• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ جِمَاعِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۶-باب: جنتیوں کے جماع کابیان​


2536- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ" قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ قَالَ: "يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ".
وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۲) (حسن صحیح)
۲۵۳۶- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' جنت میں مومن کو جماع کی اتنی اتنی طاقت دی جائے گی''، عرض کیاگیا : اللہ کے رسول ! کیاوہ اس کی طاقت رکھے گا؟ آپ نے فرمایا:'' اسے سو آدمی کی طاقت دی جائے گی'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے،۲- قتادہ کی یہ حدیث جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں اسے ہم صرف عمران القطان کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۷-باب: جنتیوں کے اوصاف کا بیان​


2537- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ ابْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لاَ يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلاَ يَمْخُطُونَ وَلاَ يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الأُلُوَّةِ وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَائِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لاَاخْتِلاَفَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبُ رَجُلٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَالأُلُوَّةُ هُوَ الْعُودُ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۸ (۳۲۴۵، ۲۴۶، ۳۲۵۴) و أحادیث الأنبیاء ۱ (۳۳۲۷)، م/الجنۃ ۶ و۷ (۲۸۳۴/۱۴، ۱۷)، ق/الزہد ۳۹ (۴۳۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۷۸) (صحیح)
۲۵۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' پہلاگروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوگی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کاہوگا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم ازکم) دو دوبیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہوگا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت ودشمنی ہوگی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ''الألوة'' عود کو کہتے ہیں۔


2538- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْئَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْئَ النُّجُومِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۸۷۸) (صحیح)
۲۵۳۸- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیزظاہر ہوجائے تو وہ آسمان وزمین کے کناروں کو چمکادے ، اور اگرجنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو وہ سورج کی روشنی کوایسے ہی مٹادیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹادیتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎ ۔
۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے: ''عن عمر بن سعد بن أبي وقاص، عن النبي ﷺ''۔
وضاحت ۱؎ : اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبد اللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، جیساکہ علماء جرح وتعدیل نے صراحت کی ہے، ان کے علاوہ عبد اللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبد اللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ ثِيَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۸-باب: جنتیوں کے لباس کابیان​


2539- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ جُرْدٌ مُرْدٌ كُحْلٌ لاَ يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلاَ تَبْلَى ثِيَابُهُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۹) (حسن)
۲۵۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنتی بغیر بال کے، امرد اور سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے، نہ ان کی جوانی ختم ہوگی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔


2540- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ {وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ} قَالَ: ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ: إِنَّ مَعْنَاهُ الْفُرُشَ فِي الدَّرَجَاتِ وَبَيْنَ الدَّرَجَاتِ كَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۷) (ضعیف)
(سندمیں دراج ابو السمح اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)
۲۵۴۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ اللہ تعالیٰ کے قول{وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ} (الواقعۃ: ۳۴)کی تفسیر میں فرماتے ہیں:'' جنت کے فرش کی بلندی اتنی ہوگی جتنا زمین وآسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔یعنی پانچ سوسال کی مسافت''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے : اس کامفہوم یہ ہے کہ فرش جنت کے درجات میں ہوں گے، اور ان درجات کے درمیان اتنافاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ ثِمَارِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۹-باب: جنت کے پھلوں کابیان​


2541- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ - وَذُكِرَ لَهُ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى - قَالَ: "يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ - أَوْ يَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا مِائَةُ رَاكِبٍ شَكَّ يَحْيَى - فِيهَا فِرَاشُ الذَّهَبِ كَأَنَّ ثَمَرَهَا الْقِلاَلُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۶) (ضعیف)
(سندمیں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یونس بن بکیر روایت میں غلطیاں کرجایا کرتے تھے)
۲۵۴۱- اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ کے سامنے سدرۃ المنتہی کا ذکر آیاتھا۔آپ نے فرمایا:'' اس کی شاخوں کے سائے میں سوار سوسال تک چلے گا، یا اس کے سائے میں سوسوار رہیں گے، (یہ شک حدیث کے راوی یحییٰ کی طرف سے ہے۔) اس پر سونے کے بسترے ہیں اور اس کے پھل مٹکے جیسے (بڑے) ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ طَيْرِ الْجَنَّةِ
۱۰-باب: جنت کی چڑیوں کابیان​


