• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ
۲۸-باب: جسے بیع میں دھوکہ دے دیا جاتاہووہ کیاکرے؟​


1250- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ. وَكَانَ يُبَايِعُ. وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ ﷺ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! احْجُرْ عَلَيْهِ. فَدَعَاهُ نَبِيُّ اللهِ ﷺ. فَنَهَاهُ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللهِ! إِنِّي لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ. فَقَالَ: "إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ هَائَ وَهَائَ وَلاَ خِلاَبَةَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. وَحَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَقَالُوا: الْحَجْرُ عَلَى الرَّجُلِ الْحُرِّ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَائِ، إِذَا كَانَ ضَعِيفَ الْعَقْلِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ أَنْ يُحْجَرَ عَلَى الْحُرِّ الْبَالِغِ.
* تخريج: د/البیوع ۶۸ (۳۵۰۱)، ن/البیوع ۱۲ (۴۴۹۰)، ق/الأحکام ۲۴ (۲۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵)، وحم ۳/۲۱۷) (صحیح)
۱۲۵۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی خرید وفروخت کرنے میں بودا ۱؎ تھا اور وہ (اکثر) خریدوفروخت کرتا تھا، اس کے گھر والے نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اوران لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو (خریدوفروخت سے) روک دیجیے، تو نبی اکرمﷺنے اس کو بلوایااور اسے اس سے منع فرمادیا۔ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں بیع سے باز رہنے پر صبر نہیں کرسکوں گا، آپ نے فرمایا:(اچھا) جب تم بیع کرو تو یہ کہہ لیاکروکہ ایک ہاتھ سے دواور دوسرے ہاتھ سے لو اور کوئی دھوکہ دھڑی نہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲-اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے، ۳-بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ آزاد شخص کوخریدوفروخت سے اس وقت روکا جاسکتا ہے جب وہ ضعیف العقل ہو،یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- اوربعض لوگ آزاد بالغ کو بیع سے روکنے کو درست نہیں سمجھتے ہیں۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حبان بن منقذبن عمروانصاری تھے اورایک قول کے مطابق اس سے مرادان کے والدتھے ان کے سرمیں ایک غزوے کے دوران جو انہوں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ لڑاتھا پتھرسے شدید زخم آگیاتھا جس کی وجہ سے ان کے حافظے اورعقل میں کمزوری آگئی تھی اورزبان میں بھی تغیرآگیاتھا لیکن ابھی تمیزکے دائرہ سے خارج نہیں ہوئے تھے۔
وضاحت ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ دین میں دھوکہ وفریب نہیں کیونکہ دین تونصیحت وخیرخواہی کا نام ہے ۔
وضاحت ۳؎ : ان کا کہناہے کہ یہ حبان بن منقذکے ساتھ خاص تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَرَّاةِ
۲۹-باب: جس جانور کا دودھ تھن میں روک دیا گیا ہواس کے حکم کا بیان​


1251- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِذَا حَلَبَهَا. إِنْ شَائَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۶۵)، ولہ طریق آخر انظر الحدیث الآتی (صحیح)
۱۲۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں (کئی دنوں سے ) روک دیا گیا ہو، تو جب وہ اس کا دودھ دوہے تواسے اختیار ہے اگر وہ چاہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اس کو واپس کردے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس اور ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک صاع کھجورکی واپسی کا جوحکم دیاگیاہے اس لیے ہے کہ اس جانورسے حاصل کردہ دودھ کا معاوضہ ہوجائے کیونکہ کچھ دودھ توخریدارکی ملکیت میں نئی چیزہے اورکچھ دودھ اس نے خریداہے اب چونکہ خریدارکو یہ تمیزکرنا مشکل ہے کہ کتنا دودھ خریدا ہواہے اورکتنانیاداخل ہے چنانچہ عدم تمیزکی بناپراسے واپس کرنایا اس کی قیمت واپس کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے شارع نے ایک صاع مقررفرمادیاکہ فروخت کرنے والے اورخریدارکے مابین تنازع اورجھگڑا پیدانہ ہو خریدارنے جو دودھ حاصل کیا ہے اس کا معاوضہ ہوجائے قطع نظراس سے کہ دودھ کی مقدارکم تھی یا زیادہ ۔


