81-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنْ الْمَاءِ
۸۱-باب: منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان
110- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: إِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الإسْلاَمِ، ثُمَّ نُهِيَ عَنْهَا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۴ (۲۱۴)، ق/الطہارۃ ۱۱۱ (۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷)، حم (۵/۱۱۵، ۱۱۶)، دي/الطہارۃ ۷۳ (۷۸۶) (صحیح)
۱۱۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صرف منی (نکلنے) پرغسل واجب ہوتا ہے،یہ رخصت ابتدائے اسلام میں تھی، پھر اس سے روک دیاگیا۔
وضاحت ۱؎ : اورحکم دیا گیا کہ منی خواہ نکلے یا نہ نکلے اگرختنے کا مقام ختنے کے مقام سے مل جائے توغسل واجب ہوجائے گا۔
111- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الإسْنَادِ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَإِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ فِي أَوَّلِ الإسْلاَمِ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ. وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ: أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: عَلَى أَنَّهُ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِي الْفَرْجِ وَجَبَ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ، وَإِنْ لَمْ يُنْزِلاَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۱۱- اس سند سے بھی زہری سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صرف منی نکلنے ہی کی صورت میں غسل واجب ہوتا ہے، یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا، ۳- اسی طرح صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے جن میں ابی بن کعب اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما بھی شامل ہیں، مروی ہے، ۴- اوراسی پراکثر اہل علم کا عمل ہے، کہ جب آدمی اپنی بیوی کی (شرمگاہ) میں جماع کرے تو دونوں(میاں بیوی) پر غسل واجب ہوجائے گا گرچہ ان دونوں کو انزال نہ ہواہو۔
112- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ فِي الإحْتِلاَمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: لَمْ نَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ عِنْدَ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ. وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَالزُّبَيْرِ، وَطَلْحَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي سَعِيدٍ: عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۰۸۰) (ضعیف الإسناد)
( سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکرکیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے)
۱۱۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: '' منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے'' کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، زبیر ، طلحہ، ابوایوب اور ابوسعید رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاروایت کی ہے کہ آپ نے فرمایامنی نکلنے ہی پرغسل واجب ہوتا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ توجیہ حدیث''إنما الماء من الماء''(انزال ہو نے پرغسل واجب ہے)کی ایک دوسری توجیہ ہے ، یعنی خواب میں ہم بستری دیکھے اورکپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگربقول علامہ البانی ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول بھی بغیر
''في الاحتلام''کے ہے ، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سندضعیف ہے ، اور
''إنما الماء من الماء'' شواہدکی بناپرصحیح ہے۔