• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
3-باب
۳-باب​


2880- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ سَهْوَةٌ فِيهَا تَمْرٌ فَكَانَتْ تَجِيئُ الْغُولُ؛ فَتَأْخُذُ مِنْهُ قَالَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "فَاذْهَبْ فَإِذَا رَأَيْتَهَا فَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ أَجِيبِي رَسُولَ اللَّهِ ﷺ". قَالَ فَأَخَذَهَا فَحَلَفَتْ أَنْ لاَ تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: "مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ" قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لاَ تَعُودَ فَقَالَ: "كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ" قَالَ: فَأَخَذَهَا مَرَّةً أُخْرَى؛ فَحَلَفَتْ أَنْ لاَ تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: "مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ" قَالَ: حَلَفَتْ أَنْ لاَ تَعُودَ فَقَالَ: كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ فَأَخَذَهَا فَقَالَ مَا أَنَا بِتَارِكِكِ حَتَّى أَذْهَبَ بِكِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَتْ: إِنِّي ذَاكِرَةٌ لَكَ شَيْئًا آيَةَ الْكُرْسِيِّ اقْرَأْهَا فِي بَيْتِكَ فَلا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ، وَلاَ غَيْرُهُ قَالَ: فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: "مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ" قَالَ: فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ، قَالَ: "صَدَقَتْ وَهِيَ كَذُوبٌ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۳)، وانظر حم (۵/۴۲۳) (صحیح)
۲۸۸۰- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا اپنا ایک احاطہ تھا اس میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن آتاتھا اور اس میں سے اٹھا لے جاتا تھا، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا:'' جاؤ جب دیکھو کہ وہ آیاہوا ہے تو کہو: بسم اللہ ( اللہ کے نام سے) رسول اللہ ﷺ کی بات مان''، ابوذر رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ لیا تو وہ قسمیں کھاکھاکر کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو، دوبارہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا، چنانہ انہوں نے اسے چھوڑدیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیے تو آپ نے ان سے پوچھا ،'' تمہارے قید ی نے کیاکیا؟!'' انہوں نے کہا: اس نے قسمیں کھائیں کہ اب وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا:'' اس نے جھوٹ کہا: وہ جھوٹ بولنے کاعادی ہے، راوی کہتے ہیں: انہوں نے اسے دوبارہ پکڑا ، اس نے پھر قسمیں کھائیں کہ اسے چھوڑ دو، وہ دوبارہ نہ آئے گا تو انہوں نے اسے (دوبارہ) چھوڑدیا، پھر وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے تو آپ نے پوچھا:'' تمہارے قیدی نے کیاکیا؟ ''انہوں نے کہا: اس نے قسم کھائی کہ وہ پھر لوٹ کر نہ آئے گا۔ آپ نے فرمایا: اس نے جھوٹ کہا، وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے''۔ (پھر جب وہ آیا) توا نہوں نے اسے پکڑ لیا،اور کہا :اب تمہیں نبی اکرمﷺ کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑدو، میں تمہیں ایک چیز یعنی آیت الکرسی بتارہاہوں ۔ تم اسے اپنے گھر میں پڑھ لیاکرو۔ تمہارے قریب شیطان نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی اور آئے گا''، پھر ابوذر رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: ''تمہارے قیدی نے کیاکیا؟'' تو انہوں نے آپ کو وہ سب کچھ بتایا جو اس نے کہاتھا۔ آپﷺ نے فرمایا:'' اس نے بات تو صحیح کہی ہے، لیکن وہ ہے پکا جھوٹا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
4-بَاب مَا جَاءَ فِي آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
۴-باب: سورہ بقرہ کی آخری آیات کی فضیلت کابیان​


2881- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَرَأَ الآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۱۰ (۵۰۰۹)، م/المسافرین ۴۳ (۸۰۷)، د/الصلاۃ ۳۲۶ (۱۳۹۷)، ق/الإقامۃ ۱۸۳ (۱۳۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۹)، وحم (۴/۱۱۸)، دي/الصلاۃ ۱۷۰ (۱۵۲۸) (صحیح)
۲۸۸۱- ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے رات میں سورہ بقرہ کی آخری دوآیتیں پڑھیں وہ اس کے لیے کافی ہوگئیں '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ دونوں آیتیں ہربرائی اور شیطان کے شر سے اس کی حفاظت کریں گی۔


