• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90-بَابٌ
۹۰- باب: نبی اکرمﷺکے ''یا مقلب القلوب ...'' بکثرت پڑھنے کابیان​


3522- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِي كَعْبٍ صَاحِبِ الْحَرِيرِ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، قَالَ: قُلْتُ لأُمِّ سَلَمَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! مَا كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذَا كَانَ عِنْدَكِ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ: "يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَكْثَرَ دُعَائَكَ: "يَامُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ" قَالَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ! إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلاَّ وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَمَنْ شَائَ أَقَامَ، وَمَنْ شَائَ أَزَاغَ فَتَلا مُعَاذٌ: {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا}[آل عمران: 8]. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۴)، وحم (۶/۳۱۵) (صحیح)
(سندمیں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں،لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۳۵۲۲- شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : ام المومنین ! جب رسول اللہ ﷺ کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ زیادہ تر : {يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ } ۱؎ پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا اے اللہ کے رسول ! آپ اکثر یہ دعا : ''يَامُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ''کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:'' اے ام سلمہ ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دوانگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتاہے (دین حق پر ) قائم وثابت قدم رکھتاہے اور جسے چاہتاہے اس کا دل ٹیڑھا کردیتاہے پھر ( راوی حدیث ) معاذ نے آیت : {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا} ۲؎ پڑھی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عائشہ، نواس بن سمعان ، انس ، جابر ، عبداللہ بن عمرو اور نعیم بن عمار رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
وضاحت ۱؎ : اے دلوں کے پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پرجمادے۔
وضاحت ۲؎ : اے ہمارے پروردگار!ہمیں ہدایت دے دینے کے بعدہمارے دلوں میں کجی (گمراہی)نہ پیداکر(آل عمران:۸)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91-بَابٌ
۹۱-باب​


3523- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ ظُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: شَكَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَخْزُومِيُّ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَنَامُ اللَّيْلَ مِنَ الأَرَقِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَالْحَكَمُ بْنُ ظُهَيْرٍ قَدْ تَرَكَ حَدِيثَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۰) (ضعیف)
(سندمیں ''حکم بن ظہیر'' متروک الحدیث ہے)
۳۵۲۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: خالد بن ولید مخزومی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے شکایت کرتے ہوئے کہا: اللہ کے رسول ! میں رات بھر نیند نہ آنے کی وجہ سے سو نہیں پاتاہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم اپنے بستر ے پر سونے کے لیے جاؤ تو پڑھو: '' اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے،۲- حکم بن ظہیر جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں، بعض محدثین ان کی بیان کردہ حدیث نہیں لیتے ،۳- یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے ایک دوسری سند سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! ساتوں آسمانوں ، اور جن پر وہ سایہ فگن ہیں ان سب کے رب! ساری زمینوں اور ان ساری چیزوں کے رب جن کا وہ بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں اور اے شیاطین اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے ان سب کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے بچانے کے لیے میرا پڑوسی بن جا،تاکہ ان میں سے کوئی مجھ پرنہ ظلم و زیادتی کرسکے، اور نہ ہی بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو، تیرا پڑوسی باعزت ہو، اور تیری ثنا (وتعریف) بڑھ چڑھ کر ہو، تیرے سوا کوئی معبودبرحق نہیں معبود تو بس تو ہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92-بَابٌ
۹۲-باب: دکھ تکلیف کے وقت دعاپڑھنے کاباب​


3524- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ الرُّحَيْلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَخِي زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا كَرَبَهُ أَمْرٌ قَالَ: "يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ! بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۷) (حسن)
(سندمیں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے الکلم الطیب رقم ۱۱۸)


3524/م- وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَلِظُّوا بِـ: يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۷) (صحیح)
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''یزید بن ابان رقاشی'' ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیحہ رقم ۱۵۳۶، اور اگلی سند)
۳۵۲۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو جب کوئی کام سخت تکلیف وپریشانی میں ڈال دیتا تو آپ یہ دعا پڑھتے : '' يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ'' ۱؎ ۔
اسی سند کے ساتھ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے : '' يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ''( اے بڑائی وبزرگی والے) کولازم پکڑو''۔
وضاحت ۱؎ : اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے ! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتاہوں۔


