• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى
۱۶-باب: جنت میں رب تبارک وتعالیٰ کے دیدار کابیان​


2551- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: "إِنَّكُمْ سَتُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّكُمْ فَتَرَوْنَهُ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، لاَتُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلاَةٍ قَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا"، ثُمَّ قَرَأَ {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ} (ق:39). قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المواقیت ۱۶ (۵۵۴)، والتوحید ۲۴ (۷۴۳۵)، م/المساجد ۳۷ (۶۳۳)، د/السنۃ ۲۰ (۴۷۲۹)، ق/المقدمۃ ۱۳ (۱۷۷) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۲۳)، وحم (۴/۳۶۰) (صحیح)
۲۵۵۱- جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودہویں رات کے چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا:'' تم لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کئے جاؤ گے اور اسے اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو، اسے دیکھنے میں کوئی مزاحمت اور دکھم پیل نہیں ہوگی۔ اگرتم سے ہوسکے کہ سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے کے بعدکی صلاۃ (فجر اور مغرب) میں مغلوب نہ ہوتو ایسا کرو ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: { فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ }'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی تسبیح تعریف کے ساتھ بیان کرو۔


2552- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ} قَالَ: "إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ نَادَى مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ عِنْدَ اللهِ مَوْعِدًا، قَالُوا: أَلَمْ يُبَيِّضْ وُجُوهَنَا وَيُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَيَنْكَشِفُ الْحِجَابُ، قَالَ: فَوَاللهِ مَا أَعْطَاهُمْ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَيْهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا أَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَرَفَعَهُ، وَرَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَوْلَهُ.
* تخريج: م/الإیمان ۸۰ (۱۸۱)، ق/المقدمۃ ۱۳ (۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶۸)، وحم (۴/۳۳۲، ۳۳۳)، ویأتي برقم: ۳۱۰۵ (صحیح)
۲۵۵۲- صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے آیت کریمہ: {لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ} (یونس: ۲۶) کے بارے میں فرمایا:'' جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے توایک پکارنے والا پکارے گا: اللہ سے تمہیں ایک اور چیز ملنے والی ہے، وہ کہیں گے: کیا اللہ نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا، ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی، اور ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں، پھر حجاب اٹھ جائے گا، آپ نے فرمایا: '' اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے انہیں کوئی ایسی چیزنہیں دی جو ان کے نزدیک اللہ کے دیدار سے زیادہ محبوب ہوگی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو صرف حماد بن سلمہ نے مسند اور مرفوع کیاہے، ۲- سلیمان بن مغیرہ اور حماد بن زید نے اس حدیث کو ثابت بنانی کے واسطہ سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-بَاب مِنْهُ
۱۷-باب: رویت باری تعالی سے متعلق ایک اور باب​


2553- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ وَأَكْرَمَهُمْ عَلَى اللهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غَدْوَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللهِ ﷺ {وُجُوْهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ}".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا، وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا، وَرَوَى عُبَيْدُ اللهِ الأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر القیامۃ (۳۳۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۶۶)، وانظرحم (۲/۱۳، ۶۴) (ضعیف)
(سندمیں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)


2553/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۵۵۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہوگا جو اپنے باغات، بیویوں ، نعمتوں ، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہوگا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح وشام دیکھے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی{وُجُوْهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث کئی سندوں سے اسرائیل کے واسطہ سے جسے وہ ثویر سے، اور ثویر ابن عمرسے روایت کرتے ہیں مرفوعا ًآئی ہے۔ جب کہ اسے عبدالملک بن جبرنے ثویر کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور عبیداللہ بن اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے ثویر سے ، ثویر نے مجاہد سے اور مجاہد نے ابن عمر سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے اسے غیر مرفوع روایت کیا ہے۔
۲۵۵۳/م- اس سند سے عبد اللہ بن عمر سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اسے (راوی نے) مرفوع نہیں کیا۔
وضاحت ۱؎ : اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔ (القیامۃ: ۲۲،۲۳)