1252- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً. فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ. فَإِنْ رَدَّهَا، رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ لاَ سَمْرَائَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ: الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. وَمَعْنَى قَوْلِهِ "لاَ سَمْرَائَ" يَعْنِي لاَ بُرَّ.
* تخريج: خ/البیوع ۶۴ (۲۱۴۸)، م/البیوع ۴ (۱۵۱۵)، ن/البیوع ۱۴ (۴۴۹۳، ۴۴۹۴)، ق/التجارات ۴۲ (۲۲۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۰۰) (صحیح)
۱۲۵۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ''جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں روک دیاگیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے۔ اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کوئی غلہ بھی واپس کرے جوگیہوں نہ ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ہمارے اصحاب کا اسی پرعمل ہے۔ ان ہی میں شافعی ،ا حمد اور اسحاق بن راہویہ ہیں۔ آپ کے قول '' لاسمراء'' کا مطلب '' لابُرّ'' ہے یعنی گیہوں نہ ہو۔ (کھانے کی کوئی اور چیز ہو، پچھلی حدیث میں کھجور کا تذکرہ ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
30- بَاب مَا جَاءَ فِي اشْتِرَاطِ ظَهْرِ الدَّابَّةِ عِنْدَ الْبَيْعِ
۳۰-باب: جانور بیچتے وقت اس پرسواری کی شرط لگا کرلینے کا بیان​


1253- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ أَنَّهُ بَاعَ مِنَ النَّبِيِّ ﷺ بَعِيرًا، وَاشْتَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى أَهْلِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. يَرَوْنَ الشَّرْطَ فِي الْبَيْعِ جَائِزًا، إِذَا كَانَ شَرْطًا وَاحِدًا. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لاَ يَجُوزُ الشَّرْطُ فِي الْبَيْعِ، وَلاَ يَتِمُّ الْبَيْعُ إِذَا كَانَ فِيهِ شَرْطٌ.
* تخريج: خ/البیوع ۴۳ (۲۰۹۷)، والاستقراض ۱ (۲۳۸۵)، و ۱۸ (۲۴۰۶)، والمظالم ۲۶ (۲۴۷۰)، والشروط۴ (۲۷۱۸)، والجہاد ۴۹ (۲۸۶۱)، و ۱۱۳ (۲۹۶۷)، م/البیوع ۴۲ (المساقاۃ ۲۱)، (۲۱۵)، والرضاع ۱۶ ۵۷ و ۵۸)، د/البیوع ۷۷ (۴۶۴۱)، ق/التجارات ۲۹ (۲۲۰۵)، (تحفہ الأشراف: ۲۳۴۱)، وحم (۳/۲۹۹) (صحیح)
۱۲۵۳- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے (راستے میں) نبی اکرمﷺسے ایک اونٹ بیچا اور اپنے گھر والوں تک سوار ہوکر جانے کی شرط رکھی لگائی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ اوربھی سندوں سے جابر سے مروی ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ بیع میں شرط کو جائز سمجھتے ہیں جب شرط ایک ہو۔ یہی قول احمد اوراسحاق بن راہویہ کا ہے ،۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ بیع میں شرط جائز نہیں ہے اور جب اس میں شرط ہوتو بیع تام نہیں ہوگی۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ بیع میں اگرجائزشرط ہو تو بیع اورشرط دونوں درست ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي الاِنْتِفَاعِ بِالرَّهْنِ
۳۱- باب: رہن سے فائدہ اٹھانے کا بیان​


