11-بَاب مَا جَاءَ فِي سُورَةِ الإِخْلاَصِ
۱۱-باب: سورہ اخلاص (قل ھواللہ أحد) کی فضیلت کابیان
2896- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ امْرَأَةِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلاَ نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ وَتَابَعَهُ عَلَى رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ.
وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَنْصُورٍ وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
* تخريج: ن/الافتتاح ۶۹ (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۲)، وحم (۵/۴۱۹)، ودي/فضائل القرآن ۲۳ (۳۴۸۰) (صحیح)
( سند میں ''امرأۃ'' ایک مبہم راویہ ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۸۹۶- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیاتم میں سے کوئی اس بات سے بھی عاجز ہے کہ رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ ڈالے؟ ( آپ نے فرمایا) جس نے
''الله الواحد الصمد''پڑھا (یعنی سورہ اخلاص پڑھی) ا س نے تہائی قرآن پڑھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ہم کسی کونہیں جانتے جس نے زائدہ کی روایت سے بہتراسے روایت کیا ہو، اور ان کی روایت پر ان کی متابعت اسرائیل ، فضیل بن عیاض نے کی ہے۔ شعبہ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ حدیث منصور سے روایت کی ہے اور ان سبھوں نے اس میں اضطراب کا سے کام لیا ،۳- اس باب میں ابوالدرداء، ابوسعیدخدری، قتادہ بن نعمان، ابوہریرہ ، انس، ابن عمر اور ابومسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملا۔
2897- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ مَوْلًى لآلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَوْ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَسَمِعَ رَجُلاً يَقْرَأُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ} فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "وَجَبَتْ" قُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ قَالَ: "الْجَنَّةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَابْنُ حُنَيْنٍ هُوَ عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ.
* تخريج: ن/الافتتاح ۶۹ (۹۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۷)، وط/القرآن ۶ (۱۸)، وحم (۲/۵۳۶) (صحیح)
۲۸۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ آیا ، آپ نے وہاں ایک آدمی کو
''قل هو الله أحد الله الصمد'' پڑھتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' واجب ہوگئی''۔ میں نے کہا : کیا چیز واجب ہوگئی؟ آپ نے فرمایا:''جنت (واجب ہوگئی )''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف مالک بن انس کی روایت سے جانتے ہیں۔
2898- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو سَهْلٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَتَيْ مَرَّةٍ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} مُحِيَ عَنْهُ ذُنُوبُ خَمْسِينَ سَنَةً إِلاَّ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ دَيْنٌ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۸۱) (ضعیف)
(سندمیں حاتم بن میمون سخت ضعیف راوی ہے)
2898/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنَامَ عَلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ عَلَى يَمِينِهِ ثُمَّ قَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} مِائَةَ مَرَّةٍ؛ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَا عَبْدِيَ ادْخُلْ عَلَى يَمِينِكَ الْجَنَّةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ ثَابِتٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۸۹۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' جو شخص ہردن دوسومرتبہ
{قل هو الله أحد} پڑھے گا توقرض کے سوا اس کے پچاس سال تک کے گناہ مٹادیئے جائیں گے''۔
۲۸۹۸/م- انس رضی اللہ عنہ اسی سند سے (یہ بھی) مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور دائیں کروٹ پرلیٹ جائے پھر سو مرتبہ
{قل هو الله أحد}پڑھے تو جب قیامت کا دن آیے گا تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے کہے گا تو اپنی داہنی جانب سے جنت میں داخل ہوجا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ثابت کی روایت سے جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں غریب ہے ،۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ بھی دوسری سند سے ثابت سے مروی ہے۔
2899- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الأدب ۵۲ (۳۷۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۷۱) (صحیح)
۲۸۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''
{ قل هو الله أحد} ایک تہائی قرآن کے برابر ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2900- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ فَقَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} ثُمَّ دَخَلَ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" إِنِّي لأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَ مِنَ السَّمَائِ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: "إِنِّي قُلْتُ سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ أَلاَ وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَأَبُو حَازِمٍ الأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ.
* تخريج: م/المسافرین ۴۵ (۸۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۴۱)، وحم (۲/۴۲۹) (صحیح)
۲۹۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم سب اکٹھے ہوجاؤ کیوں کہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والاہوں، چنانچہ آپﷺکی اس پکار پرجوبھی پہنچ سکا جمع ہوگیا، پھرنبی اکرم ﷺ باہر تشریف لائے،سورہ
{قل هو الله أحد}پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا : رسول اللہ ﷺنے فرمایاتھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا ، میراخیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آگئی ہے، پھرنبی اکرم ﷺ کمرے سے باہر نکلیاور فرمایا:''میں نے کہاتھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورہ
''قل هو الله أحد'' تہائی قرآن کے برابر ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے۔
2901- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَائَ؛ فَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِي الصَّلاَةِ؛ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا، ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَى مَعَهَا، وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ؛ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا: إِنَّكَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ، ثُمَّ لا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى؛ فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا، وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، قَالَ: مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِهَا فَعَلْتُ، وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ، وَكَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ، وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمْ النَّبِيُّ ﷺ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ: يَا فُلانُ! مَا يَمْنَعُكَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُكَ، وَمَا يَحْمِلُكَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُحِبُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ.
* تخريج: خ/الأذان ۱۰۶ (۷۷۴/م) (تعلیقاً بقولہ: قال عبید اللہ بن عمر، عن ثابت، عن أنس) (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷) (حسن صحیح)
وَرَوَى مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} فَقَالَ: إِنَّ حُبَّكَ إِيَّاهَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ بِهَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴/الف) (صحیح)
(سندمیں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے تھے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۲۹۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد قبا میں ایک انصاری شخص ان کی امامت کرتاتھا، اور اس کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ ارادہ کرتا کہ کوئی سورت صلاۃ میں پڑھے تو اسے پڑھتالیکن اس سورت سے پہلے
{قل هو الله أحد} پوری پڑھتا، پھر اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھتا ،اور وہ یہ عمل ہررکعت میں کرتاتھا۔ تو اس کے ساتھیوں (مصلیوں) نے اس سے (اس موضوع پر) بات کی ، انہوں نے کہا: آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لیے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت (بھی) پڑھتے ہیں، تو آپ یا تو صرف اسے پڑھیں، یا اسے چھوڑدیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں ، تو انہوں نے کہا : میں اسے چھوڑ نے والا نہیں، اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں آپ لوگوں (کی امامت)کوچھوڑدوں گا۔ اور لوگوں کا حال یہ تھا کہ انہیں اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا ان کی امامت کرے، چنانچہ نبی اکرمﷺ جب ان لوگوں کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کوساری بات بتائی۔ آپ نے فرمایا:'' اے فلاں ! تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں، اس پرعمل کرنے سے تمہیں کیاچیز روک رہی ہے اورتمہیں کیاچیز مجبور کررہی ہے کہ ہررکعت میں تم اس سورت کو پڑھو؟'' ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اسے پسند کرتاہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اس کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے اور یہ عبیداللہ بن عمر کی روایت سے ہے جسے وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں۔
۲۹۰۲/م- انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ! میں اس سورت کو پسند کرتا ہوں یعنی
'' قل هو الله أحد'' کو آپ نے فرمایا:'' تمہاری اس کی یہی محبت وچاہت ہی توتمہیں جنت میں پہنچائے گی ۔