3525- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "أَلِظُّوا بِـ: يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ فَقَالَ: عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَلا يُتَابَعُ فِيهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶) (صحیح)
۳۵۲۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ'' کولازم پکڑو (یعنی :اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہاکرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، محفوظ نہیں ہے،۲- یہ حدیث حماد بن سلمہ نے حمید سے، انہوں نے حسن بصری کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے (مرسلاً )روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ اور مومل سے اس میں غلطی ہوئی ہے، چنانچہ انہوں نے '' عن حميد عن أنس '' دیا،جبکہ اس میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93-بَابٌ
۹۳- باب​


3526- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَنْقَلِبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۸۹) (ضعیف)
(سندمیں ''شہر بن حوشب'' ضعیف ہیں، تراجع الالبانی ۱۴۳)
۳۵۲۶- ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''جو شخص اپنے بستر پر پاک وصاف ہو کر سونے کے لیے جائے اور اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اسے نیند آجائے تو رات کے جس کسی لمحے میں بھی بیدار ہوکر وہ دنیا و آخرت کی جوکوئی بھی بھلائی، اللہ سے مانگے گا اللہ اسے وہ چیز ضروری عطاکرے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۲- یہ حدیث شہر بن حوشب سے بطریق: أَبِي ظَبْيَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ عَنِ النَّبِيِّﷺ مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
94-بَابٌ
۹۴- باب​


3527- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنِ اللَّجْلاَجِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلاً يَدْعُو يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَمَامَ النِّعْمَةِ؟"، فَقَالَ: أَيُّ شَيْئٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ قَالَ دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ. قَالَ: "فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنَ النَّارِ"، وَسَمِعَ رَجُلاً وَهُوَ يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ فَقَالَ: "قَدْاسْتُجِيبَ لَكَ فَسَلْ" وَسَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلاً وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ فَقَالَ: "سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَائَ فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۸)، وحم (۵/۲۳۵) (ضعیف)
(سندمیں ''ابوالورد'' لین الحدیث راوی ہیں)


3527/م- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (ضعیف)
۳۵۲۷- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو دعا مانگتے ہوئے سنا وہ کہہ رہاتھا: اے اللہ! میں تجھ سے نعمت تامہ مانگ رہاہوں، آپ نے اس شخص سے پوچھا: نعمت تامہ کیا چیز ہے؟ اس شخص نے کہا: میں نے ایک دعامانگی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجھے اس سے خیر حاصل ہوگی، آپ نے فرمایا:'' بے شک نعمت تامہ میں جنت کا دخول اور جہنم سے نجات دونوں آتے ہیں۔آپ نے ایک اور آدمی کو (بھی ) دعا مانگتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہاتھا: یا ذا الجلال والا کرام '' آپ نے فرمایا:'' تیری دعا قبول ہوئی تومانگ لے (جو تجھے مانگنا ہو) آپ نے ایک شخص کوسناوہ کہہ رہاتھا، اے اللہ ! میں تجھ سے صبر مانگتاہوں، آپ نے فرمایا:'' تو نے اللہ سے بلا ما نگی ہے اس لیے تو عافیت بھی مانگ لے ۔
۳۵۲۷- اس سندسے بھی اسماعیل بن ابراہیم نے جریری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


3528- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الطب ۱۹ (۳۸۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۱) (حسن)
(عبداللہ بن عمرو کا اثر ثابت نہیں ہے، الکلم الطیب )
۳۵۲۸- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی نیند میں ڈرجائے تو (یہ دعا) پڑھے : '' أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ '' ۱؎ ۔(یہ دعاپڑھنے سے) یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (تاکہ وہ اسے یادکرلیں ، نہ کہ تعویذ کے طورپر)
عبداللہ بن عمر اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھادیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کا غذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکادیتے تھے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں پناہ مانگتاہوں اللہ کے کامل وجامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب ، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اوراس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں۔
وضاحت ۲؎ : اس کے لیے دیکھئے ترمذی : کتاب الطب حدیث رقم : ۲۰۷۲ کا حاشیہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95-بَاب
۹۵-باب: صبح وشام کے ذکرسے متعلق ایک اورباب​