1254- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الظَّهْرُ يُرْكَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا. وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا. وَعَلَى الَّذِي يَرْكَبُ وَيَشْرَبُ، نَفَقَتُهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. لاَ نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا، إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يَنْتَفِعَ مِنَ الرَّهْنِ بِشَيْئٍ.
* تخريج: خ/الرہن ۴ (۲۵۱۱)، د/البیوع ۷۸ (۳۵۲۶)، ق/الرہون ۲ (۲۴۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۰)، وحم ۲/۲۲۸) (صحیح)
۱۲۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سواری کا جانور جب رہن رکھا ہو تو اس پر سواری کی جائے اوردودھ والا جانور جب گروی رکھا ہو تو اس کا دودھ پیا جائے، اور جو سواری کرے اور دودھ پیے جانور کا خرچ اسی کے ذمہ ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم اسے بروایت عامر شعبی ہی مرفوع جانتے ہیں،انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے اورکئی لوگوں نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے اور اعمش نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ سے موقوفا روایت کی ہے، ۳- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ اوریہی قول احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی ہے،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ رہن سے کسی طرح کا فائدہ اٹھانا درست نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : مرہون ( گروی رکھی ہوئی چیز)سے فائدہ اٹھانامرتہن (رہن رکھنے والے)کے لیے درست نہیں البتہ اگرمرہون جانورہو تو اس حدیث کی روسے اس پراس کے چارے کے عوض سواری کی جاسکتی ہے اوراس کا دودھ استعمال کیاجاسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- بَاب مَا جَاءَ فِي شِرَائِ الْقِلاَدَةِ وَفِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ
۳۲-باب: سونے اور جواہرات جڑے ہوئے ہارخریدنے کا بیان​


1255- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلاَدَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا، فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ. فَفَصَلْتُهَا. فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: "لاَ تُبَاعُ حَتَّى تُفْصَلَ".
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۷ (البیوع ۳۸)، د/البیوع ۱۳ (۳۳۵۱)، ن/البیوع (۴۵۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۷)، وحم (۶/۱۹، ۲۱) (صحیح)
1255/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. لَمْ يَرَوْا أَنْ يُبَاعَ السَّيْفُ مُحَلًّى أَوْ مِنْطَقَةٌ مُفَضَّضَةٌ أَوْ مِثْلُ هَذَا، بِدَرَاهِمَ حَتَّى يُمَيَّزَ وَيُفْصَلَ. وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ. وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۲۵۵- فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے خیبر کے دن بارہ دینارمیں ایک ہار خریدا، جس میں سونے اور جواہرات جڑے ہوئے تھے، میں نے انہیں (توڑ کر)جداجدا کیا تومجھے اس میں بارہ دینارسے زیادہ ملے۔میں نے نبی اکرمﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (سونے اور جواہرات جڑے ہوئے ہار) نہ بیچے جائیں جب تک انہیں جُداجُدانہ کرلیاجائے ''۔اسی طرح مؤلف نے قتیبہ سے اسی سند سے حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ چاندی جڑی ہوئی تلوار یا کمر بند یا اسی جیسی دوسرے چیزوں کودرہم سے فروخت کرنادرست نہیں سمجھتے ہیں، جب تک کہ ان سے چاندی الگ نہ کرلی جائے۔ ابن مبارک ،شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ ۳-اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- بَاب مَا جَاءَ فِي اشْتِرَاطِ الْوَلاَئِ وَالزَّجْرِ عَنْ ذَلِكَ
۳۳-باب: ولاء کی شرط لگانے اور اس پرسرزنش کرنے کا بیان​


1256- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ، فَاشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ، أَوْ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ: وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ يُكْنَى أَبَا عَتَّابٍ. حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ عَنِ ابْنِ الْمَدِينِيِّ قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: إِذَا حُدِّثْتَ عَنْ مَنْصُورٍ فَقَدْ مَلأْتَ يَدَكَ مِنَ الْخَيْرِ. لاَ تُرِدْ غَيْرَهُ. ثُمَّ قَالَ يَحْيَى: مَا أَجِدُ فِي إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَمُجَاهِدٍ، أَثْبَتَ مِنْ مَنْصُورٍ. وَأخْبَرَنِيْ مُحَمَّدٌ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْماَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: مَنْصُورٌ أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
* تخريج: خ/کفارات الأیمان ۸ (۶۷۱۷)، ن/الطلاق ۳۰ (۳۴۷۹)، (وانظر أیضا ما یقدم برقم: ۱۱۵۴، وما یأتي برقم: ۲۱۲۴ و۲۱۲۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۹۲) (صحیح)
۱۲۵۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ(لونڈی) کو خرید ناچاہا، توبریرہ کے مالکوں نے ولاء ۱؎ کی شرط لگائی تونبی اکرمﷺنے عائشہ سے فرمایا: ''تم اسے خرید لو، (اور آزاد کردو)اس لیے کہ ولاء تو اسی کا ہوگا جو قیمت اداکرے، یاجونعمت (آزاد کرنے) کا مالک ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی حدیث مروی ہے،۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
وضاحت ۱؎ : ولاء وہ ترکہ ہے جسے آزاد کیا ہوا غلام چھوڑکر مرے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائع کے لیے ولاء کی شرط لگاناصحیح نہیں، ولاء اسی کا ہوگا جو خرید کر آزاد کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34- بَابٌ
۳۴-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اورباب​