2542- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَا الْكَوْثَرُ؟ قَالَ: "ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللهُ يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ" قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَكَلَتُهَا أَحْسَنُ مِنْهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ مُسْلِمٍ هُوَ ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ وَعَبْدُاللهِ بْنُ مُسْلِمٍ، قَدْ رَوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵) (حسن صحیح)
۲۵۴۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھاگیا: کوثر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:'' وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے،یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں''، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو واقعی نعمت میں ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''انہیں کھانے والے ان سے زیادہ نعمت میں ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبداللہ بن مسلم ،یہ ابن شہاب زہری کے بھتیجے ہیں، ۳- عبداللہ بن مسلم نے ابن عمر اور انس بن مالک سے حدیثیں روایت کی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خَيْلِ الْجَنَّةِ
۱۱-باب: جنت کے گھوڑوں کابیان​


2543- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ؟ قَالَ: "إِنِ اللهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلاَ تَشَائُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَائَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ" قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: "فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ" قَالَ: "إِنْ يُدْخِلْكَ اللهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَااشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۹) (حسن)
(تراجع الالبا نی ۲۴۵، الصحیحہ ۳۰۰۱، صحیح الترغیب ۳۷۵۶،و ۳۷۵۷)
2543/م- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْمَسْعُودِيِّ.
* تخريج (م): انظر ماقبلہ (حسن) (تراجع الالبا نی ۲۴۵، الصحیحہ ۳۰۰۱، صحیح الترغیب ۳۷۵۶،و ۳۷۵۷)
۲۵۴۳- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ سے پوچھتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیاجنت میں گھوڑے ہیں؟ آپ نے فرمایا:''اگر اللہ نے تم کو جنت میں داخل کیا تو تمہاری خواہش کے مطابق تمہیں سرخ یاقوت کے گھوڑے پرسوار کیاجائے گا، تم جہاں چاہو گے وہ تمہیں جنت میں لے کر اڑے گا''، آپ سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول ! کیاجنت میں اونٹ ہیں؟'' بریدہ کہتے ہیں: آپ نے اس کو پہلے آدمی کی طرح جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا:'' اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو اس میں تمہارے لیے ہروہ چیز موجود ہوگی جس کی تم چاہت کرو گے اور جس سے تمہاری آنکھیں لطف اٹھائیں گی''۔
۲۵۴۳/م- اس سند سے عبد الرحمن بن سابط کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث مروی ہے، اور یہ مسعودی کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، (کیوں کہ اس کا مرفوع متصل ہونا صحیح نہیں ہے)


2544- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ الأَحْمَسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ وَاصِلٍ هُوَ ابْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ ﷺ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَلاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أَيُّوبَ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو سَوْرَةَ هُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي أَيُّوبَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ جِدًّا، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، يَرْوِي مَنَاكِيرَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ لاَ يُتَابَعُ عَلَيْهَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۶) (حسن)
(تراجع الالبا نی ۲۴۵، الصحیحہ ۳۰۰۱، صحیح الترغیب ۳۷۵۶،و ۳۷۵۷)
۲۵۴۴- ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے پاس ایک اعرابی نے آکرعرض کیا: اللہ کے رسول ! مجھے گھوڑا پسند ہے، کیا جنت میں گھوڑے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر تم جنت میں داخل کئے گئے تو تمہیں یاقوت کاگھوڑا دیاجائے گا، اس کے دو پرہوں گے تم اس پر سوار کئے جاؤ گے پھر جہاں چاہوگے وہ تمہیں لے کر اڑے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی سندزیادہ قوی نہیں ہے۔ ہم اسے ابوایوب کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ابوسورہ ، ابوایوب کے بھتیجے ہیں۔یہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔ انہیں یحییٰ بن معین نے بہت زیادہ ضعیف قراردیا ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا : ابوسورہ منکرحدیث ہیں، یہ ابوایوب رضی اللہ عنہ سے ایسی کئی منکر احادیث روایت کرتے ہیں، جن کی متابعت نہیں کی گئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي سِنِّ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۱۲-باب: جنتیوں کی عمر کابیان​