2554- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ نُوحٍ الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَتُضَامُونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَتُضَامُونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ" قَالُوا: لاَ، قَالَ "فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لاَ تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرَوَى عَبْدُاللهِ ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَحَدِيثُ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنِ الأَعْمَشِ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَحَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَصَحُّ، وَهَكَذَا رَوَاهُ سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلُ هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۹ (۸۰۶)، والرقاق ۵۲ (۶۵۷۳)، والتوحید (۷۴۳۷)، م/الإیمان ۸۱ (۱۸۲)، والزہد ۱ (۲۹۶۸)، د/السنۃ ۲۰ (۴۷۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۳۶)، ودي/الرقاق ۸۱ (۲۸۴۳) (صحیح)
۲۵۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیاتم چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟ کیاتم سورج کو دیکھنے میں مزاحمت اور دھکم پیل کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا: نہیں،آپ نے فرمایا: '' تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھوگے جس طرح چودہویں رات کے چاند کودیکھتے ہو، اس کودیکھنے میں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کروگے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- یحییٰ بن عیسیٰ رملی اور کئی لوگوں نے اسے اسی طرح ''عن الأعمش، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے، عبداللہ بن ادریس نے اسے ''عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي سعيد، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے، ۳- ابن ادریس کی حدیث جو اعمش کے واسطہ سے مروی ہے غیر محفوظ ہے، اورابوصالح کی حدیث جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے، ۴- سہیل بن ابی صالح نے اسے اسی طرح اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔یہ حدیث ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے دوسری سند سے اسی کے مثل مروی ہے، اور وہ صحیح حدیث ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-باب
۱۸-باب​


2555- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ اللهَ يَقُولُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ! فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا لَنَا لاَ نَرْضَى؟ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ: أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالُوا: أَيُّ شَيْئٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي، فَلاَ أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ أَبَدًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الرقاق ۵۱ (۶۵۴۹)، والتوحید ۳۸ (۷۵۱۸)، م/الجنۃ ۳ (۲۸۳۱) (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۲) (صحیح)
۲۵۵۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا : اے جنت والو! وہ کہیں گے : لبیک اور سعدیک اے ہمارے رب ! اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیاتم راضی ہوگئے ؟ وہ کہیں گے:ہم کیوں نہیں راضی ہوں گے جب کہ تونے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے جو تونے اپنی کسی مخلوق کو نہیں دی ہیں، اللہ تعالیٰ کہے گا: میں تمہیں اس سے بھی زیادہ بہترچیزدوں گا ۔وہ پوچھیں گے: اس سے بہترکون سی چیز ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے اوپر اپنی رضامندی نازل کروں گا اور تم سے کبھی نہیں ناراض ہوں گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19-بَاب مَا جَاءَ فِي تَرَائِي أَهْلِ الْجَنَّةِ فِي الْغُرَفِ
۱۹-باب: کمروں اورمحلات میں جنتیوں کاایک دوسرے کونظر آنے کابیان​


2556- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَائَوْنَ فِي الْغُرْفَةِ كَمَا تَتَرَائَوْنَ الْكَوْكَبَ الشَّرْقِيَّ أَوْ الْكَوْكَبَ الْغَرْبِيَّ الْغَارِبَ فِي الأُفُقِ وَالطَّالِعَ فِي تَفَاضُلِ الدَّرَجَاتِ" فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! أُولَئِكَ النَّبِيُّونَ؟ قَالَ: "بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! وَأَقْوَامٌ آمَنُوا بِاللهِ وَرَسُولِهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۴۰)، وانظر حم (۲/۳۳۵، ۳۳۹) (صحیح)
۲۵۵۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' فرق مراتب کے باوجود ایک دوسرے کو جنتی اسی طرح نظر آئیں گے جیسے مشرقی یا مغربی ستارہ نظر آتاہے،جو افق میں نکلنے اورڈوبنے والاہے''۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا وہ انبیاء ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اورجنہوں نے رسولوں کی تصدیق کی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-بَاب مَا جَاءَ فِي خُلُودِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ
۲۰-باب: جنتی ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے​