2882- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِيِّ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الْجَرْمِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ بِأَلْفَيْ عَامٍ أَنْزَلَ مِنْهُ آيَتَيْنِ خَتَمَ بِهِمَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَلاَ يُقْرَأَانِ فِي دَارٍ ثَلاَثَ لَيَالٍ فَيَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۷۹ (۹۶۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۴) (صحیح)
۲۸۸۲- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان پیداکرنے سے دوہزار سال پہلے ایک کتاب لکھی ، اس کتاب کی دوآیتیں نازل کیں اورانہیں دو نوں آیتوں پر سورہ بقرہ کو ختم کیا ، جس گھر میں یہ دونوں آیتیں (مسلسل) تین راتیں پڑھی جائیں گی ممکن نہیں ہے کہ شیطان اس گھر کے قریب آسکے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
۵-باب: سورہ آل عمران کی فضیلت کابیان​


2883- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَطَّارِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَأْتِي الْقُرْآنُ وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ " قَالَ: نَوَّاسٌ وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثَلاَثَةَ أَمْثَالٍ مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ قَالَ: " تَأْتِيَانِ كَأَنَّهُمَا غَيَابَتَانِ وَبَيْنَهُمَا شَرْقٌ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ سَوْدَاوَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا ظُلَّةٌ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُجَادِلانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا ". وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَجِيئُ ثَوَابُ قِرَائَتِهِ كَذَا فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ، وَمَا يُشْبِهُ هَذَا مِنْ الأَحَادِيثِ أَنَّهُ يَجِيئُ ثَوَابُ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ. وَفِي حَدِيثِ النَّوَّاسِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا فَسَّرُوا إِذْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا" فَفِي هَذَا دَلاَلَةٌ أَنَّهُ يَجِيئُ ثَوَابُ الْعَمَلِ.
* تخريج: م/المسافرین ۴۲ (۸۰۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۳)، وحم (۴/۱۸۳) (صحیح)
۲۸۸۳- نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قرآن اور قرآن والا جو دنیا میں قرآن پرعمل کرتاہے دونوں آئیں گے ان کی پیشوائی سورہ بقرہ اور آل عمران کریں گی''۔ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سورتوں کی تین مثالیں دیں، اس کے بعد پھر میں ان سورتوں کو نہ بھولا۔ آپ نے فرمایا:'' گویاکہ وہ دونوں چھتریاں ہیں، جن کے بیچ میں شگاف اور پھٹن ہیں، یاگویاکہ وہ دونوں کالی بدلیاں ہیں ، یاگویاکہ وہ صف بستہ چڑیوں کا سائبان ہیں، یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں اوران پرعمل کرنے والوں کا لڑجھگڑ کر دفاع وبچاؤ کررہی ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اس باب میں بریدہ اور ابوامامہ سے بھی روایت ہے، ۳- اس حدیث کا بعض اہل علم کے نزدیک معنی ومفہوم یہ ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا ۔ اس حدیث اور اس جیسی دیگر احادیث کی بعض اہل علم نے یہی تفسیر کی ہے کہ قرآن پڑھنے کا ثواب آئے گا، نواس رضی اللہ عنہ کی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، مفسرین کی اس تفسیر کی دلیل اوراس کا ثبوت ملتاہے۔ نبی اکرمﷺ کے اس قول''يَأْتِي الْقُرْآنُ وَأَهْلُهُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا '' میں اشارہ ہے کہ قرآن کے آنے سے مراد ان کے اعمال کا ثواب ہے۔


2884- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ حَدِيثِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: مَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ سَمَائٍ وَلاَ أَرْضٍ أَعْظَمَ مِنْ آيَةِ الْكُرْسِيِّ. قَالَ سُفْيَانُ: لأَنَّ آيَةَ الْكُرْسِيِّ هُوَ كَلاَمُ اللَّهِ وَكَلاَمُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ مِنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۲۸۸۴- سفیان بن عیینہ سے روایت ہے ، وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث '' مَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ سَمَائٍ وَلاَ أَرْضٍ أَعْظَمَ مِنْ آيَةِ الْكُرْسِيِّ '' کی تفسیرمیں کہتے ہیں: آیت الکرسی کی فضیلت اس وجہ سے ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور اللہ کا کلام اللہ کی مخلوق یعنی آسمان وزمین سے بڑھ کر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
6-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْكَهْفِ
۶-باب: سورہ کہف کی فضیلت کابیان​


