ (۱۶۱۴)، د/الفرائض ۱۰ (۲۹۰۹)، ق/الفرائض ۶ (۲۷۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳) (صحیح)
2107/م- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ نَحْوَ هَذَا. وَرَوَى مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ ابْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. وَحَدِيثُ مَالِكٍ وَهْمٌ وَهِمَ فِيهِ مَالِكٌ. وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِكٍ، فَقَالَ: عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ مَالِكٍ، قَالُوا: عَنْ مَالِكٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ هُوَ مَشْهُورٌ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ، وَلاَ يُعْرَفُ عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَاخْتَلَفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مِيرَاثِ الْمُرْتَدِّ، فَجَعَلَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ الْمَالَ لِوَرَثَتِهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، و قَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ يَرِثُهُ وَرَثَتُهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ: " لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ " وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۱۰۷- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوگا اور نہ کافر مسلمان کاوارث ہوگا '' ۱؎ ۔
۲۱۰۷/م - اس سند سے بھی اسامہ رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- معمر اور کئی لوگوں نے زہری سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک نے اسے ''عن الزهري، عن علي بن حسين، عن عمر بن عثمان، عن أسامة بن زيد، عن النبي ﷺ'' کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک کی روایت میں وہم ہے اور یہ وہم مالک سے سرزدہواہے، بعض لوگوں نے اس حدیث کی مالک سے روایت کرتے ہوئے ''عن عمرو بن عثمان'' کہاہے، جب کہ مالک کے اکثر شاگردوں نے ''عن مالك، عن عمر بن عثمان'' کہاہے، ۳- اورعمروبن عثمان بن عفان مشہور ہیں، عثمان کے لڑکوں میں سے ہیں اور عمربن عثمان معروف آدمی نہیں ہیں،۴- اس باب میں جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے،۶- بعض اہل علم نے مرتد کی میراث کے بارے میں اختلاف کیاہے، اکثر اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگ ا س بات کے قائل ہیں کہ اس کا مال اس کے مسلمان وارثوں کا ہوگا،۷- بعض لوگوں نے کہاہے : اس کے مسلمان وارث اس کے مال کا وارث نہیں ہوں گے، ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ (کی اسی حدیث) ''لا يرث المسلم الكافر'' ( یعنی مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا ہے) سے استدلال کیاہے شافعی کایہی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ مسلمان کسی مرنے والے کافر رشتہ دار کاوارث نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کافر اپنے مسلمان رشتہ دار کا وارث ہوگا، جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ
۱۶-باب: دومذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے​


2108- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ جَابِرٍ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۸) (صحیح)
(سندمیں محمد بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۱۰۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''دو مختلف مذہب کے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ہم اس حدیث کو صرف ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : دومختلف ملت ومذہب سے مراد بعض لوگوں نے کفر و اسلام کو لیاہے، اور بعض نے اسے عام رکھا ہے ، ایسی صورت میں عیسائی یہودی کا اوریہودی عیسائی کا وارث نہیں ہوگا، پہلا ہی قول راجح ہے کیوں کہ کفر کی ساری ملتیں ''ملة واحدة'' ایک ہی ملت ہیں۔
 
Top