3529- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ لَهُ: حَدِّثْنَا مِمَّا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَأَلْقَى إِلَيَّ صَحِيفَةً فَقَالَ: هَذَا مَا كَتَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي مَا أَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُ فَقَالَ: "يَا أَبَا بَكْرٍ! قُلْ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ، وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوئًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۹۵۸) (صحیح)
۳۵۲۹- ابوراشد حبرانی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے کہا: آپ نے رسول اللہ ﷺ سے جو حدیثیں سن رکھی ہیں ان میں سے کوئی حدیث ہمیں سنائیے، تو انہوں نے ایک لکھا ہوا ورق ہمارے آگے بڑھادیا، اور کہا: یہ وہ کاغذ ہے جسے رسول اللہ نے ہمیں لکھ کر دیا ہے ۱؎ ، جب میں نے اسے دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسی دعا بتادیجئے جسے میں صبح اور شام میں پڑھاکروں، آپ نے فرمایا:'' ابوبکر !(یہ دعا) پڑھاکرو: '' اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوئًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس صحیح الإسنادوالمتن حدیث سے بھی نہایت واضح معلوم ہورہا ہے کہ نبی اکرمﷺکی حیات طیبہ و طاہرہ میں آپ کی احادیث مبارکہ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم لکھ لیا کرتے تھے اور اس عظیم المرتبت عمل کے لیے راوی حدیث عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما بہت معروف تھے۔
وضاحت ۲؎ : اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیداکرنے والے، کھلی ہوئی اور پوشیدہ چیزوں کے جاننے والے، کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے تیرے، تو ہرچیز کا رب (پالنے والا) اور اس کا بادشاہ ہے ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شر اور اس کے جال اور پھندوں سے اور میں تیری پناہ چاہتاہوں اس بات سے کہ میں اپنے آپ کے خلاف کوئی گناہ کر بیٹھوں، یا اس گناہ میں کسی مسلمان کو ملوث کردوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97-بَابٌ
۹۷-باب​


3531- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي قَالَ: "قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَأَبُوالْخَيْرِ اسْمُهُ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ.
* تخريج: خ/الأذان ۴۹ (۸۳۴)، والدعوات ۱۷ (۶۳۲۶)، والتوحید ۹ (۷۳۸۸)، م/الدعاء والذکر ۱۳ (۲۷۰۵)، ن/السھو ۵۹ (۱۳۰۳)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۵) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۰۶)، وحم (۱/۴، ۷) (صحیح)
۳۵۳۱- ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : آپ مجھے کوئی ایسی دعا بتادیجئے جسے میں اپنی صلاۃ میں مانگا کروں ۱؎ ، آپ نے فرمایا:'' کہو : '' اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہ لیث بن سعد کی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''صلاۃ میں''سے مرادہے آخری رکعت میں سلام سے پہلے۔
وضاحت ۲؎ : اے اللہ ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا،اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔


3532- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ قَالَ: جَاءَ الْعَبَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: "مَنْ أَنَا؟" فَقَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلاَمُ قَالَ: "أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبِيلَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا وَخَيْرِهِمْ نَسَبًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب ۱ (۳۶۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۶) (ضعیف)
(سندمیں ''یزید بن ابی زیاد'' ضعیف راوی ہیں)
۳۵۳۲- عبدالمطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں:عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، گویا کہ انہوں نے کوئی بات سنی ( جس کی انہوں نے آپ کو خبردی) نبی اکرم ﷺ منبر پر چڑھ گئے، اور پوچھا : میں کون ہوں؟ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول ! آپ پر اللہ کی سلامتی نازل ہو، آپ نے فرمایا:'' میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تومجھے سب سے بہتر گروہ میں پیدا کیا، پھر اس گروہ میں بھی دوگروہ بنادیئے اور مجھے ان دونوں گروہوں میں سے بہتر گروہ میں رکھا، پھران میں مختلف قبیلے بنادیئے ، تومجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا، پھر انہیں گھروں میں بانٹ دیا تو مجھے اچھے نسب والے بہترین خاندان اور گھر میں پیدا کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کا اس باب بلکہ کتاب (الدعوات)سے بظاہرکوئی تعلق نہیں آرہاہے اوریہ حدیث تحفۃ الاحوذی والے نسخے میں بھی نہیں ہیں، نیز اس سے پہلے والی دوحدیثیں بھی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98-بَابٌ
۹۸-باب​