2885- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَال: سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ إِذْ رَأَى دَابَّتَهُ تَرْكُضُ؛ فَنَظَرَ فَإِذَا مِثْلُ الْغَمَامَةِ أَوِ السَّحَابَةِ؛ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "تِلْكَ السَّكِينَةُ نَزَلَتْ مَعَ الْقُرْآنِ أَوْ نَزَلَتْ عَلَى الْقُرْآنِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۱۴)، وتفسیر سورۃ الفتح ۴ (۴۸۳۹)، وفضائل القرآن ۱۱ (۵۰۱۱)، م/المسافرین ۳۶ (۷۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۲) (صحیح)
۲۸۸۵- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سورہ کہف پڑھ رہاتھا کہ اسی دوران اس نے اپنے چوپائے (سواری) کو دیکھا کہ وہ (اپنے کھونٹے پر) ناچنے اوراچھل کود کرنے لگا۔ اس نے نظر (ادھر ادھر ) دوڑائی تو اسے ایک بدلی سی نظر آئی،پھروہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اور اس (واقعہ) کا آپ سے ذکر کیاتو آپﷺ نے فرمایا:'' یہ سکینت (طمانینت) تھی جو قرآن کی وجہ سے یا قرآن پڑھنے پر نازل ہوئی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں اسید بن حضیر سے بھی روایت ہے۔


2886- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ ثَلاَثَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ".
* تخريج: م/المسافرین ۴۴ (۸۰۹)، د/الملاحم ۱۴ (۴۳۲۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۳) (صحیح)
(مؤلف کے الفاظ ''ثلاث آیات'' کے ساتھ یہ روایت شاذ ہے، مؤلف کے سوا سب کے یہاں ''عشر آیات'' ہی کے الفاظ ہیں)


2886 (م)- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۸۶- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''جس نے سورہ کہف کی ابتدائی تین آیات پڑھیں وہ دجال کے فتنہ سے بچالیاگیا '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۸۸۶/م- اس سندسے بھی اسے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کی موجود گی میں دجال کا ظہور ہوبھی جائے تو بھی وہ اللہ کی رحمت اور ان آیات کی برکت سے وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
7-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ يس
۷-باب: سورہ یاسین کی فضیلت کابیان​


2887- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ هَارُونَ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِنَّ لِكُلِّ شَيْئٍ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرْآنِ يس، وَمَنْ قَرَأَ يس كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِقِرَائَتِهَا قِرَائَةَ الْقُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَبِالْبَصْرَةِ لاَ يَعْرِفُونَ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهَارُونُ أَبُو مُحَمَّدٍ شَيْخٌ مَجْهُولٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۰) (موضوع) (سندمیں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں، یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے، مقاتل بن حیان سہو ہے، دیکھیے: الضعیفۃ رقم: ۱۶۹)
2887/أ- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَلاَ يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (موضوع)
۲۸۸۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''ہر چیز کاایک دل ہوتاہے، اور قرآن کا دل سورہ یاسین ہے۔ اور جس نے سورہ یاسین پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے پڑھنے کے صلے میں دس مرتبہ قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھے گا''۔اس سند سے بھی یہ سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس حدیث کو ہم صرف حمید بن عبدالرحمن کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور اہل بصرہ قتادہ کی روایت کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔اور ہارون ابومحمد شیخ مجہول ہیں۔۳- اس باب میں ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے،اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔۴- اس کی سند ضعیف ہے اور اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ حم الدُّخَانِ
۸-باب: سورہ دخان کی فضیلت کابیان​


