• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الأُذُنَيْنِ مِنْ الرَّأْسِ
۲۹-باب: وضومیں دونوں کانوں کے سرمیں داخل ہونے کابیان​


37- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِيُّ ﷺ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَيَدَيْهِ ثَلاَثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَقَالَ: الأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ: قُتَيْبَةُ قَالَ حَمَّادٌ: لاَأَدْرِي، هَذَا مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَائِمِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ: أَنَّ الأُذُنَيْنِ مِنْ الرَّأْسِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَا أَقْبَلَ مِنْ الأُذُنَيْنِ فَمِنْ الْوَجْهِ، وَمَا أَدْبَرَ فَمِنْ الرَّأْسِ. قَالَ إِسْحاَقُ: وَأَخْتَارُ أَنْ يَمْسَحَ مُقَدَّمَهُمَا مَعَ الْوَجْهِ، وَمُؤَخَّرَهُمَا مَعَ رَأْسِهِ. و قَالَ الشَّافِعِيُّ: هُمَا سُنَّةٌ عَلَى حِيَالِهِمَا: يَمْسَحُهُمَا بِمَائٍ جَدِيدٍ.
* تخريج: د/ الطہارۃ ۵۰ (۱۳۴) ق/الطہارۃ ۵۳ (۴۴۴) (تحفۃ الأشراف:۴۸۸۷) حم (۵/۲۵۸،۲۶۸) (صحیح)
(سند میں دو راوی ''سنان'' اور''شہر'' ضعیف ہیں، لیکن دیگر احادیث سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہے)
۳۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اوراپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سرکا مسح کیا اور فرمایا:'' دونوں کان سرمیں داخل ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- قتیبہ کا کہنا ہے کہ حماد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی اکرمﷺ کاقول ہے یاابوامامہ کا، ۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۳- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے، ۴- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اکثراہل علم کا اسی پرعمل ہے اوراسی کے قائل سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ ہیں ۱؎ اور بعض اہل علم نے کہاہے کہ کان کے سامنے کا حصہ چہرہ میں سے ہے(اس لیے اسے دھویا جائے) اور پیچھے کا حصہ سر میں سے ہے ۲؎ ۔ (اس لیے مسح کیا جائے) اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ کان کے سامنے کے حصہ کا مسح چہرہ کے ساتھ کرے (یعنی چہرہ کے ساتھ دھوئے) اور پچھلے حصہ کا سر کے ساتھ ۳؎ ، شافعی کہتے ہیں کہ دونوں الگ الگ سنت ہیں(اس لیے) دونوں کا مسح نئے پانی سے کرے ۔
وضاحت ۱؎ : یہی قول راجح ہے۔
وضاحت ۲؎ : یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔
وضاحت ۳؎ : امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کاذکرکیا ہے، ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں، لہذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے، اسی طرف امام زہری اورداودظاہری گئے ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویاجائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیاجائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ الأَصَابِعِ
۳۰-باب: انگلیوں کے (درمیان) خلال کابیان​


38- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلِ الاَصَابِعَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَالْمُسَتَوْرِدِ، وَهُوَ ابْنُ شَدَّادٍ الْفِهْرِيُّ، وَأبِي أَيُّوبَ الاَنْصَارِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّهُ يُخَلِّلُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ فِي الْوُضُوءِ. وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. قَالَ إِسْحَاقُ: يُخَلِّلُ أَصَابِعَ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فِي الْوُضُوءِ. وَأَبُو هَاشِمٍ اسْمُهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ الْمَكِّيُّ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۵ (۱۴۲) ن/الطہارۃ ۷۱ (۸۷) ق/الطہارۃ ۴۴ (۴۰۷) ویأتي عند المؤلف فی الصیام (۷۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲) حم (۴/۳۳) دی/الطہارۃ ۳۴ (۷۳۲) (صحیح)
۳۸- لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب تم وضو کرو تو انگلیوں کا خلال کرو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عباس ،مستورد بن شداد فہری اورابوایوب انصاری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- اہل علم کااسی پرعمل ہے کہ وضو میں اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کرے اسی کے قائل احمد اور اسحاق بن راہویہ ہیں۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ وضومیں اپنے دونوں ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کا خلال کرے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دونوں پیروں اوردونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے درمیان خلال کرنا واجب ہے، کیونکہ امرکا صیغہ وجوب پردلالت کرتاہے ، اس بابت انگلیوں کے درمیان پانی پہنچنے نہ پہنچنے میں کوئی فرق نہیں۔


39- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ - وَهُوَ الْجَوْهَرِيُّ - حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْكَ وَرِجْلَيْكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ۔
* تخريج: ق/الطہارۃ ۵۴ (۴۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۵) (حسن صحیح)
(سند میں صالح مولی التوامہ مختلط راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )
۳۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کے بیچ خلال کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔


40- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ إِذَا تَوَضَّأَ دَلَكَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّمِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۸ (۱۴۸) ق/الطہارۃ ۵۴ (۴۴۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۵۶) حم (۴/۲۲۹) (صحیح)
(سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۴۰- مستورد بن شداد فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو اپنے دونوں پیروں کی انگلیوں کواپنے خنصر(ہاتھ کی چھوٹی انگلی) سے ملتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، اسے ہم صرف ابن لھیعہ کے طریق ہی سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ: وَيْلٌ لِلاَْعْقَابِ مِنْ النَّارِ
۳۱-باب: وضومیں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعیدکابیان​


41- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "وَيْلٌ لِلأَ عْقَابِ مِنْ النَّارِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَجَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ - هُوَ ابْنُ جَزْئٍ الزُّبَيْدِيُّ - وَمُعَيْقِيبٍ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَشُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَيَزِيدَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ وَبُطُونِ الأَقْدَامِ مِنْ النَّارِ". قَالَ: وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ: أَنَّهُ لاَيَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْقَدَمَيْنِ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِمَا خُفَّانِ أَوْ جَوْرَبَانِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۱۷) وانظر: حم (۲/۲۸۴۲۲۸۲، ۴۰۶،۴۰۷، ۴۰۹، ۴۲۰، ۴۸۲، ۴۹۸) (صحیح)
۴۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عائشہ ، جابر، عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی معیقیب ، خالد بن ولید، شرحبیل بن حسنہ، عمرو بن العاص اور یزید بن ابی سفیان سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرمﷺسے مروی ہے کہ'' ان ایڑیوں اورقدم کے تلوؤں کے لیے جو وضومیں سوکھی رہ جائیں خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ''اس حدیث کا مطلب یہ ہواکہ پیروں کا مسح جائز نہیں اگر ان پر موزے یا جراب نہ ہوں۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ اگرپیروں میں موزے یا جرّاب نہ ہوتوان کا دھونا واجب ہے، مسح کافی نہیں جیساکہ شیعوں کا مذہب ہے، کیو نکہ اگرمسح سے فرض اداہوجاتا تو نبی اکرمﷺ ''وَيْلٌ لِلأَ عْقَابِ مِنْ النَّارِ''نہ فرماتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً
۳۲-باب: اعضائے وضو کو ایک ایک باردھونے کابیان​


