- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
29- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الأُذُنَيْنِ مِنْ الرَّأْسِ
۲۹-باب: وضومیں دونوں کانوں کے سرمیں داخل ہونے کابیان
37- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِيُّ ﷺ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَيَدَيْهِ ثَلاَثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَقَالَ: الأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ: قُتَيْبَةُ قَالَ حَمَّادٌ: لاَأَدْرِي، هَذَا مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَائِمِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ: أَنَّ الأُذُنَيْنِ مِنْ الرَّأْسِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَا أَقْبَلَ مِنْ الأُذُنَيْنِ فَمِنْ الْوَجْهِ، وَمَا أَدْبَرَ فَمِنْ الرَّأْسِ. قَالَ إِسْحاَقُ: وَأَخْتَارُ أَنْ يَمْسَحَ مُقَدَّمَهُمَا مَعَ الْوَجْهِ، وَمُؤَخَّرَهُمَا مَعَ رَأْسِهِ. و قَالَ الشَّافِعِيُّ: هُمَا سُنَّةٌ عَلَى حِيَالِهِمَا: يَمْسَحُهُمَا بِمَائٍ جَدِيدٍ.
* تخريج: د/ الطہارۃ ۵۰ (۱۳۴) ق/الطہارۃ ۵۳ (۴۴۴) (تحفۃ الأشراف:۴۸۸۷) حم (۵/۲۵۸،۲۶۸) (صحیح)
(سند میں دو راوی ''سنان'' اور''شہر'' ضعیف ہیں، لیکن دیگر احادیث سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہے)
۳۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اوراپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سرکا مسح کیا اور فرمایا:'' دونوں کان سرمیں داخل ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- قتیبہ کا کہنا ہے کہ حماد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی اکرمﷺ کاقول ہے یاابوامامہ کا، ۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۳- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے، ۴- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اکثراہل علم کا اسی پرعمل ہے اوراسی کے قائل سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ ہیں ۱؎ اور بعض اہل علم نے کہاہے کہ کان کے سامنے کا حصہ چہرہ میں سے ہے(اس لیے اسے دھویا جائے) اور پیچھے کا حصہ سر میں سے ہے ۲؎ ۔ (اس لیے مسح کیا جائے) اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ کان کے سامنے کے حصہ کا مسح چہرہ کے ساتھ کرے (یعنی چہرہ کے ساتھ دھوئے) اور پچھلے حصہ کا سر کے ساتھ ۳؎ ، شافعی کہتے ہیں کہ دونوں الگ الگ سنت ہیں(اس لیے) دونوں کا مسح نئے پانی سے کرے ۔
وضاحت ۱؎ : یہی قول راجح ہے۔
وضاحت ۲؎ : یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔
وضاحت ۳؎ : امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کاذکرکیا ہے، ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں، لہذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے، اسی طرف امام زہری اورداودظاہری گئے ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویاجائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیاجائے ۔