77-بَاب قَدْرِ مَا يُجْزِءُ مِنْ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
۷۷-باب: وضو میں کس قدر پانی کا فی ہے؟
609- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ ابْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: يُجْزِءُ فِي الْوُضُوءِ رِطْلاَنِ مِنْ مَاءِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ . وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ، وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ . وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
* تخريج: تفرد بہذا اللفظ (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳) (ضعیف)
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں، اوران کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں ''شریک'' نہیں ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے،جس کی تخریج حسب ذیل ہے: ابن جبرکے طریق سے مروی ہے :
''کان رسول اللہ ﷺ یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسۃ مکاکی'' ، أخرجہ: خ/الوضوء ۴۷ (۲۰۱)، م/الحیض ۱۰ (۳۲۵)، د/الطہارۃ ۴۴ (۹۵)، ن/الطہارۃ ۵۹ (۷۳)، و۱۴۴ (۲۳۰)، والمیاہ ۱۴ (۳۴۶)، حم (۳/۲۵۹، ۲۸۲، ۲۹۰)، دي/الطہارۃ ۲۲ (۶۹۵)۔
۶۰۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وضو میں د و رطل ۱؎ پانی کافی ہوگا'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں،۲- شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اورانہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مکوک ۳؎ سے وضو ، اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے ۴؎ ، ۳- سفیان ثوری نے بسند عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مد ۵؎ سے وضو اور ایک صاع ۶؎ سے غسل کرتے تھے، ۴- یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اورایک اوقیہ چالیس درہم کا۔
وضاحت ۲؎ : '' کافی ہوگا''سے بظاہرایسامعلوم ہوتا ہے کہ دورطل سے کم پانی وضوکے لیے کافی نہیں ہوگا،ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے وضوکاارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایاگیاجس میں دوتہائی مدکے بقدرپانی تھا ۔
وضاحت ۳؎ : تنّورکے وزن پرہے، اس سے مرادمُدہے اورایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلاقول زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۴؎ : غسل کے پانی اور وضوکے پانی کے بارے میں وارداحادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرناچاہئے۔
وضاحت ۵؎ : ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اورثلث رطل پانی آتا ہے۔
وضاحت ۶؎ : صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مدپانی آتاہے۔