2888- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةٍ أَصْبَحَ يَسْتَغْفِرُ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ يُضَعَّفُ قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۱۳) (موضوع)
(مولف نے سبب بیان کردیا ہے)
۲۸۸۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص سورہ حٓم دخان کسی رات میں پڑھے وہ اس حال میں صبح کرے گاکہ اس کے لیے سترہزار فرشتے دعائے مغفرت کررہے ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۳- عمر بن ابی خثعم ضعیف قراردیئے گئے ہیں، محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکرالحدیث ہیں۔


2889- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ غُفِرَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهِشَامٌ أَبُو الْمِقْدَامِ يُضَعَّفُ وَلَم يَسْمَعِ الْحَسَنُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هَكَذَا قَالَ أَيُّوبُ وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۵۲) (ضعیف)
(مؤلف نے سبب بیان کردیا ہے)
۲۸۸۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص جمعہ کی رات میں حٓم سورہ دخان پڑھے گا اسے بخش دیاجائے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس حدیث کوہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- ہشام ابوالمقدام ضعیف قراردیئے گئے ہیں، ۳- حسن بصری نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سناہے، ایوب ،یونس بن عبید اورعلی بن زید نے ایسا ہی کہاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْمُلْكِ
۹-باب: سورہ ملک کی فضیلت کابیان​


2890- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْجَوْزَائِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ خِبَائَهُ عَلَى قَبْرٍ وَهُوَ لاَ يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ وَأَنَا لاَ أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكِ حَتَّى خَتَمَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "هِيَ الْمَانِعَةُ، هِيَ الْمُنْجِيَةُ تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۷) (ضعیف)
(سندمیں یحییٰ بن عمرو ضعیف راوی ہیں، لیکن ''ھي المانعۃ'' کا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، دیکھیے: الصحیحۃ رقم ۱۱۴۰)
۲۸۹۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا اور انہیں معلوم نہیں ہواکہ وہاں قبر ہے، (انہوں نے آوازسنی) اس قبر میں کوئی انسان سورہ {تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ} پڑھ رہاتھا ، یہاں تک کہ اس نے پوری سورہ ختم کردی۔ وہ صحابی نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے پھر آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کردیا ، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورہ''تبارك الملك '' پڑھ رہاہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورہ ختم کردی۔ آپ نے فرمایا:'' یہ سورہ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔


2891- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ ثَلاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ وَهِيَ سُورَةُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۲۷ (۱۴۰۰)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۰۷ (۷۱۰)، ق/الأدب ۵۲ (۳۷۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۵۰)، ودي/فضائل القرآن ۲۳ (۳۴۵۲) (حسن)
(سندمیں عباس الجشمی لین الحدیث راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
۲۸۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' قرآن کی تیس آیتوں کی ایک سورہ نے ایک آدمی کی شفاعت( سفارش ) کی تو اسے بخش دیاگیا ، یہ سورہ {تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ} ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


2892- حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الم تَنْزِيلُ وَتَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ. رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ مِثْلَ هَذَا.
وَرَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا وَرَوَى زُهَيْرٌ قَالَ: قُلْتُ لأَبِي الزُّبَيْرِ: سَمِعْتَ مِنْ جَابِرٍ؛ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ صَفْوَانُ أَوِ ابْنُ صَفْوَانَ وَكَأَنَّ زُهَيْرًا أَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۰۶ (۷۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۱)، وحم (۳/۳۴۰) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''لیث بن ابی سلیم'' ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم ۵۸۵)
2892/م- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
2892/م- قَالَ: حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: تَفْضُلانِ عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۳۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ''لیث بن ابی سلیم'' ضعیف ہیں)
۲۸۹۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب تک ''الم تنزيل'' اور''تبارك الذي بيده الملك'' پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے،۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے،اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابرسے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یاابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ گویا کہ زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کاانکار کیا ہے۔
۲۸۹۲/م۱- ہم سے ہناد نے بیان کیاہے ، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیااورابوالاحوص نے لیث سے ، لیث نے ابوزبیر سے اورابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ۔
۲۸۹۲/م۲- بیان کیا ہم سے ہریم بن مسعر نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا ہم سے فضیل نے ، اورفضیل نے لیث کے واسطہ سے طاؤس سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ دونوں سورتیں الم تنزیل اور تبارک الذی بیدہ الملک قرآن کی ہرسورت پر ستر نیکیوں کے بقدر فضیلت رکھتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي إِذَا زُلْزِلَتْ
۱۰-باب: سورہ اذا زلزلت کی فضیلت کابیان​