2545- حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُوالْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا مُرْدًا مُكَحَّلِينَ أَبْنَائَ ثَلاَثِينَ أَوْ ثَلاَثٍ وَثَلاَثِينَ سَنَةً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَبَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ رَوَوْا هَذَا عَنْ قَتَادَةَ مُرْسَلاً وَلَمْ يُسْنِدُوهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۳۶)، وحم (۵/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۴۳)، وانظر أیضا حدیث رقم ۲۵۳۹ (حسن)
( سند میں کئی علتیں ہیں،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)
۲۵۴۵- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جنتی جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے، وہ امرد ہوں گے، سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے اور تیس یا تینتیس سال کے ہوں گے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- قتادہ کے بعض شاگردوں نے اسے قتادہ سے مرسلا ً روایت کیا ہے۔ اور اسے مسند نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي صَفِّ أَهْلِ الْجَنَّةِ
۱۳-باب: جنتیوں کی صف کابیان​


2546- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الطَّحَّانُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ ضِرَارِ ابْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الأُمَمِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَحَدِيثُ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ حَسَنٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَأَبُو سِنَانٍ الشَّامِيُّ اسْمُهُ عِيسَى بْنُ سِنَانٍ هُوَ الْقَسْمَلِيُّ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۴ (۴۲۸۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۸) (صحیح)
۲۵۴۶- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنتیوں کی ایک سوبیس صفیں ہوں گی جس میں سے اسّی صفیں اس امت کی اور چالیس دوسری امتوں کی ہوگی ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث ''عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے مرسلا ً مروی ہے، ۳- بعض لوگوں نے سند یوں بیان کی ہے: عن سليمان بن بريدة عن أبيه،۴- ابوسنان کی حدیث جو محارب بن دثارکے واسطہ سے مروی ہے، حسن ہے، ۵- ابوسنان کانام ضراربن مرۃ ہے اور ابوسنان شیبانی کانام سعید بن سنان ہے، یہ بصری ہیں ، ۶ - اور ابوسنان شامی کانام عیسیٰ بن سنان ہے، اور یہ قسم لی ہیں۔


2547- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي قُبَّةٍ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: "أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: "أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِنَّ الْجَنَّةَ لاَ يَدْخُلُهَا إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ مَا أَنْتُمْ فِي الشِّرْكِ إِلاَّ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَائِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَائِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الأَحْمَرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ.
* تخريج: خ/الرقاق ۴۵ (۶۵۲۸)، والأیمان والنذور ۳ (۶۶۴۲)، م/الإیمان ۹۵ (۲۲۱)، ق/الزہد ۳۴ (۴۲۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۹۴۸۳) (صحیح)
۲۵۴۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک خیمہ میں ہم تقریبا ً چالیس آدمی نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، آپ نے ہم سے فرمایا:'' کیاتم اس بات سے خوش ہوکہ تم جنتیوں کی چوتھا ئی رہو؟''لوگوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: '' کیاتم اس بات سے خوش ہوکہ تم جنتیوں کی تہائی رہو؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ، آپ نے فرمایا:'' کیاتم اس بات سے خوش ہو کہ تم جنتیوں کے آدھا رہو؟ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا اورمشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کے چمڑے پر سفید بال یا سرخ بیل کے چمڑے پرکالا بال ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمران بن حصین اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ
۱۴-باب: جنت کے دروازوں کابیان​


