- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۸-باب: رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا گناہ عظیم ہے
2659- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
* تخريج: ق/المقدمۃ ۴ (۳۰)، وانظر أیضا ماتقدم برقم ۲۲۵۷ (تحفۃ الأشراف: ۹۲۱۲)، وحم (۱/۳۸۹، ۴۰۱، ۴۰۲، ۴۰۵، ۴۳۶، ۴۵۳) (صحیح متواتر)
۲۶۵۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ کی نسبت کی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنالے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا گناہ عظیم ہے، اسی لئے ضعیف اور موضوع روایات کا علم ہوجانے کے بعد انہیں بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ آپ ﷺ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت آپ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کی جائے یا آپ کے لیے کی جائے دونوں صورتیں گناہ عظیم کا باعث ہیں، اس سے ان لوگوں کے باطل افکار کی تردید ہوجاتی ہے جو عبادت کی ترغیب کے لیے فضائل کے سلسلہ میں وضع احادیث کے جواز کے قائل ہیں،اللہ رب العالمین ایسے فتنے سے ہمیں محفوظ رکھے، آمین۔
2660- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِاللهِ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَكْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ يَلِجُ فِي النَّارِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَمُعَاوِيَةَ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي أُمَامَةَ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ وَالْمُقَنَّعِ وَأَوْسٍ الثَّقَفِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ عَبْدُالرَّحْمَانِ بْنُ مَهْدِيٍّ: مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ: أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ. و قَالَ وَكِيعٌ: لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الإِسْلاَمِ كَذْبَةً.
* تخريج: خ/العلم ۳۸ (۱۰۶)، م/المقدمۃ ۲ (۱)، ق/المقدمۃ ۴ (۳۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۷)، وحم (۱/۸۳، ۱۲۳، ۱۵۰) (صحیح)
۲۶۶۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مجھ پرجھوٹ نہ باندھو کیوں کہ مجھ پر جھوٹ باندھنے والا جہنم میں داخل ہوگا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوبکر، عمر، عثمان ، زبیر ، سعید بن زید ، عبداللہ بن عمرو، انس، جابر، ابن عباس، ابوسعید ، عمرو بن عبسہ ، عقبہ بن عامر ، معاویہ ، بریدہ ، ابوموسیٰ ،ابوامامہ، عبداللہ بن عمر، مقنع اور اوس ثقفی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2661- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ - حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ - مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتَهُ مِنَ النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/العلم ۳۸ (۱۰۸)، م/المقدمۃ ۲ (۲)، ق/المقدمۃ ۴ (۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۵)
(صحیح متواتر)
۲۶۶۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے میرے متعلق جھوٹی بات کہی ، (انس کہتے ہیں) میرا خیال ہے کہ آپ نے '' مَنْ كَذَبَ عَلَيَّّ '' کے بعد '' مُتَعَمِّدً '' کا لفظ بھی کہا یعنی جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا، تو ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ یعنی زہری کی اس روایت سے جسے وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، ۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے انس رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے۔