2557- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "يَجْمَعُ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ، فَيَقُولُ: أَلاَ يَتْبَعُ كُلُّ إِنْسَانٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَهُ، فَيُمَثَّلُ لِصَاحِبِ الصَّلِيبِ صَلِيبُهُ، وَلِصَاحِبِ التَّصَاوِيرِ تَصَاوِيرُهُ، وَلِصَاحِبِ النَّارِ نَارُهُ، فَيَتْبَعُونَ مَاكَانُوا يَعْبُدُونَ، وَيَبْقَى الْمُسْلِمُونَ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ: أَلاَ تَتَّبِعُونَ النَّاسَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، اللهُ رَبُّنَا، هَذَا مَكَانُنَا، حَتَّى نَرَى رَبَّنَا، وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ، وَيُثَبِّتُهُمْ، ثُمَّ يَتَوَارَى، ثُمَّ يَطَّلِعُ، فَيَقُولُ: أَلاَ تَتَّبِعُونَ النَّاسَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، اللهُ رَبُّنَا، وَهَذَا مَكَانُنَا، حَتَّى نَرَى رَبَّنَا، وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ، وَيُثَبِّتُهُمْ" قَالُوا: وَهَلْ نَرَاهُ يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟" قَالُوا: لاَ، يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "فَإِنَّكُمْ لاَتُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ تِلْكَ السَّاعَةَ، ثُمَّ يَتَوَارَى، ثُمَّ يَطَّلِعُ، فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَاتَّبِعُونِي، فَيَقُومُ الْمُسْلِمُونَ، وَيُوضَعُ الصِّرَاطُ، فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ جِيَادِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ، وَقَوْلُهُمْ عَلَيْهِ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَيَبْقَى أَهْلُ النَّارِ، فَيُطْرَحُ مِنْهُمْ فِيهَا فَوْجٌ، ثُمَّ يُقَالُ: هَلْ امْتَلأْتِ؟ فَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ ثُمَّ يُطْرَحُ فِيهَا فَوْجٌ، فَيُقَالُ: هَلْ امْتَلأْتِ؟ فَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى إِذَا أُوعِبُوا فِيهَا وَضَعَ الرَّحْمَنُ قَدَمَهُ فِيهَا، وَأَزْوَى بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ قَالَ: قَطْ، قَالَتْ: قَطْ قَطْ، فَإِذَا أَدْخَلَ اللهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلَ النَّارِ النَّارَ، قَالَ: أُتِيَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا، فَيُوقَفُ عَلَى السُّورِ بَيْنَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ! فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ! فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ يَرْجُونَ الشَّفَاعَةَ، فَيُقَالُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ هَؤُلاَئِ وَهَؤُلاَئِ: قَدْ عَرَفْنَاهُ، هُوَ الْمَوْتُ الَّذِي وُكِّلَ بِنَا، فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ ذَبْحًا عَلَى السُّورِ الَّذِي بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ! خُلُودٌ لاَ مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لاَمَوْتَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ رِوَايَاتٌ كَثِيرَةٌ مِثْلُ هَذَا، مَا يُذْكَرُ فِيهِ أَمْرُ الرُّؤْيَةِ أَنَّ النَّاسَ يَرَوْنَ رَبَّهُمْ، وَذِكْرُ الْقَدَمِ وَمَا أَشْبَهَ هَذِهِ الأَشْيَائَ، وَالْمَذْهَبُ فِي هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الأَئِمَّةِ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَابْنِ عُيَيْنَةَ وَوَكِيعٍ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ رَوَوْا هَذِهِ الأَشْيَائَ، ثُمَّ قَالُوا: تُرْوَى هَذِهِ الأَحَادِيثُ وَنُؤْمِنُ بِهَا، وَلاَ يُقَالُ كَيْفَ، وَهَذَا الَّذِي اخْتَارَهُ أَهْلُ الْحَدِيثِ أَنْ تُرْوَى هَذِهِ الأَشْيَائُ كَمَا جَاءَتْ، وَيُؤْمَنُ بِهَا، وَلا تُفَسَّرُ وَلاَ تُتَوَهَّمُ، وَلاَ يُقَالُ: كَيْفَ؟ وَهَذَا أَمْرُ أَهْلِ الْعِلْمِ الَّذِي اخْتَارُوهُ، وَذَهَبُوا إِلَيْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ فِي الْحَدِيثِ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ يَعْنِي يَتَجَلَّى لَهُمْ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۵۵)، وانظر حم (۲/۳۶۸) (صحیح)