2548- حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "بَابُ أُمَّتِي الَّذِي يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْمُجَوِّدِ ثَلاَثًا، ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وقَالَ: لِخَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ مَنَاكِيرُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۰) (ضعیف)
(سندمیں خالد بن ابی بکر ضعیف راوی ہیں)
۲۵۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وہ دروازہ جس سے میری امت جنت میں داخل ہوگی اس کی چوڑائی تیزرفتار گھوڑسوار کے تین دن کی مسافت کے برابر ہوگی، پھربھی دروازے پرایسی بھیڑبھاڑ ہوگی کہ ان کے کندھے اترنے کے قریب ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تووہ اسے نہیں جان سکے اور کہا: سالم بن عبداللہ کے واسطہ سے خالدبن ابی بکر کی کئی منکر احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15-بَاب مَا جَاءَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ
۱۵-باب: جنت کے بازار کابیان​


2549- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَسْأَلُ اللهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَفِيهَا سُوقٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ "أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ، ثُمَّ يُؤْذَنُ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا، فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ، وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ، وَيَتَبَدَّى لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ، وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ مِنْ دَنِيٍّ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ وَمَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَهَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ: "نَعَمْ"، قَالَ: "هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟" قُلْنَا: لاَ، قَالَ: "كَذَلِكَ لاَ تُمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ، وَلاَيَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلاَّ حَاضَرَهُ اللهُ مُحَاضَرَةً، حَتَّى يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ: يَافُلاَنُ بْنَ فُلاَنٍ أَتَذْكُرُ يَوْمَ قُلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ فَيُذَكَّرُ بِبَعْضِ غَدْرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ! أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي؟ فَيَقُولُ: بَلَى، فَسَعَةُ مَغْفِرَتِي بَلَغَتْ بِكَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ، وَيَقُولُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ، فَخُذُوا مَااشْتَهَيْتُمْ، فَنَأْتِي سُوقًا، قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلاَئِكَةُ فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرْ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعْ الآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ، فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلاَ يُشْتَرَى، وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، قَالَ: فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ - وَمَا فِيهِمْ دَنِيٌّ - فَيَرُوعُهُ مَا يَرَى عَلَيْهِ مِنَ اللِّبَاسِ فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَخَيَّلَ إِلَيْهِ مَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ لاَيَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا، ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا، فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ: مَرْحَبًا وَأَهْلا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ، فَيَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الأَوْزَاعِيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۹ (۴۳۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۹۱) (ضعیف)
(سندمیں عبد الحمید کبھی کبھی روایت میں غلطی کرجاتے تھے، اورہشام بن عمار میں بھی کلام ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے الضعیفۃ رقم: ۱۷۲۲)
