19- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
۱۹-باب: جوچیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائزنہیں
1232- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ ابْنِ حِزَامٍ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ، فَقُلْتُ: يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي مِنَ الْبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدِي، أَبْتَاعُ لَهُ مِنَ السُّوقِ ثُمَّ أَبِيعُهُ؟ قَالَ: "لاَ تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: د/البیوع ۷۰ (۳۵۰۳)، ن/البیوع ۶۰ (۴۶۱۷)، ق/التجارات ۲۰ (۲۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۶)، حم (۳/۴۰۲، ۴۳۴) (صحیح)
۱۲۳۲- حکیم بن حز ام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر عرض کیا : میرے پاس کچھ لوگ آتے ہیں اور اس چیز کوبیچنے کے لیے کہتے ہیں جو میرے پاس نہیں ہوتی، تو کیا میں اس چیز کو ان کے لیے بازار سے خرید کر لاؤں پھر فروخت کروں؟ آپ نے فرمایا: ''جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کی بیع نہ کرو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے-حکم ۱۲۳۴میں آرہاہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
1233- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ: قُلْتُ لأَحْمَدَ: مَا مَعْنَى نَهَى عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ؟ قَالَ: أَنْ يَكُونَ يُقْرِضُهُ قَرْضًا ثُمَّ يُبَايِعُهُ عَلَيْهِ بَيْعًا يَزْدَادُ عَلَيْهِ. وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ يُسْلِفُ إِلَيْهِ فِي شَيْئٍ فَيَقُولُ: إِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عِنْدَكَ فَهُوَ بَيْعٌ عَلَيْكَ. قَالَ إِسْحَاقُ: (يَعْنِي ابْنَ رَاهَوَيْهِ) كَمَا قَالَ. قُلْتُ لأَحْمَدَ: وَعَنْ بَيْعِ مَا لَمْ تَضْمَنْ؟ قَالَ: لاَ يَكُونُ عِنْدِي إِلاَّ فِي الطَّعَامِ مَا لَمْ تَقْبِضْ، قَالَ إِسْحَاقُ كَمَا قَالَ، فِي كُلِّ مَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ، قَالَ أَحْمَدُ: إِذَا قَالَ أَبِيعُكَ هَذَا الثَّوْبَ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ وَقَصَارَتُهُ. فَهَذَا مِنْ نَحْوِ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ. وَإِذَا قَالَ: أَبِيعُكَهُ، وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ فَلاَ بَأْسَ بِهِ. أَوْ قَالَ: أَبِيعُكَهُ وَعَلَيَّ قَصَارَتُهُ فَلاَبَأْسَ بِهِ. إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ وَاحِدٌ، قَالَ إِسْحَاقُ: كَمَا قَالَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۲۳۳- حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس چیزکے بیچنے سے منع فرمایا جومیرے پاس نہ ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: بیع کے ساتھ قرض سے منع فرمانے کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کو قرض دے پھر اس سے بیع کرے اور سامان کی قیمت زیادہ لے اور یہ بھی احتمال ہے کہ کوئی کسی سے کسی چیزمیں سلف کرے اور کہے : اگر تیرے پاس روپیہ فراہم نہیں ہوسکا توتجھے یہ سامان میرے ہاتھ بیچ دیناہوگا۔اسحاق (ابن راھویہ) نے بھی وہی بات کہی ہے جو احمدنے کہی ہے،۳- اسحاق بن منصور نے کہا: میں نے احمد سے ایسی چیز کی بیع کے بارے میں پوچھا جس کا بائع ضامن نہیں تو انہوں نے جواب دیا، (یہ ممانعت) میرے نزدیک صرف طعام کی بیع کے ساتھ ہے جب تک قبضہ نہ ہویعنی ضمان سے قبضہ مرادہے، اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی بات کہی ہے جواحمدنے کہی ہے لیکن یہ ممانعت ہر اس چیز میں ہے جوناپی یا تولی جاتی ہو۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب بائع یہ کہے : میں آپ سے یہ کپڑا اس شرط کے ساتھ بیچ رہاہوں کہ اس کی سلائی اور دھلائی میرے ذمہ ہے۔تو بیع کی یہ شکل ایک بیع میں دوشرط کے قبیل سے ہے۔ اور جب بائع یہ کہے : میں یہ کپڑا آپ کو اس شرط کے ساتھ بیچ رہاہوں کہ ا س کی سلائی میرے ذمہ ہے۔ یابائع یہ کہے: میں یہ کپڑا آپ کو اس شرط کے ساتھ بیچ رہاہوں کہ اس کی دھلائی میرے ذمہ ہے، تو اس بیع میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، یہ ایک ہی شرط ہے۔اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی بات کہی ہے جواحمدنے کہی ہے۔
1234- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو ابْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَاللهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلاَ شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلاَ رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلاَ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ. رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَأَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَوْفٌ وَهِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ. إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ هَكَذَا.