3533- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِشَجَرَةٍ يَابِسَةِ الْوَرَقِ؛ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ؛ فَتَنَاثَرَ الْوَرَقُ فَقَالَ: "إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ الْعَبْدِ كَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلاَ نَعْرِفُ لِلأَعْمَشِ سَمَاعًا مِنْ أَنَسٍ إِلاَّ أَنَّهُ قَدْ رَآهُ وَنَظَرَ إِلَيْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب ۱ (۳۶۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۶) (ضعیف)
(سندمیں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں)
۳۵۳۳- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں ، آپ نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے فرمایا: '' الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑگئیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اعمش کا انس سے سماع ہم نہیں جانتے ، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ انہوں نے انس کو دیکھا ہے۔


3534- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الْجُلاَحِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ شَبِيبٍ السَّبَأِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَى إِثْرِ الْمَغْرِبِ بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُصْبِحَ وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ، وَكَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَلاَ نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ سَمَاعًا مِنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۸۸ (۵۷۷/۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۸۰) (حسن) (تراجع الألبانی ۴۶۰)
۳۵۳۴- عمارہ بن شبیب سبائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے مغرب کے بعد دس بار کہا: ''لاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' اللہ اس کی صبح تک حفاظت کے لیے مسلح فرشتے بھیجے گا جو اس کی شیطان سے حفاظت کریں گے اور اس کے لیے ان کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی جو اسے اجر وثواب کامستحق بنائیں گی اور اس کی مہلک برائیاں اورگناہ مٹادیں گی اوراسے دس مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-اور ہم عمارہ کا نبی اکرم ﷺ سے سماع نہیں جانتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99-بَاب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
۹۹- باب: توبہ واستغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کابیان​


3535- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ يَا زِرُّ فَقُلْتُ: ابْتِغَائَ الْعِلْمِ فَقَالَ: إِنَّ الْمَلاَئِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ فَقُلْتُ إِنَّهُ حَكَّ فِي صَدْرِي الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ فَجِئْتُ أَسْأَلُكَ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا قَالَ: نَعَمْ كَانَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ مُسَافِرِينَ أَنْ لاَ نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلاَّ مِنْ جَنَابَةٍ لَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي الْهَوَى شَيْئًا قَالَ: نَعَمْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ؛ فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ نَادَاهُ أَعْرَابِيٌّ بِصَوْتٍ لَهُ جَهْوَرِيٍّ يَامُحَمَّدُ! فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ فَقُلْنَا لَهُ وَيْحَكَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ فَإِنَّكَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ، وَقَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا فَقَالَ: وَاللَّهِ لاَ أَغْضُضُ قَالَ الأَعْرَابِيُّ: الْمَرْئُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "الْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" فَمَا زَالَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى ذَكَرَ بَابًا مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا عَرْضُهُ، أَوْ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي عَرْضِهِ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ عَامًا قَالَ سُفْيَانُ: قِبَلَ الشَّامِ خَلَقَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ مَفْتُوحًا -يَعْنِي: لِلتَّوْبَةِ- لاَ يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۹۶ (حسن)
۳۵۳۵- زربن حبیش کہتے ہیں: میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھنے آیا، انہوں نے (مجھ سے ) پوچھا اے زر کون سا جذبہ تمہیں لے کر یہاں آیا ہے، میں نے کہا: علم کی تلاش وطلب مجھے یہاں لے کر آئی ہے، انہوں نے کہا: فرشتے علم کی طلب وتلاش سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں، میں نے ان سے کہا: پیشاب پاخانے سے فراغت کے بعد موزوں پر مسح کی بات میرے دل میں کھٹکی (کہ مسح کریں یا نہ کریں) میں خود بھی صحابی رسول ہوں، میں آپ سے یہ پوچھنے آیاہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اس سلسلے میں کوئی بات بیان کرتے ہوئے سنی ہے؟ کہا: ہاں (سنی ہے) جب ہم سفر پرہوتے یا سفر کرنے والے ہوتے تو آپﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ ''ہم سفر کے دوران تین دن و رات اپنے موزے نہ نکالیں ، مگرغسل جنابت کے لیے، پاخانہ پیشاب کرکے اور سو کر اٹھنے پر موزے نہ نکالیں''، (پہنے رہیں، مسح کا وقت آئے ان پر مسح کرلیں) میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے انسان کی خواہش و تمنا کا ذکرکرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کررہے تھے، اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے ایک اعرابی نے آپ کو یا محمد!کہہ کر بلندآواز سے پکارا ، رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی کی آواز میں جواب دیا، آجاؤ (میں یہاں ہوں) ہم نے اس سے کہا: تمہارا ناس ہو، اپنی آواز دھیمی کرلو، کیوں کہ تم نبی اکرم ﷺ کے پاس ہو، اورتمہیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بلند آواز سے بولا جائے، اعرابی نے کہا: (نہ ) قسم اللہ کی میں اپنی آواز پست نہیں کروں گا، اس نے ''الْمَرْئُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ'' ۱؎ کہہ کر آپ سے اپنی انتہائی محبت و تعلق کا اظہار کیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''الْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ'' ( آپ نے فرمایا:'' جو شخص جس شخص سے زیادہ محبت کرتا ہے قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ رہے گا۔) وہ ہم سے (یعنی زر کہتے ہیں ہم سے صفوان بن عسال) حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے پچھمی سمت میں ایک ایسے دروازے کا ذکر کیا جس کی چوڑا ئی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے ( راوی کو شک ہوگیا ہے یہ کہا یا یہ کہا) کہ دروزے کی چوڑائی اتنی ہوگی ؛ سوار اس میں چلے گا تو چالیس سال یا ستر سال میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچے گا، سفیان (راوی) کہتے ہیں: یہ دروازہ شام کی جانب پڑے گا، جب اللہ نے آسمانوں اورزمین کو پیدا کیا ہے تبھی اللہ نے یہ دروازہ بھی بنایا ہے اور یہ دروازہ تو بہ کرنے والوں کے لیے کھلا ہواہے اور (توبہ کا یہ دروازہ) اس وقت تک بند نہ ہوگا جب تک کہ سورج اس دروازہ کی طرف سے (یعنی پچھم سے) طلوع نہ ہونے لگے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتاہے لیکن وہ ان کے درجے تک نہیں پہنچ پاتا۔