2893- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلْمِ بْنِ صَالِحٍ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَرَأَ {إِذَا زُلْزِلَتْ } عُدِلَتْ لَهُ بِنِصْفِ الْقُرْآنِ وَمَنْ قَرَأَ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} عُدِلَتْ لَهُ بِرُبُعِ الْقُرْآنِ، وَمَنْ قَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} عُدِلَتْ لَهُ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ الْحَسَنِ بْنِ سَلْمٍ، وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۸۴) (حسن)
(سندمیں حسن بن سلم مجہول راوی ہے، مگر ''{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} اور {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} کی فضیلت شواہد کی بنا پر حسن ہے، اور اول حدیث سورہ زلزال سے متعلق ضعیف ہے )
۲۸۹۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے سورہ ''إذا زلزلت الأرض'' سورہ پڑھی تو اسے آدھاقرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورہ''قل يا أيها الكافرون'' پڑھی تواسے چوتھائی قرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورہ ''قل هو الله أحد'' پڑھی تو اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے کسی اور سے نہیں صرف انہیں حسن بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔


2894- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا زُلْزِلَتْ تَعْدِلُ نِصْفَ الْقُرْآنِ، وَ{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، وَ{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} تَعْدِلُ رُبُعَ الْقُرْآنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ يَمَانِ بْنِ الْمُغِيرَةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۰) (صحیح)
(سندمیں یمان بن مغیرہ ضعیف راوی ہیں،مگر {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} اور {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ''کی فضیلت شواہد کی بنا پر صحیح ہے)
۲۸۹۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''إذا زلزلت'' ( ثواب میں) آدھے قرآن کے برابر ہے، اور''قل هو الله أحد'' تہائی قرآن کے برابر ہے اور ''قل يا أيها الكافرون'' چوتھائی قرآن کے برابر ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف یمان بن مغیرہ کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔


2895- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ: "هَلْ تَزَوَّجْتَ يَا فُلاَنُ" قَالَ: لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَلاَ عِنْدِي مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ قَالَ: " أَلَيْسَ مَعَكَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}؟" قَالَ: بَلَى، قَالَ: ثُلُثُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ}؟" قَالَ: بَلَى، قَالَ: "رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ {قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ}؟" قَالَ: بَلَى، قَالَ: "رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ {إِذَا زُلْزِلَتْ الأَرْضُ}؟" قَالَ: بَلَى، قَالَ: "رُبُعُ الْقُرْآنِ" قَالَ: تَزَوَّجْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰) (ضعیف)
(سندمیں سلم بن وردان ضعیف راوی ہیں، لیکن قل ھو اللہ سے متعلق فقرہ اوپر (۲۸۹۳) سے تقویت پاکر حسن ہے)
۲۸۹۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک صحابی سے کہا: اے فلاں! کیا تم نے شادی کرلی؟ انہوں نے کہا: نہیں،قسم اللہ کی! اللہ کے رسول! نہیں کی ہے، اور نہ ہی میرے پاس ایسا کچھ ہے جس کے ذریعہ میں شادی کرسکوں۔ آپ نے فرمایا:'' کیاتمہارے پاس سورہ ''قل هو الله أحد'' نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، میرے پاس ہے۔ آپ نے فرمایا:سورہ'' قل هو الله أحد'' ثواب میں ایک تہائی قرآن کے برابرہے۔ آپ نے کہا: کیاتمہارے پاس سورہ ''إذا جاء نصر الله والفتح'' نہیں ہے؟ انہوں نے کہا :کیوں نہیں، (ہے) آپ نے فرمایا:'' یہ ایک چوتھائی قرآن ہے، آپ نے فرمایا:'' کیا تمہارے پاس سورہ ''قل يا أيها الكافرون'' نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ (ہے) آپ نے فرمایا:'' (یہ) چوتھائی قرآن ہے ۔ آپ نے فرمایا:'' کیا تمہارے پاس سورہ''إذا زلزلت الأرض'' نہیں ہے؟ انہوں نے کہا:کیوں نہیں(ہے) آپ نے فرمایا: ''یہ ایک چوتھائی قرآن ہے، آپ نے فرمایا: تم شادی کرو ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ الإِخْلاَصِ
۱۱-باب: سورہ اخلاص (قل ھواللہ أحد) کی فضیلت کابیان​