۲۵۴۹- سعید بن مسیب سے روایت ہے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اورتم کو جنت کے بازار میں اکٹھا کرے۔ سعید بن مسیب نے کہا: کیا اس میں بازاربھی ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، مجھے رسول اللہ ﷺ نے خبردی کہ جب جنتی جنت میں داخل ہوں گے تو وہ اس میں اپنے اعمال کے مطابق اتریں گے، پھر دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر انہیں اجازت دی جائے گی تووہ اپنے رب کی زیارت کریں گے، ان کے لیے عرش ظاہر ہوگا اورجنت کے ایک باغ میں نظر آئے گا، پھر ان کے لیے نور کے منبر ، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زمرد کے منبر، سونے کے منبر ، اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے، ان کے ادنیٰ درجہ والے حالاں کہ ان میں کوئی بھی ادنیٰ نہیں ہوگا مشک اور کافور کے ٹیلے پر بیٹھیں گے اوردوسرے منبر والوں کے بارے میں یہ نہیں خیال کریں گے کہ وہ ان سے اچھی جگہ بیٹھے ہیں۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیاہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں، کیاتم سورج اور چودہویں رات کے چاند دیکھنے میں دھکم پیل کیے جاتے ہو؟'' ہم نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا:'' اسی طرح تم اپنے رب کا دیدار کرنے میں دھکم پیل نہیں کروگے، اور اس مجلس میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہوگا جس کے روبرو اللہ تعالیٰ گفتگو نہ کرے، حتی کہ ان میں سے ایک آدمی سے کہے گا : اے فلاں بن فلاں ! کیاتمہیں وہ دن یاد ہے جب تم نے ایسا ایسا کیاتھا؟ پھر اسے اس کے بعض گناہ یاد دلائے گاجو دنیا میں اس نے کیے تھے تو وہ آدمی کہے گا: اے میرے رب ! کیاتونے مجھے معاف نہیں کردیا؟ اللہ تعالیٰ کہے گا: کیوں نہیں؟ میری مغفرت کے سبب ہی تم اس مقام پرہو۔ وہ سب اسی حال میں ہوں گے کہ اوپر سے انہیں ایک بدلی ڈھانپ لے گی اور ان پر ایسی خوشبوبرسائے گی کہ اس طرح کی خوشبو انہیں کبھی نہیں ملی ہوگی اور ہمارا رب تبارک وتعالیٰ کہے گا: اس کرامت اور انعام کی طرف جاؤ جو ہم نے تمہارے لیے تیارکررکھی ہے، اوراس میں سے جوچاہو لو، چنانچہ ہم ایک ایسے بازار میں آئیں گے جسے فرشتے گھیرے ہوں گے اس میں ایسی چیزیں ہوں گی کہ اس طرح نہ کبھی آنکھوں نے دیکھی ہوگی نہ کانوں نے سنا ہوگا اور نہ کبھی دلوں میں اس کاخیال آیا ہوگا، ہم جوچاہیں گے ہمارے پاس لایا جائے گا،اس میں خرید وفروخت نہیں ہوگی اور اسی بازار میں جنتی ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے،آپ نے فرمایا:'' ایک بلند مرتبہ والا آدمی اپنے سے کم رتبہ والے کی طرف متوجہ ہوگا اور اس سے ملاقات کرے گا (حالاں کہ حقیقت میں اس میں سے کوئی بھی کم مرتبے والا نہیں ہوگا) تو اسے (ادنیٰ مرتبے والے کو) اس کا لباس دیکھ کر عجیب سالگے گا پھر اس کی آخری گفتگو ختم بھی نہیں ہوگی کہ اسے محسوس ہوگا کہ اس کا لباس اس سے بھی اچھا ہے اور یہ اس وجہ سے ہوگا کہ جنت میں کسی کا مغموم ہونا مناسب نہیں ہے۔ پھرہم (جنتی) اپنے گھروں کی طرف واپس جائیں گے اور اپنی بیویوں سے ملیں گے تو وہ کہیں گی: خوش آمدید ! آپ ایسا حسن وجمال لے کر آئے ہیں جو اس سے کہیں بہتر ہے جب آپ ہم سے جدا ہوئے تھے، تو وہ آدمی کہے گا: آج ہم اپنے رب جبار کے ساتھ بیٹھے تھے اور ہمارا حق ہے کہ ہم اسی طرح لوٹیں جس طرح لوٹے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ـ سوید بن عمرو نے بھی اوزاعی سے اس حدیث کا بعض حصہ روایت کیا ہے۔


2550- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَهَنَّادٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَافِيهَا شِرَائٌ وَلاَ بَيْعٌ إِلاَّ الصُّوَرَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ، فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ الموٌلف (ضعیف)
(سندمیں عبد الرحمن بن اسحاق بن الحارث واسطی ضعیف راوی ہیں)
۲۵۵۰- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جنت میں ایک ایسا بازار ہے جس میں خرید وفروخت نہیں ہوگی ، البتہ اس میں مرد اورعورتوں کی صورتیں ہیں، جب آدمی کسی صورت کو پسندکرے گاتووہ اس میں داخل ہوجائے گا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
 
Top