3536- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ ابْتِغَائَ الْعِلْمِ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ حَاكَ أَوْ حَكَّ فِي نَفْسِي شَيْئٌ مِنَ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِيهِ شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ كُنَّا إِذَا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَوْ مُسَافِرِينَ أُمِرْنَا أَنْ لاَ نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلاَثًا إِلاَّ مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ قَالَ: فَقُلْتُ: فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْهَوَى شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ؛ فَنَادَاهُ رَجُلٌ كَانَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ أَعْرَابِيٌّ جِلْفٌ جَافٍ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! يَا مُحَمَّدُ! فَقَالَ لَهُ: الْقَوْمُ مَهْ إِنَّكَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ فَقَالَ الرَّجُلُ: يُحِبُّ الْقَوْمَ، وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ "، قَالَ زِرٌّ: فَمَا بَرِحَ يُحَدِّثُنِي حَتَّى حَدَّثَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا عَرْضُهُ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ لاَ يُغْلَقُ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَيَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا} [الأنعام: 158] الآيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۳۵۳۶- زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، انہوں نے پوچھا: تمہیں کیا چیز یہاں لے کر آئی ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیاہوں، انہوں نے کہا: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ'' فرشتے طالب علم کے کام (ومقصد) سے خوش ہوکر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھادیتے ہیں''، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا: میرے جی میں یہ خیال گزرا یا میرے دل میں موزوں پر مسح کے بارے میں کچھ بات کھٹکی، تو کیااس بارے میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کوئی بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم جب سفر میں ہوں (یا سفر کرنے والے ہوں) تو ہمیں حکم دیا گیا کہ ''ہم تین دن تک اپنے موزے پیروں سے نہ نکالیں ، سوائے جنابت کی صورت میں ، پاخانہ کرکے آئے ہوں یا پیشاب کرکے، یا سوکر اٹھے ہوں توموزے نہ نکالیں''۔
پھر میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ کو محبت وچاہت کے سلسلے میں بھی رسول اللہ ﷺ کی کوئی بات یا دہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو آپ کو ایک آدمی نے جو لوگوں میں سب سے پیچھے چل رہاتھا اورگنوار، بے وقوف اور سخت مزاج تھا، بلند آواز سے پکارا، کہا: اے محمد! اے محمد ! لوگوں نے اس سے کہا: ٹھہر، ٹھہر، اس طرح پکارنے سے تمہیں روکا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی کی طرح بھاری اور بلند آواز میں جواب دیا: بڑھ آ، بڑھ آ، آجا آجا ( وہ جب قریب آگیا) تو بولا: آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتاہے لیکن ان کے درجے تک نہیں پہنچاہوتاہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو انسان جس سے محبت کرتاہے اسی کے ساتھ اٹھا یاجائے گا''۔
زر کہتے ہیں: وہ مجھ سے حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ'' اللہ نے مغرب میں توبہ کا ایک دروازہ بنایا ہے جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، وہ بند نہ کیا جائے گا یہاں تک کہ سورج ادھر سے نکلنے لگے ( یعنی قیامت تک) اور اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے : { يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا} ۱؎ جس دن کہ تیرے رب کی بعض آیات کا ظہور ہوگا اس وقت کسی شخص کو اس کا ایمان کام نہ دے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : الأنعام:۱۵۸۔