2896- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ امْرَأَةِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ وَتَابَعَهُ عَلَى رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ.
وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَنْصُورٍ وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
* تخريج: ن/الافتتاح ۶۹ (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۲)، وحم (۵/۴۱۹)، ودي/فضائل القرآن ۲۳ (۳۴۸۰) (صحیح)
( سند میں ''امرأۃ'' ایک مبہم راویہ ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۸۹۶- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیاتم میں سے کوئی اس بات سے بھی عاجز ہے کہ رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ ڈالے؟ ( آپ نے فرمایا) جس نے''الله الواحد الصمد''پڑھا (یعنی سورہ اخلاص پڑھی) ا س نے تہائی قرآن پڑھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ہم کسی کونہیں جانتے جس نے زائدہ کی روایت سے بہتراسے روایت کیا ہو، اور ان کی روایت پر ان کی متابعت اسرائیل ، فضیل بن عیاض نے کی ہے۔ شعبہ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ حدیث منصور سے روایت کی ہے اور ان سبھوں نے اس میں اضطراب کا سے کام لیا ،۳- اس باب میں ابوالدرداء، ابوسعیدخدری، قتادہ بن نعمان، ابوہریرہ ، انس، ابن عمر اور ابومسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملا۔


2897- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ مَوْلًى لآلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَوْ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَسَمِعَ رَجُلاً يَقْرَأُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ} فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "وَجَبَتْ" قُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ قَالَ: "الْجَنَّةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَابْنُ حُنَيْنٍ هُوَ عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ.
* تخريج: ن/الافتتاح ۶۹ (۹۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۷)، وط/القرآن ۶ (۱۸)، وحم (۲/۵۳۶) (صحیح)
۲۸۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ آیا ، آپ نے وہاں ایک آدمی کو ''قل هو الله أحد الله الصمد'' پڑھتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' واجب ہوگئی''۔ میں نے کہا : کیا چیز واجب ہوگئی؟ آپ نے فرمایا:''جنت (واجب ہوگئی )''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف مالک بن انس کی روایت سے جانتے ہیں۔


2898- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو سَهْلٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَتَيْ مَرَّةٍ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} مُحِيَ عَنْهُ ذُنُوبُ خَمْسِينَ سَنَةً إِلاَّ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ دَيْنٌ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱) (ضعیف)
(سندمیں حاتم بن میمون سخت ضعیف راوی ہے)


2898/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنَامَ عَلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ عَلَى يَمِينِهِ ثُمَّ قَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} مِائَةَ مَرَّةٍ؛ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَا عَبْدِيَ ادْخُلْ عَلَى يَمِينِكَ الْجَنَّةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ ثَابِتٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۸۹۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' جو شخص ہردن دوسومرتبہ {قل هو الله أحد} پڑھے گا توقرض کے سوا اس کے پچاس سال تک کے گناہ مٹادیئے جائیں گے''۔
۲۸۹۸/م- انس رضی اللہ عنہ اسی سند سے (یہ بھی) مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور دائیں کروٹ پرلیٹ جائے پھر سو مرتبہ {قل هو الله أحد}پڑھے تو جب قیامت کا دن آیے گا تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے کہے گا تو اپنی داہنی جانب سے جنت میں داخل ہوجا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ثابت کی روایت سے جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں غریب ہے ،۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ بھی دوسری سند سے ثابت سے مروی ہے۔


2899- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الأدب ۵۲ (۳۷۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۷۱) (صحیح)
۲۸۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''{ قل هو الله أحد} ایک تہائی قرآن کے برابر ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2900- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ فَقَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ثُمَّ دَخَلَ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" إِنِّي لأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَ مِنَ السَّمَائِ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: "إِنِّي قُلْتُ سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ أَلاَ وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَأَبُو حَازِمٍ الأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ.
* تخريج: م/المسافرین ۴۵ (۸۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۴۱)، وحم (۲/۴۲۹) (صحیح)
۲۹۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم سب اکٹھے ہوجاؤ کیوں کہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والاہوں، چنانچہ آپﷺکی اس پکار پرجوبھی پہنچ سکا جمع ہوگیا، پھرنبی اکرم ﷺ باہر تشریف لائے،سورہ{قل هو الله أحد}پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا : رسول اللہ ﷺنے فرمایاتھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا ، میراخیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آگئی ہے، پھرنبی اکرم ﷺ کمرے سے باہر نکلیاور فرمایا:''میں نے کہاتھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورہ''قل هو الله أحد'' تہائی قرآن کے برابر ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے۔