۲۵۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک وسیع اور ہموارزمین میں جمع کرے گا، پھراللہ رب العالمین ان کے سامنے اچانک آئے گا اورکہے گا: کیوں نہیں ہرآدمی اس چیز کے پیچھے چلاجاتاہے جس کی وہ عبادت کرتاتھا؟ چنانچہ صلیب پوجنے والوں کے سامنے ان کی صلیب کی صورت بن جائے گی، بت پوجنے والوں کے سامنے بتوں کی صورت بن جائے گی اور آگ پوجنے والوں کے سامنے آگ کی صورت بن جائے گی،پھر وہ لوگ اپنے اپنے معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور مسلمان ٹھہرے رہیں گے ، پھر رب العالمین ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے؟ وہ کہیں گے : ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہمارا رب اللہ تعالیٰ ہے، ہم یہیں رہیں گے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کودیکھ لیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور ان کو ثابت قدم رکھے گا اور چھپ جائے گا، پھر آئے گا اورکہے گا: تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے؟ وہ کہیں گے: ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہمارارب اللہ ہے اور ہماری جگہ یہی ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں،اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور انہیں ثابت قدم رکھے گا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیاہم اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا:''کیاچودہویں رات کے چاند دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل ہوتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا:'' تم اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں اس وقت کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کروگے۔ پھر اللہ تعالیٰ چھپ جائے گا پھر جھانکے گا اور ان سے اپنی شناخت کرائے گا، پھر کہے گا: میں تمہارا رب ہوں، میرے پیچھے آؤ، چنانچہ مسلمان کھڑے ہوں گے اور پل صراط قائم کیا جائے گا، اس پر سے مسلمان تیز رفتار گھوڑے اور سوار کی طرح گزریں گے اور گزرتے ہوئے ان سے یہ کلمات اداہوں گے '' سلّم سلّم '' (سلامت رکھ ، سلامت رکھ)، صرف جہنمی باقی رہ جائیں گے تو ان میں سے ایک گروہ کو جہنم میں پھینک دیاجائے گا، پھر پوچھا جائے گا: کیا توبھر گئی ؟ جہنم کہے گی : اور زیادہ ، پھر اس میں دوسرا گروہ پھینکا جائے گا اور پوچھا جائے گا : کیاتو بھرگئی؟ وہ کہے گی: اور زیادہ، یہاں تک کہ جب تمام لوگ پھینک دیے جائیں گے تو رحمن اس میں اپنا پیر ڈالے گا اور جہنم کا ایک حصہ دوسرے میں سمٹ جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: بس ۔ جہنم کہے گی: بس ، بس۔ جب اللہ تعالیٰ جنتیوں کوجنت میں اور جہنمیوں کو جہنم میں داخل کردے گا، ''توموت کو کھینچتے ہوئے اس دیوار تک لایا جائے گا جو جنت اورجہنم کے درمیان ہے، پھر کہاجائے گا: اے جنتیو ! تووہ ڈرتے ہوئے جھانکیں گے، پھر کہاجائے گا: اے جہنمیو!تو وہ شفاعت کی امید میں خوش ہوکر جھانکیں گے، پھر جنتیوں اور جہنمیوں سے کہاجائے گا: کیا تم اسے جانتے ہو؟ تو یہ بھی کہیں گے اور وہ بھی کہیں گے : ہم نے اسے پہچان لیا، یہ وہی موت ہے جوہمارے اوپر وکیل تھی، پھر وہ جنت اورجہنم کی بیچ والی دیوار پر لٹا کریکبارگی ذبح کردی جائے گی، پھرکہاجائے گا: اے جنتیو! ہمیشہ(جنت میں) رہناہے موت نہیں آئے گی۔اے جہنمیو! ہمیشہ(جہنم میں) رہنا ہے موت نہیں آئے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی بہت سی احادیث مروی ہیں جس میں دیدار الٰہی کا ذکر ہے کہ لوگ اپنے رب کو دیکھیں گے ، قدم اور اسی طرح کی چیزوں کا بھی ذکر ہے، ۳- اس سلسلے میں ائمہ اہل علم جیسے سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن مبارک، ابن عیینہ اور وکیع وغیرہ کا مسلک یہ ہے کہ وہ ان چیزوں کی روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ حدیثیں آئی ہیں اور ہم اس پر ایمان لاتے ہیں، لیکن صفات باری تعالیٰ کی کیفیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جائے گا، محدثین کا مسلک یہ یہی کہ یہ چیزیں ویسی ہی روایت کی جائیں گی جیسی وارد ہوئی ہیں، ان کی نہ(باطل) تفسیر کی جائے گی نہ اس میں کوئی وہم پیدا کیاجائے گا، اورنہ ان کی کیفیت وکنہ کے بارے میں پوچھاجائے گا،اہل علم نے اسی مسلک کو اختیار کیا ہے اورلوگ اسی کی طرف گئے ہیں،۴- حدیث کے اندر ''فيعرفهم نفسه'' کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے لیے تجلی فرمائے گا۔