1257- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَعَثَ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ يَشْتَرِي لَهُ أُضْحِيَّةً بِدِينَارٍ؛ فَاشْتَرَى أُضْحِيَّةً؛ فَأُرْبِحَ فِيهَا دِينَارًا؛ فَاشْتَرَى أُخْرَى مَكَانَهَا؛ فَجَاءَ بِالأُضْحِيَّةِ وَالدِّينَارِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "ضَحِّ بِالشَّاةِ، وَتَصَدَّقْ بِالدِّينَار".
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ عِنْدِي مِنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۳) (ضعیف)
(مولف نے ضعف کی وجہ بیان کردی ہے، یعنی حبیب کا سماع حکیم بن حزام سے آپ کے نزدیک ثابت نہیں ہے اس لیے سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے)
۱۲۵۷- حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک دینار میں قربانی کا جانور خرید نے کے لیے بھیجا،توانہوں نے قربانی کا ایک جانور خریدا (پھراسے دودینارمیں بیچ دیا)، اس میں انہیں ایک دینار کافائدہ ہوا، پھر انہوں نے اس کی جگہ ایک دینارمیں دوسرا جانورخریدا ،قربانی کا جانور اورایک دینار لے کروہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ،تو آپ نے فرمایا: ''بکری کی قربانی کردو اوردینارکو صدقہ کردو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: حکیم بن حزام کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور میرے نزدیک جبیب بن ابی ثابت کا سماع حکیم بن حزام سے ثابت نہیں ہے۔


1258-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الأَعْوَرُ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ دِينَارًا لأَشْتَرِيَ لَهُ شَاةً. فَاشْتَرَيْتُ لَهُ شَاتَيْنِ. فَبِعْتُ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ. وَجِئْتُ بِالشَّاةِ وَالدِّينَارِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ. فَذَكَرَ لَهُ مَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ. فَقَالَ لَهُ: بَارَكَ اللهُ لَكَ فِي صَفْقَةِ يَمِينِكَ. فَكَانَ يَخْرُجُ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى كُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَيَرْبَحُ الرِّبْحَ الْعَظِيمَ. فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَالاً.
* تخريج: خ/المناقب ۲۸ (۳۶۴۲)، د/البیوع ۲۸ (۳۳۸۴)، ق/الأحکام ۷ (۲۴۰۲)، (تحفہ الأشراف: ۹۸۹۸) (صحیح)
1258/م حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَالُوا بِهِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَلَمْ يَأْخُذْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ. مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ. وَأَبُو لَبِيدٍ اسْمُهُ لِمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۲۵۸- عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے بکری خرید نے کے لیے مجھے ایک دنیا ر دیا،تو میں نے اس سے دوبکریاں خریدیں، پھران میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا اورایک بکری اورایک دینار لے کر نبی اکرمﷺ کے پاس آیا ،اور آپ سے تمام معاملہ بیان کیااور آپ نے فرمایا:'' اللہ تمہیں تمہارے ہاتھ کے سودے میں برکت دے''، پھراس کے بعد وہ کوفہ کے کناسہ کی طرف جاتے اور بہت زیادہ منافع کماتے تھے۔ چنانچہ وہ کوفہ کے سب سے زیادہ مال دار آدمی بن گئے ۔مؤلف نے احمد بن سعید دارمی کے طرق سے زبیربن خریت سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور وہ اسی کے قائل ہیں اور یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔بعض اہل علم نے اس حدیث کو نہیں لیاہے، انہیں لوگوں میں شافعی اور حماد بن زید سعید بن زید کے بھائی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُكَاتَبِ إِذَا كَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي
۳۵-باب: مکاتب غلام کا بیان جس کے پاس اتنا ہوکہ کتابت کی قیمت اداکرسکے​