* تخريج: د/البیوع ۷۰ (۳۵۰۴)، ن/البیوع ۶۰ (۴۶۱۵)، ق/التجارات ۲۰ (۲۱۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۴)، حم (۲/۱۷۹) (حسن صحیح)
۱۲۳۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیع کے ساتھ قرض جائز نہیں ہے ۱؎ ، اورنہ ایک بیع میں د وشرطیں جائز ہیں ۲؎ اور نہ ایسی چیز سے فائدہ اٹھاناجائزہے جس کا وہ ضامن نہ ہو ۳؎ اور نہ ایسی چیزکی بیع جائزہے جوتمہارے پاس نہ ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- حکیم بن حزام کی حدیث حسن ہے(۱۲۳۲،۱۲۳۳)، یہ ان سے اوربھی سندوں سے مروی ہے۔اور ایوب سختیانی اور ابوبشر نے اسے یوسف بن ماہک سے اوریوسف نے حکیم بن حزام سے روایت کیا ہے۔ اور عوف اور ہشام بن حسان نے اس حدیث کو ابن سیرین سے اورابن سیرین نے حکیم بن حزام سے اورحکیم بن حزام نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے اوریہ حدیث (روایت) مرسل (منقطع) ہے۔ اسے (اصلاً) ابن سیرین نے ایوب سختیانی سے اورایوب نے یوسف بن ماہک سے اوریوسف بن ماہک نے حکیم بن حزام سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ فروخت کنندہ ،بائع کہے کہ میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ دس روپے میں فروخت کرتاہوں بشرطیکہ مجھے دس روپے قرض دے دو یایوں کہے کہ میں تمہیں دس روپے قرض دیتاہوں بشرطیکہ تم اپنایہ سامان میرے ہاتھ سے بیچ دو۔
وضاحت ۲؎ : اس کے متعلق ایک قول یہ ہے اس سے مرادایک بیع میں دوفروختیں اورامام احمدکہتے ہیں اس کی شکل یہ ہے کہ بیچنے والا کہے میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ بیچ رہاہوں اس شرط پر کہ اس کی سلائی اوردھلائی میرے ذمہ ہوگی۔
وضاحت ۳؎ : یعنی کسی سامان کا منافع حاصل کرنااس وقت تک جائزنہیں جب تک کہ وہ اس کا مالک نہ ہوجائے اورا سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے۔
1235- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ وَعَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ أَبُوسَهْلٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ (عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ.) وَرِوَايَةُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَصَحُّ. وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عِصْمَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ. كَرِهُوا أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم (۱۲۳۲) ( صحیح)
۱۲۳۵- حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس چیز کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جومیرے پاس نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وکیع نے اس حدیث کو بطریق:
''يزيد بن إبراهيم، عن ابن سيرين،عن أيوب، عن حكيم بن حزام'' روایت کیا ہے اور اس میں یوسف بن ماہک کے واسطے کاذکر نہیں کیا ہے۔ عبدالصمد کی روایت زیادہ صحیح ہے (جس میں ابن سیرین کا ذکر ہے)۔اوریحییٰ بن ابی کثیر نے یہ حدیث بطریق:
''يعلى بن حكيم، عن يوسف بن ماهك، عن عبدالله بن عصمة، عن حكيم بن حزام، عن النبي ﷺ'' روایت کیا ہے،۲- اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ اس چیز کی بیع کو مکروہ سمجھتے ہیں جو آدمی کے پاس نہ ہو۔