2558- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: "إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ كَالْكَبْشِ الأَمْلَحِ، فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُذْبَحُ، وَهُمْ يَنْظُرُونَ، فَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ فَرَحًا لَمَاتَ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَلَوْ أَنَّ أَحَدًا مَاتَ حُزْنًا لَمَاتَ أَهْلُ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۲۳۰) (صحیح)
( ''فلو أن أحدًا'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ عطیہ عوفی ضعیف ہیں، اور اس ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں، اور نہ اس کا کوئی شاہد ہے)
۲۵۵۸- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم( ﷺ) نے فرمایا:'' قیامت کے دن موت کو چتکبرے مینڈھے کی طرح لایا جائے گا اور جنت وجہنم کے درمیان کھڑی کی جائے گی پھر وہ ذبح کی جائے گی، اورجنتی وجہنمی دیکھ رہے ہوں گے، سو اگر کوئی خوشی سے مرنے والا ہوتا توجنتی مرجاتے اور اگرکوئی غم سے مرنے والا ہوتا تو جہنمی مرجاتے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21-بَاب مَا جَاءَ حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ
۲۱-باب: جنت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے اور جہنم شہوتوں سے گھری ہوئی ہے​


2559- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ، وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/الجنۃ ۱ (۲۸۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۹، و ۶۱۵)، وحم (۳/۱۵۳، ۲۵۴، ۲۸۴) (صحیح)
۲۵۵۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنت ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے اورجہنم شہوتوں سے گھری ہوئی ہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''جنت ناپسندیدہ اورتکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے'' جیسے ایک مثال: سخت سردیوں میں صلاۃِ فجر وہ بھی جماعت سے کتنی تکلیف دہ ہے، مگر جنت ایسے ہی لوگوں کو ملے گی، اور آنکھ یا شرم گاہ سے حرام لذت کو شی میں کتنی لذت ہے، مگر اس عمل پر اگر توبہ نہ ہو تو جہنم ہے۔


