70-بَاب مَا جَاءَ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ
۷۰-باب: شعر پڑھنے کابیان
2846- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُومُ عَلَيْهِ قَائِمًا يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَوْ قَالَ: يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا يُفَاخِرُ أَوْ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ".
* تخريج: د/الأدب ۹۵ (۵۰۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۵۱، و۱۷۰۲۰) (حسن)
2846/م- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. مِثْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالْبَرَائِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
۲۸۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھتے تھے جس پر کھڑے ہوکر وہ رسول اللہﷺ کے لیے فخریہ اشعار پڑھتے تھے۔ یا وہ اپنی شاعری کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ کا دفاع فرماتے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے:'' اللہ حسان کی مدد روح القدس (جبرئیل ) کے ذریعہ فرماتاہے جب تک وہ (اپنے اشعار کے ذریعہ) رسول اللہ ﷺ کی جانب سے فخر کرتے یا آپ کا دفاع کرتے ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اور یہ حدیث ابن ابی الزناد کی روایت سے ہے۔ بیان کیا مجھ سے اسماعیل بن موسیٰ اور علی بن حجر نے اور ان دونوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی الزناد نے بیان کیا اور ابن ابی الزنادنے اپنے باپ ابوالزنادسے ، ابوالزنادنے عروہ سے ا ورعروہ نے عائشہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کی،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور براء رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
2847- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَمْشِي وَهُوَ يَقُولُ:
خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ: "خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَقَدْ رَوَى عَبْدُالرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ هَذَا. وَرُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَائِ وَكَعْبُ بْنُ مَالِكٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْحَدِيثِ لأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ وَإِنَّمَا كَانَتْ عُمْرَةُ الْقَضَائِ بَعْدَ ذَلِكَ.
* تخريج: م/الحج ۱۰۹ (۲۸۷۶)، و ۱۲۱ (۲۸۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶) (صحیح)
۲۸۴۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی اکرمﷺ عمرۃ القضا کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ آپ کے آگے یہ اشعار پڑھتے ہوئے چل رہے تھے۔
خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ
الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ
ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ
وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
(اے کفار کی اولاد!اس کے (یعنی محمد ﷺ کے ) راستے سے ہٹ جاؤ، آج کے دن ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو کھوپڑی کو گردنوں سے جداکردے گی، ایسی مار ماریں گے جو دوست کو دوست سے غافل کردے گی)
عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابن رواحہ! تم رسول اللہ کے سامنے اوراللہ کے حرم میں شعر پڑھتے ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا : انہیں کہنے دو ، عمر! یہ اشعار ان (کفار ومشرکین) پر تیر برسانے سے بھی زیادہ زود اثر ہیں(یہ انہیں بوکھلا کررکھ دیں گے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر سے اورمعمر نے زہری کے واسطہ سے انس سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- اس حدیث کے علاوہ دوسری حدیث میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺعمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے (اس وقت ) کعب بن مالک آپ کے ساتھ آپ کے سامنے موجود تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: بعض محدثین کے نزدیک یہ زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ عبداللہ بن رواحہ جنگ موتہ میں مارے گئے ہیں۔ اور عمرۃالقضا اس کے بعد ہوا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حافظ ابن حجرنے امام ترمذی کے اس قول پرنقدکیا ہے، کہتے ہیں:امام ترمذی کا یہ کہناکہ عمرۃالقضاجنگ موتہ کے بعدہے یہ ان کی صریح غلطی ہے۔
2848- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَ: قِيلَ لَهَا هَلْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَمَثَّلُ بِشَيْئٍ مِنَ الشِّعْرِ قَالَتْ كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ، وَيَتَمَثَّلُ، وَيَقُولُ: وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ، وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۸۷ (۹۹۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۴۸) (صحیح)
۲۸۴۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان سے پوچھا گیا :کیارسول اللہ ﷺ کبھی کوئی شعر بطور مثال اور نمونہ پیش کرتے تھے؟ توانہوں نے کہا : ہاں، رسول اللہ ﷺابن رواحہ کا شعر بطور مثال پیش کرتے تھے، آپ کہتے تھے :
وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ ۱؎
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : پوراشعر اس طرح ہے:
ستبدى لك الأيام ماكنت جاهلا
ويأتيك بالأخبار من لم تزود
(زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گاجن سے تم ناواقف اور بے خبر ہوگے، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہوگا)
2849- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَريكٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَشْعَرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَتْ بِهَا الْعَرَبُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلاَ كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللَّهِ بَاطِلُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۱)، والأدب ۹۰ (۶۱۴۷)، والرقاق ۲۹ (۶۴۸۹)، م/الشعر ح ۲ (۲۲۵۶)، ق/الأدب ۴۱ (۳۷۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۶)، وحم (۲/۲۴۸، ۳۹۱، ۳۹۳، ۴۴۴، ۴۵۸، ۴۷۰، ۴۸۱) (صحیح)
۲۸۴۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' عرب کا بہترین شعری کلام لبید کایہ شعر ہے:
أَلاَ كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللَّهِ بَاطِلُ'' (سن لو! اللہ کے سوا ہرچیز فانی ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اور اسے ثوری اورا ن کے علاوہ نے بھی عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے۔
2850- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَالَسْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ سَاكِتٌ فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرٌ عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۶) (صحیح)
۲۸۵۰- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : مجھے نبی اکرمﷺ کے ساتھ سوبار سے زیادہ بیٹھنے کاشرف حاصل ہے، آپ کے صحابہ شعر پڑھتے(سنتے وسناتے) تھے، اور جاہلیت کی بہت سی باتیں باہم ذکر کرتے تھے۔ آپ چپ بیٹھے رہتے اورکبھی کبھی ان کے ساتھ مسکرانے لگتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے زہیر بھی نے سماک سے روایت کیا ہے۔