• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
71- بَاب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَا يُكْتَبُ لَهُ مِنَ الأَجْرِ فِي خُطَاهُ
۷۱-باب: پیدل مسجد جانے اور ہرقدم پر اجرلکھے جانے کا بیان​


603- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الأَعْمَشِ سَمِعَ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، لاَ يُخْرِجُهُ، أَوْ قَالَ: لاَ يَنْهَزُهُ، إِلاَّ إِيَّاهَا: لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/المساجد ۱۴ (۷۷۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۰۵) (صحیح)
۶۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''جب آدمی وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھرصلاۃ کے لیے نکلے،اور اُسے صرف صلاۃہی نے نکالا،یا کہا اٹھایا ہو، تو جو بھی قدم وہ چلے گا، اللہ اس کے بدلے ا س کا درجہ بڑھائے گا، یا اس کے بدلے اس کا ایک گناہ کم کرے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
72- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ أَنَّهُ فِي الْبَيْتِ أَفْضَلُ
۷۲-باب: مغرب کے بعد کی صلاۃ گھرمیں پڑھنا افضل ہے​


604- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ، ثِقَة حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ"صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ" فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:"عَلَيْكُمْ: بِهَذِهِ الصَّلاَةِ فِي الْبُيُوتِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى الْمَغْرِبَ، فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ الآخِرَةَ. فَفِي الْحَدِيثِ دِلاَلَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۰۴ (۱۳۰۰)، ن/قیام اللیل ۱ (۱۶۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۷) (حسن)
۶۰۴- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے بنی عبد الاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی، کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوے، توآپﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ اس صلاۃ کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث کعب بن عجرہ کی روایت سے غریب ہے،ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اور صحیح وہ ہے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ مغرب کے بعد دورکعتیں اپنے گھرمیں پڑھتے تھے، ۳- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے مغرب پڑھی تو آپ برابر مسجد میں صلاۃہی پڑھتے رہے جب تک کہ آپ نے عشاء نہیں پڑھ لی۔اس حدیث میں اس بات کی دلالت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے مغرب کے بعد دورکعت مسجد میں پڑھی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺ کے فرمان کے مطابق عام طورپرسنن ونوافل گھرہی پڑھنا افضل ہے ، ہاں جائزہے کہ مسجدمیں پڑھ لے، اوراس زمانہ میں تومسجدہی میں پڑھنا اچھاہے کیونکہ اکثرگھروں میں صلاۃ کا انتظام نہیں ہے، آدمی گھرپہنچتے ہی بعض مسائل سے دوچارہوکرصلاۃبھول جاتاہے، وغیرہ وغیرہ، بالکل نہ پڑھنے سے توبہترہے کہ مسجدہی میں پڑھے، ہاں اگر کسی کو اپنے پرپوری قدرت ہوتو ضرورگھرہی میں پڑھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
73- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الاِغْتِسَالِ عِنْدَمَا يُسْلِمُ الرَّجُلُ
۷۳-باب: قبولِ اسلام کے وقت غسل کرنے کا بیان​


605- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ"أَنَّهُ أَسْلَمَ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءِ وَسِدْرٍ".قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ . يَسْتَحِبُّونَ لِلرَّجُلِ إِذَا أَسْلَمَ أَنْ يَغْتَسِلَ وَيَغْسِلَ ثِيَابَهُ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۹ (۲۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۲) (صحیح)
۶۰۵- قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، تو نبی اکرمﷺ نے انہیں پانی اور بیری سے غسل کرنے کا حکم دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- اوراسی پراہل علم کاعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ آدمی جب اسلام قبول کرے تو غسل کرے اور اپنے کپڑے دھوئے،۳- اس باب میں ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
74- بَاب مَا ذُكِرَ مِنَ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَءِ
۷۴-باب: پاخانے (بیت الخلاء) میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان​


606- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ الصَّفَّارُ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِاللهِ النَّصْرِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ. عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: سَتْرُ مَا بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُهُمْ الْخَلاَءَ أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَشْيَاءُ فِي هَذَا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳۱ (۳۵۵)، ن/الطہارۃ ۱۲۶ (۱۸۸)، ق/الطھارۃ ۹ (۲۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۰)، حم (۵/۶۱) (صحیح)
(شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے تین راوی: ابواسحاق، حکم بن عبداللہ، اور محمد بن حمید رازی میں کلام ہے، دیکھیے الإرواء: ۵۰)
۶۰۶- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جنوں کی آنکھوں اورانسان کی شرمگاہوں کے درمیان کاپردہ یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی پاخانہ جائے تووہ بسم اللہ کہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور اس کی سند قوی نہیں ہے، ۲- اس سلسلہ کی بہت سی چیزیں انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بھی نبی اکرمﷺسے مروی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
75-بَاب مَا ذُكِرَ مِنْ سِيمَا هَذِهِ الأُمَّةِيَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ آثَارِ السُّجُودِ وَالطُّهُورِ
۷۵-باب: قیامت کے دن امت محمدیہ کی پہچان سجدے اور وضوکے نشانات ہوں گے​


607- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: قَالَ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو: أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرٌّ مِنْ السُّجُودِ، مُحَجَّلُونَ مِنْ الْوُضُوءِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۷) (صحیح)
۶۰۷- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن میری امت کی پیشانی سجدے سے اور ہاتھ پاؤں وضوسے چمک رہے ہوں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عبداللہ بن بُسر رضی اللہ عنہ کی روایت سے یہ حدیث اس طریق سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
76- بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ التَّيَمُّنِ فِي الطُّهُورِ
۷۶-باب: وضو داہنی طرف سے شروع کرنامستحب ہے​


608- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي طُهُورِهِ إِذَا تَطَهَّرَ، وَفِي تَرَجُّلِهِ إِذَا تَرَجَّلَ، وَفِي انْتِعَالِهِ إِذَا انْتَعَلَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَأَبُوالشَّعْثَاءِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ أَسْوَدَ الْمُحَارِبِيُّ.
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۸)، والصلاۃ ۴۷ (۴۲۶)، والأطعمۃ ۵ (۵۳۸۰)، واللباس ۳۸ (۵۸۵۴)، و۷۷ (۵۹۲۶)، م/الطہارۃ ۱۹ (۲۶۸)، واللباس ۴۴ (۲۰۹۷)، د/اللباس ۴۴ (۴۱۴۰)، ن/الطہارۃ ۸۹ (۱۱۲)، والغسل ۱۷ (۴۱۹)، والزینۃ ۶۲ (۵۰۶۲)، ق/الطہارۃ ۴۲ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۷)، حم (۶/۹۴، ۱۳۰، ۱۴۷، ۱۸۸، ۲۰۲، ۲۱۰)، والمؤلف فی الشمائل ۱۰ (۸۰) (صحیح)
۶۰۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺجب وضو کرتے تواپنی وضومیں اور جب کنگھی کرتے تو کنگھی کرنے میں اور جب جوتا پہنتے تو جوتاپہنے میں داہنے (سے شروع کرنے) کوپسندفرماتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
77-بَاب قَدْرِ مَا يُجْزِءُ مِنْ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
۷۷-باب: وضو میں کس قدر پانی کا فی ہے؟​


609- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ ابْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: يُجْزِءُ فِي الْوُضُوءِ رِطْلاَنِ مِنْ مَاءِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ . وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ، وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ . وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
* تخريج: تفرد بہذا اللفظ (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳) (ضعیف)
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں، اوران کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں ''شریک'' نہیں ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے،جس کی تخریج حسب ذیل ہے: ابن جبرکے طریق سے مروی ہے : ''کان رسول اللہ ﷺ یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسۃ مکاکی'' ، أخرجہ: خ/الوضوء ۴۷ (۲۰۱)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۵)، د/الطہارۃ ۴۴ (۹۵)، ن/الطہارۃ ۵۹ (۷۳)، و۱۴۴ (۲۳۰)، والمیاہ ۱۴ (۳۴۶)، حم (۳/۲۵۹، ۲۸۲، ۲۹۰)، دي/الطہارۃ ۲۲ (۶۹۵)۔
۶۰۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وضو میں د و رطل ۱؎ پانی کافی ہوگا'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں،۲- شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اورانہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مکوک ۳؎ سے وضو ، اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے ۴؎ ، ۳- سفیان ثوری نے بسند عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مد ۵؎ سے وضو اور ایک صاع ۶؎ سے غسل کرتے تھے، ۴- یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اورایک اوقیہ چالیس درہم کا۔
وضاحت ۲؎ : '' کافی ہوگا''سے بظاہرایسامعلوم ہوتا ہے کہ دورطل سے کم پانی وضوکے لیے کافی نہیں ہوگا،ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے وضوکاارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایاگیاجس میں دوتہائی مدکے بقدرپانی تھا ۔
وضاحت ۳؎ : تنّورکے وزن پرہے، اس سے مرادمُدہے اورایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلاقول زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۴؎ : غسل کے پانی اور وضوکے پانی کے بارے میں وارداحادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرناچاہئے۔
وضاحت ۵؎ : ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اورثلث رطل پانی آتا ہے۔
وضاحت ۶؎ : صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مدپانی آتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
78- بَاب مَا ذُكِرَ فِي نَضْحِ بَوْلِ الْغُلاَمِ الرَّضِيعِ
۷۸-باب: دودھ پیتے بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے کا بیان​


610- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ فِي بَوْلِ الْغُلاَمِ الرَّضِيعِ: يُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلاَمِ، وَيُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ. قَالَ قَتَادَةُ: وَهَذَا مَا لَمْ يَطْعَمَا فَإِذَا طَعِمَا غُسِلاَ جَمِيعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. رَفَعَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ، وَأَوْقَفَهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳۷ (۳۷۷)، ق/الطہارۃ ۷۷ (۵۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۳۱)، حم ۱/۹۷) (صحیح)
۶۱۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے دودھ پیتے بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا:'' بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کاپیشاب دھویا جائے گا''۔
قتادہ کہتے ہیں : یہ اس وقت تک ہے جب تک دونوں کھانا نہ کھائیں، جب وہ کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،ہشام دستوائی نے یہ حدیث قتادہ سے روایت کی ہے اور سعید بن ابی عروبہ نے اسے قتادہ سے موقوفاً روایت کیاہے، انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
79- بَاب مَا ذُكِرَ فِي مَسْحِ النَّبِيِّ ﷺ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ
۷۹-باب: سورۂ مائدہ کے نزول کے بعد بھی نبی اکرمﷺ کے موزوں پر مسح کرنے کا بیان​


611- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِاللهِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ. قَالَ فَقُلْتُ لَهُ فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ . فَقُلْتُ لَهُ: أَقَبْلَ الْمَائِدَةِ أَمْ بَعْدَ الْمَائِدَةِ؟ قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلاَّ بَعْدَ الْمَائِدَةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۲۱۳) (صحیح)
(سندمیں شہر بن حوشب کے اندر کلام ہے ، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )
۶۱۱- شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کودیکھا ، انہوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: میں نے نبی اکرمﷺ کو دیکھا ، آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ سورہ مائدہ کے نزدول سے پہلے کی بات ہے یا مائدہ کے بعد کی؟ توانہوں نے کہا : میں نے مائدہ کے بعد ہی اسلام قبول کیا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے پہلے یا بعدسے کا مطلب یہ تھا کہ وضو کا حکم سورہ مائدہ ہی میں ہے، اس لیے اگرمسح کا معاملہ مائدہ کے نازل ہو نے سے پہلے کا ہوتاتوکہاجاسکتاتھاکہ مائدہ کی آیت سے مسح منسوخ ہوگیا، مگرمعاملہ یہ ہے کہ وضو کا حکم آجانے کے بعدبھی آپﷺ نے پاؤں پرمسح کیا، اس سے ثابت ہواکہ مسح کا معاملہ منسوخ نہیں ہوا۔


612- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ مَيْسَرَةَ النَّحْوِيُّ عَنْ خَالِدِ بْنِ زِيَادٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
(سندمیں محمد بن حمید رازی ضعیف ہیں ، لیکن سابقہ حدیث سے اس کی تقویت ہوتی ہے)
۶۱۲- اس سند سے بھی خالد بن زیاد سے اسی طرح مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ہم اسے اس طرح مقاتل بن حیان کی سند سے جانتے ہیں انہوں نے اسے شہر بن حوشب سے روایت کیاہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : لیکن متابعات کی بنا پرحسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
80- بَاب مَا ذُكِرَ فِي الرُّخْصَةِ لِلْجُنُبِ فِي الأَكْلِ وَالنَّوْمِ إِذَا تَوَضَّأَ
۸۰-باب: جنبی وضوکرلے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے​


613- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَمَّارٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَشْرَبَ أَوْ يَنَامَ أَنْ يَتَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۹ (۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۱) (ضعیف)
(اس میں دوعلتیں ہیں: سند میں یحییٰ اورعمارکے درمیان انقطاع ہے اور''عطاء خراسانی''ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے)
۶۱۳- عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے جنبی کو جب وہ کھانا ، پینا اور سوناچاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی صلاۃ کے وضو کی طرح وضو کرلے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔
 
Top