• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ وَالْحَائِضِ أَنَّهُمَا لاَ يَقْرَأَانِ الْقُرْآنَ
۹۸-باب: جنبی اور حائضہ کے قرآن نہ پڑھنے کا بیان​


131- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُوسَى ابْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ تَقْرَأْ الْحَائِضُ، وَلاَ الْجُنُبُ شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ". قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ تَقْرَأِ الْجُنُبُ وَلاَ الْحَائِضُ". وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِثْلِ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ، قَالُوا: لاَ تَقْرَأِ الْحَائِضُ، وَلاَ الْجُنُبُ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئًا، إِلاَّ طَرَفَ الآيَةِ وَالْحَرْفَ وَنَحْوَ ذَلِكَ، وَرَخَّصُوا لِلْجُنُبِ وَالْحَائِضِ فِي التَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ. قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: إِنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عَيَّاشٍ يَرْوِي عَنْ أَهْلِ الْحِجَازِ، وَأَهْلِ الْعِرَاقِ أَحَادِيثَ مَنَاكِيرَ. كَأَنَّهُ ضَعَّفَ رِوَايَتَهُ عَنْهُمْ فِيمَا يَنْفَرِدُ بِهِ. وَقَالَ: إِنَّمَا حَدِيثُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عَيَّاشٍ عَنْ أَهْلِ الشَّأْمِ. و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ أَصْلَحُ مِنْ بَقِيَّةَ، وَلِبَقِيَّةَ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ عَنْ الثِّقَاتِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَال: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ ذَلِكَ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۱۰۵ (۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۷۴) (منکر)
(سند میں راوی اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہوتی ہے، اورموسیٰ بن عقبہ مدنی ہیں)۔
۱۳۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''حائضہ اورجنبی قرآن سے کچھ نہ پڑھیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس باب میں علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کو ہم صرف اسماعیل بن عیاش ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔جس میں ابن عمرسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''جنبی اور حائضہ (قرآن) نہ پڑھیں''، ۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اکثر اہل علم اور ان کے بعد کے لوگ مثلاً سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ حائضہ اورجنبی آیت کے کسی ٹکڑے یا ایک آدھ حرف کے سوا قرآن سے کچھ نہ پڑھیں، ہاں ان لوگوں نے جنبی اور حائضہ کوتسبیح وتہلیل کی اجازت دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99- بَاب مَا جَاءَ فِي مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ
۹۹-باب: حائضہ کے ساتھ بوس وکنار کرنے کا بیان​


132- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مِنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا حِضْتُ يَأْمُرُنِي أَنْ أَتَّزِرَ، ثُمَّ يُبَاشِرُنِي. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَمَيْمُونَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: خ/الحیض ۵ (۳۰۰)، م/الحیض ۱ (۲۹۳)، د/الطہارۃ ۱۰۷ (۲۶۷)، ن/الطہارۃ ۱۸۰ (۲۸۶)، والحیض ۱۲ (۳۷۳)، ق/الطہارۃ ۱۲۱ (۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۸۲) (صحیح)
۱۳۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے جب حیض آتا تو رسول اللہﷺ مجھے تہ بند باندھنے کا حکم دیتے پھر مجھ سے چمٹتے اور بوس وکنار کرتے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے۔ صحابہ کرام وتابعین میں سے بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے اوریہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،۲- اس باب میں ا م سلمہ اور میمونہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100- بَاب مَا جَاءَ فِي مُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَسُؤْرِهَا
۱۰۰-باب: حائضہ کے ساتھ کھانے اور اس کے جھوٹے کا بیان​


133- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ مُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ؟ فَقَالَ: "وَاكِلْهَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَمْ يَرَوْا بِمُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ بَأْسًا. وَاخْتَلَفُوا فِي فَضْلِ وَضُوئِهَا: فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُهُمْ، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ فَضْلَ طَهُورِهَا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۳ (۲۱۱)، ق/الطہارۃ ۱۳۰ (۶۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۲۶)، حم (۵/۲۹۳) (صحیح)
۱۳۳- عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ''اس کے ساتھ کھاؤ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور انس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کایہی قول ہے: یہ لوگ حائضہ کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج نہیں جانتے۔ البتہ اس کے وضوکے بچے ہوئے پانی کے سلسلہ میں ان میں اختلاف ہے۔بعض لوگوں نے اس کی اجازت دی ہے اوربعض نے اس کی طہارت سے بچے ہوے پانی کو مکروہ کہاہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث آیت کریمہ:{فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ} [ البقرة: 222] کے معارض نہیں کیو نکہ آیت میں جدارہنے سے مرادوطی سے جدا رہنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَائِضِ تَتَنَاوَلُ الشَّيْئَ مِنْ الْمَسْجِدِ
۱۰۱-باب: حائضہ ہاتھ بڑھاکر مسجد سے کوئی چیز لے سکتی ہے​


134- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ ثابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ ابْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: "نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنْ الْمَسْجِدِ" قَالَتْ: قُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، قَالَ: "إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ، لاَ نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلاَفًا فِي ذَلِكَ، بِأَنْ لاَ بَأْسَ أَنْ تَتَنَاوَلَ الْحَائِضُ شَيْئًا مِنْ الْمَسْجِدِ.
* تخريج: م/الحیض ۲ (۲۹۸)، د/الطہارۃ ۱۰۴ (۲۶۱)، ن/الطہارۃ ۱۷۳ (۲۷۲)، والحیض ۱۸ (۳۸۳)، ق/الطہارۃ ۱۲۰ (۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۴۶)، حم (۶/۴۵، ۱۰۱، ۱۱۲، ۱۴۱، ۱۷۳، ۲۱۴، ۲۲۹، ۲۴۵)، دي/الطہارۃ ۸۱ (۷۹۸) (صحیح)
۱۳۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' مسجد سے مجھے بوریااٹھا کر دو''،تو میں نے عرض کیا : میں حائضہ ہوں، آپ نے فرمایا :'' تیراحیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثراہل علم کایہی قول ہے۔ ہم اس مسئلہ میں کہ ''حائضہ کے مسجدسے کوئی چیز اٹھانے میں کوئی حرج نہیں'' ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں جانتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ الْحَائِضِ
۱۰۲-باب: حائضہ سے جماع کے جائزنہ ہونے کا بیان​


135- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَادُ بْنُ سَلَمَةِ، عَنْ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا: فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ ﷺ". قَالَ أَبُو عِيسَى: لاَ نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى التَّغْلِيظِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ أَتَى حَائِضًا فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ". فَلَوْ كَانَ إِتْيَانُ الْحَائِضِ كُفْرًا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِالْكَفَّارَةِ. وَضَعَّفَ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ. وَأَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ۔
* تخريج: د/الطب۲۱ (۳۹۰۴)، ق/الطہارۃ ۱۲۲ (۶۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۶)، حم (۲/۴۲۹) (صحیح)
(سند میں حکیم الأثرم میں کچھ ضعف ہے، تعدد طرق کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے، الإ رواء :۲۰۰۶)
۱۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جوکسی حائضہ کے پاس آیایعنی اس سے جماع کیا یاکسی عورت کے پاس پیچھے کے راستے سے آیا، یاکسی کاہن نجومی کے پاس (غیب کاحال جاننے کے لیے)آیا توا س نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد (ﷺ) پر نازل کی گئی ہیں'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اہل علم کے نزدیک نبی اکرم ﷺکے اس فرمان کا مطلب تغلیظ ہے، نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : ''جس نے کسی حائضہ سے صحبت کی تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر حائضہ سے صحبت کا ارتکاب کفرہوتا تو اس میں کفارے کا حکم نہ دیا جاتا''، ۲- محمدبن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو سنداً ضعیف قراردیاہے ۔
وضاحت ۱؎ : آپ کا یہ فرماناتغلیظاً ہے جیساکہ خودامام ترمذی نے اس کی وضاحت کردی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
103-بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَفَّارَةِ فِي ذَلِكَ
۱۰۳-باب: حائضہ سے جماع کے کفارہ کا بیان​


136- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي الرَّجُلِ يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ، وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: "يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ"۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۰۶ (۲۶۴)، ن/الطہارۃ ۱۸۲ (۲۹۰)، والحیض ۹ (۳۷۰)، ق/الطہارۃ ۱۲۳ (۱۴۰)، و۱۲۹ (۲۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۸۶)، حم (۱/۲۳۷، ۲۷۲، ۲۸۶، ۳۱۲، ۳۲۵، ۳۶۳، ۳۶۷)، دي/الطہارۃ ۱۱۱ (۱۱۴۵) (ضعیف)
(اس لفظ سے ضعیف ہے،سندمیں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں اور خصیف بن عبدالرحمن الجزری بھی سیٔ الحفظ اور اختلاط کا شکار راوی ہیں،لیکن حدیث ...دينار أو نصف دينار کے لفظ سے صحیح ہے،تراجع الالبانی ۳۳۴، صحیح سنن ابی داود ۲۵۶، ضعیف أبی داود ۴۲)
۱۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جو اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں جماع کرتاہے فرمایا: ''وہ آدھا دینار صدقہ کرے''۔


137- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا كَانَ دَمًا أَحْمَرَ فَدِينَارٌ، وَإِذَا كَانَ دَمًا أَصْفَرَ فَنِصْفُ دِينَارٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْكَفَّارَةِ فِي إِتْيَانِ الْحَائِضِ، قَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا وَمَرْفُوعًا. وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: يَسْتَغْفِرُ رَبَّهُ، وَلاَ كَفَّارَةَ عَلَيْهِ. وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ قَوْلِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ بَعْضِ التَّابِعِينَ، مِنْهُمْ: سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ عُلَمَاءِ الأَمْصَارِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۱) (ضعیف)
(سندمیں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، یہ مفصل مرفوع روایت ضعیف ہے ، لیکن موقوف یعنی ابن عباس کے قول سے صحیح ہے ، دیکھئے صحیح ابی داود رقم: ۲۵۸)
۱۳۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب خون سرخ ہو(اورجماع کرلے تو) ایک دینار اور جب زرد ہو تو آدھا دینار (صدقہ کرے) ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- حائضہ سے جماع کے کفارے کی حدیث ابن عباس سے موقوفاً اور مرفوعاً دونوں طرح سے مروی ہے،۲- اور بعض اہل علم کایہی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ابن مبارک کہتے ہیں: یہ اپنے رب سے استغفار کرے گا، اس پرکوئی کفارہ نہیں،ابن مبارک کے قول کی طرح بعض تابعین سے بھی مروی ہے جن میں سعید بن جبیر، ابراہیم نخعی بھی شامل ہیں۔ اور اکثر علماء امصارکایہی قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
104- بَاب مَا جَاءَ فِي غَسْلِ دَمِ الْحَيْضِ مِنَ الثَّوْبِ
۱۰۴-باب: کپڑے سے حیض کاخون دھونے کا بیان​


138- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ الثَّوْبِ يُصِيبُهُ الدَّمُ مِنْ الْحَيْضَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "حُتِّيهِ، ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ، ثُمَّ رُشِّيهِ، وَصَلِّي فِيهِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُمِّ قَيْسِ بْنتِ مِحْصَنٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَسْمَاءَ فِي غَسْلِ الدَّمِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الدَّمِ يَكُونُ عَلَى الثَّوْبِ، فَيُصَلِّي فِيهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهُ، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ: إِذَا كَانَ الدَّمُ مِقْدَارَ الدِّرْهَمِ، فَلَمْ يَغْسِلْهُ، وَصَلَّى فِيهِ، أَعَادَ الصَّلاَةَ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا كَانَ الدَّمُ أَكْثَرَ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ، أَعَادَ الصَّلاَةَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ. وَلَمْ يُوجِبْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ عَلَيْهِ الإِعَادَةَ، وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. و قَالَ الشَّافِعِيُّ: يَجِبُ عَلَيْهِ الْغَسْلُ وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ. وَشَدَّدَ فِي ذَلِكَ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۳ (۲۲۷)، والحیض ۹ (۳۰۷)، م/الطہارۃ ۳۳ (۲۹۱)، و۱۳۲ (۲۹۱)، د/الطہارۃ ۱۳۲ (۳۶۰)، ن/الطہارۃ ۱۸۵ (۲۹۴)، والحیض ۲۶ (۳۹۴)، ق/الطہارۃ ۱۱۸ (۶۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴۴)، ط/الطہارۃ ۲۸ (۱۰۳)، دي/الطہارۃ ۸۲ (۷۹۹) (صحیح)
۱۳۸- اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے اس کپڑے کے بارے میں پوچھا جس میں حیض کا خون لگ جائے، تو آپﷺ نے فرمایا:'' اسے کھرچ دو، پھراُسے پانی سے مل دو، پھراس پر پانی بہادو اور اس میں صلاۃ پڑھو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- خون کے دھونے کے سلسلے میں اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- کپڑے میں جوخون لگ جائے اوراسے دھونے سے پہلے اس میں صلاۃپڑھ لے ... اس کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے؛ تابعین میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب خون درہم کی مقدارمیں ہو اور دھوے بغیر صلاۃ پڑھ لے تو صلاۃ دہرائے ۱؎ ،اور بعض کہتے ہیں کہ جب خون درہم کی مقدار سے زیادہ ہوتوصلاۃ دہرائے ورنہ نہیں، یہی سفیان ثوری اور ابن مبارک کا قول ہے ۲؎ اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے صلاۃ کے دہرانے کو واجب نہیں کہا ہے گرچہ خون درہم کی مقدار سے زیادہ ہو، احمد اور اسحاق بن راہویہ یہی کہتے ہیں ۳؎ ، جب کہ شافعی کہتے ہیں کہ اس پر دھونا واجب ہے گو درہم کی مقدار سے کم ہو ، اس سلسلے میں انہوں نے سختی برتی ہے ۴؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سنن دارقطنی میں اس سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث بھی آئی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں ''إذا كان في الثوب قدر الدرهم من الدم غسل الثوب وأعيدت الصلاة'' امام بخاری نے اس حدیث کو باطل کہاہے کیو نکہ اس میں ایک راوی روح بن غطیف منکرالحدیث ہے۔
وضاحت ۲؎ : اور یہی قول امام ابوحنیفہ کا بھی ہے، وہ کہتے ہیں کہ قلیل نجاست سے بچ پانا ممکن نہیں اس لیے ان لوگوں نے اسے معفوعنہ کے درجہ میں قراردیاہے اوراس کی تحدید درہم کی مقدارسے کی ہے اور یہ تحدید انہوں نے مقام استنجاء سے اخذ کی ہے ۔
وضاحت ۳؎ : ان لوگوں کی دلیل جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جس کے الفاظ یہ ہیں''إن النبي ﷺ كان في غزوة ذات الرقاع فرمى رجل بسهم فنزفه الدم فركع وسجد ومضى في صلاته'' لیکن جسم سے نکلنے والے عام خون، اور حیض کے خون میں فرق بالکل ظاہر ہے۔
وضاحت ۴؎ : کیو نکہ امام شافعی نجاست میں تفریق کے قائل نہیں ہیں ،نجاست کم ہو یا زیادہ دونوں صورتوں میں ان کے نزدیک دھونا ضروری ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں جونص ہے (وہ یہی حدیث ہے) وہ مطلق ہے اس میں کم وزیادہ کی کوئی تفصیل نہیں اوریہی راجح قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
105- بَاب مَا جَاءَ فِي كَمْ تَمْكُثُ النُّفَسَاءُ؟
۱۰۵-باب: نفاس والی عورتیں (صوم و صلاۃ سے) کب تک رُکی رہیں؟​


139- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو بَدْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ مُسَّةَ الأزْدِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَتِ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنْ الْكَلَفِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ عَنْ مُسَّةَ الأَزْدِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ. وَاسْمُ أَبِي سَهْلٍ <كَثِيرُ بْنُ زِيَادٍ>. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ثِقَةٌ، وَأَبُو سَهْلٍ ثِقَةٌ. وَلَمْ يَعْرِفْ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ. وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ عَلَى أَنَّ النُّفَسَاءَ تَدَعُ الصَّلاَةَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، إِلاَّ أَنْ تَرَى الطُّهْرَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِنَّهَا تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي. فَإِذَا رَأَتْ الدَّمَ بَعْدَ الأَرْبَعِينَ: فَإِنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا: لاَ تَدَعُ الصَّلاَةَ بَعْدَ الأَرْبَعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّهَا تَدَعُ الصَّلاَةَ خَمْسِينَ يَوْمًا إِذَا لَمْ تَرَ الطُّهْرَ. وَيُرْوَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَالشَّعْبِيِّ: سِتِّينَ يَوْمًا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۲۱ (۳۱۱)، ق/الطہارۃ ۱۲۸ (۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۷)، حم (۶/۳۰۰، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰) (حسن صحیح)
( سند میں مُسّہ ازدیہ لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے)
۱۳۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں نفاس والی عورتیں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں، اور جھائیوں کے سبب ہم اپنے چہروں پر ورس (نامی گھاس ہے) ملتی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف ابوسہل ہی کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲- صحابہ کرام، تابعین او ران کے بعدکے لوگوں میں سے تمام اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ نفاس والی عورتیں چالیس دن تک صلاۃ نہیں پڑھیں گی۔البتہ اگروہ اس سے پہلے پاک ہو لیں توغسل کرکے صلاۃ پڑھنے لگ جائیں، اگر چالیس دن کے بعدبھی وہ خون دیکھیں تو اکثر اہل علم کاکہناہے کہ چالیس دن کے بعد وہ صلاۃنہ چھوڑیں ، یہی اکثر فقہاء کا قول ہے۔ سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ پچاس دن تک صلاۃ چھوڑے رہے جب وہ پاکی نہ دیکھے ، عطاء بن ابی رباح اور شعبی سے ساٹھ دن تک مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
106-بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ
۱۰۶-باب: کئی بیویوں سے صحبت کرنے کے بعد آخرمیں غسل کرنے کا بیان​


140- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ. وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ: أَنْ لاَبَأْسَ أَنْ يَعُودَ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ. وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ هَذَا عَنْ سُفْيَانَ فَقَالَ: عَنْ أَبِي عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ أَنَسٍ. وَأَبُو عُرْوَةَ: هُوَ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ، وَأَبُوالْخَطَّابِ: قَتَادَةُ بْنُ دِعَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ. وَهُوَ خَطَأٌ، وَالصَّحِيحُ: عَنْ أَبِي عُرْوَةَ.
* تخريج: م/الحیض ۶ (۳۰۹)، ن/الطہارۃ ۱۷۰ (۲۶۴)، ق/الطہارۃ ۱۰۱ (۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۶)، حم (۳/۲۲۵)، وراجع أیضا: خ/الغسل ۱۲ (۲۶۸)، و۲۴ (۲۸۴)، والنکاح ۴ (۵۰۶۸)، و۱۰۲ (۵۲۱۵)، د/الطہارۃ ۸۵ (۲۱۸) (صحیح)
۱۴۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ایک ہی غسل میں سبھی بیویوں کاچکرلگالیتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابورافع رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ ۳- بہت سے اہل علم کا جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں یہی قول ہے کہ وضو کرنے سے پہلے دوبارہ جماع کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سب سے صحبت کرکے اخیرمیں ایک غسل کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
107- بَاب مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعُودَ تَوَضَّأَ
۱۰۷-باب: بیوی سے دوبارہ صحبت کرنے کا ارادہ کرنے پر جنبی وضو کرلے​


141- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ، فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوئًا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ قَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ. و قَالَ بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ قَبْلَ أَنْ يَعُودَ. وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ۔
* تخريج: م/الحیض ۶ (۳۰۸)، د/الطہارۃ ۸۶ (۲۲۰)، ن/الطہارۃ ۱۶۹ (۲۶۳)، ق/الطہارۃ ۱۰۰ (۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۰)، حم (۳/۷، ۲۱، ۲۸) (صحیح)
۱۴۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے پھر وہ دوبارہ صحبت کرنا چاہے تو ان دونوں کے درمیان وضو کرلے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت آئی ہے، ۲- ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے، ۳-عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قول ہے ، اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے یہی کہاہے کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے پھر دوبارہ جماع کرنا چاہے تو جماع سے پہلے دوبارہ وضو کرے۔
وضاحت ۱؎ : بعض اہل علم نے اسے وضو لغوی پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مراد شرم گاہ دھونا ہے، لیکن ابن خزیمہ کی روایت سے جس میں''فليتوضأ وضوئه للصلاة'' آیاہے اس کی نفی ہوتی ہے،صحیح یہی ہے کہ اس سے وضو لغوی نہیں بلکہ وضو شرعی مراد ہے، جمہورنے ''فليتوضأ''میں امرکے صیغے کے استحباب کے لیے مانا ہے، لیکن ظاہریہ کے نزدیک وجوب کا صیغہ ہے، جمہورکی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث ہے جس میں ہے '' كان للنبي ﷺ يجامع ثم يعودو لايتوضأ'' نیزصحیح ابن خزیمہ میں اس حدیث میں ''فإنه أنشط للعود'' کا ٹکڑاواردہے اس سے بھی اس بات پر دلالت ہوتی ہے کہ امرکا صیغہ یہاں استحباب کے لیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے۔
 
Top