7-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۷-باب: جنتیوں کے اوصاف کا بیان
2537- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ ابْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لاَ يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلاَ يَمْخُطُونَ وَلاَ يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الأُلُوَّةِ وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَائِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لاَاخْتِلاَفَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبُ رَجُلٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَالأُلُوَّةُ هُوَ الْعُودُ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۸ (۳۲۴۵، ۲۴۶، ۳۲۵۴) و أحادیث الأنبیاء ۱ (۳۳۲۷)، م/الجنۃ ۶ و۷ (۲۸۳۴/۱۴، ۱۷)، ق/الزہد ۳۹ (۴۳۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۷۸) (صحیح)
۲۵۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' پہلاگروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوگی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کاہوگا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم ازکم) دو دوبیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہوگا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت ودشمنی ہوگی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲-
''الألوة'' عود کو کہتے ہیں۔
2538- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْئَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْئَ النُّجُومِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۸۷۸) (صحیح)
۲۵۳۸- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیزظاہر ہوجائے تو وہ آسمان وزمین کے کناروں کو چمکادے ، اور اگرجنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو وہ سورج کی روشنی کوایسے ہی مٹادیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹادیتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎ ۔
۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے:
''عن عمر بن سعد بن أبي وقاص، عن النبي ﷺ''۔
وضاحت ۱؎ : اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبد اللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، جیساکہ علماء جرح وتعدیل نے صراحت کی ہے، ان کے علاوہ عبد اللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبد اللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