2560- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَهَا وَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللهُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَوَعِزَّتِكَ! لاَ يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خِفْتُ أَنْ لاَيَدْخُلَهَا أَحَدٌ، قَالَ: اذْهَبْ إِلَى النَّارِ فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لاَيَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لاَ يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/السنۃ ۲۵ (۴۷۴۴)، ن/الأیمان والنذور ۳ (۳۷۹۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۶۴)، وحم (۲/۳۳۳، ۳۵۴، ۲۷۳) (حسن صحیح)
۲۵۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ جنت اور جہنم کو پیدا کرچکا تو جبرئیل کو جنت کی طرف بھیجا اور کہا:جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے جو کچھ ہم نے تیار کررکھا ہے، اسے جاکر دیکھو''، آپ نے فرمایا:'' وہ آئے اورجنت کو اور جنتیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جوتیار کررکھا ہے اسے دیکھا: آپ نے فرمایا:'' پھر اللہ کے پاس واپس گئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! جوبھی اس کے بارے میں سن لے اس میں ضرور داخل ہوگا، پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھیر دی گئی، اور اللہ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ اور اس میں جنتیوں کے لیے ہم نے جوتیار کیا ہے اسے دیکھو۔ آپ نے فرمایا:'' جبریل علیہ السلام جنت کی طرف دوبارہ گئے تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی تھی چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر آئے اور عرض کیا؛ مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوگا، اللہ نے کہا: جہنم کی طرف جاؤ اور جہنم کو اور جو کچھ جہنمیوں کے لیے میں نے تیار کیاہے اسے جاکردیکھو، (انہوں نے دیکھا کہ) اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھ رہاہے، وہ اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! اس کے بارے میں جو بھی سن لے اس میں د اخل نہیں ہوگا ۔ پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ شہوات سے گھیر دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ ، وہ اس کی طرف دوبارہ گئے اور (واپس آکر) عرض کیا: تیری عزت کی قسم! مجھے ڈرہے کہ اس سے کوئی نجات نہیں پائے گا بلکہ اس میں داخل ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-بَاب مَا جَاءَ فِي احْتِجَاجِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ
۲۲-باب: جنت اور جہنم کے درمیان مناظرے کا بیان​


2561- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "احْتَجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتْ الْجَنَّةُ: يَدْخُلُنِي الضُّعَفَائُ وَالْمَسَاكِينُ، وَقَالَتْ النَّارُ: يَدْخُلُنِي الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ، فَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي أَنْتَقِمُ بِكِ مِمَّنْ شِئْتُ، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ شِئْتُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ ق ۱ (۴۸۵۰)، م/الجنۃ ۱۳ (۲۸۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۶۳)، وحم (۲/۲۷۶، ۳۱۴، ۳۵۰) (صحیح)
۲۵۶۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنت اور جہنم کے درمیان بحث وتکرارہوئی، جنت نے کہا: میرے اندر کمزور اور مسکین داخل ہوں گے، جہنم نے کہا: میرے اندر ظالم اور متکبر داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے (فیصلہ کرتے ہوئے) جہنم سے کہا: تو میرا عذاب ہے اور میں تیرے ذریعہ جس سے چاہوں گاانتقام لوں گا اورجنت سے کہا: تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعہ جس پر چاہوں گا رحم کروں گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23-بَاب مَا جَاءَ مَا لأَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْكَرَامَةِ
۲۳-باب: ادنیٰ درجہ کے جنتی کے اعزازو اکرام کابیان​


2562- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَتُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ وَيَاقُوتٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلَى صَنْعَائَ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۵۹) (ضعیف)
(سندمیں دراج ابوالسمح اوررشدین ضعیف راوی ہیں)
2562/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ أَبْنَائَ ثَلاَثِينَ فِي الْجَنَّةِ، لاَ يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا، وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ".
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
2562/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ عَلَيْهِمْ التِّيجَانَ إِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيئُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۵۶۲- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کم درجے کا جتنی وہ ہے جس کے لیے اسّی ہزار خادم اور بہتر بیویاں ہوں گی۔ اس کے لیے موتی، زمرد اور یاقوت کا خیمہ نصب کیاجائے گا جو مقام جابیہ سے صنعاء (یمن) تک کے برابر ہوگا''۔
۲۵۶۲/م- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اسی سند سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''جو جنتی بھی مرے خواہ وہ چھوٹا ہویا بڑا وہ جنت میں تیس برس کاہوگا، اس سے زیادہ اس کی عمر ہرگز نہیں ہوگی، اور اسی طرح جہنمی بھی''۔
۲۵۶۲/م- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اسی سند سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جنتیوں کے اوپر تاج ہوں گے، جس کا کم ترموتی بھی پورب پچھم کو روشن کردے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین کی روایت سے جانتے ہیں۔