42 - حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَهَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَبُرَيْدَةَ، وَأبِي رَافِعٍ، وَابْنِ الْفَاكِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَحْسَنُ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ. وَرَوَى رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً. قَالَ: وَلَيْسَ هَذَا بِشَيْئٍ. وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى ابْنُ عَجْلاَنَ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/الوضوء ۲۲ (۱۵۷)، د/الطھارۃ ۵۳ (۱۳۸)، ن/الطھارۃ ۶۴ (۸۰)، ق ۴۵ (۴۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۵۹۷۶) حم (۱/۳۳۲)، دي/الطھارۃ ۲۹ (۷۲۳) (صحیح)
۴۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو ایک ایک باردھوئے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمر، جابر، بریدۃ، ابورافع ،اور ابن الفاکہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲-ابن عباس کی یہ حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اورصحیح ہے، ۳- رشد ین بن سعد وغیرہ بسند ضحاک بن شرحبیل عن زید بن اسلم عن أبیہ سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :'' نبی اکرمﷺ نے اعضائے وضوکو ایک ایک باردھویا''، یہ (روایت) کچھ بھی نہیں ہے صحیح وہی روایت ہے جسے ابن عجلان، ہشام بن سعد،سفیان ثوری اور عبدالعزیز بن محمدنے بسند زیدبن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس عن النبیﷺ روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ فرض تعدادہے نبی اکرمﷺکبھی کبھی بیان جواز کے لیے ایساکرتے تھے، ورنہ سنت دومرتبہ اورتین مرتبہ دھونا ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یعنی اعضائے وضو کودھونے کے بارے میں زیدبن اسلم کے طریق سے جوروایت آتی ہے، اس کے بارے میں صحیح بات یہی ہے کہ وہ مذکورہ سندسے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مسندسے ہے، نہ کہ عمر رضی اللہ عنہ کی مسندسے ، رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ
۳۳-باب: اعضائے وضو کے دودوباردھونے کا بیان​


43- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ هُوَ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لاَنَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ. وَهُوَ إِسْنَادٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَمَّامٌ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۲ (۱۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۴۰) (حسن صحیح)
۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو دودوبار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- ہم یہ جانتے ہیں کہ اسے صرف ابن ثوبان نے عبداللہ بن فضل سے روایت کیا ہے اور یہ سندحسن صحیح ہے، ۴- ھمام نے بسند عامر الا ٔ حول عن عطاء عن ابی ہریرہ روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ہمام بن یحییٰ اورعامرالاحول دونوں سے وہم ہوجایاکرتاتھا، توایسانہ ہو کہ اس روایت میں ان دونوں میں سے کسی سے وہم ہوگیاہواوربجائے دودوکے تین تین روایت کردی ہو، ویسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری (ضعیف)سندسے ابن ماجہ (رقم:۴۱۵)میں ایسی ہی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا
۳۴-باب: اعضائے وضو تین تین باردھونے کا بیان​


44- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ ثَلاَثًا ثَلاَثًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَالرُّبَيِّعِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي رَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْروٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ أَحْسَنُ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، لأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ الْوُضُوءَ يُجْزِءُ مَرَّةً مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ أَفْضَلُ. وَأَفْضَلُهُ ثَلاَثٌ، وَلَيْسَ بَعْدَهُ شَيْئٌ. و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: لاَ آمَنُ إِذَا زَادَ فِي الْوُضُوءِ عَلَى الثَّلاَثِ أَنْ يَأْثَمَ. و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ: لاَيَزِيدُ عَلَى الثَّلاَثِ إِلاَّرَجُلٌ مُبْتَلًى.
* تخريج: د/الطہارۃ۵۰(۱۱۶) ن/الطہارۃ۷۹(۹۶) و۹۳(۱۱۵) و۱۰۳ (۱۳۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۱، و۱۰۳۲۲) حم (۱/۱۲۲) ویأتي برقم : ۴۸، وانظر ما یأتي برقم ۴۹ (صحیح)
۴۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضوتین تین بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں عثمان، عائشہ ، ربیع ، ابن عمر، ابوامامہ ، ابو رافع، عبداللہ بن عمرو، معاویہ ، ابوہریرہ، جابر ، عبداللہ بن زید اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۲- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اورصحیح ہے کیوں کہ یہ علی رضی اللہ عنہ سے اوربھی سندوں سے مروی ہے،۳- اہل علم کا اس پرعمل ہے کہ اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا کافی ہے ، دودو بارافضل ہے اور اس سے بھی زیادہ افضل تین تین بار دھوناہے، اس سے آگے کی گنجائش نہیں،ابن مبارک کہتے ہیں: جب کوئی اعضائے وضو کوتین بار سے زیادہ دھوئے تو مجھے اس کے گناہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: تین سے زائد بار اعضائے وضو کووہی دھوئے گا جو(دیوانگی اوروسوسہ )میں مبتلاہوگا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگرکسی کوشک ہوجائے کہ تین باردھویاہے یا دوہی بار، تب بھی اسی پراکتفاکرے کیونکہ اگرتین بارنہیں دھویا ہوگا تودوبارتودھویا ہی ہے، جوکافی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
۳۵-باب: اعضائے وضو کوایک ایک بار، دودوباراورتین تین باردھونے کابیان​


45- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً، وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَثَلاَثًا ثَلاَثًا. قَالَ نَعَمْ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۴۵ (۴۱۰) (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۲) (ضعیف)
(سند میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں ، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)
۴۵- ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابوجعفرسے پوچھا :کیا جابر رضی اللہ عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دودوبار ،اورتین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں (بیان کیا ہے)۔


46- وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً؟ قَالَ: نَعَمْ. و حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّة. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ هَذَا عَنْ ثَابِتٍ نَحْوَ رِوَايَةِ وَكِيعٍ. وَشَرِيكٌ كَثِيرُ الْغَلَطِ. وَثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ هُوَ أَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ.
* تخريج: (صحیح)
(سابقہ ابن عباس کی حدیث اور اس میں مذکور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )
۴۶- یہ حدیث وکیع نے ثابت بن ابی صفیہ سے روایت کی ہے، میں نے ابوجعفر (محمد بن علی بن حسین الباقر) سے پوچھاکہ آپ سے جابر رضی اللہ عنہما نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو کو ایک بار دھودیا، انہوں نے جواب دیا : ہاں، ۱- اوریہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کیوں کہ یہ ثابت سے وکیع کی روایت کی طرح اوربھی کئی سندوں سے مروی ہے، ۲- اور شریک کثیرالغلط راوی ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَوَضَّأُ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّتَيْنِ وَبَعْضَهُ ثَلاَثًا
۳۶-باب: وضومیں بعض اعضاء دوبار دھونے اور بعض تین باردھونے کابیان​


47- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ: فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذُكِرَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّةً وَبَعْضَهُ ثَلاَثًا. وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ: لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بَعْضَ وُضُوئِهِ ثَلاَثًا، وَبَعْضَهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ مَرَّةً.
* تخريج: (صحیح الإسناد) (وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ
میں مرتين کا لفظ شاذ ہے ، صحیح ابی داود ۱۰۹)
۴۷- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضوکیا تو آپ نے اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دودو بار دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے دونوں پیر دو دو بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس کے علاوہ اوربھی حدیثوں میں یہ بات مذکورہے کہ آپ ﷺ نے بعض اعضائے وضو کو ایک ایک بار اور بعض کو تین تین بار دھویا،۳- بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، ان کی رائے میں وضومیں بعض اعضاء کوتین بار ،بعض کو دو بار اور بعض کوایک باردھونے میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مَا جَاءَ فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ ﷺ كَيْفَ كَانَ
۳۷-باب: نبی اکرم ﷺ کا وضو کیساتھا؟​


48- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلاَثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلاَثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَهُورِهِ فَشَرِبَهُ، وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ طُهُورُ رَسُولِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالرُّبَيِّعِ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، وَعَائِشَةَ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: انظر رقم: ۴۴ (صحیح)
۴۸- ابوحیہ کہتے ہیں : میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پہنچے دھوئے یہاں تک کہ انہیں خوب صاف کیا ، پھر تین بار کلی کی ،تین بار ناک میں پانی چڑھا یا ، تین باراپناچہرہ دھویا اور ایک باراپنے سرکا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھرکھڑے ہوئے اور وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے کھڑے پی لیا ۱؎ ، پھر کہا: میں نے تمہیں دکھانا چاہاکہ رسول اللہﷺ کاوضوکیسے ہوتا تھا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عثمان ، عبداللہ بن زید، ابن عباس ، عبداللہ بن عمرو، ربیع ، عبداللہ بن انیس اور عائشہ رضوان اللہ علیہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ :صحیح بخاری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا : لوگ کھڑے ہوکرپانی پینے کو جائزنہیں سمجھتے، حالانکہ نبی اکرم ﷺنے ایساہی کیا جیساکہ میں نے کیاہے، اس سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں،۱- کھڑے ہوکرکبھی کبھی پانی پیناجائزہے، ۲- وضو سے بچے ہوئے پانی میں برکت ہوتی ہے اس لیے آپ نے اسے پیااورکھڑے ہوکرپیاتاکہ لوگ یہ عمل دیکھ لیں، نہ یہ کہ وضو سے بچاہواپانی کھڑے ہوکرہی پیناچاہئے ۔


49- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو الاَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ: ذَكَرَ عَنْ عَلِيٍّ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي حَيَّةَ، إِلاَّ أَنَّ عَبْدَ خَيْرٍ قَالَ: كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طُهُورِهِ أَخَذَ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ بِكَفِّهِ فَشَرِبَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ رَوَاهُ أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ أَبِي حَيَّةَ وَعَبْدِ خَيْرٍ وَالْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ. وَقَدْ رَوَاهُ زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدِيثَ الْوُضُوءِ بِطُولِهِ. وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، فَأَخْطَأَ فِي اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ، فَقَالَ: مَالِكُ بْنُ عُرْفُطَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ: وَرُوِيَ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ: عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ: وَرُوِيَ عَنْهُ: عَنْ مَالِكِ بْنِ عُرْفُطَةَ، مِثْلُ رِوَايَةِ شُعْبَةَ. وَالصَّحِيحُ خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۵۰(۱۱۱) ن/الطہارۃ ۷۴ (۹۱) و۷۵ (۹۲) و۷۶ (۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۳) حم (۱/۱۲۲) دی/الطہارۃ ۳۱ (۷۲۸) وانظر رقم: ۴۴ (صحیح)
۴۹- عبدخیرنے بھی علی رضی اللہ عنہ سے ، ابو حیہ کی حدیث ہی کی طرح روایت کی ہے، مگرعبدخیرکی روایت میں ہے کہ جب وہ اپنے وضو سے فارغ ہوئے تو بچے ہوئے پانی کوانہوں نے اپنے چلّو میں لیا اور اسے پیا۔
امام ترمذی نے اس حدیث کے مختلف طرق ذکرکرنے کے بعد فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّضْحِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
۳۸-باب: وضو کے بعد ( شرمگاہ پر) پانی چھڑکنے کا بیان​


50- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِاللَّهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "جَاءَنِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَضِحْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍ الْهَاشِمِيُّ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، و قَالَ بَعْضُهُمْ: سُفْيَانُ بْنُ الْحَكَمِ، أَوْ الْحَكَمُ بْنُ سُفْيَانَ. وَاضْطَرَبُوا فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
* تخريج: ق/ الطہارۃ ۵۸ (۴۶۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۴۴) (ضعیف)
(اس کے راوی حسن بن علی ہاشمی ضعیف ہیں، قولی حدیث ثابت نہیں ،فعل رسولﷺسے یہ عمل ثابت ہے ، دیکھئے : الضعیفۃ ۱۳۱۲، والصحیحۃ ۸۴۱)
۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میرے پاس جبرئیل نے آکرکہا: اے محمد! جب آپ وضو کریں تو (شرمگاہ پر) پانی چھڑک لیں'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے سنا ہے کہ حسن بن علی الھاشمی منکرالحدیث راوی ہیں ۲؎ ،۳- اس حدیث کی سند میں لوگ اضطراب کا شکارہیں ،۴- اس باب میں ابوالحکم بن سفیان ،ابن عباس، زید بن حارثہ اورابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے یہ وسوسہ ختم ہوجاتاہے کہ شاید شرمگاہ کے پاس کپڑے میں جونمی ہے وہ ہو نہ ہو پیشاب کے قطروں سے ہو، اورظاہر بات ہے کہ وضو کے بعد اس طرح کی نمی ملنے پر یہ شک ہوگا، لیکن اگرپیشاب کے بعد اوروضو سے پہلے نمی ہوگی تو وہ پیشاب ہی کی ہوگی۔
وضاحت ۲؎ : حسن بن علی نوفلی ہاشمی کی وجہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ضعیف ہے ،مگراس باب میں دیگرصحابہ سے فعل رسول ثابت ہے۔
 
Top