114-بَاب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ وَتَعَوُّذِهِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ
۱۱۴-باب: صلاۃ کے اخیر میں رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں اورمعوذات کابیان
3567- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ- عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالاَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلاَئِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْغِلْمَانَ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلاَةِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ: أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقُولُ: عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ وَيَقُولُ عَنْ غَيْرِهِ وَيَضْطَرِبُ فِيهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/الجھاد ۱۲۵ (۲۸۲۲)، والدعوات ۳۷ (۶۳۶۵)، و۴۱ (۶۳۷۰)، و۴۴ (۶۳۷۴)، و۵۶ (۶۳۹۰)، ن/الاستعاذۃ ۵ (۵۴۴۷)، و۶ (۵۴۴۹) (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۰، و۲۹۳۲)، وحم (۱/۱۸۳، ۱۸۶) (صحیح)
۳۵۶۷- مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ ہر صلاۃ کے اخیرمیں اللہ کی پناہ مانگتے تھے ۔ ( وہ کلمے یہ تھے ):
'' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح ہے،۲- عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطرب کاشکار تھے، کبھی کہتے تھے: روایت ہے عمر و بن میمون سے اور وہ روایت کرتے ہیں عمر سے، اور کبھی کسی اور سے کہتے اور اس روایت میں اضطراب کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں بزدلی سے اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں کنجوسی سے، اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے ) اور پناہ مانگتاہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے ۔
3568- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ قَالَ: حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَعْدٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۹ (۱۵۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۵۴) (منکر)
(سندمیں خزیمہ مجہول راوی ہے)
۳۵۶۸- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک عورت کے پا س گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں، ان کے ذریعہ وہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، آپ نے اس سے فرمایا:'' کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتادوں؟ یا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ ( کہ ثواب میں بھی زیادہ رہے اور لمبی چوڑی گنتی کرنے سے بھی بچارہے) وہ یہ ہے :
'' سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لا حول ولا قوۃ ہے ، (یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر)۔
3569- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَكِيمٍ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا مِنْ صَبَاحٍ يُصْبِحُ الْعَبْدُ فِيهِ إِلاَّ وَمُنَادٍ يُنَادِي سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۶۴۷) (ضعیف)
(سندمیں ''موسیٰ بن عبیدہ'' ضعیف، اور ان کے استاذ ''محمد بن ثابت'' مجہول ہیں)
۳۵۶۹- زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی صبح ایسی نہیں ہے کہ اللہ کے بندے صبح کرتے ہوں اور اس صبح میں کوئی پکار کر کہنے والایہ نہ کہتا ہو کہ
سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ کی تسبیح پڑھاکرو ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک روایت میں''سبحان الملك القدوس''ہے تب معنی ہوگا''سبحان الملك القدوس''پڑھاکرو، یا پاک ہے، '' الملك القدوس''(یعنی: اللہ تعالیٰ)۔