2563- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يَشْتَهِي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: فِي الْجَنَّةِ جِمَاعٌ وَلاَ يَكُونُ وَلَدٌ، هَكَذَا رُوِيَ عَنْ طَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، و قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي حَدِيثِ النَّبِيِّ ﷺ: "إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ فِي سَاعَةٍ وَاحِدَةٍ كَمَا يَشْتَهِي" وَلَكِنْ لاَ يَشْتَهِي، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لاَ يَكُونُ لَهُمْ فِيهَا وَلَدٌ" وَأَبُوالصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ اسْمُهُ بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ: بَكْرُ بْنُ قَيْسٍ أَيْضًا.
* تخريج: ق/الزہد ۳۹ (۴۳۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۷) (صحیح)
۲۵۶۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب مومن جنت میں لڑکے کی خواہش کرے گاتو حمل ٹھہرنا، ولادت ہونا اور اس کی عمر بڑھنا یہ سب کچھ اس کی خواہش کے مطابق ایک ساعت میں ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض لوگ کہتے ہیں: جنت میں جماع تو ہوگا مگر بچہ نہیں پیداہوگا۔ طاؤس، مجاہد اور ابراہیم نخعی سے اسی طرح مروی ہے، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نبی اکرمﷺ کی اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں: جب جنت میں مومن بچے کی خواہش کرے گا تویہ ایک ساعت میں ہوجائے گا، جیسے ہی وہ خواہش کرے گا لیکن وہ ایسی خواہش نہیں کرے گا،۴- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''جنتی کے لیے جنت میں کوئی بچہ نہیں ہوگا، ۵- ابوصدیق ناجی کانام بکر بن عمرو ہے، انہیں بکر بن قیس بھی کہاجاتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24-بَاب مَا جَاءَ فِي كَلاَمِ الْحُورِ الْعِينِ
۲۴-باب: حورعین کے ترانہ کابیان​


2564- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِينِ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ يَسْمَعْ الْخَلاَئِقُ مِثْلَهَا، قَالَ: يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلاَ نَبِيدُ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلاَ نَبْؤُسُ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلاَ نَسْخَطُ، طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا وَكُنَّا لَهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثِ عَلِيٍّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۸) (ضعیف)
(سندمیں عبد الرحمن بن اسحاق بن الحارث واسطی ضعیف راوی ہیں)
۲۵۶۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنت میں حورعین کے لیے ایکمحفل ہوگی اس میں وہ اپنا نغمہ ایسا بلندکرے گا کہ مخلوق نے کبھی اس جیسی آواز نہیں سنی ہوگی''، آپ نے فرمایا:'' وہ کہیں گی: ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی، ہم ناز ونعمت والی ہیں کبھی محتاج نہیں ہوں گی، ہم خوش رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی، اس کے لیے خوش خبری اور مبارک ہو اس کے لیے جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی کی حدیث غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوسعیدخدری اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2565- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ}[الروم: 15] قَالَ: السَّمَّاعُ، وَمَعْنَى السَّمَّاعِ مِثْلَ مَا وَرَدَ فِي الْحَدِيثِ أَنَّ الْحُورَ الْعِينَ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتِهِنَّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: لم یذکرہ المزي) (صحیح)
۲۵۶۵- یحیی بن ابی کثیر آیت کریمہ:{فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ} (وہ جنت میں خوش کردیئے جائیں گے) کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد سماع ہے اور سماع کامفہوم وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ حورعین اپنے نغمے کی آواز بلند کریں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25-باب
۲۵- باب​


2566- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "ثَلاَثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ" أُرَهُ قَالَ: "يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَغْبِطُهُمْ الأَوَّلُونَ وَالآخِرُونَ، رَجُلٌ يُنَادِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، وَرَجُلٌ يَؤُمُّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَبُوالْيَقْظَانِ اسْمُهُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَيْرٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ قَيْسٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۹۸۶ (ضعیف)
(سندمیں ابوالیقظان ضعیف مدلس اور مختلط راوی ہے، تشیع میں بھی غالی ہے)
۲۵۶۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تین قسم کے لوگ مشک کے ٹیلے پر ہوں گے'' ، راوی کہتے ہیں: میراخیال ہے آپ نے فرمایا:'' قیامت کے دن، ان پر اگلے اور پچھلے رشک کریں گے: ایک وہ آدمی جو رات دن میں پانچ وقت صلاۃ کے لیے اذان دے ، دوسرا وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتاہو اور وہ اس سے راضی ہوں اور تیسرا وہ غلام جواللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے جانتے ہیں۔