3537- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۰ (۴۲۵۳) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۴) (حسن)
3537/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۳۵۳۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :'' اللہ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتاہے جب تک کہ (موت کے وقت) اس کے گلے سے خرخر کی آواز نہ آنے لگے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۳۵۳۷/م- ابوعامر عقدی نے عبدالرحمن سے اسی سند کے ساتھ، اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : روح جسم سے نکلنے کے لیے اس کے گلے تک پہنچ نہ جائے۔


3538- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَأَنَسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا.
* تخريج: م/التوبۃ ۱ (۲۶۷۵/۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۸۰)، وحم (۲/۳۱۶، ۵۰۰) (صحیح)
۳۵۳۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتاہے جتنا کہ کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز(خاص طورسے گم شدہ سواری کی اونٹنی پاکر خوش ہوتاہے)''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، یعنی ابوالزناد کی روایت سے،۲- یہ حدیث مکحول سے بھی ان کی اپنی سند سے آئی ہے، انہوں نے ابوذرکے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،۳- اس باب میں ابن مسعود، نعمان بن بشیر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے ، اسی کمالِ رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی ، یا نافرمانی کی روش سے از حدناخوش ہوتاہے ، اور تو بہ کرلینے پر ازحدخوش ہوتاہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہوگیا۔


3539- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ: حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَدْ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "لَوْلا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ وَيَغْفِرُ لَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: م/التوبۃ ۲ (۲۷۴۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۵۰۰) (صحیح)
3539/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَرَ مَوْلَى غُفْرَةَ، عَنْ مُحَمَدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۳۴۸۶) (صحیح)
۳۵۳۹- ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آگیا تو انہوں نے کہا: میں نے تم لوگوں سے ایک بات چھپا رکھی ہے، (میں اسے اس وقت ظاہر کردینا چاہتاہوں) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناہے: اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ ایک ایسی مخلوق پیدا کردے جو گناہ کرتی پھر اللہ انہیں بخشتا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث محمد بن کعب سے آئی ہے اورانہوں نے اسے ابوایوب کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
۳۵۳۹/م- محمد بن کعب قرظی سے اور محمد نے ابوایوب کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : صحیح مسلم کی روایت میں ہے ''فیستغفرون فیغفرلہم''یعنی وہ گناہ کریں پھرتوبہ واستغفارکریں تو اللہ انہیں بخش دیتا ہے، اس سے استغفاراورتوبہ کی فضیلت بتانی ہے۔


3540- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَال: سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَاابْنَ آدَمَ! إِنَّكَ مَادَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ، وَلاَ أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَائِ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ، وَلاَ أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الأَرْضِ خَطَايَا، ثُمَّ لَقِيتَنِي لاَ تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳) (صحیح)
۳۵۴۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''اللہ کہتا ہے : اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعائیں کرتارہے گا اور مجھ سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتارہوں گا ، چاہے تیرے گناہ کسی بھی درجے پر پہنچے ہوئے ہوں، مجھے کسی بات کی پرواہ و ڈر نہیں ہے، اے آدم کے بیٹے! اگر تیرے گناہ آسمان کو چھونے لگیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرنے لگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کسی بات کی پرواہ نہ ہوگی۔ اے آدم کے بیٹے ! اگرتو زمین برابر بھی گناہ کر بیٹھے اور پھرمجھ سے (مغفرت طلب کرنے کے لیے) ملے لیکن میرے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا (اور تجھے بخش دوں گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے مشرک کی بے انتہا خطرناکی اورتوبہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100-بَاب خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ
۱۰۰-باب: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں​