2901- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَائَ؛ فَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِي الصَّلاَةِ؛ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا، ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَى مَعَهَا، وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ؛ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا: إِنَّكَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ، ثُمَّ لا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى؛ فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا، وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، قَالَ: مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِهَا فَعَلْتُ، وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ، وَكَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ، وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمْ النَّبِيُّ ﷺ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ: يَا فُلانُ! مَا يَمْنَعُكَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُكَ، وَمَا يَحْمِلُكَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُحِبُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶ (۷۷۴/م) (تعلیقاً بقولہ: قال عبید اللہ بن عمر، عن ثابت، عن أنس) (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷) (حسن صحیح)
وَرَوَى مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} فَقَالَ: إِنَّ حُبَّكَ إِيَّاهَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ بِهَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴/الف) (صحیح)
(سندمیں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے تھے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۹۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد قبا میں ایک انصاری شخص ان کی امامت کرتاتھا، اور اس کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ ارادہ کرتا کہ کوئی سورت صلاۃ میں پڑھے تو اسے پڑھتالیکن اس سورت سے پہلے {قل هو الله أحد} پوری پڑھتا، پھر اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھتا ،اور وہ یہ عمل ہررکعت میں کرتاتھا۔ تو اس کے ساتھیوں (مصلیوں) نے اس سے (اس موضوع پر) بات کی ، انہوں نے کہا: آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لیے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت (بھی) پڑھتے ہیں، تو آپ یا تو صرف اسے پڑھیں، یا اسے چھوڑدیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں ، تو انہوں نے کہا : میں اسے چھوڑ نے والا نہیں، اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں آپ لوگوں (کی امامت)کوچھوڑدوں گا۔ اور لوگوں کا حال یہ تھا کہ انہیں اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا ان کی امامت کرے، چنانچہ نبی اکرمﷺ جب ان لوگوں کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کوساری بات بتائی۔ آپ نے فرمایا:'' اے فلاں ! تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں، اس پرعمل کرنے سے تمہیں کیاچیز روک رہی ہے اورتمہیں کیاچیز مجبور کررہی ہے کہ ہررکعت میں تم اس سورت کو پڑھو؟'' ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اسے پسند کرتاہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اس کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے اور یہ عبیداللہ بن عمر کی روایت سے ہے جسے وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں۔
۲۹۰۲/م- انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ! میں اس سورت کو پسند کرتا ہوں یعنی '' قل هو الله أحد'' کو آپ نے فرمایا:'' تمہاری اس کی یہی محبت وچاہت ہی توتمہیں جنت میں پہنچائے گی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ
۱۲-باب: معوّذتین (سورہ الفلق اورسورہ الناس)کی فضیلت کابیان​


2902- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ آيَاتٍ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ وَ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المسافرین ۴۶ (۸۱۴)، ن/الافتتاح ۴۶ (۹۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۸)، وحم (۴/۱۴۴، ۱۵۰، ۱۵۱، ۱۵۲) (صحیح)
۲۹۰۲- عقبۃ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ایسی آیات نازل کی ہیں جیسی (کبھی) نہیں دیکھی گئی ہیں، وہ یہ ہیں: ''قل أعوذ برب الناس'' آخر سورہ تک اور''قل أعوذ برب الفلق'' آخر سورہ تک''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2903- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۳)، ن/السھو ۸۰ (۱۳۳۷)، د/الاستعاذۃ ۱ (۵۴۴۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۴۰)، وحم (۴/۲۰۱) (صحیح)
۲۹۰۳- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ ہرصلاۃ کے بعد معوذتین پڑھاکروں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 
Top