2567- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: "ثَلاَثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللهُ: رَجُلٌ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتْلُو كِتَابَ اللهِ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ صَدَقَةً بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا - أُرَهُ قَالَ: - مِنْ شِمَالِهِ، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ فَاسْتَقْبَلَ الْعَدُوَّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ مَارَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ كَثِيرُ الْغَلَطِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۹) (ضعیف)
(سندمیں ابوبکر بن عیاش سے بہت غلطیاں ہوجایاکرتی تھیں، یہاں انہوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت کو ابن مسعود'' رضی اللہ عنہ کی روایت بناڈالی ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے)
۲۵۶۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:''تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتاہے: ایک وہ آدمی جو رات میں اٹھ کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے، دوسرا وہ آدمی جو اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ کرے اور اسے چھپائے اورتیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اورہارجانے کے بعد پھربھی دشمنوں کامقابلہ کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اور یہ محفوظ نہیں ہے۔ صحیح وہ روایت ہے جسے شعبہ وغیرہ نے ''عن منصور، عن ربعي بن خراش، عن زيد بن ظبيان، عن أبي ذر، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے، ابوبکر بن عیاش بہت غلطیاں کرتے ہیں۔


2568- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، قَال: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ يَرْفَعُهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "ثَلاَثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللهُ وَثَلاَثَةٌ يُبْغِضُهُمْ اللهُ، فَأَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمْ اللهُ: فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لاَ يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلاَّ اللهُ وَالَّذِي أَعْطَاهُ، وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُئُوسَهُمْ فَقَامَ أَحَدُهُمْ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقِيَ الْعَدُوَّ فَهُزِمُوا وَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ، وَالثَّلاَثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمْ اللهُ: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُومُ".
* تخريج: ن/قیام اللیل ۷ (۱۶۱۶)، والزکاۃ ۷۵ (۲۵۷۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۳)، وحم (۵/۱۵۳)
(سندمیں ''زید بن ظبیان'' لین الحدیث ہیں)
2568/م- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَ هَذَا، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۵۶۸- ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتاہے،اور تین قسم کے لوگوں سے نفرت ، جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتاہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جو کسی قوم کے پاس جائے اور ان سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگے وہ اپنے اور اس قوم کے درمیان پائے جانے والے کسی رشتے کا واسطہ دے کرنہ مانگے اوروہ لوگ اسے کچھ نہ دیں، پھر ان میں سے ایک آدمی پیچھے پھرے اور اسے چپکے سے لا کر کچھ دے، اس کے عطیہ کو اللہ تعالیٰ اور جس کو دیا ہے اس کے سواکوئی نہ جانے۔دوسرے وہ لوگ جو رات کو چلیں یہاں تک کہ جب ان کو نیند ان چیزوں سے پیاری ہوجائے جو نیند کے برابر ہیں تو سواری سے اتریں اور سر رکھ کر سوجائیں اوران میں کا ایک آدمی کھڑا ہو کر میری خوشامد کرنے اور میری آیتوں کی تلاوت کرنے لگے، تیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اور دشمن سے مقابلہ ہو تو اس کے ساتھی ہارجائیں پھربھی وہ سینہ سپر ہوکر آگے بڑھے یہاں تک کہ مارا جائے یا فتح حاصل ہوجائے۔ جن تین لوگوں سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتاہے وہ یہ ہیں: وہ بوڑھا جوزناکارہو ، وہ فقیر جو تکبرکرنے والاہو اور مالدارجو دوسروں پر ظلم ڈھائے''۔
۲۵۶۸/م- اس سند سے بھی ابوذر رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اسی طرح شیبان نے منصورکے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
 
Top