1259- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَصَابَ الْمُكَاتَبُ حَدًّا أَوْ مِيرَاثًا، وَرِثَ بِحِسَابِ مَا عَتَقَ مِنْهُ". و قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "يُؤَدِّي الْمُكَاتَبُ بِحِصَّةِ مَا أَدَّى، دِيَةَ حُرٍّ. وَمَا بَقِيَ، دِيَةَ عَبْدٍ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَرَوَى خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَوْلَهُ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. و قَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ: الْمُكَاتَبُ عَبْدٌ، مَا بَقِيَ عَلَيْهِ دِرْهَمٌ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ.
* تخريج: د/الدیات ۲۲ (۴۵۸۱)، ن/القسامۃ ۳۸، ۳۹ (۴۸۱۲-۴۸۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۹۳)، وحم (۱/۲۲۲، ۲۲۶، ۲۶۳) (صحیح)
۱۲۵۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جب مکاتب غلام کسی دیت یا میراث کا مستحق ہوتو اسی کے مطابق وہ حصہ پائے گا جتنا وہ آزاد کیاجاچکا ہے''،نیزآپ نے فرمایا: ''مکاتب جتنا زرِکتابت اداکرچکا ہے اتنی آزادی کے مطابق دیت دیاجائے گا اور جو باقی ہے اس کے مطابق غلام کی دیت دیاجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے،۲- اسی طرح یحییٰ بن ابی کثیر نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے،۳- اس باب میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۴- لیکن خالد الحذاء نے بھی عکرمہ سے (روایت کی ہے مگر ان کے مطابق) عکرمہ نے علی رضی اللہ عنہ کے قول سے روایت کی ہے، ۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے۔اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کاکہنا ہے کہ جب تک مکاتب پرایک درہم بھی باقی ہے وہ غلام ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔


1260- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَخْطُبُ يَقُولُ: "مَنْ كَاتَبَ عَبْدَهُ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ، فَأَدَّاهَا إِلاَّ عَشْرَ أَوَاقٍ (أَوْ قَالَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ) ثُمَّ عَجَزَ، فَهُوَ رَقِيقٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمُكَاتَبَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْئٌ مِنْ كِتَابَتِهِ. وَقَدْ رَوَى الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، نَحْوَهُ.
* تخريج: د/العتق ۱ (۳۹۲۶)، ۳۹۲۷ ق/العتق ۳ (۲۵۱۹) (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۴) (حسن)
۱۲۶۰- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو خطبہ کے دوران کہتے سنا: جو اپنے غلام سے سو اوقیہ (بارہ سودرہم)پرمکاتبت کرے اور وہ دس اوقیہ کے علاوہ تمام اداکردے پھر باقی کی ادائیگی سے وہ عاجز رہے تو وہ غلام ہی رہے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- حجا ج بن ارطاۃ نے بھی عمرو بن شعیب سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ جب تک مکاتب پر کچھ بھی زرکتابت باقی ہے وہ غلام ہی رہے گا۔