3541- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً".
وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ، وَجُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الرقاق ۱۹ (۶۴۶۹)، م/التوبۃ ۴ (۲۷۵۲)، ق/الزہد ۳۵ (۴۲۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۷)، حم (۲/۴۳۳، ۵۱۴) (صحیح)
۳۵۴۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ نے سور حمتیں پیداکیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت وشفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے ( ۹۹) رحمتیں ہیں '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-اس باب میں سلمان اور جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس (۹۹)رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا، اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگاسکتے ہیں،لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اورتوبہ استغفارکے ساتھ، ویسے بغیرتوبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کامظاہرہ کرسکتاہے،{ویغفرمادون ذلک لمن یشاء} مگرمشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں {إن لایغفر أن یشرک بہ}۔


3542- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ فِي الْجَنَّةِ أَحَدٌ وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ الْجَنَّةِ أَحَدٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ الْعَلائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: خ/الرقاق ۱۹ (۶۴۶۹)، م/التوبۃ ۴ (۲۷۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۹)، وحم (۲/۳۳۴، ۳۹۷) (صحیح)
۳۵۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر مومن کو معلوم ہوجائے کہ اللہ کے یہاں کیسی کیسی سزائیں ہیں تو جنت کی کوئی امید نہ رکھے، اور اگر کافر یہ جان لے کہ اللہ کی رحمت کتنی وسیع و عظیم ہے تو جنت میں پہنچنے سے کوئی بھی ناامید و مایوس نہ ہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- ہم اسے صرف ابوالعلاء کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ اپنے والد اور ان کے والد ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ان سزاؤں کے تعین میں اللہ نے کسی پرظلم سے کام نہیں لیاہے، یہ بالکل انصاف کے مطابق ہیں، اللہ بندوں کے لیے ظالم بالکل نہیں، رہی جنت کی رحمت کی بات تو وہ تو سو میں سے نناوے کامعاملہ ہے۔


3543- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ حِينَ خَلَقَ الْخَلْقَ كَتَبَ بِيَدِهِ عَلَى نَفْسِهِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱ (۳۱۹۴)، والتوحید ۱۵ (۷۴۰۴)، و۲۷ (۷۴۵۳)، و۵۴ (۷۵۵۳، ۷۵۵۴)، م/التوبۃ ۴ (۲۷۵۱)، ق/المقدمۃ ۱۳ (۱۸۹)، والزہد ۳۵ (۴۲۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۹)، وحم (۲/۲۴۲، ۲۵۸، ۲۶۰، ۳۱۳، ۳۵۸، ۳۸۱، ۳۹۷) (حسن صحیح)
۳۵۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اس نے اپنے آپ سے اپنی ذات پر لکھ دیا (یعنی اپنے آپ پر فرض کرلیا) کہ میری رحمت میرے غضب (غصہ) پر غالب رہے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


3544- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الثَّلْجِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَغْدَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَرْبِيٍّ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَسْجِدَ وَرَجُلٌ قَدْ صَلَّى وَهُوَ يَدْعُو وَيَقُولُ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "أَتَدْرُونَ بِمَ دَعَا اللَّهَ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۵)، ن/السھو ۵۸ (۱۳۰۱)، ق/الدعاء ۹ (۳۸۵۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۰۰، ۹۳۶)، وحم (۳/۱۲۰، ۱۵۸، ۲۴۵) (صحیح)
۳۵۴۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مسجد میں آئے ، ایک شخص صلاۃ پڑھ رہاتھا اور دعا مانگتے ہوئے وہ اپنی دعامیں کہہ رہاتھا : '' اللَّهُمَّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ'' ۱؎ ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم جانتے ہو اس نے کس چیز سے دعا کی ہے؟ اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے گی اللہ اسے قبول کرلے گا، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی جائے گی اسے عطافرمادے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲-یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی انس سے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تیرے سوا کوئی اور معبودبرحق نہیں ہے، توہی احسان کرنے والا ہے توہی آسمانوں اور زمین کا بنانے و پیدا کرنے والا ہے، اے بڑائی والے اورکرم کرنے والے (میری دعاقبول فرما)
 
Top