- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
39- بَاب مَا جَاءَ فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ
۳۹-باب: کامل طورسے وضوکرنے کابیان
51- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا، إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ"۔
* تخريج: م/ الطہارۃ ۱۴(۲۵۱) ن/الطہارۃ۱۰۷ (۱۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۸۱) ط/السفر۱۸(۵۵) حم (۲/۲۷۷،۳۰۳) (صحیح)
۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتاہے؟'' لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول !کیوں نہیں ،آپ ضرور بتائیں،آپ نے فرمایا: ''ناگواری کے باوجودمکمل وضوکرنا ۱؎ اورمسجدوں کی طرف زیادہ چل کرجانا ۲؎ اورصلاۃکے بعدصلاۃکا انتظار کرنا،یہی سرحدکی حقیقی پاسبانی ہے '' ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ناگواری کے باوجودمکمل وضوکرنے کامطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طورپردھونا، یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجودمسلمان محض اللہ کی رضاکے لیے ایساکرتا ہے اس لیے اس کا اجرزیادہ ہوتا ہے۔
وضاحت ۲؎ : مسجد کا قرب بعض اعتبارسے مفیدہے لیکن گھر کامسجدسے دورہونا اس لحاظ سے بہترہے کہ جتنے قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی اجروثواب زیادہ ہوگا۔
وضاحت۳؎ : یعنی یہ تینوں اعمال اجروثواب میں سرحدوں کی پاسبانی اوراللہ کی راہ میں جہادکرنے کی طرح ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ جس طرح سرحدوں کی نگرانی کے سبب دشمن ملک کے اندر گھس نہیں پاتااسی طرح ان اعمال پر مواظبت سے شیطان نفس پرغالب نہیں ہوپاتا۔
52- وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلاَءِ نَحْوَهُ، و قَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ: فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ، ثَلاَثًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبِيدَةَ - وَيُقَالُ عُبَيْدَةُ بْنُ عَمْرٍو - وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ الْحَضْرَمِيِّ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ الْجُهَنِيُّ الْحُرَقِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۱) (صحیح)
۵۲- اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس طرح روایت ہے، لیکن قتیبہ نے اپنی روایت میں ''فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ '' تین بارکہاہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، عبداللہ بن عمرو، ابن عباس،عَبیدہ - یا۔۔۔ عُبیدہ بن عمرو- عائشہ، عبدالرحمن بن عائش الحضرمی اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