1261- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا كَانَ عِنْدَ مُكَاتَبِ إِحْدَاكُنَّ مَا يُؤَدِّي، فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى التَّوَرُّعِ وَقَالُوا: لاَ يُعْتَقُ الْمُكَاتَبُ، وَإِنْ كَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي، حَتَّى يُؤَدِّيَ.
* تخريج: د/العتق ۱ (۳۹۲۸)، ق/العتق ۳ (۲۵۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۱) (ضعیف)
(سند میں ''نبہان'' لین الحدیث ہیں نیز ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق امہات المومنین کا عمل اس کے برعکس تھا، ملاحظہ ہو: الإرواء رقم ۱۷۶۹)
۱۲۶۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جب تم میں سے کسی کے مکاتب غلام کے پاس اتنی رقم ہوکہ وہ زرکتابت اداکر سکے تو اُسے اس سے پردہ کرنا چاہیے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کااس حدیث پرعمل ازراہ ورع وتقوی اوراحتیاط ہے۔ یہ لوگ کہتی ہیں کہ مکاتب غلام جب تک زرکتابت نہ اداکردے آزاد نہیں ہوگا اگرچہ اس کے پاس زرکتابت ادا کرنے کے لیے رقم موجود ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب مَا جَاءَ إِذَا أَفْلَسَ لِلرَّجُلِ غَرِيمٌ فَيَجِدُ عِنْدَهُ مَتَاعَهُ
۳۶-باب: قرض دار مفلس ہوجائے اورآدمی اس کے پاس اپنا سامان پائے تو اس کے حکم کا بیان​


1262- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَانِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "أَيُّمَا امْرِئٍ أَفْلَسَ، وَوَجَدَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ عِنْدَهُ بِعَيْنِهَا، فَهُوَ أَوْلَى بِهَا مِنْ غَيْرِهِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: هُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَائِ. وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
* تخريج: خ/الاستقراض ۱۴ (۲۴۰۲)، م/المساقاۃ ۵ (البیوع ۲۶)، (۱۵۵۹)، د/البیوع ۷۶ (۳۵۱۹)، ن/البیوع ۹۵ (۴۶۸۰)، ق/الأحکام ۲۶ (۴۳۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۱)، وط/البیوع ۴۲ (۸۸)، وحم (۲/۲۲۸)، ۲۵۸، ۴۱۰، ۴۶۸، ۴۸۴، ۵۰۸) (صحیح)
۱۲۶۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جو (قرض دار) آدمی مفلس ہوجائے اور (قرض دینے والا) آدمی اپنا سامان اس کے پاس بعینہ پائے تو وہ اس سامان کا دوسرے سے زیادہ مستحق ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سمرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے اوریہی شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،اوربعض اہل علم کہتے ہیں: وہ بھی دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہوگا، یہی اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى الذِّمِّيِّ الْخَمْرَ يَبِيعُهَا لَهُ
۳۷-باب: مسلمان ذمی کوشراب بیچنے کے لیے دے یہ منع ہے​


1263- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ. فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمَائِدَةُ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنْهُ، وَقُلْتُ: إِنَّهُ لِيَتِيمٍ. فَقَالَ: أَهْرِيقُوهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، نَحْوُ هَذَا. و قَالَ بِهَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَكَرِهُوا أَنْ تُتَّخَذَ الْخَمْرُ خَلاً. وَإِنَّمَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ، وَاللهُ أَعْلَمُ، أَنْ يَكُونَ الْمُسْلِمُ فِي بَيْتِهِ خَمْرٌ حَتَّى يَصِيرَ خَلاً. وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي خَلِّ الْخَمْرِ، إِذَا وُجِدَ قَدْ صَارَ خَلاً. أَبُوالْوَدَّاكِ اسْمُهُ جَبْرُ بْنُ نَوْفٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۹۹۱) (صحیح)
۱۲۶۳- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمارے پاس ایک یتیم کی شراب تھی، جب سورہ مائدہ نازل ہوئی( جس میں شراب کی حرمت مذکور ہے) تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا اورعرض کیا کہ وہ ایک یتیم کی ہے؟تو آپ نے فرمایا:'' اسے بہادو''۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اوربھی سندوں سے یہ نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح مروی ہے،۳- اس باب میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ۴- بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں، یہ لوگ شراب کا سرکہ بنانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، اس وجہ سے اسے مکروہ قراردیاگیاہے کہ مسلمان کے گھر میں شراب رہے یہاں تک کہ وہ سرکہ بن جائے۔ واللہ اعلم،۵- بعض لوگوں نے شراب کے سرکہ کی اجازت دی ہے جب وہ خود سرکہ بن جائے۔
 
Top