- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
19-بَاب مَا جَاءَ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلاَيَغْمِسْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا
۱۹-باب: جب آدمی نیند سے بیدار ہوتو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھونہ لے
24- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ - يُقَالُ: هُوَ مِنْ وَلَدِ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ - حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ اللَّيْلِ فَلاَيُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاْثًا، فَإِنَّهُ لاَيَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأُحِبُّ لِكُلِّ مَنْ اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ، قَائِلَةً كَانَتْ أَوْ غَيْرَهَا: أَنْ لاَيُدْخِلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا. فَإِنْ أَدْخَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا كَرِهْتُ ذَلِكَ لَهُ، وَلَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْمَاءَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ نَجَاسَةٌ. و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ مِنْ اللَّيْلِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا، فَأَعْجَبُ إِلَيَّ أَنْ يُهْرِيقَ الْمَاءَ. وقَالَ إِسْحَاقُ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ فَلاَيُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، م/الطہارۃ ۲۶ (۲۷۸)، د/الطہارۃ ۴۹ (۱۰۳)، ن/الطہارۃ ۱ (۱)، و۱۱۶ (۱۶۱)، والغسل ۲۹ (۴۴۲)، ق/الطہارۃ ۴۰ (۳۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۹ و۱۵۲۰۳)، ط/الطہارۃ ۱۲ (۹)، حم (۲/۲۴۱، ۲۵۳، ۲۵۹، ۳۴۹، ۳۸۲) (صحیح)
۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب تم میں سے کوئی رات کو نیندسے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن ۱؎ میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پردویاتین بارپانی نہ ڈال لے، کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کاہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر، جابراور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- شافعی کہتے ہیں : میں ہرسوکراٹھنے والے کے لیے - چاہے وہ دوپہرمیںقیلولہ کرکے اٹھاہویا کسی اوروقت میں- پسندکرتا ہوں کہ وہ جب تک اپنا ہاتھ نہ دھوئے اسے وضوکے پانی میں نہ ڈالے اوراگر اس نے دھونے سے پہلے ہاتھ ڈال دیا تو میں اس کے اس فعل کومکروہ سمجھتاہوں لیکن اس سے پانی فاسدنہیں ہوگا بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو ۲؎ ،احمدبن حنبل کہتے ہیں: جب کوئی رات کوجاگے اوردھونے سے پہلے پانی میں ہاتھ ڈال دے تو اس پانی کومیرے نزدیک بہادینابہترہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب وہ رات یا دن کسی بھی وقت نیندسے جاگے تو اپنا ہاتھ وضوکے پانی میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھونہ لے۔
وضاحت ۱؎ : برتن کی قید سے حوض ، تالاب اورنہروغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گے کیونکہ ان کا پانی قلتین سے زیادہ ہوتاہے ، پس سوکر اٹھنے کے بعدان میں ہاتھ داخل کرناجائزہے۔
وضاحت ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ امام شافعی نے باب کی اس حدیث کواستحباب پر محمول کیا ہے، یہی جمہورکا قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے اسے وجوب پر محمول کیا ہے، لیکن احمدنے اسے رات کی نیندکے ساتھ خاص کردیا ہے اوراسحاق بن راہویہ نے اسے عام رکھاہے ، صاحب تحفہ الأحوذی نے اسحاق بن راہویہ کے مذہب کو راجح قراردیا ہے، احتیاط اسی میں ہے، رات کی قید صرف اس لیے ہے کہ آدمی رات میں عموماً سوتاہے، نیز صحیحین کی روایات میں''من الليل ''کی بجائے '' ممن نومه''(اپنی نیندسے) ہے تو یہ رات اوردن ہرنیندکے لیے عام ہوا۔